اللہ تعالی نے اپنی مقدس کتاب قرآن مجید میں فرمایا
کہ: اِنَّ السَّاعَةَ اٰتِیَةٌ یعنی بے شک قیامت آنے والی ہے ۔
قیامت کیا ہے ؟
اللہ تعالی نے اپنے بندوں کو اُن کے اچھّے اور
برے کاموں کا بدلہ دینے کے لئے ایک خاص دن مقرر فرمایا ہے ۔ جس دن وہ نیکو کاروں
اور بدکاروں کے اچھے اور برے اعمال کی جزا کا فیصلہ فرمائے گا ۔ اور نیکوں کو جنّت
کی نعمتیں اور بدوں کو جہّنم کا عذاب دے گا ۔اسی دن کا نام "قیامت" ہے ۔
آئیے موجودہ زمانے میں قیامت کی پائی جانے
والی چند نشانیوں کے بارے میں جانتے ہیں۔
(1) امانت کی بربادی :
عَنْ اَبِيْ هُرَيْرَةَ قَالَ بَيْنَهُمَا النَّبِىُّ صلي الله عليه وسلم
يُحَدِّثُ اِذْ جَاءَ اَعْرَابِيٌّ فَقَالَ مَتَي السَاعَةُ قَالَ اِذَا ضُيِّعَتِ
الْاَمَانَةُ فَانْتَظِرِ السَاعَةُقَالَ كَيْفَ اِضَاعَتُهَا قَالَ اِذَا وُسِّدَ
الْاَمْرُ اِلَى غَيْرِ اَهْلِهِ فَنْتَظِرِالسَّاعَةَ ( مشكوة ، ج 2، ص 469 )
حضرت
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ اس درمیان میں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم
گفتگو فرما رہے تھے کہ اچانک ایک دیہاتی آیا اور یہ کہا کہ قیامت کب آئے گی ؟ حضور
علیہ السلام نے فرمایا کہ جب امانت برباد کی جانے لگے تو تم قیامت کا انتظار کرو
۔اُس نے کہا کہ امانت کی بربادی کس طرح ہوگی ؟ آپ نے فرمایا کہ جب ہر کام اس کے نا
اہل کی طرف سونپا جانے لگے تو قیامت کا انتظار کرو ۔
تشریح
: قیامت کی یہ نشانی بھی ظاہر ہونے لگی ہے ۔
(2) مسجدوں پر فخر :
عَنْ اَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلي الله عليه وسلم لَا تَقُوْمُ
السَّاعَةُ حتَّي يَتَبَاهَي النَّاسُ فِي الْمَسْجِدِ
ترجمہ
: حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
قیامت نہیں قائم ہوگی یہاں تک کہ لوگ مسجدوں کے بارے میں ایک دوسرے پر فخر کریں
۔(حجة اللہ علي العاملين ج 2 ' ص 540 مسند امام احمد )
تشریح:
اس نشانی کا بھی ظہور ہو چکا ہے جیسا کہ آج کل لوگ کہتے ہیں کہ میرے باپ دادا کی
بنائی مسجد تیرے باپ دادا کی بنائی مسجد سے بہتر ہے ۔
(4)دین کے ذریعہ دنیا :
عَنْ اَبِيْ هُرَيْرَةَ مِنْ اَشْرَاطِ السَاعَةِ سُوْءُالْجِوَارِ وَ
قَطِيْعَةُالْاَرْحَامِ وَاَنْ يُّعَطَّلَ السَّيْفَ مِنَ الْجِهَادِ وَاَنْ
تُخْتَلَّ الدُّنْيَا بِاالدِّيْنِ ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی
اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قیامت کی علامتوں
میں سے یہ ہے کہ(1) پڑوسیوں کے ساتھ برا سلوک کرنا (2)رشتہ داریوں کو کاٹ دینا (3)
تلوار کا جہاد سے مُعطَّل ہو جانا (4) دین کے ذریعہ دنیا کمانا ۔
(حجة
الله ,ج 2 ,ص 831 ,ابن مروويہ)
تشریح:
قیامت کی یہ چاروں نشانیاں دنیا میں علی الاعلان ظاہر ہو چکی ہیں ۔کون نہیں جانتا
کہ آج دنیا کا ہر پڑوسی اپنے پڑوسیوں کی بد سلوکی سے بےزار ہے ۔اسی طرح ذرا ذرا سی
باتوں پر بھائی بہن سے رشتہ توڑ دیتا ہے ۔ماں باپ کو بے سہارا چھوڑ دیتا ہے ۔اور
تمام دنیا میں جہاد بند ہو چکا ہے ۔تلواریں راہ خدا میں نکلنے کے لئے بے قراری کے
ساتھ تڑپ رہی ہیں ۔اور بد عمل علماء اور مصنوعی مشائخ جس طرح لوگوں سے پیسہ لے لے
کر دنیا بنانے میں لگے ہیں اس کو بیان کرنے کے لئے الفاظ بھی کم پڑ جائیں گے ۔
(5)خون ريزی کی کثرت :
عن ابي هريرة قال قال رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم لا تقوم الساعة حتي يكثر الهرج قالوا و ما الهرج يا رسول اللہ
قال القتل القتل
ترجمہ
: حضرت ابو ہريره سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ
قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ ہرج کثرت سے ہو جائے ۔صحابہ کرام نے عرض کیا کہ حرج
کیا ہے یا رسول اللہ ؟ فرمایا قتل قتل ۔
تشریح
:قتل اور خون ریزی پوری دنیا میں بہت زیادہ بڑھ رہی ہے اور اس کی تعداد میں
ہر دن اضافہ ہوتا ہی جا رہا ہے ۔لہذا
قیامت کی یہ نشانی بھی پوری ہو گئی ہے۔
اللہ
تعالی ہم سب کو قیامت پر ایمان رکھنے اور قيامت كی ہولناکیوں سے محفوط فرمائے ۔آمین
بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم