آل اسکولز پرائیویٹ ایسوسی ایشن کے صدر سمیت
مختلف اسکولز کے مالکان سے ملاقات

شعبہ تعلیم دعوتِ اسلامی کے تحت ذمہ داراسلامی
بھائیوں نے گزشتہ دنوں آل اسکولز پرائیویٹ ایسوسی ایشن کے صدر
خالد حیات کموکا اور فیصل آباد کے مختلف اسکولز کے مالکان سے ملاقات کی۔
اس دوران ذمہ داران نے انہیں دعوتِ اسلامی کی
عالمی سطح پر ہونے والی دینی وفلاحی خدمات کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے دعوتِ اسلامی
کے شعبے مکتبۃ المدینہ سےشائع ہونے والےکُتُب ورسائل تحفے میں پیش کئے۔

پچھلے دنوں دعوتِ اسلامی کے شعبہ تعلیم کے تحت
نگرانِ شعبہ نے فیصل آباد میں ڈی ای او سیکنڈری افتخار سے ملاقات کی اور انہیں دعوتِ اسلامی کی عالمی سطح پر ہونے والی دینی
وفلاحی سرگرمیوں کے بارے میں بتایا۔
ذمہ داران نے انہیں دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار
سنتوں بھرے اجتماع اور مدنی مذاکرے میں شرکت کرنے کی دعوت دی جس پر انہوں نے اچھی
اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔
بعدازاں ڈی ای او سیکنڈری کو نگرانِ شعبہ نے
مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ تحفے میں دی۔(رپورٹ:شعبہ تعلیم،کانٹینٹ:غیاث الدین)

اللہ پاک نے ہمیں اَن گنت نعمتوں سے نوازا ہے، جس کا شمار کرنا ہم جیسے انسانوں کے بس کی بات
نہیں، صبح سے لے کر شام تک اور سَر سے لے
کر پاؤں تک ہر ہر چیز اللہ کریم کی نعمت ہے کہ آنکھ ہی کو لے لیجئے کہ اگر پَل
بھر کے لئے بند ہو جائے تو انسان کی زندگی مشکل سے مشکل تر ہو جاتی ہے، انہی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہمارے اعضاء ہیں کہ
ان نعمتوں کا جتنا شکر ادا کیا جائے، کم ہے۔اللہ کریم نے جیسے ان اعضاء کو پیدا فرما کر
اپنی شانِ قدرت کو ظاہر کیا، وہیں یہ حکم
بھی ارشاد فرمایا : ان اعضاء کو نیک کاموں میں استعمال کرو، کیونکہ انسان دنیا میں جس طرح کسی جگہ پر کوئی نیکی
کرتا ہے تو وہ جگہ اس کے نیک کام پر گواہ ہو جاتی ہے، اسی طرح ان ا عضاء سے کئے گئے نیک و بد اعمال اس
پر گواہ ہوں گے۔اس بات کا ثبوت خود قرآن کریم میں موجود ہے، جیسے اللہ پاک نے پارہ 23، سورہ یٰسین کی آیت نمبر 65 میں ارشاد فرمایا:ترجمہ:آج
ہم ان کے ان کے منہ پر مہر لگادیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے کلام کریں گے اور ان کے
پاؤں ان کاموں کی گواہی دیں گے، جو وہ
کرتے تھے۔اس آیت میں صرف ہاتھوں اور پیروں کے کلام کرنے کا ذکر فرمایا ہے اور مراد
یہ ہے کہ مجرموں کے تمام اعضاء کلام کریں گے اور ان اعضاء سے جس قدر بُرے کام کئے
جاتے تھے، ان کا ذکر کریں گے، بعض مفسرین نے ذکر کیا ہے کہ جس طرح مجرموں کے اعضاء
ان کی برائیوں کو بیان کریں گے، اسی طرح نیک
مسلمانوں کے اعضاء ان کی نیکیوں کو بیان کریں گے، اس کی تائید اس حدیث مبارکہ سے ہوتی ہے:حضرت بسیرہ
رضی اللہُ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:تم تسبیح اور تہلیل اور تقدیس پڑھنے
کو لازم کر لو اور پَوروں(انگلیوں کے سروں)سے ان کا شمار کیا کرو، کیونکہ ان سے سوال کیا جائے گا اور ان سے کلام
طلب کیا جائے گا اور تم (ان کو پڑھنے سے) غافل نہ ہو اور اللہ پاک کی رحمت کو بھول نہ جانا۔تسبیح(سبحان
اللہ)تہلیل(لا الہ الا اللہ)اور تقدیس سبحان الملک القدوس یا سبوح یا قدوس رب الملائکہ وروح کو کہتے ہیں۔اس
سے یہ معلوم ہوا!پَورے قیامت کے دن گواہی دیں گے، جب ان سے سوال کیا جائے گا: تم نے ان انگلیوں سے
