محمدعمران رضا بنارسی (درجہ دورة الحدیث الشریف
جامعۃ المدینہ فیضان عطار نیپال)
یوں
تو کئی ساری قیامت کی ایسی نشانیاں ہیں جو موجودہ دور میں پائی جاتی ہیں بطور خاص پانچ کا ذکر کیا جاتا
ہے۔
قالَ رَسُولُ اللَّهِ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: «يَتَقارَبُ الزَّمانُ، ويَنْقُصُ العَمَلُ، ويُلْقى الشُّحُّ، ويَكْثُرُ الهَرْجُ» قالُوا: وما الهَرْجُ؟ قالَ: «القَتْلُ القَتْلُ»
حضور
صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: زمانہ مختصر ہو جائے گا نیک عمل کی کمی ہوگی
بخل پیدا ہوجائے گا اور کثرت سے ھرج ہوگا صحابہ نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ھرج کا ہے :
فرمایا کہ قتل کرنا قتل کرنا ۔
اس
حدیث پاک میں قیامت کی چار نشانیاں بیان کی گئی ہیں اگر ہم غور کریں تو پتا چلے گا
کہ مذکورہ چاروں نشانیاں موجودہ دور میں پائی جاتی ہیں
1۔۔ زمانے کا جلد گزرنا ،وقت میں برکت
نہیں ،بہت تیزی کے ساتھ وقت گزرتا جارہا ہے یہ ایک قیامت کی نشانی ہے
2۔۔
بخل کنجوسی کرنا ایسی بڑی بیماری ہے جس کو قیامت کی نشانی فرمایا گیا اللہ پاک
فرماتا ہے:
﴿ وَ
مَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِهٖ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَۚ(۹)﴾ (پ 28الحشر 9)
ترجمہ کنز العرفان : جو اپنے نفس کے لالچ سے
بچایا گیا تو وہی لوگ کامیاب ہیں۔
میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: واتَّقُوا الشُّحَّ؛ فَإنَّ الشُّحَّ أهْلَكَ مَن كانَ قَبْلَكُمْ۔بخل
سے بچو کہ بخل نے تم سے پہلے والوں کا ہلاک کردیا ۔
(مرقاة
المفاتيح شرح مشكاة المصابيح 4/1321 )
3۔۔ قتل کا عام ہونا اب معاشرے میں قتل
کتنا عام ہوچکا ہے آئے دن شوشل میڈیا پر خبریں آتی ہیں فلاں کو قتل کردیا گیا تو
فلاں کو ماردیا گیا۔ یہ کتنا عظیم گناہ ہے اس کا اندازہ اس آیت سے لگائیں ،اللہ
پاک فرماتا ہے:
مَنْ قَتَلَ نَفْسًۢا بِغَیْرِ نَفْسٍ اَوْ
فَسَادٍ فِی الْاَرْضِ فَكَاَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیْعًاؕ-ترجمہ
کنزالایمان:جس نے کوئی جان قتل کی بغیر جان کے بدلے یا زمین میں فساد کئے تو گویا
اس نے سب لوگوں کو قتل کیا۔(پ 6،المائدہ 32)
رَسُولَ اللَّهِ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم يَقُولُ: «لا تَقُومُ السّاعَةُ أوْ مِن شَرائِطِ السّاعَةِ، أنْ يُرْفَعَ العِلْمُ، ويَكْثُرَ الجَهْلُ، ويُشْرَبَ الخَمْرُ، ويَظْهَرَ الزِّنى، ويَقِلَّ الرِّجالُ، وتَكْثُرَ النِّساءُ، حَتّى يَكُونَ لِخَمْسِينَ امْرَأةً قَيِّمٌ
واحِدٌ»
(صحيح ابن حبان 15/171، رقم الحدیث:7678)
یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کہ
قیامت قائم نہ ہوگی ،یا قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ علم اٹھ جائے گا ، جہالت
زیادہ ہوگی، شراب پی جائے گی، زنا کی کثرت ہوگی ، مرد کم ہوں گے عورتیں زیادہ ہوں
گی حتی کی پچاس عورتوں کا ایک نگران ہوگا۔
4۔۔ شراب کا عام
ہونا :اب
تو شراب ایسی عام ہو گئی ہے کہ ان کو غلط بھی سمجھا نہیں جارہا ہے شراب پینا حرام
اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے ۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: جو دنیا
میں شراب پیئے گا وہ جنت کی پاکیزہ شراب سے محروم رہے گا ۔(صحيح البخاري 7/104)
5۔۔ زنا کی کثرت بےحیائی عام ہوگی
عورتوں نے پردہ ختم کردیا عورت مرد کے شانہ بشانہ چلنے میں اپنا وقار سمجھنے لگیں
عورتوں نے یہ نعرہ لگایا کہ میرا جسم میری مرضی، زنا گاہ آباد ہوگئے، مختلف ناموں
سے زنا کی کثرت ہونے لگی۔ کہیں مساج سینٹر کے نام سے تو کہیں گلفرنڈ بوائےفرینڈ کے
نام پر دوستی کا بہانہ بناکر زنا کیا جارہا ہے۔
نبی کریم صَلَّی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا: لا يَزْنِي الزّانِي حِينَ يَزْنِي
وهُوَ مُؤْمِنٌ
زانی
زنا کرتے وقت مومن نہیں رہتا ۔(سنن ابن ماجہ 2/1298 )
اللہ
پاک ہم سب کو تمام گناہوں سے محفوظ فرمائے اور حسنِ خاتمہ عطا فرمائے ۔