دعوتِ اسلامی کے شعبہ محفل نعت کے تحت 7 دسمبر2021 ء  کو کراچی ساؤتھ زون 1 رنچھوڑلائن کابینہ ڈویژن گارڈن کے علاقہ چاندنی چوک میں محفل نعت کا انعقاد ہو جس میں زون اور کابینہ نگران سمیت70 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

صاحبزادیِ عطار سلمھا الغفار نے ’’عورت کے حقوق‘‘ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا اور نیکی کی دعوت دینے کی ترغیب دلائی جس پر اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتیں پیش کیں۔


پچھلے دنوں عوتِ اسلامی کے شعبہ تعلیم کے زیرِ اہتمام ایک سیشن کا انعقاد کیا گیا جس میں گورنمنٹ و پرائیویٹ اسکولز کے ٹیچرز اور پرنسپلز سمیت اسکول مالکان نے شرکت کی۔

اس موقع پر نگرانِ شعبہ نے قراٰن ایجوکیشن کے حوالے سے احسن انداز میں پریزنٹیشن دی نیز انہیں دعوتِ اسلامی کی عالمی سطح پر ہونے والی تعلیمی سرگرمیوں سے آگاہ کیا جس پر وہاں موجود اسلامی بھائیوں نے دعوتِ اسلامی کی کاوشوں کو سراہا۔بعدازاں نگرانِ شعبہ نے دعا بھی کروائی۔(رپورٹ:شعبہ تعلیم ،کانٹینٹ:غیاث الدین)


حضور جان عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا خالق پاک ارشاد فرماتا ہے:اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰۤى اَفْوَاهِهِمْ وَ تُكَلِّمُنَاۤ اَیْدِیْهِمْ وَ تَشْهَدُ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ۔ترجمہ:آج ہم ان کے مونہوں پر مہر کر دیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے اور ان کے پاؤں ان کے کئے کی گواہی دیں گے۔(پ 26، یٰسٓ: 65)اللہ ُ اکبر ! دلوں کو چیر دینے والی اور اعضاء کو خوفِ خدا پاک میں فنا کردینے والی آیت ہے، وہ کیا منظر ہوگا جب زبانیں خشک ہوں گی، پسینےبہتے ہوں گے، دل گلوں تک آ گئے ہوں گے، تپتی زمین پاؤں نہ رکھنے دے گی، برہنہ جسم ہوں گے، ہر ایک دوسرے سے بیزار اپنے نتیجے کا انتظار کرتا ہوگا، اِس کڑے وقت میں اس شخص کا تصور کریں،جس کو حساب کے لئے بلایا جا رہا ہے، کہاں ہے فلاں! آج سامنے آؤ اور ہمیں اپنے اعمال کا حساب دو، اب جھوٹ بولنا چاہے گا تو اس کے منہ پر مہر کر دی جائے گی، اس کی آنکھوں کو حکم ہوگا، بولو اس نے کیا کیا کیا؟ ارے کیا حالت ہوگی، جب آنکھ کہے گی:اے میرے ربّ!تیرے اور تیرے محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے عشق میں فنا کرنے کی بجائے اس نے مجھے بے حیائی میں فنا کردیا تھا۔پاؤں کہیں گے:اے میرے ربّ! اس نے تیری نہ مانی، بلکہ تیرے دشمن شیطان کی مانی، دل کہے گا:اے میرے ربّ! تو نے فرمایا تھا :دلوں کا سکون ذکر اللہ میں ہے، مگر اس نے مجھے کبھی سکون ہی نہ دیا، یوں ہی تمام اعضاء بولتے جائیں گے، یہ شرم و ندامت میں بھرا سنتا جائے گا، سارے اہلِ محشر سنتے ہوں گے، کہیں گے: ارے کتنا نافرمان تھا، آج تو دوزخ کا ایندھن بن جائے گا،آنکھ اٹھا کر دیکھے گا، سامنے محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم جلوہ فرما ہیں، وہ سن رہے ہیں، میں کیا کرتا تھا، اب تو اس کی گردن شرم سے جھک جائے گی، حساب اور وہ بھی حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے سامنے! روتا تڑپتا حضور جانِ عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے قدمینِ شریفین میں گرے گا، حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم چاہیں گے تو شفاعت فرمائیں گے، ورنہ جہنم کی گہرائیوں کو دیکھے گا۔کبھی تصور کریں کہ یہ کتنا مشکل وقت ہوگا کہ آج میرا کچھ بھی نہ چھپے گا، نہ میں جھوٹ بول سکوں گا، نہ فدیہ دے کر جان چھڑا سکوں گا، وہ لوگ بھی سنیں گے جن کے سامنے نیک بنتا تھا اور تنہائیوں میں ربّ پاک کی نافرمانیاں کرتے حیانہ آتی تھی، اے ریاکار! بول کر پکارا جائے گا یا فاسق کہہ کر پکارا جائے گا یا نافرمان کہہ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا ۔نہیں نہیں! ابھی وقت ہے، ابھی سانسیں جاری ہیں، مجھے حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے حیا آتی ہے، وہ کام نہیں کروں گی، جو ربّ پاک کو ناراض کریں، جو حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے قلبِ منور کو رنج دیں۔میں بروزِ قیامت اپنے محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے قلبِ انور کو خوش کروں گی، میں اپنے محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو دکھ نہیں دینا چاہتی۔


دعوتِ اسلامی کے شعبہ کفن دفن کے  زیرِ اہتمام گزشتہ دنوں میں کراچی ایسٹ زون 1 ملیر کابینہ میں ماہانہ مدنی مشورے کا انعقاد ہوا جس میں کابینہ تا ڈویژن سطح تک کی اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کابینہ ذمہ داراسلامی بہن نے کفن دفن اجتماعات منعقد کرنے کے حوالے سے نکات بتائے اور اس سے متعلق اہداف دیئے نیز سابقہ دینی کام کی کارکردگی کےحوالے سے فالو اپ کیا اور کارکردگی میں اضافے کا ذہن دیا۔


حساب حق ہے اور اعمال کا حساب ہونے والا ہے،  چنانچہ حضرت حسن رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں:ہر آدمی کے گلے میں ایک ہار ہے، جس میں اس کے عمل کا حساب لکھا جاتا ہے، جب وہ مر جاتا ہے تو اس ہار کو لپیٹ دیا جاتا ہے، جب بندے کو دوبارہ اٹھایا جائے گا تو اس ہاتھ کو کھول دیا جائے گا اور اسے حکم ہوگا۔(آخرت کے حالات، صفحہ291)اقرا کتبک کفی بنفسک الیوم علیک حسیبا۔ترجمۂ کنزالایمان:اپنا نامہ (اعمال) پڑھ، آج تو خود ہی اپنا حساب کرنے کو بہت ہے۔(پ 15،بنی اسرائیل: 14)اللہ پاک مومن کافر اور منافق پر اعمال پیش فرمائے گا:حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں: بروزِ قیامت مؤمن کو حساب کے لئے بلایا جائے گا، پھر اللہ پاک اس پر ان اعمال کو پیش فرمائے گا، جنہیں رب کریم اور بندے کے سوا کوئی نہیں جانتا ہوگا تو وہ اقرار کرتے ہوئے کہے گا: اے ربّ !میں نے یہ بھی کیا، وہ بھی کیا اور فلاں کام بھی کیا تھا، پس اللہ پاک اس کے گناہ معاف فرما کر چھپا دےگا، پس زمین پر کوئی مخلوق ایسی نہیں ہوگی، جس نے ان گناہوں میں کچھ بھی دیکھا ہو، اب بندے کی نیکیاں ظاہر ہوں گی تو وہ چاہے گا، سب لوگ انہیں دیکھیں، پھر کافر اور منافق کو حساب کے لئے بلایا جائے گا اور ربّ کریم اس پر اس کے اعمال پیش فرمائے گا تو وہ انکار کرتے ہوئے کہے گا:اے ربّ تیری عزت کی قسم! فرشتے نے میرے نامہ اعمال میں وہ عمل لکھ دیئے، جو میں نے کئے ہی نہیں، فرشتہ اس سے کہے گا:کیا تو نے فلاں دن فلاں جگہ یہ کام نہیں کیا تھا؟ تو وہ کہے گا: اے ربّ تیری عزت کی قسم! میں نے یہ نہیں کیا تھا، پس جب وہ انکار کرے گا تو اس کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی۔(آخرت کے حالات، ص820) کیا اعضاء ہر شخص کے خلاف گواہی دیں گے ؟ معلوم ہوا! کافر اور منافق اللہ پاک کی بارگاہ میں جھوٹ بولتے ہوئے اپنے گناہوں کا انکار کریں گے، تو اللہ پاک ان کے منہ پر مہر لگا دے گا، (یعنی ان کی زبان بند ہو جائے گی، وہ بول نہ سکیں گے)اور ان کے جسم کے اعضاء(آنکھ، ناک، کان، ہاتھ، پاؤں،گوشت، ہڈیاں، کھالیں وغیرہ) ان کے خلاف گواہی دیں گے، قرآن پاک میں اس کا ذکر کچھ یوں ہوتا ہے:الیوم نختم علی افواھھم وتکلمنا ایدیھم وتشھد ارجلھم بما کانو ایکسبون۔ترجمہ:آج ہم ان کے منہ پر مہر کر دیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے اور ان کے پاؤں ان کے کئے کی گواہی دیں گے۔( پ 23، یسٓ: 25)وما کنتم تستترون ان یشھد علیکم سمعکم ولا ابصارکم ولا جلودکم۔ ترجمہ:اور تم اس سے چھپ کر کہاں جاتے ہو، تم پر گواہی دیں تمہارے کان، تمہاری آنکھیں اور تمہاری کھالیں۔( پ 24، حٰم سجدہ:22) (آخرت کے حالات، صفحہ 327) جب کہ مؤمن کے لئے نجات اور براءَت ہے کہ وہ اپنے گناہوں کا فوراً اقرار کرلے گا اور دل ہی دل میں ڈرے گا، سوچے گا، اب میں پکڑا گیا، عذاب میں گرفتار ہوا، پھر اللہ کریم اس کی پردہ پوشی فرمائے گا، اس کے گناہوں کو نیکیوں میں بدل کر بخش دے گا، بندہ مؤمن جب اپنا اعمال نامہ دوبارہ دیکھے گا، تو اس کی برائیوں کو نیکیوں میں تبدیل کیا جا چکا ہوگا۔(مراۃ المناجیح، جلد 7، صفحہ 286)سب سے پہلے کونسا عُضو کلام کرے گا:حضرت معاویہ بن حیدہ رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے، سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:بروزِ قیامت تم اس حال میں آؤ گے کہ تمہارے منہ پر مہر ہوگی اور آدمی کے اعضاء میں سب سے پہلے اس کی ران اور ہتھیلی کلام کرے گی۔(آخرت کے حالات، صفحہ 329)اللہ پاک ہماری،ہمارے والدین،معلمات اور پیرومرشد کی بے حساب بخشش اور مغفرت فرمائے۔آمین

صدقہ پیارے کی حیا کا کہ نہ لےمجھ سےحساب بخش بے پوچھے لجائے کو لجانا کیا ہے


دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام 7 دسمبر 2021ء برزو منگل کراچی بن قاسم زون میر پور ساکرو کابینہ میں ماہانہ مدنی مشورے کا انعقاد ہواجس میں 25 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کابینہ نگران اسلامی بہن نے ’’ سُستی کے نقصانات ‘‘کے موضوع پر سنتوں بھرابیان کیا نیز کارکردگی وقت پر دینے کے ساتھ ساتھ مضبوط کرنے کی ترغیب دلائی جس پر اسلامی بہنوں نے سستی سے بچنے، وقت پر کارکردگی دینے اور اسلامی بہنوں پر انفرادی کوشش کرنے کی نیتیں کیں۔


سورۂ نور میں ارشادِ باری ہے:یَّوْمَ تَشْهَدُ عَلَیْهِمْ اَلْسِنَتُهُمْ وَ اَیْدِیْهِمْ وَ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ۔ترجمۂ کنز الایمان:جس دن ان پر گواہی دیں گے، ان کی زبانیں اور ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں جو کچھ کرتے تھے۔(پ 18: 24)تفسیر:حضرت علامہ سیّد محمود آلوسی بغدادی رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کے تحت لکھتے ہیں:مذکورہ اعضاء کی گواہی کا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک اپنی قدرتِ کاملہ سے انہیں بولنے کی قوت عطا فرمائے گا، پھر ان میں سے ہر ایک اس شخص کے بارے میں گواہی دے گا کہ وہ ان سے کیا کام لیتا رہا ہے۔درة النّاصحین میں ہے:قیامت کے دن ایک شخص بارگاہِ الہٰی میں آئے گا، اسے اس کا اعمال نامہ دیا جائے گا، وہ اس میں کثیر گناہ دیکھے گا تو وہ عرض کرے گا:یا اللہ! میں نے تو یہ گناہ کئے ہی نہیں تو اللہ پاک ارشاد فرمائے گا:میرے پاس مضبوط گواہ موجود ہیں۔ تو وہ شخص اپنے دائیں بائیں دیکھے گا، لیکن کوئی گواہ نہ پائے گا تو وہ شخص کہے گا کہ وہ گواہ کہاں ہیں؟پھر اللہ پاک اس کے اعضاء کو حکم دے گا تو کان کہیں گے کہ ہاں میں نے حرام سنا، پھر آنکھیں کہیں گی: ہاں میں نے حرام دیکھا تھا، پھر زبان کہے گی: ہاں میں نے حرام بولا تھا، اسی طرح پھر پاؤں کہیں گے: ہاں ہم حرام کی طرف بڑھتے تھے، پھر شرمگاہ کہے گی: ہاں میں نے زنا کیا تھا، وہ شخص یہ سُن کر حیران رہ جائے گا۔(مدخّفًا،الخامس،والستون،ص294)آیت:اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰۤى اَفْوَاهِهِمْ وَ تُكَلِّمُنَاۤ اَیْدِیْهِمْ و تَشْهَدُ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ۔ ترجمہ:آج ہم ان کے مونہوں پر مہر کردیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے اور ان کے پاؤں ان کے کئے کی گواہی دیں گے۔(پ 23، یسٓ: 64)وضاحت:قیامت کے دن ان کے اعضا گواہی دیں گے اور جو کچھ ان سے صادر ہوا، سب کچھ بیان کردیں گے، قیامت کے دن اللہ پاک اعضاء کو گویائی کی طاقت عطا فرمائے گا۔سورۂ نور آیت24 میں اللہ پاک ارشادفرماتا ہے:ترجمۂ کنز الایمان:انسان کے باقی تمام اعضاء بھی گواہی دیں گے۔حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے یہ واقعہ بیان کیا، اس پر آیت ہے:وَ مَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُوْنَ اَنْ یَّشْهَدَ عَلَیْكُمْ سَمْعُكُمْ وَ لَاۤ اَبْصَارُكُمْ وَ لَا جُلُوْدُكُمْ وَ لٰكِنْ ظَنَنْتُمْ اَنَّ اللّٰهَ لَا یَعْلَمُ كَثِیْرًا مِّمَّا تَعْمَلُوْنَ۔ترجمۂ کنز الایمان:اور تم اس سے کہاں چھپ کر جاتے کہ تم پر گواہی دیں تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں اور تمہاری کھالیں لیکن تم تو یہ سمجھے بیٹھے تھے کہ اللہ تمہارے بہت سے کام نہیں جانتا۔(پ 24، حم السجدہ :22) عبد الرزاق میں ہے: منہ بند ہونے کے بعد سب سے پہلے پاؤں اور ہاتھ بولیں گے۔آیت نمبر 20 سورہ فصلت:ترجمۂ کنز الایمان:یہاں تک کہ جب وہ جہنم کے پاس آجائیں گے ان پر ان کے کان، ان کی آنکھیں اور ان کی کھالیں ان کے اعمال کی گواہی دیں گے۔( مسلم، کتاب الزہد)بندہ کہے گا: میں اپنے نفس کے سوا کسی کی گواہی نہیں مانوں گا، پھر اللہ پاک فرمائے گا کہ کیا میں اور میرے فرشتے یعنی کراماً کاتبین گواہی کیلئے کافی نہیں؟ پھر اس کے منہ پر مہر لگادی جائے گی، پھر اس کے اعضا کو بولنے کا حکم دیا جائے گا۔حدیث میں ہے:قیامت کے دن اعضاء اللہ پاک کے حکم سے بول کر بتلائیں گے۔ترجمۂ کنز الایمان:اور جس دن اللہ کے دشمن آگ کی طرف ہانکے جائیں گے تو ان کے اگلوں کو روکیں گے اور پچھلے آملیں گے(یہاں تک کہ پچھلے آملیں)یہاں تک کہ جب وہاں پہنچیں گے ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور ان کے چمڑے سب ان پر ان کے کئے کی گواہی دیں گے۔(پ 24، حم السجدہ: 21)بیشک قیامت کے دن اعضاء گواہی دیں گے، کیونکہ اللہ پاک نے ہر بے جان اور جاندار چیز میں گویائی کی طاقت بخشی ہے۔


دعوتِ اسلامی کے شعبہ اِصلاحِ اعمال ( اسلامی بہنیں)کے تحت کوئٹہ کابینہ کی نومبر 2021ء کی ماہانہ کارکردگی ملاحظہ ہوں :۔

تقسیم کئے گئے نیک اعمال کے رسائل کی تعداد: 176

وصول ہونے والے نیک اعمال کے رسائل کی تعداد: 155

اصلاح اعمال اجتماعات کی تعداد:3

ان میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 37 


دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام ماہ نومبر 2021ء کو  کوئٹہ زون میں ہونے والے اسلامی بہنوں کے دینی کاموں کی ماہانہ کارکردگی درج ذیل رہی:

دینی ماحول سے منسلک ہونے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:12

روزانہ گھر درس دینے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:101

امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کا بیان / مدنی مذاکرہ سننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:88

اسلامی بہنوں کے مدرسۃ المدینہ کی تعداد: 34

ان میں پڑھنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 384

ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات کی تعداد: 30

ان میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:393

ہفتہ وار علاقائی دورے میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:49

ہفتہ وار رسالہ پڑھنے / سننے والے اسلامی بہنوں کی تعداد:250

وصول ہونے والے نیک اعمال کے رسالے کی تعداد: 238


قیامت کے دن اعضاء گواہی دیں گے۔قرآن کریم میں ارشاد باری ہے:اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰۤى اَفْوَاهِهِمْ وَ تُكَلِّمُنَاۤ اَیْدِیْهِمْ وَ تَشْهَدُ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ(پ 23، یسٓ: 65)ترجمۂ کنز العرفان:آج (قیامت کےدن) ہم ان کے مونہوں پر مہر لگادیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے کلام کریں گے اور ان کے پاؤں ان کے اعمال کی گواہی دیں گے۔تفسیر صراط الجنان میں آیت مبارکہ کے تحت مفتی محمد قاسم عطاری مدظلہ العالی تحریر فرماتے ہیں:اس آیت کا معنی یہ ہے کہ ابتداء میں کفار اپنے کفر اور رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلانے کا انکار کریں گے اورکہیں گے :ہمیں اپنے رب اللہ کی قسم! ہم ہرگز مشرک نہ تھے،تو اللہ پاک ان کے مونہوں پر مہر لگا دے گا تاکہ وہ بول نہ سکیں ،پھران کے دیگر اَعضاء بول اٹھیں گے اور جو کچھ ان سے صادر ہوا ہے سب بیان کردیں گے تاکہ انہیں معلوم ہو جائے کہ وہ اَعضا جو گناہوں پر ان کے مددگار تھے وہ ان کے خلاف ہی گواہ بن گئے۔(تفسیرخازن ، یس ٓ، تحت الآیۃ : 65 ، 4 / 10 ، تفسیرمدارک ، یسٓ ،تحت الآیۃ : 65 ، ص 992 ، تفسیرجلالین ، یس ٓ، تحت الآیۃ : 65 ، ص 372 ، ملتقطاً ) معلوم ہوا!بندہ اپنے جسم کے جن اَعضاء سے گناہ کرتا ہے وہی اَعضاء قیامت کے دن اس کے خلاف گواہی دیں گے اور اس کے تمام اعمال بیان کر دیں گے اور اس کی ایک حکمت یہ ہے کہ بندے کی ذات خود اس کے خلاف حجت ہو، جیساکہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہُ سے مروی ایک طویل حدیث کے آخر میں ہے،بندہ کہے گا: اے میرے رب!میں تجھ پر،تیری کتاب پر اور تیرے رسولوں پر ایمان لایا،میں نے نماز پڑھی،روزہ رکھا اور صدقہ دیا، وہ بندہ اپنی اِستطاعت کے مطابق اپنی نیکیاں بیان کرے گا۔ اللہ پاک ارشاد فرمائے گا:ابھی پتا چل جائے گا ،پھر ا س سے کہا جائے گا :ہم ابھی تیرے خلاف اپنے گواہ بھیجتے ہیں ۔وہ بندہ اپنے دل میں سوچے گا :میرے خلاف کون گواہی دے گا؟پھر اس کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور اس کی ران،اس کے گوشت اور ا س کی ہڈیوں سے کہا جائے گا : تم بولو۔ پھر اس کی ران،اس کا گوشت اور ا س کی ہڈیاں ا س کے اعمال بیان کریں گی اور یہ اس لئے کیا جائے گا کہ خود اس کی ذات اس کے خلاف حجت ہو اور یہ بندہ وہ منافق ہو گا جس پر اللہ پاک ناراض ہو گا۔( مسلم، کتاب الزہد والرقائق، ص 1587 ، الحدیث: 16(2968) ) یاد رہے! مونہوں پر لگائی جانے والی مہر ہمیشہ کے لئے نہ ہو گی بلکہ اعضا کی گواہی لے کر توڑ دی جائے گی، اس لئے وہ دوزخ میں پہنچ کر شور مچائیں گے۔(صراط الجنان، سورہ یس، تحت الآیۃ 65) امام محمد غزالی رحمۃُ اللہِ علیہِ فرماتے ہیں اے انسان! تجھے اپنے کریم رب پاک کے بارے میں کس چیز نے دھوکے میں ڈال رکھا ہے کہ تو دروازے بند کرکے،پردے لٹکاکر اور لوگوں سے چھپ کر فسق و فجور اور گناہوں میں مبتلا ہوگیا! (تو لوگوں کے خبردار ہونے سے ڈرتا ہے حالانکہ تجھے پیدا کرنے والے سے تیرا کوئی حال چھپا ہوا نہیں ) جب تیرے اَعضا تیرے خلاف گواہی دیں گے (اور جو کچھ تو لوگوں سے چھپ کر کرتا رہا وہ سب ظاہر کر دیں گے) تو اس وقت تو کیا کرے گا۔(احیاء علوم الدین، 276/5)(صراط الجنان، الانفطار، تحت الآیۃ: 13-19)

چھپ کے لوگوں سے کیے جس کے گناہ وہ خبردار ہے کیا ہونا ہے(حدائق بخشش)

اللہ کریم ہمیں خوب نیکیاں کرنے اور اپنے اعضاء کو گناہوں سے بچانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہِ خاتم النبیین صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم


تفسیر ابنِ کثیر:وَیَوْمَ یُحْشَرُ اَعْدَاءُ اللہ اِلَی النَّارِ فَھُمْ یُوْزَعُوْنَ۔انسان اپنا دشمن آپ ہے، یعنی ان مشرکوں سے کہو کہ قیامت کے دن ان کا حشر جہنم کی طرف ہو گا اور داروغہ جہنم ان سب کو جمع کریں گے، جیسے فرمان ہے:وَنَسُوْقُ الْمُجْرِمِیْنَ اِلیٰ جَہَنَّمَ وِرْدًا۔( مریم:86)یعنی گناہ گاروں کو سخت پیاس کی حالت میں جہنم کی طرف ہانک لے جائیں گے، انہیں جہنم کے کنارے کھڑا کر دیا جائے گا اور ان کے اعضاء بدن اور کان اور آنکھیں اور پوست، ان کے اعمال کی گواہیاں دیں گے، تمام اگلے پچھلے عیوب کھل جائیں گے، ہر عُضوِ بدن پکار اٹھے گا کہ مجھ سے اس نے یہ یہ گناہ کیا، اس وقت یہ اپنے اعضاء کی طرف متوجّہ ہوکر انہیں ملامت کریں گے کہ تم نے ہمارے خلاف گواہی کیوں دی، وہ کہیں گے:اللہ پاک کے حکم کی بجا آوری کے ماتحت اس نے ہمیں بولنے کی طاقت دی اور ہم نے سچ سچ کہہ سنایا، وہی توہمیں ابتداءً پیدا کرنے والا ہے، اسی نے ہر چیز کو زبان عطا فرمائی ہے، خالق کی مخالفت اور اس کے حکم کی خلاف ورزی کون کر سکتا ہے؟براز میں ہے: حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ایک مرتبہ مسکرائے یا ہنس دئیے، پھر فرمایا: تم میری ہنسی کی وجہ دریافت نہیں کرتے؟ صحابہ نے کہا: فرمائیے کیا وجہ ہے؟ آپ نے فرمایا:قیامت کے دن بندہ اپنے رب سے جھگڑے گا، کہے گا:اے اللہ پاک! کیا تیرا وعدہ نہیں کہ تو ظلم نہ کرے گا؟اللہ پاک اقرار کرے گا تو بندہ کہے گا :میں تو اپنی بد اعمالیوں پر کسی کی شہادت قبول نہیں کرتا، اللہ پاک فرمائے گا :کیا میری اور میرے بزرگ فرشتوں کی شہادت نا کافی ہے؟ لیکن پھر بھی وہ بار بار اپنی ہی کہتا چلا جائے گا، پس اتمامِ حُجّت کے لئے اس کی زبان بند کر دی جائے گی اور اس کے اعضاء بدن سے کہا جائے گا: اس نے جو جو کیا تھا، اس کی گواہی تم دو، جب وہ صاف صاف اور سچی گواہی دے دیں گے تو یہ انہیں ملامت کرے گا اور کہے گا : میں تو تمہارے ہی بچاؤ کے لئے لڑ جھگڑ رہا تھا۔(مسلم، نسائی) حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں: ہم سمندر کی ہجرت سے واپس آئے تو اللہ پاک کے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ہم سے پوچھا:تم نے حبشہ کی سر زمین پر کوئی تعجب خیز بات دیکھی ہو تو سناؤ، اس پر ایک نوجوان نے کہا: ایک مرتبہ ہم وہاں بیٹھے ہوئے تھے، ان کے علما کی ایک بڑھیا عورت ایک پانی کا گھڑا سر پر لئے ہوئے آ رہی تھی، انہی میں سے ایک جوان نے اسے دھکا دیا، جس سے وہ گر پڑی اور گھڑا ٹوٹ گیا، وہ اُٹھی اور اس شخص کی طرف دیکھ کر کہنے لگی:مکار تجھے اس کا حال اس وقت معلوم ہوگا، جب کہ اللہ پاک اپنی کرسی سجائے گا اور سب اگلے پچھلوں کو جمع کرے گا اور ہاتھ پاؤں گواہیاں دیں گے اور ایک ایک عمل کھل جائے گا، اس وقت تیرا اور میرا فیصلہ بھی ہو جائے گا، یہ سن کر حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرمانے لگے: اس نے سچ کہا، اس نے سچ کہا، اس قوم کو اللہ پاک کس طرح پاک کرے، جس میں زور آور سے کمزور کا بدلہ نہ لیا جائے۔ ابن عباس رضی اللہُ عنہ کا فرمان ہے : جب مشرکین دیکھیں گے کہ جنت میں سوائے نمازیوں کے اور کوئی نہیں بھیجا جاتا تو وہ کہیں گے: آؤ ہم بھی انکار کر دیں، چنانچہ اپنے شرک کا یہ انکار کردیں گے، اسی وقت ان کے منہ پر مہر لگ جائے گی اور ہاتھ پاؤں گواہی دینے لگیں گے اور اللہ پاک سے کوئی بات چھپا نہ سکیں گے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:کافروں کے سامنے جب ان کی بداعمالیاں پیش کی جائیں گی تو وہ انکار کر جائیں گے اور اپنی بے گناہی بیان کرنے لگیں گے تو کہا جائے گا:یہ ہیں تمہارے پڑوسی، یہ تمہارے خلاف شہادت دے رہے ہیں، یہ کہیں گے:یہ سب جھوٹے ہیں تو کہا جائے گا: اچھا خود تمہارے کنبے کے، قبیلے کے لوگ موجود ہیں، یہ کہہ دیں گے:یہ بھی جھوٹے ہیں تو کہا جائے گا:اچھا تم قسمیں کھاؤ، یہ قسم کھا لیں گے، پھر اللہ پاک انہیں گونگا کر دے گا، اور خود ان کے ہاتھ پاؤں ان کی بداعمالیوں کی گواہی دیں گے، پھر انہیں جہنم میں بھیج دیا جائے گا۔ (تفسیر ابن جریر طبری، 25888، ضعیف)قیامت کے دن ہر انسان کے گناہوں پر آٹھ گواہ ہوں گے، ان گواہوں میں انسان کے اعضاء بھی گواہ کے طور پر شامل ہوں گے، انسان کے جسم کے باقی اعضاء ہاتھ، پاؤں یہ بھی گواہی دیں گے۔( یسٓ: 25)یہ ان کے لئے ہوگا جو اپنے جرموں کا انکار کریں گے، معلوم ہوا! ربّ کریم صرف اپنے علم پر سزا جزا نہ دے گا، بلکہ گواہی وغیرہ سے تحقیقات کرکے۔(نورالعرفان)خیال رہے ! کاتب اعمال فرشتے، خود نامہ اعمال اور زمین و آسمان کافر کے خلاف گواہی دیں گے اور زمین و آسمان کافر کے خلاف گواہی دیں گے، لیکن جب وہ انکار ہی کئے جائے تو تب خود اس کے اعضاء سے گواہی دلوائی جائے گی، معلوم ہوا! کافر کی زبان وہاں بھی جھوٹ سے باز نہ آئے گی، باقی اعضاء سچ سچ عرض کر دیں گے ، اس کی زبان بڑی مجرم ہے، لبوں پر مہرِ دائمی نہ ہوگی، اعضاء کی گواہی لے کر توڑ دی جائے گی، اس لئے وہ دوزخ میں پہنچ کر شور مچائیں گے۔


دعوتِ  اسلامی کے شعبہ شارٹ کورسز کے زیرِ اہتمام 7 دسمبر 2021 ء برزو منگل بن قاسم زون ڈویژن میر پور ساکرو کراچی میں ماہانہ مدنی مشورے کا انعقاد کیا گیا جس میں کابینہ نگران، ڈویژن نگران اور علاقائی نگران اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کابینہ نگران اسلامی بہن نے شعبے کےدینی کام کرنے کے متعلق مدنی پھول دیتے ہوئے آنے والے کورس مسکرانے کے دینی اور دنیاوی فوائد کو متعارف کروایا نیز کارکردگی بنانے کا طریقہ بتانے کے ساتھ ساتھ کارکردگی شیڈول کو مضبوط کرنے کی ترغیب دلائی ۔