کیا کام لیا تھا اور ان سے کلام طلب کیا جائے گا، یعنی یہ انگلیاں قیامت کے دن اپنے صاحب کے موافق
ہو یا مخالف گواہی دیں گی، جیسا کہ سورہ ٔنور،
آیت نمبر 24 میں ربّ کریم کا ارشاد ہے:جب ان کے متعلق ان کی زبانیں، ان کے ہاتھ اور ان کے پیر گواہی دیں گے، وہ دنیا میں کیا عمل کرتے تھے۔مجرمین کے اعضاء
ان کے خلاف گواہی دیں گے:قیامت کے دن مجرمین کے اعضاء سے ان کے خلاف گواہی طلب کی
جائے گی۔اس لئے اللہ پاک نے ان کے خلاف گواہی کے لئے ان کے اپنے اعضاء میں کلام پیدا فرمادیا، مجرموں کے اعضاء جو مجرموں کے خلاف گواہی دیں گے،
اس کے متعلق حسبِ ذیل حدیث مبارکہ ہے:حضرت
انس بن مالک رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ
ہنس پڑے، آپ نے پوچھا: کیا تم کو معلوم ہے
کہ میں کیوں ہنسا ہوں؟ ہم نے عرض کیا:اللہ پاک اور اس کے رسول صَلَّی
اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کو زیادہ علم ہے ، آپ نے فرمایا:مجھے بندہ کی اپنے ربّ سے اس بات
پر ہنسی آتی ہے کہ بندہ کہے گا:اے میرے ربّ! کیا تو نے مجھے ظلم سے پناہ نہ دی تھی، اللہ پاک فرمائے گا:کیوں نہیں، بندہ کہے گا:آج میں اپنے خلاف اپنے سوا کسی اور کو گواہی دینے کی اجازت نہ دوں
گا، اللہ پاک فرمائے گا:آج تمہارے
خلاف تمہاری اپنی گواہی کافی ہوگی یا کراماً کاتبین کی گواہی کافی ہوگی، آپ نے
فرمایا:پھر اس کے منہ پر مہر لگا دی جائے
گی اور اس کے اعضاء سے کہا جائے گا:تم بتاؤ، پھر اس کے اعضاء اس کے اعمال کو بیان کریں گے، پھر اس کے کلام کے درمیان تخلیہ کیا جائے گا، پھر وہ اپنے اعضاء سے کہے گا:دور ہو، دفع ہو، میں تمہاری طرف سے ہی تو جھگڑ رہا تھا۔( تبیان القرآن)مونہوں پر
مہر لگانے کی وجہ:قیامت کے دن مجرموں کے مونہوں پر جو مہر لگا دی جائے گی، اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ چونکہ مشرکین قیامت کے
دن یہ کہیں گے: ترجمہ:اور ہمیں اپنے ربّ کی
قسم، ہم مشرک نہ تھے۔تو چونکہ مشرکین اپنے
شِرک کرنے کا انکار کریں گے اور جھوٹ بولیں گے، اس لئے اللہ پاک ان کے مونہوں پر مہر لگا دے گا، حتی کہ ان کے اعضاء کلام کریں گے اور وہ بتائیں گے کہ وہ شرک کرتے
تھے، دنیا میں کفار کی سرکشی اور گستاخی کی
وجہ سے اللہ
پاک نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی تھی اور آخرت میں جھوٹ بولنے کی وجہ سے ان
کے مونہوں پر مہر لگا دے گا۔اللہ کریم ہمیں اپنے اعضاء کو نیک کاموں میں استعمال
کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

دعوتِ اسلامی کے شعبہ تعلیم کے تحت گزشتہ دنوں
نگرانِ شعبہ عبدالوہاب عطاری نے دینی کاموں کے سلسلے میں لاہور کےسیکرٹری اسکول ایجوکیشن پنجاب غلام فرید
سے ملاقات کی۔
اس موقع پر نگرانِ شعبہ نے انہیں دعوتِ اسلامی
کے مختلف شعبہ جات کا تعارف پیش کرتے ہوئے دیگر چند امور پر تبادلہ ٔخیال کیاجس
پر انہوں نے دعوتِ اسلامی کی کاوشوں کو سراہا۔
بعدازاں انہیں دعوتِ اسلامی کے شعبے مکتبۃ
المدینہ سے شائع ہونے والے کُتُب ورسائل تحفے میں دیئے گئے جس پر انہوں نے اظہارِ
مسرت کیا۔ (رپورٹ:شعبہ
تعلیم،کانٹینٹ:غیاث
الدین)

پچھلے دنوں دعوتِ اسلامی کے رابطہ برائے ایگری
کلچر اینڈ لائیو اسٹاک ڈیپارٹمنٹ کے تحت
ذمہ داران نے گوجرانوالہ میں جنجوعہ فارمیسی
میں وقار جنجوعہ سے ملاقات کی اور انہیں نیکی کی دعوت دیتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے
12 دینی کاموں میں حصہ لینے کا ذہن دیا۔
