دعوتِ اسلامی کے شعبہ مکتبۃالمدینہ (اسلامی بہنیں)کے تحت9دسمبر 2021ء بروز جمعرات پاکستان مکتبۃالمدینہ ذمہ دار اسلامی بہن نے اسلام آباد ریجن کا بذریعہ کال مدنی مشورہ لیا جس میں ریجن تا کابینہ سطح تک کی ذمہ داراسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مدنی مشورے میں ماہانہ کارکردگی شیڈول اور دیگر دینی کام بروقت کرنے کی ترغیب دلائی گئی ۔ ماتحت اسلامی بہنوں کو مضبوط بنانے کا ذہن دیا گیا ۔اس کے علاوہ مسائل کے حل پیش کئے گئے۔


دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام فیصل آباد ریجن کی ماہ نومبر 2021ء میں ہونے والے اسلامی بہنوں کے دینی کاموں کی ماہانہ کارکردگی ملاحظہ کیجئے:

دینی ماحول سے منسلک ہونے والی اسلامی بہنوں کی تعداد : 627

روزانہ گھر درس دینے والی اسلامی بہنوں کی تعداد : 11 ہزار 904

امیر اہل سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا بیان/مدنی مذاکرہ سننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد : 12 ہزار 637

اسلامی بہنوں کے مدرسۃالمدینہ کی تعداد: 844

ان میں پڑھنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 8 ہزار 229

ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات کی تعداد : 1 ہزار 527

ان میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 33 ہزار 773

ہفتہ وار علاقائی دورہ میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 2 ہزار 389

ہفتہ وار رسالہ پڑھنے / سننے والی اسلامی بہنوں کی اوسطاً تعداد:1 لاکھ،27 ہزار،371

وصول ہونے والے نیک اعمال کے رسائل کی تعداد : 8 ہزار 290


پیارے اسلامی بھائیو! قیامت کے دن جب رب کی بارگاہ میں حاضری ہوگی رب تعالیٰ جب سوال کرے گا تو انسان جھوٹ بولے گا تو اس وقت اللہ پاک اس کے منہ کو قفل کے ذریعے بند کرے گا اور اس کے اعضاء کو حکم دے گا کہ اس کے خلاف گواہی دیں۔ جیسا کہ اللہ پاک قراٰن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰۤى اَفْوَاهِهِمْ وَ تُكَلِّمُنَاۤ اَیْدِیْهِمْ وَ تَشْهَدُ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ(۶۵)ترجَمۂ کنزُ الایمان: آج ہم ان کے مونہوں پر مُہر کردیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے اور ان کے پاؤں ان کے کیے کی گواہی دیں گے۔(پ23،یٰسٓ:65)

﴿ اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰۤى اَفْوَاهِهِمْ :آج ہم ان کے مونہوں پر مہر لگادیں گے﴾ اس کے تحت تفسیر صراطُ الجنان میں ہے:

اس آیت کا معنی یہ ہے کہ ابتداء میں کفار اپنے کفر اور رسولوں علیہمُ الصلوٰۃ والسّلامکو جھٹلانے کا انکار کریں گے اورکہیں گے،ہمیں اپنے رب اللہ کی قسم کہ ہم ہرگز مشرک نہ تھے،تو اللہ تعالیٰ ان کے مونہوں پر مہر لگا دے گا تاکہ وہ بول نہ سکیں،پھران کے دیگر اَعضاء بول اٹھیں گے اور جو کچھ ان سے صادر ہوا ہے سب بیان کردیں گے تاکہ انہیں معلوم ہو جائے کہ وہ اَعضاء جو گناہوں پر ان کے مددگار تھے وہ ان کے خلاف ہی گواہ بن گئے۔

قیامت کے دن انسان کی اپنی ذات ا س کے خلاف گواہ ہو گی:

