کسی چیز میں حد درجہ دلچسپی کی وجہ سے نفس کا اس جانب راغب ہونا طمع یعنی لالچ کہلاتا ہے۔ (مفردات الفاظ قرآن، ص 524)

وَ مَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِهٖ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَۚ(۹) (پ 28، الحشر: 9) ترجمہ: اور جو اپنے نفس کے لالچ سے بچایا گیا تو وہی کامیاب ہے۔ مکمل

اس آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ جن حضرات کہ نفس کو لالچ سے پاک کر دیا گیا ہو وہ حقیقی طور پر کامیاب ہیں اور یہ بھی معلوم ہوا کہ نفس کہ بری عادت سے بچنا بہت مشکل ہے اور جس پر اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت ہو وہ اس عادت سے بچ سکتا ہے۔یہ عادت کس قدر نقصان دہ ہے اس کا اندازہ اس حدیث مبارکہ سے لگایا جا سکتا ہے۔چنانچہ

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:ظلم کرنے سے ڈرو کیونکہ ظلم قیامت کا اندھیرا ہے اور شحی یعنی (نفس کے لالچ) سے بچو کیونکہ شح نے تم سے پہلی امتوں کو ہلاک کر دیا کہ اسی نے ان کو ناحق قتل کرنے اور حرام کام کرنے پر ابھارا۔ (مسلم، ص 1069، حدیث: 6576)

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: لالچ سے بچتے رہو کیونکہ تم سے پہلی قومیں لالچ کی وجہ سے ہلاک ہوئیں لالچ نے انہیں بخل پر آمادہ کیا تو وہ بخل کرنے لگی اور جب قطع رحمی کا خیال دلایا تو انہوں نے قطع رحمی کی اور جب گناہ کا حکم دیا تو وہ گناہ میں پڑ گئے۔ (ابو داود، 2/185، حدیث: 1698)

طمع (لالچ) کے بارے میں تنبیہ مال و دولت کی ایسی طمع (لالچ) جس کا کوئی دینی فائدہ نہ ہویا ایسی اچھی نیت نہ ہو جو لالچ کر دے نہایت ہی قبیح گناہوں کی طرف رغبت دلانے والی اور ہلاکت میں ڈالنے والی بیماری ہے مال و دولت کے لالچ میں پھنسنے والا شخص ناکام ونامراد ہے اور جو ان کے مکرو جال سے بچ گیا وہی کامران وکامیاب ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 191)

لالچ کے اسباب: لالچ انسان کے دل سے ہمدردی کا جذبہ نکال دیتی ہے۔ لالچ دنیا و آخرت میں ذلت و رسوائی کا سبب بنتی ہے۔ لالچ انسان کو بے سکونی میں مبتلا کر دیتی ہے۔ لالچ انسان کو اکیلا کر دیتی ہے۔ لالچ انسان کو کہیں کا نہیں چھوڑتی ہے اور لالچ کا انجام انتہائی بھیانک ہوتا ہے۔الغرض لالچ کی تباہ کاریاں اس قدر زیادہ ہیں کہ الامان والحفیظ۔ لہذا عقلمندی اسی میں ہے کہ ہم لالچ اور دوسروں کے مال پر نظر رکھنے سے بچتے ہوئے قناعت اور سادگی کو اپنائیں یوں ہماری زندگی (life) بھی پرسکون گزرے گی اور دنیا و آخرت میں بھی اس کی خوب خوب برکتیں نصیب ہوں گی۔

لالچ سے بچنے کے لیے: قناعت اختیار کیجئے قناعت میں عزت اور لالچ میں ذلت ہے دنیا سے بے رغبتی اختیار کیجئے مال و دولت کے آخرت میں حساب دینے کے معاملے میں غور و فکر کیجئے۔

اللہ تعالیٰ ہم پر اپنا رحم فرمائے اور ہمیں نفس کے حرص اور لالچ سے محفوظ فرمائے۔