اس کے علاوہ ڈاکٹر صادق فارماسسٹ، ڈاکٹر شاہد شکیل
اسسٹنٹ ڈائریکٹر لائیو اسٹاک اور ڈاکٹر احسان الہی اسسٹنٹ ڈائریکٹر لائیو اسٹاک
گوجرانوالہ سے بھی ان کے دفتر میں ملاقات کا سلسلہ رہا۔
اس دوران ذمہ داران نے انہیں دعوتِ اسلامی کی
دینی وفلاحی خدمات کے بارے میں بتاتے ہوئےان کی 12 دینی کاموں میں عملی طور پر حصہ
لینے کے حوالے سے ذہن سازی کی۔
.jpeg)
پچھلے دنوں اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ دعوت اسلامی
کے ذمہ داران رکنِ زون واہ کینٹ محمد بدر عطاری اور رکنِ کابینہ منڈی بہاؤالدین سلمان عطاری نے دینی کاموں کے سلسلے میں اٹک
شہر میں واقع اسپیشل ایجوکیشن سینٹر کا وزٹ کیا۔
اس دوران ذمہ داران نے اسپیشل ایجوکیشن سینٹر کے اسٹاف، اساتذہ اوراسٹوڈنٹس سے ملاقات کی نیز اسٹوڈنٹس کے درمیان سیکھنے سکھانے کا حلقہ بھی لگایا گیا۔
رکنِ زون نے اسٹوڈنٹس کے درمیان والدین اوراساتذہ کا ادب واحترام کرنے کے حوالے
سے اشاروں کی زبان میں سنتوں بھرا بیان کرتے
ہوئے اُن کی تربیت کی۔(رپورٹ:محمد سمیر ہاشمی عطاری
اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ،کانٹینٹ:غیاث الدین)

گزشتہ دنوں اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ دعوت اسلامی کے ذمہ دار محمد آصف عطاری نے دینی کاموں کے
سلسلے میں کہکشاں اسپیشل چلڈرن اسکول اینڈ
کالج بہادر پور ملتان کا وزٹ کیا۔
محمد شمیم رضا عطاری(درجہ خامسہ جامعۃ المدینہ فیضانِ کنزالایمان بمبئی)

اللہ
پاک قرآن مجید میں فرماتا ہے:
اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ
كُلُّ اُولٰٓىٕكَ كَانَ عَنْهُ مَسْـٴُـوْلًا (۳۶) ترجمۂ
کنزالایمان: بے شک کان اور آنکھ اور دل ان سب سے سوال ہونا ہے ۔
(پ
١٥،بنی اسرائیل، آیت 36)
اس
آیت کے تحت تفسیر قرطبی میں ہے کہ ان میں سے ہر ایک سے اس کے استعمال کے بارے میں
سوال ہوگا، چنانچہ دل سے پوچھا جائے گا کہ اس کے ذریعے کیا سوچا گیااور کیا اعتقاد
رکھا گیا جبکہ آنکھ اور کان سے پوچھا جائےگا تمہارے ذریعے کیادیکھا اور کیا سناگیا۔
(فکرِ مدینہ مع 41 حکایاتِ عطاریہ، ص17۔
بحوالہ تفسیرِ قرطبی، 20/139)
ہمارے
جسم کے اعضاء، مثلا آنکھ، کان، زبان، دل، ہاتھ، پاؤں وغیرہ جو آج ہر اچھے برے اور
کام میں ہمارے معاون ہیں۔کیا ہم نے ان اعضاء کے بارے میں کبھی غور کیا کہ قیامت کے
دن ہمارے اعضاءِ جسمانی ہمارے اچھے اور برے کاموں پر گواہ ہونگے؟ جس آنکھ سے ہم
فِلمیں دیکھتے ہیں جس آنکھ سے ہم بے پردہ
عورتوں کی طرف نظر اٹھا کر دیکھتے ہیں، جس کان سے ہم گانے باجے سنتے ہیں، جس زبان
سے ہم لوگوں کا دل دُکھاتے، جھوٹ، غیبت ،چغلی کرتے ہیں۔ الغرض ہم جو کچھ بھی کرتے ہیں کل بروزِ قیامت یہی
اعضاء گواہ ہونگے۔
جیسا کہ اللہ
پاک کا فرمان ہے:
﴿ یَّوْمَ
تَشْهَدُ عَلَیْهِمْ اَلْسِنَتُهُمْ وَ اَیْدِیْهِمْ وَ اَرْجُلُهُمْ بِمَا
كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(۲۴)﴾ترجمۂ کنزالایمان: اور جس دن
ان پر گواہی دیں گی ان کی زبانیں اور ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں جو کچھ کرتے تھے۔ (پ18،
النور ، آ24)
اس
آیت کے تحت تفسیرِ صراط الجنان میں ہے کہ قیامت کے دن ان کے خلاف ان کی زبانیں، ان
کے ہاتھ ان کے پاؤں ان کے اعمال کی گواہی دیں گی۔ زبانوں کا گواہی دینا تو ان کے
مونہوں پر مہریں لگائے جانے سے پہلے ہوگا اور اس کے بعد مونہوں پر مہریں لگادی جائیں