معلوم ہوا کہ بندہ اپنے جسم کے جن اَعضاء سے گناہ کرتا ہے وہی اَعضاء قیامت کے دن اس کے خلاف گواہی دیں گے اور اس کے تمام اعمال بیان کر دیں گے اور ا س کی ایک حکمت یہ ہے کہ بندے کی ذات خود اس کے خلاف حجت ہو، جیساکہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے مروی ایک طویل حدیث کے آخر میں ہے کہ بندہ کہے گا: اے میرے رب! میں تجھ پر، تیری کتاب پر اور تیرے رسولوں پر ایمان لایا،میں نے نماز پڑھی،روزہ رکھا اور صدقہ دیا، وہ بندہ اپنی اِستطاعت کے مطابق اپنی نیکیاں بیان کرے گا۔ اللہ پاک ارشاد فرمائے گا: ابھی پتا چل جائے گا، پھر ا س سے کہا جائے گا: ہم ابھی تیرے خلاف اپنے گواہ بھیجتے ہیں۔ وہ بندہ اپنے دل میں سوچے گا: میرے خلاف کون گواہی دے گا؟ پھر اس کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور اس کی ران، اس کے گوشت اور اس کی ہڈیوں سےکہا جائےگا: تم بولو۔ پھر اس کی ران، اس کا گوشت اور اس کی ہڈیاں اس کے اعمال بیان کریں گی اور یہ اس لئے کیا جائے گا کہ خود اس کی ذات اس کے خلاف حجت ہو اور یہ بندہ وہ منافق ہو گا جس پر اللہ پاک ناراض ہوگا۔

(مسلم،ص1214،حدیث:7438)

یاد رہے کہ مونہوں پر لگائی جانے والی مہر ہمیشہ کے لئے نہ ہو گی بلکہ اعضاء کی گواہی لے کر توڑ دی جائے گی، اس لئے وہ دوزخ میں پہنچ کر شور مچائیں گے۔

(صراط الجنان،8/274،273)

اسی طرح ایک اور مقام پر اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: یَّوْمَ تَشْهَدُ عَلَیْهِمْ اَلْسِنَتُهُمْ وَ اَیْدِیْهِمْ وَ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(۲۴) ترجَمۂ کنزُالعرفان: جس دن ان کے خلاف ان کی زبانیں اور ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں ان کے اعمال کی گواہی دیں گے۔(پ18، النور:24)


دعوتِ اسلامی کےتحت   گزشتہ دنوں وزیر آباد اور اسلام آباد ریجن میں 8دینی کام کورس کا انعقاد ہوا جن میں کم و بیش 46اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مبلغات دعوت اسلامی نے اسلامی بہنوں کو درس و بیان کرنے اور علاقائی دورہ کرنے کے حوالے سے نکات بتائے اور انہیں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے نیز عاملات نیک اعمال بنےکی ترغیب دلائی ۔

علاوہ ازیں ریجن نگران اسلامی بہن نے’’حاجت روائی و دلجوئی کے فضائل‘‘ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا اور اسلامی بہنوں کو سافٹ وئیر نظام کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بروقت سافٹ وئیر پر مختلف کارکردگیوں کو انٹر کرنے کا ذہن دیاجس پر اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔


دعوتِ اسلامی کے شعبہ روحانی علاج (اسلامی بہنیں)کے تحت اسلام آباد ریجن گجرات زون کی کھاریاں کابینہ ڈویژن دین گاہ جامعۃ المدینہ میں دعائے صحت اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں تقریباً 350 کے قریب اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مبلغہ دعوت اسلامی نے سنتوں بھرا بیان کیا اور اسلامی بہنوں کوہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں آنے اور مدنی مذاکرہ دیکھنے کا ذہن دیا نیز اپنے گھروں میں ڈونیشن بکس رکھنے کی ترغیب دلائی ۔ بعدازاں صلوة الحاجات بھی پڑھے گئی اور دعا و صلوۃ و سلام پر اختتام ہوا۔ علاوہ ازیں روحانی علاج کا بستہ بھی لگا یا گیا جس سے 250 تعویذات عطاریہ ا ور75 اوراد و وظائف دیئے گئے۔


دعوتِ اسلامی کے تحت گزشتہ دنوں اسلام آباد ریجن دارلسنہ گجرات میں دینی کام کورس کا انعقاد ہوا جس میں گجرات ،سیالکوٹ اور میر پورخاص  کے جامعۃ المدینہ کی 70 طالبات نے شرکت کی۔

مبلغات دعوت اسلامی نے درس نظامی کی طالبات کو دینی کام کرنے کے حوالے سے تربیت کی۔ اس کے علاوہ عالمی مجلس مشاورت کی رکن اسلامی بہن نے اسلامی بہنوں کو شعبہ رابطہ برائے شحصیات کے نکات کے بتائے اور اس شعبے کے تحت دینی کاموں میں عملی طور پر حصہ لینے کا ذہن دیا جس پرہاتھوں ہاتھ اسلامی بہنوں نے اس شعبے کے لئےنام پیش کئے۔


دعوتِ  اسلامی کے تحت یکم دسمبر 2021ء کو ڈیرہ اسماعیل خان زون لکی مروت کابینہ میں قائم جامعۃ المدينہ گرلز میں نيو 26 دن پر مشتمل مدنی قاعدہ کورس کا آغاز ہوا جس میں کثیر تعداد میں طالبات نے داخلے لئے۔ اس کورس ميں مدنی قاعدہ ،رہنمائے مدرسين کتاب ، 30 پارے کی آخری سورتيں اور فرض علوم سيکھايا جائے گا۔


دعوتِ اسلامی کے تحت گزشتہ دنوں  ڈیرہ اسماعیل خان زون لکی مروت کابینہ پنیالہ محلہ ملا خيل میں علاقائی دورہ ہوا جس میں کابینہ نگران اسلامی بہن نے دیگر ذمہ دار اسلامی بہنوں کے ہمراہ گھر گھر جاکر مقامی اسلامی بہنوں کو ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع پاک میں شرکت کی دعوت دی جس پر اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتیں بھی پیش کیں ۔


 منافق شخص بہت برا شخص ہے، جب کفار منافقین پر عذاب شروع ہوگا تو اس دن خود ان کے اعضاء ان کے خلاف گواہی دیں گے۔ قیامت کے دن یہ تمام اعضاء بولیں گے۔ یہ اعضاء کہے گے کہ یہ کافر ومنافقین بدبخت مجھے شرک کفر بلوایا کرتے تھے۔ یہ تمام اعضاء ان کے خلاف گواہی دیں گے ۔چنانچہ اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:

یَّوْمَ تَشْهَدُ عَلَیْهِمْ اَلْسِنَتُهُمْ وَ اَیْدِیْهِمْ وَ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(۲۴)

(پ:18،نور:24)

ترجمۂ کنزالایمان : جس دن ان پر گواہی دیں گی ان کی زبانیں،ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں جو کچھ کرتے تھے ۔(پ:18،النور : 24)

حضرت علامہ سید محمود آلو سی بغدادی رحمۃُ اللہِ علیہ اس آیت کے تحت لکھتے ہیں: مذکورہ اعضاء کی گواہی کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کریم اپنی قدرت کاملہ سےانہیں بولنے کی قوت عطا فرمائے گا۔ پھر ان میں سے ہر ایک شخص کے بارے میں گواہی دے گا۔ کہ یہ ان سے کیا کیا کام کرتا رہا ہے۔(تفسیر روح المعانی ص 442 )

سورہ بنی اسرائیل میں اللہ کریم ارشاد فرماتا ہے: اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰٓىٕكَ كَانَ عَنْهُ مَسْـٴُـوْلًا (۳۶)ترجَمۂ کنزُالایمان:: بے شک کان اور آنکھ اور دل ان سب سے سوال ہونا ہے۔(پ:15،سورہ بنی اسرائیل: 36)

اس آیت کے تحت تفسیر قرطبی میں ہے کہ" یعنی ان میں سے ہر ایک سے اس کے استعمال کے بارے میں سوال ہوگا۔ چنانچہ دل سے پوچھا جائے گا کہ اس کے ذریعے کیا سوچا اور آنکھ سے پوچھا جائے گا کہ تمہارے ذریعے کیا دیکھا گیا ۔

جبکہ علامہ سید محمود آلوسی بغدادی رحمۃُ اللہِ علیہ تفسیر روح المعانی میں اس آیت کریمہ کے تحت لکھتے ہیں کہ یہ آیت اس بات پر دلیل ہے کہ آدمی کے دل کے افعال پر بھی اس کی پکڑ ہو گی، مثلا کسی گناہ کا پختہ ارادہ کر لیا یا دل کا مختلف بیماریوں مثلا کینہ ،حسد اور خود پسندی وغیرہ میں مبتلا ہو جانا۔۔۔۔ ہاں علماء نے اس بات کی تصریح فرمائی ہے کہ دل میں کسی گناہ کے بارے میں محض سوچنے پر پکڑنہ ہوگی، جب کہ اس کے کرنے کا پختہ ارادہ نہ رکھتا ہو۔

