بیشک زمین وآسمان اور جن و انس ملک سب ایک دن فنا ہونے والے ہیں،صرف ایک اللہ تعالٰی کے لیے ہمیشگی و بقا ہے۔دنیا کے فنا ہونے کو قیامت کہتے ہیں اور یہ کب فنا ہوگی اس کے بارے میں ہم نہیں جانتے لیکن اس سے پہلے چند نشانیاں ظاہر ہوگی جسے ہم قیامت کی نشانیاں کہتے ، قیامت کی نشانیاں جاننے سے پہلے ہم قیامت کے دن کے بارے میں کچھ سنتے ہیں۔

قیامت :اس کی دہشت ،ہَولْناکی اور سختی سے (تمام انسانوں کے) دل دہل جائیں گے اور بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ حضرت اسرافیل عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی آواز کی وجہ سے قیامت کو ’’قارِعہ ‘‘ کہتے ہیں کیونکہ جب وہ صُور میں پھونک ماریں گے تو ان کی پھونک کی آواز کی شدت سے تمام مخلوق مر جائے گی۔

جس طرح پروانے شعلے پر گرتے وقت مُنتَشِر ہوتے ہیں اور ان کے لئے کوئی ایک جہت مُعَیَّن نہیں ہوتی بلکہ ہر ایک دوسرے کے خلاف جہت سے جاتا ہے یہی حال قیامت کے دن مخلوق کے اِنتشار کا ہو گا کہ جب انہیں قبروں سے اٹھایا جائے گا تو وہ پھیلے ہوئے پروانوں کی طرح مُنتَشِر ہوں گے اور ہر ایک دوسرے کے خلاف جہت کی طرف جا رہا ہو گا،

دل دہلا دینے والی قیامت کی ہَولْناکی اور دہشت سے بلند و بالا اور مضبوط ترین پہاڑوں کا یہ حال ہو گا کہ وہ ریزہ ریزہ ہو کر ہوا میں اس طرح اڑتے پھریں گے جس طرح رنگ برنگی اُون کے ریزے دُھنتے وقت ہوا میں اڑتے ہیں تو ا س وقت کمزور انسان کا حال کیا ہو گا!،

قرآنِ پاک میں قیامت کے ذکر کردہ کچھ نام یہاں ذکر کیا جاتا ہے:۔

(1)… قیامت کا دن قریب ہے کیونکہ ہر وہ چیز جس کا آنا یقینی ہے وہ قریب ہے، ا س اعتبار سے اسے ’’یَوْمَ الْاٰزِفَةِ‘‘ یعنی قریب آنے والادن کہتے ہیں ۔

(2)…دنیا میں قیامت کے عذاب کی وعید سنائی گئی ہے،اس اعتبار سے اسے ’’ یَوْمُ الْوَعِیْدِ‘‘ یعنی عذاب کی وعیدکا دن کہتے ہیں ۔

(3)…اس دن اللہ تعالیٰ سب کودوبارہ زندہ فرمائے گا اس لئے وہ ’’یَوْمُ الْبَعْثِ‘‘ یعنی مرنے کے بعد زندہ ہونے کا دن ہے۔

اب ہم قیامت کی چند نشانیوں کے بارے میں جانتے ہیں:

(1)علم اٹھ جائے گا یعنی علما اٹھالیے جائیں گے،یہ مطلب نہیں کہ علما تو باقی رہیں اور ان کے دلوں سے علم محو کردیا جائے۔

(2)جہل کی کثرت ہوگی۔

(3)ملک عرب میں کھیتی اور باغ اور نہریں ہو جائیں گی۔

(4) وقت میں برکت نہ ہوگی،یہاں تک کہ سال مثل مہینہ کے اور مہینہ مثل ہفتہ کے اور ہفتہ مثل دن کے اور دن ایسا ہو جائےگا جیسے کسی چیز کو آگ لگی اور جلد بھڑک کر ختم ہوگئی، یعنی بہت جلد جلد وقت گزرےگا۔

(5) مسجد میں لوگ چلائیں گے۔

(6) مرد ماں باپ کی نافرمانی کرےگا۔

(7) گانے باجے کی کثرت ہوگی

(بہار شریعت حصہ۔1،ص۔118سے119)