گی جس سے زبانیں بند ہوجائیں گے۔ اور اعضاء بولنے لگیں گے اور دنیا میں جو عمل کئے
تھے وہ ان کی خبر دیں گے۔ (تفسیرِ صراط الجنان :6/609)
یہ
ایک فطری بات ہے کہ کسی مقام پر جب انسان
کو یہ محسوس ہو کہ کوئی دیکھ رہا، ہے یا اس کی حرکتوں کو کوئی نوٹ کر رہا ہے، یا
اس کی باتوں کوئی ریکارڈ کر رہاہے ، تو وہ بےحد محتاط ہوجاتا ہےاور جب بظاہر سامنے
کوئی نظر نہیں آتا تو وہ گناہوں میں مُلوِّث ہوجاتا ہے۔ مگر یہ انسان بھول جاتا ہے
کہ اللہ پاک جو ساری کائنات کا مالک ہے اس سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں اس کی نظر سے
کوئی چیز اوجھل نہیں وہ ہر ایک چیز کو دیکھتا اور سنتا ہے تو معمولی سی عقل رکھنے
والا انسان بھی بخوبی سمجھ سکتا ہے کہ میدانِ محشر میں شرمندگی اور جہنم کے عذاب
سے بچنے کےلئے ہمیں اپنے اعضاء کا صحیح استعمال کرنے میں کس حد تک احتیاط کی ضرورت
ہے اب یہ ہمارے اوپر ہے کہ اپنی زبان، ہاتھ، پاؤں اور دیگر اعضاء کا صحیح استعمال
کرتے ہیں یا غلط اگر ہم اپنے اعضاء کا صحیح استعمال کرتے ہیں تو اِن شاءاللہ اَمان
ہی امان ہے ورنہ سوائے رسوائی کے کچھ نہیں۔
اللہ
پاک ہم مسلمانوں کو ہمیشہ نیکی کے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم۔

قیامت
کے دن جب لوگوں کا حساب کتاب ہوگا تو مجرمین اپنے گناہوں کو قبول کرنے کے بجائے
انکار کر بیٹھیں گے اللہ پاک ان کے اعضا کو حکم دے گا کہ وہ ان کے خلاف گواہی دیں۔
اللہ
پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:
﴿اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰۤى اَفْوَاهِهِمْ
وَ تُكَلِّمُنَاۤ اَیْدِیْهِمْ وَ تَشْهَدُ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا
یَكْسِبُوْنَ(۶۵) ﴾
ترجمۂ
کنزالایمان: آج ہم ان کے مونہوں پر مُہر کردیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے اور ان کے
پاؤں ان کے کیے کی گواہی دیں گے ۔ (پ: 23، یٰس: 65)
اس
کی تفسیر میں شیخ الحدیث والتفسیر مفتی
قاسم صاحب فرماتے ہیں ابتدا میں کفار اپنے کفر اوررسولوں علیہم السّلامکو جھٹلانے کا انکار کریں گے اور کہیں گے ہمیں اپنے رب
اللہ کی قسم کہ ہم ہرگز مشرک نہ تھے اللہ تعالی ان کے منہ پر مہر لگا دے گا تاکہ
وہ بول نہ سکے پھر ان کے دیگر اعضاء بول اٹھیں گے اور جو کچھ ان سے صادر ہوا سب بیان
کر دیں گے۔
(صراط
الجنان جلد8 صفحہ 273)
آ
گے چل کر مفتی صاحب مزید فرماتے ہیں معلوم ہوا بندہ اپنے جسم کے جن اعضاء سے گناہ
کرتا ہے وہی اعضاء قیامت کے دن اس کے خلاف گواہی دیں گے اور اس کے تمام اعمال بیان
کردیں گے اور اس کی حکمت یہ ہے کہ بندے کی ذات خود اس کے خلاف حجت ہوگی۔
(صراط
الجنان جلد8 صفحہ 274)
حضرت
ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ایک طویل حدیث کے آخر میں ہے کہ بندہ کہے گا
اے میرے رب میں تجھ پر، تیری کتاب پر اور تیرے رسولوں پر ایمان لایا میں نے نماز
پڑھی، روزہ رکھا اور صدقہ دیا وہ بندہ اپنی استطاعت کے مطابق اپنی نیکیاں بیان کرے
گا اللہ تعالیٰ فرمائے گا "ابھی پتا چل جائے گا" پھر اس سے کہاجائے گا ہم ابھی تیرے خلاف اپنی گواہ بھیجتے
ہیں وہ بندہ اپنے دل میں سوچے گا میرے خلاف کون گواہی دے گا پھر اس کے منہ پر مہر
لگا دی جائے گی اور اس کی ران اس کے گوشت اور اس کی ہڈیوں سے کہا جائے گا کہ تم
بولو پھر اس کی ران ،اس کا گوشت اور اس کی ہڈیاں اس کے اعمال بیان کریں گے اور یہ اس لیے کیا جائے گا کہ خود اس کی ذات
اس کے خلاف حجت ہوں اور یہ بندہ وہ منافق ہوگا جس پر اللہ تعالی ناراض ہو گا
(مسلم
شریف كتاب الزهد والرقائق صفحہ 587 الحدیث16 (2968)
اللہ
پاک ہمیں اپنے اعضاء سے نیکیاں کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
رضائے مصطفٰی مسجد کے ہفتہ وار سنتوں بھرے
اجتماع میں اسپیشل پرسنز کی شرکت

دعوتِ اسلامی کے تحت پچھلے دنوں کراچی ایسٹ ملیر زون کی لانڈھی کابینہ
میں قائم رضائے مصطفی مسجد میں ہفتہ وار
سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد ہوا جس میں
اسپیشل پرسنز سمیت کثیر عاشقانِ رسول نے شرکت کی۔
اس سنتوں بھرے اجتماع میں ہونے والے بیان کی رکنِ
زون ایسٹ وسیم احمد عطاری نے اشاروں کی زبان میں ترجمانی کی اور اسپیشل پرسنز کی
تربیت ورہنمائی کی۔(رپورٹ:محمد سمیر ہاشمی عطاری
اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ،کانٹینٹ:غیاث الدین)
عبدالوحید رضا عطاری( درجہ ثالثہ مرکزی جامعۃ المدینہ
فیضان عثمان غنی بارشی مہاراشٹرا )

انسان کے خلاف گواہی دینگے:
اللہ
کے آخری نبی مکی مدنی صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " قیامت کے دن
بندہ کہے گا کہ اے پروردگار کیا تو نے مجھ کو ظلم سے پناہ نہیں دی ہے ؟ ( یعنی کیا
تو نے نہیں فرمایا کہ میں اپنے بندوں پر ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کرتا ) اللہ کے کے
آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( یہ سن کر ) اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ ہاں
تجھ کو ( میں نے پناہ دی ہے اور میں یقینا بندوں پر ظلم نہیں کرتا ) تب بندہ کہے
گا کہ اگر تو نے مجھ کو ظلم سے پناہ دی ہے تو ) میں اپنے متعلق اس کے علاوہ اور
کچھ نہیں چاہتا کہ میرے بارے میں گواہی دینے والا مجھ ہی میں سے ہو " اللہ کے
آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( بندے کی یہ بات سن کر ) اللہ تعالیٰ
فرمائے گا کہ " ( مجھے اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے ) آج کے دن تیرے بارے میں
خود تیری ذات ہی گواہی دیں گے " اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " پھر بندے
کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی ( یعنی اس کی قوت گویائی کو معطل کر دیا جائے گا )
اور اس کے بعد اس کے تمام اعضاء وجسم کو حکم دیا جائے گا کہ بولو، چنانچہ اس کے
جسم کے اعضاء اس کے (ان) اعمال کو بیان کریں گے جو اس نے ان اعضاء کے ذریعہ کئے
تھے پھر اس بندے اور اس کی گویائی کے درمیان سے ( پردہ ) اٹھا دیا جائے گا ( یعنی
اس کے منہ کو جو مہر لگائی گئی تھی اس کو توڑ دیا جائے گا اور اس کی قوت گویائی
بحال ہو جائے گی جس سے وہ پہلے کی طرح باتیں کرنے لگے گا ) خاتم النبیین صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا " بندہ ( یہ صورت حال دیکھ کر اپنے اعضاء جسم سے ) کہے
گا کہ دور ہو بدبختو اور ہلاک ہو ، میں تو تمہاری ہی طرف سے اور تمہاری ہی نجات کے
لئے لڑ جھگڑ رہا تھا ۔ " ( مسلم )
قیامت کے دن انسان کی اپنی ذات اس کے خلاف گواہ ہو گی:
آج
ہم ان کے مونہوں پر مہر لگادیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے کلام کریں گے اور ان کے
پاؤں ان کے اعمال کی گواہی دیں گے۔(یٰس آیت 65 )
معلوم
ہوا کہ بندہ اپنے جسم کے جن اَعضاء سے گناہ کرتا ہے وہی اَعضاء قیامت کے دن اس کے
خلاف گواہی دیں گے اور اس کے تمام اعمال بیان کر دیں گے اور اس کی ایک حکمت یہ ہے
