لالچ ایک منفی انسانی صفت ہے جو حد سے زیادہ خواہش، خود غرضی اور دوسروں کے حقوق کو نظرانداز کرنے کی علامت ہوتی ہے۔ یہ صرف دولت تک محدود نہیں بلکہ طاقت، شہرت، مقام، اور مادی چیزوں کی انتہا درجے کی طلب کو بھی ظاہر کرتا ہے۔

لالچ کے نتائج اکثر نقصان دہ ہوتے ہیں۔ یہ انسان کو بے صبرا، بے رحم اور خود غرض بنا دیتا ہے، جس سے تعلقات خراب ہو سکتے ہیں اور اخلاقی زوال آ سکتا ہے۔ مذہبی، روحانی اور اخلاقی تعلیمات میں لالچ کو سختی سے ناپسند کیا گیا ہے کیونکہ یہ معاشرتی ناہمواری اور بدعنوانی کو جنم دیتا ہے۔

لالچ سے بچنے کے لیے قناعت، صبر اور دوسروں کے حقوق کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ اگر ہم اپنے حصے پر قناعت کر لیں اور دوسروں کے ساتھ بانٹنے کا جذبہ پیدا کریں، تو لالچ کا زہر ختم ہو سکتا ہے اور معاشرہ زیادہ متوازن اور خوشحال بن سکتا ہے۔

اسلامی تعلیمات میں لالچ (طمع) کی مذمت اور اس سے بچنے کی تاکید کی گئی ہے۔ قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں لالچ کے نقصانات اور قناعت کی فضیلت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: وَ مَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِهٖ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَۚ(۹) (پ 28، الحشر: 9) ترجمہ: اور جو اپنے نفس کے لالچ سے بچایا گیا تو وہی کامیاب ہے۔ مکمل

نبی کریم ﷺ نے فرمایا: لالچ سے بچو، کیونکہ تم سے پہلے لوگ لالچ کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔ لالچ نے انہیں بخل پر اکسایا تو وہ بخیل بن گئے، قطع رحمی کا حکم دیا تو انہوں نے رشتہ توڑ دیئے اور گناہوں کا حکم دیا تو وہ گناہوں میں مبتلا ہو گئے۔ (ابو داود، 2/185، حدیث: 1698)

حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے کچھ مال طلب کیا، تو آپ نے عطا فرمایا۔ پھر دوبارہ مانگا، آپ نے پھر دیا۔ تیسری مرتبہ مانگنے پر آپ نے فرمایا: اے حکیم! یہ مال سرسبز اور میٹھا ہے۔ جو اسے دل کی بے رغبتی کے ساتھ لے، اس کے لیے اس میں برکت ہوتی ہے۔ اور جو اسے حرص اور لالچ کے ساتھ لے، اس کے لیے اس میں برکت نہیں ہوتی۔ وہ اس شخص کی مانند ہے جو کھاتا ہے مگر سیر نہیں ہوتا۔ اوپر والا ہاتھ (دینے والا) نیچے والے ہاتھ (لینے والے) سے بہتر ہے۔ (بخاری، 4/230، حدیث: 6441)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: مال کی محبت اور ایمان کبھی بھی کسی بندے کے دل میں جمع نہیں ہو سکتے۔ (نسائی، حدیث: 2532)

ان احادیث سے واضح ہوتا ہے کہ لالچ انسان کو بخل، قطع رحمی اور گناہوں کی طرف مائل کرتا ہے، جبکہ قناعت برکت اور فلاح کا باعث بنتی ہے۔

اللہ پاک ہمیں لالچ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