لالچ ایک چھوٹا سا لفظ، لیکن عملی طور پر یہ انتہائی برا ہے۔ یہ ایک بند دروازے کی طرح ہوتا ہے جس کے پیچھے انسان سوچتا ہے کہ ایک خوبصورت جہاں بسا ہوا ہے، اس کی ساری زندگی خوبصورت ہو گی اس کے پیچھے، مگر حقیقت کیا ہے؟ وہ دروازہ کھولتا ہے تو اسے بنجر زمین نظر آتی ہے۔ لالچ ایک دھوکہ ہے جو انسان خود کو دیتا ہے اور یہ واحد دھوکہ ہے جو انسان خود اپنی مرضی سے خود کو دیتا ہے۔ بچپن سے ہمیں پڑھایا جاتا ہے لالچ بری بلا ہے لیکن کاش ہمارے تعلیمی اداروں میں اس کہانی کا راٹہ لگانے کی بجاے اگر بچوں کو عملی زندگی میں اس کے نقصانات کے بارے میں بتا دیا جاتا تو آج بچہ صرف یہ نہ کہتا کہ کتے نے لالچ کی اور اس نے نقصان اٹھایا۔ بلکہ اس کے نتیجہ پر زیادہ غور کرتے تو سمجھتے کے لالچ ہر ایک کے لئے نقصان دہ ہے۔

بھائی بھائی آپس میں جائیداد کے لالچ میں ایک دوسرے کے دشمن ہیں۔ بہن سے تعلق ختم کر کے اس کی حق تلفی کی جاتی ہے۔ اسے جائیداد میں حصہ نہیں دیا جاتا کرسی کی لالچ میں لوگ اپنا وقار گرا دیتے ہیں۔لالچ کی وجہ سے دودھ میں پانی ملایا جاتا ہے۔ مسالوں میں ملاوٹ کی جاتی ہے۔

لالچ سے ہم دوسروں کو نقصان نہیں پہنچاتے بلکہ اپنے ساتھ بھی زیادتی کرتے ہیں لالچ ہمیں انسانیت کے مرتبے سے گرا دیتی ہے۔ ہم اشرف المخلوقات کی بجائے ایک جانور بن جاتے ہیں جسے تمیز اور لحاظ کے بنا ہر چیز کو چھیننا آتا ہے۔ وہ ایک ایسا جانور بن جاتا ہے جسے صرف اپنے مفاد سے غرض ہے۔ ادب، لحاظ، مروت،ہمدردی ان سب جذبات سے خالی ہو جاتا ہے۔پس منظر صرف اپنا مفاد۔

لالچ مختصر خسارا ہے عزیز رشتوں کا، انسانی وقار کا، عزت نفس کا۔ لالچ سے انسان دماغی طور پر بیمار ہو جاتا ہے۔ ہمیشہ زیادہ کی چاہ ایک چیز مل گئی اب دوسری چاہیے دوسری مل گی تو تیسری چاہیے۔ صرف زیادہ کی چاہ جس کی وجہ سے انسان ناشکرا بھی ہو جاتا ہے۔وہ پہلے موجود چیزوں کا شکر ادا نہیں کرتا بلکہ ناشکرا ہو جاتا ہے۔ وہ یہ نہیں دیکھتا کہ میرے پاس جو چیز موجود ہے وہ شائد دوسرو کے پاس نہ ہو اور الله نے مجھے۔اس محرومی سے بچایا مجھے اتنا نوازا لیکن عقل پر پڑے ہووے پردوں کو کون ہٹا سکتا ہے۔ سوائے الله کے۔

اگر ہم کہیں کہ کیا ہم لالچ سے بچ سکتے ہیں، تو اس کے لئے کچھ نتائج سامنے ہیں۔ نفس امارہ ہمیں ہر وقت برائیوں کی طرف مائل کرتا رہتا ہے اور شیطان ہمیں اکساتا رہتا ہے اس کی مثال ہمارا آج کل کا ماحول ہے گانے باجے، بےحیائی ہر طرف پھیلی ہوئی ہے تو کیا اس کا مطلب ہے کہ ہم بھی ان سب چیزوں میں گھس جائیں گی کہ یہ عام ہیں؟ نہیں ہم اس سے بچنے کی کوشش کریں گے کیونکہ چاہے ہم جنگل میں بھی رہیں ہمیں اپنے آپ کو بچانا ہے، کیونکہ یہ حکم خدا ہے اور لالچ سے بھی ہمیں خود کو بچانا ہے چاہے شیطان ہمیں جتنا مرضی اکسائے۔