( تفسیر روح المعانی ص 97)

مزید درۃ الناصحین میں ہے کہ" قیامت کے دن ایک شخص کو بارگاہ خداوندی میں لایا جائے گا اور اسے اس کا اعمال نامہ دیا جائے گا تو وہ اس میں کثیر گناہ پائے گا۔ وہ عرض کرے گا :"یا الہی عز و جل میں نے تو یہ گناہ کیا ہی نہیں ۔اللہ پاک فرمائے گا :میرے پاس اس کے مضبوط گواہ ہیں۔ وہ بندہ اپنے دائیں بائیں مڑ کر دیکھے گا اور کہے گا: یا رب گواہ کہاں ہے؟ تو اللہ کریم اس کے اعضاء کو گواہی دینے کا حکم دے گا۔ وہ کان کہیں گے ہاں تم نے حرام سنا،اورہم اس پر گواہ ہیں۔ آنکھیں کہیں گی: ہاں ہم نے حرام دیکھا۔ زبان کہے گی: ہاں ہم نے حرام بولا تھا۔ اسی طرح ہاتھ اور پاؤں کہیں گے: ہاں ہم نے حرام کی طرف بڑھے تھے۔ شرمگاہ پکارے گی: ہاں میں نے زنا کیا تھا۔ اور وہ بندہ یہ سب سن کر حیران رہ جائے گا۔(ملخّصا،المجلس الخامس ،ص 294)

ہمارے جسم کے تمام گواہ تمام اعضاء ہیں ہمیں چاہیے کہ ان کو درست استعمال کریں ۔ان کو تمام حرام کاموں سے بچاتے ہوئے نیکیوں میں گزارے۔ اللہ کریم غفور الرحیم ہے لیکن جبّارو ستّار بھی ہے۔ ہمیں اللہ پاک کی رحمت کی طرف نظر بھی کرنی ہے اور اس کے خوف سے ڈرنا بھی چاہیے ۔


 فطرت انسانی کا تقاضا ہے کہ اگر اس کا کوئی قریبی شخص یا اس کا تعلق دار اس کے خلاف گواہی دے تو اس پر اعتراض کرنا ،اس کے خلاف بولنا ،ناراضگی مان لینا وغیرہ وغیرہ وغیرہ عام ہے۔ انسان دنیا میں تو اس کے خلاف اقدام کر سکتا ہے لیکن بروز قیامت اس کے پاس کوئی جواز نہ ہوگا۔ خصوصا جب اس کے اعضاء اس کے خلاف گواہی دیں گے اور اس کے منہ پر مہر کر دی جائے گی۔ اس مضمون کو رب تعالی قرآن مجید میں اس انداز سے بیان فرماتا ہے:

اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰۤى اَفْوَاهِهِمْ وَ تُكَلِّمُنَاۤ اَیْدِیْهِمْ وَ تَشْهَدُ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ(۶۵)ترجَمۂ کنزُالایمان:آج ہم ان کے مونہوں پر مُہر کردیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے اور ان کے پاؤں ان کے کیے کی گواہی دیں گے ۔(پ 23،سورہ یٰس 65)

اس آیت کے تحت سورہ الافاضل حضرت سید مفتی نعیم الدین رحمۃ اللہ علیہ خزائن العرفان میں فرماتے ہیں یعنی کفار بول نہ سکیں اور یہ مُہر کرنا ان کے یہ کہنے کے سبب ہو گا کہ ہم مشرک نہ تھے نہ ہم نے رسولوں کو جھٹلایا ۔ ان کے اعضاء بول اٹھیں گے اور جو کچھ ان سے صادر ہوا ہے سب بیان کر دیں گے ۔(کنزالایمان مع خزائن العرفان ص 832)

حضرت علامہ ابوبکر عبداللہ بن احمد نسفی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: ہم نے منہ پر مہر کر دیں گےیعنی ہم ان کو گفتگو سے روک دیں گے، مروی ہے کہ لوگ انکار کریں گے جھگڑا کریں گے تو ان کے خلاف ان پڑوسی،اہل و عیال ،خاندان والے گواہی دیں گے۔ اسی وجہ سے ان کے منہ پر مہر کر دی جائے گی اور ان کے ہاتھ اور پاوٗں کلام کریں گے۔ (تفسیر نسفی 3/159)

مروی ہے کہ یہ ان سے اس وقت کیا جائے گا کہ جب وہ دنیا میں کیے گئے کا انکار کریں گے اور جھگڑیں گے، پھر ان کے خلاف ان کے پڑوسیوں۔ اہل وعیال، خاندان والوں کو گواہ بنایا جائے گا ۔پھر وہ کہ وہ مشرک تھے۔( حاشیۃ الصاوی 5/1724)

تفسیر صراط الجنان میں ہے مسلم شریف کی ایک طویل حدیث میں ہے کہ بندہ کہے گا: اے میرے رب!میں تجھ پر،تیری کتاب پر اور تیرے رسولوں پر ایمان لایا،میں نے نماز پڑھی،روزہ رکھا اور صدقہ دیا، وہ بندہ اپنی اِستطاعت کے مطابق اپنی نیکیاں بیان کرے گا۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا’’ابھی پتا چل جائے گا ،پھر ا س سے کہا جائے گا :ہم ابھی تیرے خلاف اپنے گواہ بھیجتے ہیں ۔وہ بندہ اپنے دل میں سوچے گا :میرے خلاف کون گواہی دے گا؟پھر اس کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور اس کی ران،اس کے گوشت اور ا س کی ہڈیوں سے کہا جائے گا : تم بولو۔ پھر اس کی ران،اس کا گوشت اور ا س کی ہڈیاں ا س کے اعمال بیان کریں گی۔

( صراط الجنان فی تفسیر القرآن 8/274)


بروز قیامت نفسا  نفسی کا عالم ہوگا ،لوگوں کے سامنے ان کے اعمال نامے کھول دیے جائیں گے اور اسے پڑھنے کو کہا جائے گا۔ اس کو پڑھ کر وہ موجود اعمال کا اعتراف نہیں کرے گا اور انکار کرے گا اور جھگڑا کرے گا تو اس کے اعضاء اس کے خلاف اس کی برائیوں کی گواہی دیں گے اور اگر نیک اعمال ہوں تو اس کی اچھائی کی گواہی دیں گے۔

اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے: اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰۤى اَفْوَاهِهِمْ وَ تُكَلِّمُنَاۤ اَیْدِیْهِمْ وَ تَشْهَدُ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ(۶۵)

ترجَمۂ کنزُالایمان:آج ہم ان کے مونہوں پر مُہر کردیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے اور ان کے پاؤں ان کے کیے کی گواہی دیں گے ۔(پ 23،سورہ یٰس 65)

صراط الجنان میں ہے : آج ہم ان کے مونہوں پر مہر لگادیں گے۔ اس آیت کا معنی یہ ہے کہ ابتداء میں کفار اپنے کفر اور رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلانے کا انکار کریں گے اورکہیں گے ،ہمیں اپنے رب اللہ کی قسم کہ ہم ہرگز مشرک نہ تھے،تو اللہ تعالیٰ ان کے مونہوں پر مہر لگا دے گا تاکہ وہ بول نہ سکیں ،پھران کے دیگر اَعضاء بول اٹھیں گے اور جو کچھ ان سے صادر ہوا ہے سب بیان کردیں گے تاکہ انہیں معلوم ہو جائے کہ وہ اَعضا جو گناہوں پر ان کے مددگار تھے وہ ان کے خلاف ہی گواہ بن گئے۔

( خازن ، یس ، تحت الآیۃ : 65، 4 / 10، مدارک ، یس ، تحت الآیۃ : 65 ، ص992، جلالین ، یس ، تحت الآیۃ : 65، ص372، ملتقطاً)

حضرت سیدنا معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :بروز قیامت تم اس حال میں آؤ گے کہ تمہارے مونہوں پر مہر ہوگی۔ اور آدمی کے اعضاء میں سے سب سے پہلے اس کی ران اور ہتھیلی کلام کرے گی۔( مسند احمد)

دیکھا قارئین حضرات آپ نے کہ قیامت کے دن ران اور ہتھیلی سب اعضاء سے پہلے گواہی دیں گے۔

حضرت سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : قیامت کے دن کافروں کو ان کے اعمال پر عار دلائی جائے گی ، وہ انکار کرے گا اور جھگڑے گا ۔اس سے کہا جائے گا: تیرے پڑوسی، گھر والے اور کنبے والے تیرے خلاف گواہی دے رہے ہیں۔ تو کہے گا :وہ جھوٹ بول رہے ہیں۔ پھر اس کو خاموش کر دیا جائے گا اور اس کی زبان اس کے خلاف گواہی دے گی اور اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔

(البدور السافرة في احوال الآخرة ،ص :331)

اسی طرح جب انسان کے اعضاء نیکی کی ہو تو وہ اس کے حق میں گواہ اور جواب دیں گے جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم عورتوں پر تسبیح و تہلیل لازم ہے اور انگلیوں کے پوروں سے انہیں شمار کرو ۔کیونکہ ان سے سوال کیا جائے گا اور یہ جواب دیں گے ۔ (ترمذی)


جیسا کہ اللہ رب العزت اپنے کلام پاک میں فرماتا ہے:

اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰۤى اَفْوَاهِهِمْ وَ تُكَلِّمُنَاۤ اَیْدِیْهِمْ وَ تَشْهَدُ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ(۶۵)

ترجَمۂ کنزُالایمان:آج ہم ان کے مونہوں پر مُہر کردیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے اور ان کے پاؤں ان کے کیے کی گواہی دیں گے ۔(پ 23،سورہ یٰس 65)

خلاصہ : اس آیت کا معنی یہ ہے کہ قیامت میں کفار اپنے کفر اور رسولوں علیہمُ الصّلوٰۃ ُوالسّلام کو جھٹلانے کا انکار کریں گے اور کہیں گے کہ ہمیں اپنے رب اللہ کی قسم ہم ہرگز مشرک نہ تھے۔ تو اللہ تعالی ان کے مونہوں پر مہر لگا دے گا تا کہ وہ بول نہ سکے، پھر ان کے دیگر اعضاء بول اٹھیں گے اور جو کچھ ان سے صادر ہوا ہے سب بیان کر دیں گے تاکہ انہیں معلوم ہو جائے کہ جو گناہوں پر ان کے مددگار تھے وہ ان کے خلاف ہی گواہ بن گئے۔

معلوم ہوا کہ بندہ اپنے جسم کے جن اعضاء سے گناہ کرتا ہے وہی اعضاء قیامت کے دن اس کے خلاف گواہی دیں گے۔

حدیث شریف:

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک طویل حدیث کے آخر میں ہے کہ بندہ کہے گا: اے میرے رب! میں تجھ پر،تیری کتاب پر اور تیرے رسولوں پر ایمان لایا،میں نے نماز پڑھی،روزہ رکھا اور صدقہ دیا، وہ بندہ اپنی اِستطاعت کے مطابق اپنی نیکیاں بیان کرے گا۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا’’ابھی پتا چل جائے گا ،پھر ا س سے کہا جائے گا :ہم ابھی تیرے خلاف اپنے گواہ بھیجتے ہیں ۔وہ بندہ اپنے دل میں سوچے گا :میرے خلاف کون گواہی دے گا؟ پھر اس کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور اس کی ران، اس کے گوشت اور ا س کی ہڈیوں سے کہا جائے گا : تم بولو۔ پھر اس کی ران، اس کا گوشت اور ا س کی ہڈیاں اس کے اعمال بیان کریں گے۔

یاد رہےکہ مونہوں پر لگائی جانے والی مہر ہمیشہ کے لیے نہ ہوگی بلکہ اعضاء کی گواہی لے کر توڑ دی جائے گی، اس لئے وہ دوزخ میں پہنچ کر شور مچائیں گے۔

( ماخوذ صراط الجنان جلد:8،ص:274،273)

اے عاشقان رسول ہمیں پتا چلا کہ یہ اعضاء قیامت کے دن ہمارے خلاف گواہی دینگے ۔ یہ زندگی سفر کی مانند ہے جوں جوں منزل قریب آئے گا سفر پورا ہو جائے گا۔

اللہ پاک ہمیں نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم