محمد مقصود عالم قادری (بھاگمہیما'پوٹھیہ'بوڑھی
جاگیر'اسلامپور'اتردیناجپور'ویسٹ بنگال)
اسلام
ایک ضابطۂ حیات اور مکمل قانون ہے اور اسلامی عقیدہ یہ ہے کہ قیامت ایک دن ضرور
آئے گی اس پر تمام مسلمانوں کا ایمان ہے ایک
دن دنیا زمین و آسمان اور جو کچھ اس میں
ہے سب نست و نابود ہوجائے گی ماسوا اللہ تعالی کے کچھ باقی نہیں رہے گا اس کو قیامت
آنا کہتے ہے۔قیامت آنے سے قبل دنیا میں کچھ نشانیاں ظاہر ہو گی۔
عام طور پر انسانوں کے
ذہنوں میں یہ سوال ابھرتا ہے کہ قیامت کب آئے گی اس کا علم اللہ تعالی کے سوا کس
کو ہے' لیکن اللہ تعالی کی عطا سے اس کا
علم نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو ہے ۔
آقائے دو جہاں صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے نہایت
ہی اہتمام سے قیامت کی نشانیاں بیان فرمائی تاکہ امت مسلمہ قبل قیامت ان رونما
ہونے والی فتنوں سے بچ جائے ۔
آج
ضرورت ہے اس امر کی کہ امت مسلمہ ان نشانیوں کو ذہن نشیں کر کے غوروفکر کرے ۔کہ
کون سی نشانی ہمارے دروازے پر دستک دے رہی ہے اور کون سی نشانی ہمارے گھروں میں
داخل ہوچکی ہے اور کون سی نشانیاں مستقبل
میں آنے والی ہے۔اور ہمیں بالکل قرب قیامت کن بڑے فتنوں کا سامنا کرناپڑے گا۔ہمیں
غور و فکر کرنا پڑے گا تاکہ ہمارا ایمان سلامت رہے۔
قیامت
کی وہ پانچ نشانیاں جو اب تک ظاہر ہو چکی ہے وہ یہ ہے :
1۔ امانت کی بربادی:
حضرت
علامہ عبد المصطفی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب "قیامت کب آئےگی" میں
ایک حدیث نقل کرتے ہیں کہ :
عن ابی ھریرۃَ قال بینما النبیُّ صلی اللہ علیہ وسلم یُحَدّثُ اذ جاء
اعرابیُ فقال متیٰ الساعۃُ قال اذا ضُعِیّتِ الامانۃُ فانتظِرِ الساعۃَ قال
اذاوسِّدَ الامرُ الیٰ غیر اھلہِ فانتَظِرِ الساعۃَ
کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت
ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم گفتگو فرما رہے تھے کہ اچانک ایک دیہاتی آیا اور
عرض کیا کہ قیامت کب آئے گی؟ توحضور صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب
امانت برباد کی جانے لگے تو تم قیامت کا انتظار کرو تو اس نے کہا کہ امانت کی
بربادی کس طرح ہوگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب ہر کام نااہل کی طرف
سونپا جانے لگے تو تم قیامت کا انتظار کرو ۔
(مشکوٰة
شریف 2 469)(بحوالہ " قیامت کب آئے گی صفحہ نمبر 30)
'تبصرہ'
دور حاضر میں حکومت و سلطنت ایسے لوگوں کے سپرد کی جانے لگی ہے جو کسی طرح بھی اس
کے اہل نہیں ہیں۔اسی طرح گاؤں کی سرداری نمبرداری بھی نااہلوں کو دی جا رہی ہے'حتیٰ
کہ مسجدوں کی تولیت اور انتظام ان بے نمازی سیٹھوں اور مالداروں کے سپرد کیا جا
رہا ہے جو عید یابقرعیدیا زیادہ سے زیادہ جمعہ کے دن نماز پڑھنے کے لیے مسجدوں میں
آتے ہیں
2۔ مسجدوں پر فخر:
عن انس قال قال رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم لاتقُومُ الساعۃُ حتیٰ یَتَباھی الناسُ فی
المساجدحضرت
انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم نے فرمایا قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ لوگ مسجدوں کے بارے میں ایک دوسرے
پر فخر کریں گے ۔(حجة اللہ العالمین )(بحوالہ قیامت کب آئے گی صفحہ نمبر 31)
تبصرہ: آج
کل لوگ مقابلے 'competition'
کےطور پر مسجد بناتے ہیں'ایک گاؤں والوں نے ایک مسجد بنائی تو دوسرے گاؤں والے اس
سے زیادہ خوبصورت اور بڑی مسجد بناتے ہیں اور فخر کرتے ہیں کہ ہم نے اس سے زیادہ
خوبصورت اور بڑی مسجد بنائی' حالانکہ کبھی ایسا معاملہ درپیش آتا ہے کہ امام
صاحب اکیلا نماز پڑھتے ہیں ۔
3۔ کمینوں کی خوشحالی:
عن حذیفۃَ بنَ الیمانِ قال قال
رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم لاتقُومُ الساعۃُ حتیٰ یکونَ اسعدُ الناسِ باالدنیا
لُکَعَ بنُ لُکَعَ حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت
ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا
کہ قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ کمینے کا بیٹا کمینہ دنیا میں سب سے زیادہ
خوشحال ہوگا۔(ترمذی شریف ج دوم 44 باب اشراط الساعتہ)(بحوالہ قیامت کب آئے گی صفحہ
نمبر 34)
تبصرہ دور حاضر میں ہر چھوٹا بڑا اپنی
نگاہوں
سے دیکھ رہا ہے کہ پشت ہا پشت کے شریف زادگان علماء'صلحا'عقلاء اور دین دار مسلمان
آج غربت و افلاس کا شکار نظر آرہے ہیں اور
کئی کئی پشتوں کے چور'ڈاکو' لچے لفنگے
'اور بدمعاش عیش و عشرت کی جنت میں آرام کر رہے ہیں۔
4۔ بےحیائ کی انتہا:
عن ابن عمر قال لاتقومُ الساعةُ حتیٰ یَتَسافَدَ الناسُ تسافُدُالبھائِمِ
فی الطُرُقِ
حضرت
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ لوگ
جانوروں کی طرح راستہ میں جفتی کریں گے۔(حجۃاللہ جلد نمبر 2 صفحہ نمبر831)('بحوالہ
قیامت کب آئے گی' صفحہ نمبر 40)
5۔مسجدوں میں دنیا
کی باتیں کرنا:
عن الحسن یائتی علیٰ الناس زمان
حدیثُھُم فی مساجدھم فی امر دنیاھُم فلاتُجالسوھُم فلیس للہ فیھِم حاجۃ
حضرت
حسن رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ ان کی
مسجدوں میں دنیا کی باتیں ہوں گی تو تم ان کی صحبت میں نہ بیٹھو کیونکہ اللہ کو ایسے
لوگوں کی کوئی پرواہ نہیں۔
'تبصرہ'
دور حاضرہ میں اکثر و بیشتر مسلمان اس بلا میں گرفتار ہیں چند منٹوں کے لئے آتے ہیں
تو تو خواہ مخواہ دنیا کی باتیں اور دھندے اور روزگار کی باتوں کا تذکرہ کرنے لگتے
ہیں۔