کہ بندے کی ذات خود اس کے خلاف حجت ہو، جیساکہ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ عَنْہُ
سے مروی ایک طویل حدیث کے آخر میں ہے کہ بندہ کہے گا: اے میرے رب! میں تجھ پر،تیری
کتاب پر اور تیرے رسولوں پر ایمان لایا، میں نے نماز پڑھی، روزہ رکھا اور صدقہ دیا،
وہ بندہ اپنی اِستطاعت کے مطابق اپنی نیکیاں بیان کرے گا۔ اللہ تعالیٰ ارشاد
فرمائے گا’’ ابھی پتا چل جائے گا ،پھر اس سے کہا جائے گا :ہم ابھی تیرے خلاف اپنے
گواہ بھیجتے ہیں ۔وہ بندہ اپنے دل میں سوچے گا :میرے خلاف کون گواہی دے گا؟ پھر اس
کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور اس کی ران،اس کے گوشت اور اس کی ہڈیوں سے کہا
جائے گا : تم بولو۔ پھر اس کی ران، اس کا گوشت اور اس کی ہڈیاں اس کے اعمال بیان
کریں گی اور یہ اس لئے کیا جائے گا کہ خود اس کی ذات اس کے خلاف حجت ہو اور یہ
بندہ وہ منافق ہو گا جس پر اللہ تعالیٰ ناراض ہو گا۔
(
مسلم، کتاب الزہد والرقائق، ص1587،
الحدیث: 16(2968))
یاد
رہے کہ مونہوں پر لگائی جانے والی مہر ہمیشہ کے لئے نہ ہو گی بلکہ اعضا کی گواہی
لے کر توڑ دی جائے گی، اس لئے وہ دوزخ میں پہنچ کر شور مچائیں گے۔
اعضاء کی گواہی :
جہنم
بھڑکتی ہوئی اور شعلے مارتی ہوئی چیختی ہوئی اور چلاتی ہوئی سامنے ہو گی اور کفار
سے کہا جائے گا کہ یہی وہ جہنم ہے جس کا ذکر اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ
وسلم کیا کرتے تھے جس سے وہ ڈرایا کرتے
تھے اور تم انہیں جھٹلاتے تھے۔ لو اب اپنے اس کفر کا مزہ چکھو اٹھو اس میں کود
پڑو، چنانچہ اور آیت میں ہے :
یَوْمَ یُدَعُّوْنَ اِلٰى نَارِ جَهَنَّمَ دَعًّاؕ(۱۳)هٰذِهِ
النَّارُ الَّتِیْ كُنْتُمْ بِهَا تُكَذِّبُوْنَ(۱۴)
ترجَمۂ
کنزُالایمان:جس دن جہنم کی طرف دھکا دے کر دھکیلے جائیں گے یہ ہے وہ
آگ جسے تم جھٹلاتے تھے ۔( طور: 13 - 15 )
قیامت والے دن
جب یہ کفار اور منافقین اپنے گناہوں کا انکار کریں گے اور اس پر قسمیں کھا لیں گے
تو اللہ ان کی زبانوں کو بند کر دے گا اور ان کے بدن کے اعضاء سچی سچی گواہی دینا
شروع کر دیں گے۔
سیدنا
انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ہم نے اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس
تھے کہ آپ یکایک ہنسے اور اس قدر ہنسے کہ مسوڑھے کھل گئے پھر ہم سے دریافت کرنے
لگے کہ جانتے ہو میں کیوں ہنسا؟ ہم نے کہا اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم
ہی خوب جانتا ہے۔ فرمایا بندہ جو اپنے رب سے قیامت کے دن جھگڑا کرے گا اس پر۔ کہے
گا کہ باری تعالیٰ کیا تو نے مجھے ظلم سے بچایا نہ تھا؟ اللہ فرمائے گا ہاں، تو یہ
کہے گا بس پھر میں کسی گواہ کی گواہی اپنے خلاف منظور نہیں کروں گا۔ بس میرا اپنا
بدن تو میرا ہے باقی سب میرے دشمن ہیں۔ اللہ فرمائے گا اچھا یونہی سہی تو ہی اپنا
گواہ سہی اور میرے بزرگ فرشتے گواہ سہی۔ چنانچہ اسی وقت زبان پر مہر لگا دی جائے گی
اور اعضائے بدن سے فرمایا جائے گا بولو تم خود گواہی دو کہ تم سے اس نے کیا کیا
کام لیے؟ وہ صاف کھول کھول کر سچ سچ ایک ایک بات بتا دیں گے پھر اس کی زبان کھول دی
جائے گی تو یہ اپنے بدن کے جوڑوں سے کہے گا تمہارا ستیاناس ہو جائے تم ہی میرے
دشمن بن بیٹھے میں تو تمہارے ہی بچاؤ کی کوشش کر رہا تھا اور تمہارے ہی فائدے کے لیے
حجت بازی کر رہا تھا۔)صحیح مسلم:2969(
قیامت
کی ایک طویل حدیث میں ہے کہ پھر تیسرے موقعہ پر اس سے کہا جائے گا کہ تو کیا ہے؟ یہ
