بلال حسین (درجہ دورۃ الحدیث شریف ،جامعۃُ المدینہ، فیضان
مدینہ ،کراچی)
قاعدہ ہے کہ کسی شئے کی عظمت اس کے ناموں کی کثرت سے ہوتی ہے اور قیامت
کے اسماء ابن کثیر نے البنایہ والنہایہ جلد اول میں 8 زائد گنوائے ہیں۔ چند ثابت شدہ اسماء قرآن مجید
سے یہ ہے:۔
الساعۃ
:
اللہ تعالی نے فرمایا بے: اِنَّ السَّاعَةَ لَاٰتِیَةٌ لَّا رَیْبَ فِیْهَا
ترجمہ کنزالایمان:بے شک قیامت ضرور آنے والی ہے اس میں کچھ
شک نہیں۔
( پ 24،المومن
59)
الصاخۃ:
اللہ تعالی نے فرمایا : فَاِذَا جَآءَتِ الصَّآخَّةُ٘(۳۳)
ترجمہ کنزالایمان:پھر جب آئے گی وہ کان پھاڑنے والی چنگھار۔(پ
30،عبس :33)
قرآن پاک میں ہے:
فَقَدْ جَآءَ اَشْرَاطُهَاۚ
ترجمہ کنزالایمان:اس کی
علامتیں تو آہی چکی ہیں۔(پ 26،محمد 18)
صراط الجنان میں اس
کے تحت لکھا ہے مثلا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری اور چاند کا دو
ٹکڑا ہونا۔
احادیث کی روشنی میں موجودہ دور میں پائی جانے والی قیامت کی
نشانیاں:
قیامت کی علامات
اور نشانیوں سے ہے اولاد کا غلیظ ہونا اور بارش کی کثرت، شرپسندوں اور شرارتوں کی
بھرمار ۔
اس حدیث شریف میں تین نشانیاں بتائی گئی ہیں۔
1۔ اولاد والے جانتے ہیں کہ کوئی خوش قسمت ماں باپ ہوں گے
جن کی اولاد والدین کے اشارہ پر ہو ورنہ
اکثر کا حال ظاہر ہے کہ کیسے ماں باپ کے دل جلائے جاتے ہیں اور جا رہے ہیں۔
2۔ بارش کی کثرت ہونا ۔یہ گندم کاٹنے کے وقت منظر دیکھیں گے۔
3۔ شرپسندوں اور شرارتوں کی بھرمار ۔یہ بھی ہمارے دورمیں پورے
جوبن پرہے جیسے دہشت گردی اور دہشت گردوں کا راج ہے جس سے پوری دنیانالاں و فریاد کناں ہے۔
4۔ قیامت کی نشانی ہے کہ آدمی مسجد میں سے گزرے گا لیکن دو
رکعت نہیں پڑھے گا۔ آج کل عموما مسلمان مسجد سے گزرتے ہوئے دو رکعت نفل کے لیے مسجدمیں آنا تو بڑی بات
ہے۔ مسجد میں کسی کام کے لیے آتے تو دو رکعت نہیں پڑھتے۔ عوام تو ہیں عوام اور خواص
میں سے اکثر اس سعادت مندی سے محروم ہیں۔ (قیامت کی نشانیاں ص 373)