کہے گا تیرا بندہ ہوں تجھ پر، تیرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر تیری کتاب پر ایمان
لایا تھا روزے نماز زکوٰۃ وغیرہ کا پابند تھا اور بھی بہت سی اپنی نیکیاں بیان کر
جائے گا اس وقت اس سے کہا جائے گا، اچھا ٹھہر جا ہم گواہ لاتے ہیں یہ سوچتا ہی ہو
گا کہ گواہی میں کون پیش کیا جائے گا؟ یکایک اس کی زبان بند کر دی جائے گی اور اس
کی ران سے کہا جائے گا کہ تو گواہی دے، اب ران اور ہڈیاں اور گوشت بول پڑے گا اور
اس منافق کے سارے نفاق کو اور تمام پوشیدہ اعمال کو کھول کر رکھ دے گا۔ یہ سب اس لیے
ہو گا کہ پھر اس کی حجت باقی نہ رہے اور اس کا عذر ٹوٹ جائے۔ چونکہ رب اس پر ناراض
تھا اس لیے اس سے سختی سے بازپرس ہوئی۔ (صحیح مسلم:2968)
ایک
حدیث میں ہے منہ پر مہر لگنے کے بعد سب سے پہلے انسان کی بائیں ران بولے گی۔ سیدنا
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن اللہ پاک مومن کو بلا کر
اس کے گناہ اس کے سامنے پیش کر کے فرمائے گا، کہو یہ ٹھیک ہے؟ یہ کہے گا :ہاں اللہ
سب درست ہے بیشک مجھ سے یہ خطائیں سرزد ہوئی ہیں۔ اللہ فرمائے گا اچھا ہم نے سب
بخش دیں، لیکن یہ گفتگو اس طرح ہو گی کہ کسی ایک کو بھی اس کا مطلق علم نہ ہو گا
اس کا ایک گناہ بھی مخلوق میں سے کسی پر ظاہر نہ ہو گا۔ اب اس کی نیکیاں لائی جائیں
گی اور انہیں کھول کھول کر ساری مخلوق کے سامنے جتا جتا کر رکھی جائیں گی۔
اور
کافر و منافق کو بلایا جائے گا اس کے بد اعمال اس کے سامنے رکھے جائیں گے اور اس
سے کہا جائے گا کہو یہ ٹھیک ہے؟ یہ صاف انکار کر جائے گا اور کڑکڑاتی ہوئی قسمیں
کھانے لگے گا۔ کہ اللہ تعالیٰ تیرے ان فرشتوں نے جھوٹی تحریر لکھی ہے میں نے ہرگز یہ
گناہ نہیں کئے، فرشتہ کہے گا ہائیں ہائیں کیا کہہ رہا ہے؟ کیا فلاں دن فلاں جگہ تو
نے فلاں کام نہیں کیا؟ یہ کہے گا اللہ تیری عزت کی قسم محض جھوٹ ہے میں نے ہرگز نہیں
کیا؟ اب اللہ تعالیٰ اس کی زبان بندی کر دے گا، غالباً سب سے پہلے اس کی دائیں ران
اس کے خلاف شہادت دے گی، یہی مضمون اس آیت میں بیان ہو رہا ہے۔
پھر
فرماتا ہے اگر ہم چاہتے تو انہیں گمراہ کر دیتے اور پھر یہ کبھی ہدایت نہ حاصل کر
سکتے۔ اگر ہم چاہتے ان کی آنکھیں اندھی کر دیتے تو یہ یونہی بھٹکتے پھرتے۔ ادھر
ادھر راستے ٹٹولتے۔ حق کو نہ دیکھ سکتے، نہ صحیح راستے پر پہنچ سکتے اور اگر ہم
چاہتے تو انہیں ان کے مکانوں میں ہی مسخ کر دیتے ان کی صورتیں بدل دیتے انہیں ہلاک
کر دیتے انہیں پتھر کے بنا دیتے، ان کی ٹانگیں توڑ دیتے۔ پھر تو نہ وہ چل سکتے یعنی
آگے کو نہ وہ لوٹ سکتے یعنی پیچھے کو بلکہ بت کی طرح ایک ہی جگہ بیٹھے رہتے، آگے پیچھے
نہ ہو سکتے۔
دعا:اے ستار العیوب
اے غفار الذنوب تو ہم گناہ گاروں کی پردہ پوشی کر اور ہم مجرموں سے در گزر فرما۔
اللہ اس دن ہمیں رسوا اور ذلیل نہ کر اور اپنے دامن رحمت میں ڈھانپ لے۔ اے ذرہ
نواز اللہ عزو جل! اپنی بےپایاں بخشش کی موسلا دھار بارش کا ایک قطرہ ادھر بھی
برسا دے اور ہمارے تمام گناہوں کو دھو ڈال، پروردگار ایک نظر رحمت ادھر بھی، مالک
الملک ہم بھی تیری چشم رحمت کے منتظر ہیں، اے غفور و رحیم اللہ کیا تیرے در سے بھی
کوئی سوالی خالی جھولی لے کر ناامید ہو کر آج تک لوٹا ہے؟ رحم کر رحم کر رحم کر۔
اے مالک و خالق رحم کر اپنے انتقام سے بچا اپنے جلال سے نجات دے اپنی رحمتوں سے
نواز دے اپنے عذابوں سے چھٹکارا دے اپنی جنت میں پہنچا دے، اپنے دیدار سے مشرف
فرما۔ آمین

جب
بندہ گناہوں میں مبتلا ہوتا ہے تو دنیا ہی میں اس کے اعضاء اس کے خلاف گواہی دیتے
ہیں وہ اس طرح کہ اس کے چہرے سے نور سلب کرلیا جاتا ہےاور اس کو گمراہی میں مبتلا
کر دیا جاتا ہے تو اسی طرح کل قیامت کے دن بندے کے اعضاء اس کے خلاف گواہی دیں گے۔
الله
پاک قرآن مجیدمیں ارشاد فرماتا ہے :
﴿اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰۤى اَفْوَاهِهِمْ
وَ تُكَلِّمُنَاۤ اَیْدِیْهِمْ وَ تَشْهَدُ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا
یَكْسِبُوْنَ(۶۵) ﴾
ترجمۂ
کنزالایمان: آج ہم ان کے مونہوں پر مُہر کردیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے اور ان کے
پاؤں ان کے کیے کی گواہی دیں گے ۔ (پ: 23، یٰس: 65)
معلوم
ہوا کہ بندہ اپنے جن اعضاء سے گناہ کرتا ہے وہی اعضاء قیامت کے دن اس کے خلاف گواہی
دیں گے اور اس کے تمام اعمال بیان کریں گے۔
جیسا
کہ حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے مروی ایک طویل حدیث کے آخر میں ہے کہ بندہ
کہےگا : اے میرے رب ! میں تجھ پر، تیری کتاب پر اور تیرے رسولوں پر ایمان لایا ، میں
نے نماز پڑھی ، روزہ رکھا اور صدقہ دیا ، وہ بندہ اپنی استطاعت کے مطابق اپنی نیکیاں
بیان کرےگا اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا ابھی پتہ چل جائےگا پھر اس سے کہا جائےگا
: ہم ابھی تیرے خلاف اپنے گواہ بھیجتیں ہیں ۔ وہ بندہ اپنے دل میں سوچےگا : میرے
خلاف کون گواہی دےگا ؟ پھر اس کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور اس کی ران ، اور
اس کے گوشت اور اس کے ہڈیوں سے کہا جائے گا : تم بولو ۔ پھر اس کی ران ، اس کا
گوشت اور اس کی ہڈیاں اس کے اعمال بیان کریں گی اور یہ اس لیے کیا جائے گا کہ خود
اس کی ذات اس کے خلاف حجت ہو اور یہ بندہ وہ منافق ہوگا جس پر اللہ تعالیٰ ناراض
ہوگا ۔ ( صراط الجنان ج 8 ص۔273- 274 )
پیارے
اسلامی بھائیو! فی زمانہ مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد جن میں نفاق کی کچھ علامات پائی
جاتی ہیں جیسے جھوٹ ،اور امانت میں خیانت کرنا وغیرہ جیسا کہ عبداللہ بن عمرو سے
روایت ہے کہتے ہیں : الله کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس میں
چار چیزیں ہوں وہ خالص منافق ہے اور جس میں ان میں سے کوئی خصلت ہو تو اس میں نفاق
کی خصلت ہے حتی کہ وہ اس کو چھوڑ دے :جب اس کو امانت دی جائے تو خیانت کرے ، اور
جب بات کرے تو جھوٹ بولے اور جب وعدہ کرے تو توڑدے اور جب جھگڑا کرے تو گالی دے۔
( مشکاۃ المصابیح باب الکبائر و العلامات النفاق
)
پیارے
پیارے اسلامی بھائیو! غور کرنے کا مقام ہے کہ کل میدان حشر میں بندے کے منہ پر مہر
کر دی جائے گی اور ہمارے وہ اعضاء جن سے آج دنیا کو کمانے کےچکر میں طرح طرح کے
گناہوں کو ایجاد کیا زبان چلائی تو جھوٹ یا گالی نکلی آنکھ اٹھائی تو بد نگاہی کرلی
، ہاتھ اٹھایا تو کسی کا مال ناحق غصب کر لیا اور قدم اٹھایا تو گناہوں کو عام کردیا۔
ایک
جگہ اور اللہ پاک فرماتا ہے :﴿ یَّوْمَ تَشْهَدُ عَلَیْهِمْ اَلْسِنَتُهُمْ
وَ اَیْدِیْهِمْ وَ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(۲۴)﴾ ترجمۂ کنز الایمان : جس دن ان کے خلاف ان کے
زبانیں اور ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں ان کے اعمال کی گواہی دیں گے ۔ ( النور : 24
)
اللہ
پاک ہمیں نیک اعمال کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین