سورۂ نور میں ارشادِ باری ہے:یَّوْمَ تَشْهَدُ عَلَیْهِمْ اَلْسِنَتُهُمْ وَ اَیْدِیْهِمْ وَ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ۔ترجمۂ کنز الایمان:جس دن ان پر گواہی دیں گے، ان کی زبانیں اور ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں جو کچھ کرتے تھے۔(پ 18: 24)تفسیر:حضرت علامہ سیّد محمود آلوسی بغدادی رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کے تحت لکھتے ہیں:مذکورہ اعضاء کی گواہی کا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک اپنی قدرتِ کاملہ سے انہیں بولنے کی قوت عطا فرمائے گا، پھر ان میں سے ہر ایک اس شخص کے بارے میں گواہی دے گا کہ وہ ان سے کیا کام لیتا رہا ہے۔درة النّاصحین میں ہے:قیامت کے دن ایک شخص بارگاہِ الہٰی میں آئے گا، اسے اس کا اعمال نامہ دیا جائے گا، وہ اس میں کثیر گناہ دیکھے گا تو وہ عرض کرے گا:یا اللہ! میں نے تو یہ گناہ کئے ہی نہیں تو اللہ پاک ارشاد فرمائے گا:میرے پاس مضبوط گواہ موجود ہیں۔ تو وہ شخص اپنے دائیں بائیں دیکھے گا، لیکن کوئی گواہ نہ پائے گا تو وہ شخص کہے گا کہ وہ گواہ کہاں ہیں؟پھر اللہ پاک اس کے اعضاء کو حکم دے گا تو کان کہیں گے کہ ہاں میں نے حرام سنا، پھر آنکھیں کہیں گی: ہاں میں نے حرام دیکھا تھا، پھر زبان کہے گی: ہاں میں نے حرام بولا تھا، اسی طرح پھر پاؤں کہیں گے: ہاں ہم حرام کی طرف بڑھتے تھے، پھر شرمگاہ کہے گی: ہاں میں نے زنا کیا تھا، وہ شخص یہ سُن کر حیران رہ جائے گا۔(مدخّفًا،الخامس،والستون،ص294)آیت:اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰۤى اَفْوَاهِهِمْ وَ تُكَلِّمُنَاۤ اَیْدِیْهِمْ و تَشْهَدُ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ۔ ترجمہ:آج ہم ان کے مونہوں پر مہر کردیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے اور ان کے پاؤں ان کے کئے کی گواہی دیں گے۔(پ 23، یسٓ: 64)وضاحت:قیامت کے دن ان کے اعضا گواہی دیں گے اور جو کچھ ان سے صادر ہوا، سب کچھ بیان کردیں گے، قیامت کے دن اللہ پاک اعضاء کو گویائی کی طاقت عطا فرمائے گا۔سورۂ نور آیت24 میں اللہ پاک ارشادفرماتا ہے:ترجمۂ کنز الایمان:انسان کے باقی تمام اعضاء بھی گواہی دیں گے۔حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے یہ واقعہ بیان کیا، اس پر آیت ہے:وَ مَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُوْنَ اَنْ یَّشْهَدَ عَلَیْكُمْ سَمْعُكُمْ وَ لَاۤ اَبْصَارُكُمْ وَ لَا جُلُوْدُكُمْ وَ لٰكِنْ ظَنَنْتُمْ اَنَّ اللّٰهَ لَا یَعْلَمُ كَثِیْرًا مِّمَّا تَعْمَلُوْنَ۔ترجمۂ کنز الایمان:اور تم اس سے کہاں چھپ کر جاتے کہ تم پر گواہی دیں تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں اور تمہاری کھالیں لیکن تم تو یہ سمجھے بیٹھے تھے کہ اللہ تمہارے بہت سے کام نہیں جانتا۔(پ 24، حم السجدہ :22) عبد الرزاق میں ہے: منہ بند ہونے کے بعد سب سے پہلے پاؤں اور ہاتھ بولیں گے۔آیت نمبر 20 سورہ فصلت:ترجمۂ کنز الایمان:یہاں تک کہ جب وہ جہنم کے پاس آجائیں گے ان پر ان کے کان، ان کی آنکھیں اور ان کی کھالیں ان کے اعمال کی گواہی دیں گے۔( مسلم، کتاب الزہد)بندہ کہے گا: میں اپنے نفس کے سوا کسی کی گواہی نہیں مانوں گا، پھر اللہ پاک فرمائے گا کہ کیا میں اور میرے فرشتے یعنی کراماً کاتبین گواہی کیلئے کافی نہیں؟ پھر اس کے منہ پر مہر لگادی جائے گی، پھر اس کے اعضا کو بولنے کا حکم دیا جائے گا۔حدیث میں ہے:قیامت کے دن اعضاء اللہ پاک کے حکم سے بول کر بتلائیں گے۔ترجمۂ کنز الایمان:اور جس دن اللہ کے دشمن آگ کی طرف ہانکے جائیں گے تو ان کے اگلوں کو روکیں گے اور پچھلے آملیں گے(یہاں تک کہ پچھلے آملیں)یہاں تک کہ جب وہاں پہنچیں گے ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور ان کے چمڑے سب ان پر ان کے کئے کی گواہی دیں گے۔(پ 24، حم السجدہ: 21)بیشک قیامت کے دن اعضاء گواہی دیں گے، کیونکہ اللہ پاک نے ہر بے جان اور جاندار چیز میں گویائی کی طاقت بخشی ہے۔


دعوتِ اسلامی کے شعبہ اِصلاحِ اعمال ( اسلامی بہنیں)کے تحت کوئٹہ کابینہ کی نومبر 2021ء کی ماہانہ کارکردگی ملاحظہ ہوں :۔

تقسیم کئے گئے نیک اعمال کے رسائل کی تعداد: 176

وصول ہونے والے نیک اعمال کے رسائل کی تعداد: 155

اصلاح اعمال اجتماعات کی تعداد:3

ان میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 37 


دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام ماہ نومبر 2021ء کو  کوئٹہ زون میں ہونے والے اسلامی بہنوں کے دینی کاموں کی ماہانہ کارکردگی درج ذیل رہی:

دینی ماحول سے منسلک ہونے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:12

روزانہ گھر درس دینے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:101

امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کا بیان / مدنی مذاکرہ سننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:88

اسلامی بہنوں کے مدرسۃ المدینہ کی تعداد: 34

ان میں پڑھنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 384

ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات کی تعداد: 30

ان میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:393

ہفتہ وار علاقائی دورے میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:49

ہفتہ وار رسالہ پڑھنے / سننے والے اسلامی بہنوں کی تعداد:250

وصول ہونے والے نیک اعمال کے رسالے کی تعداد: 238


قیامت کے دن اعضاء گواہی دیں گے۔قرآن کریم میں ارشاد باری ہے:اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰۤى اَفْوَاهِهِمْ وَ تُكَلِّمُنَاۤ اَیْدِیْهِمْ وَ تَشْهَدُ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ(پ 23، یسٓ: 65)ترجمۂ کنز العرفان:آج (قیامت کےدن) ہم ان کے مونہوں پر مہر لگادیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے کلام کریں گے اور ان کے پاؤں ان کے اعمال کی گواہی دیں گے۔تفسیر صراط الجنان میں آیت مبارکہ کے تحت مفتی محمد قاسم عطاری مدظلہ العالی تحریر فرماتے ہیں:اس آیت کا معنی یہ ہے کہ ابتداء میں کفار اپنے کفر اور رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلانے کا انکار کریں گے اورکہیں گے :ہمیں اپنے رب اللہ کی قسم! ہم ہرگز مشرک نہ تھے،تو اللہ پاک ان کے مونہوں پر مہر لگا دے گا تاکہ وہ بول نہ سکیں ،پھران کے دیگر اَعضاء بول اٹھیں گے اور جو کچھ ان سے صادر ہوا ہے سب بیان کردیں گے تاکہ انہیں معلوم ہو جائے کہ وہ اَعضا جو گناہوں پر ان کے مددگار تھے وہ ان کے خلاف ہی گواہ بن گئے۔(تفسیرخازن ، یس ٓ، تحت الآیۃ : 65 ، 4 / 10 ، تفسیرمدارک ، یسٓ ،تحت الآیۃ : 65 ، ص 992 ، تفسیرجلالین ، یس ٓ، تحت الآیۃ : 65 ، ص 372 ، ملتقطاً ) معلوم ہوا!بندہ اپنے جسم کے جن اَعضاء سے گناہ کرتا ہے وہی اَعضاء قیامت کے دن اس کے خلاف گواہی دیں گے اور اس کے تمام اعمال بیان کر دیں گے اور اس کی ایک حکمت یہ ہے کہ بندے کی ذات خود اس کے خلاف حجت ہو، جیساکہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہُ سے مروی ایک طویل حدیث کے آخر میں ہے،بندہ کہے گا: اے میرے رب!میں تجھ پر،تیری کتاب پر اور تیرے رسولوں پر ایمان لایا،میں نے نماز پڑھی،روزہ رکھا اور صدقہ دیا، وہ بندہ اپنی اِستطاعت کے مطابق اپنی نیکیاں بیان کرے گا۔ اللہ پاک ارشاد فرمائے گا:ابھی پتا چل جائے گا ،پھر ا س سے کہا جائے گا :ہم ابھی تیرے خلاف اپنے گواہ بھیجتے ہیں ۔وہ بندہ اپنے دل میں سوچے گا :میرے خلاف کون گواہی دے گا؟پھر اس کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور اس کی ران،اس کے گوشت اور ا س کی ہڈیوں سے کہا جائے گا : تم بولو۔ پھر اس کی ران،اس کا گوشت اور ا س کی ہڈیاں ا س کے اعمال بیان کریں گی اور یہ اس لئے کیا جائے گا کہ خود اس کی ذات اس کے خلاف حجت ہو اور یہ بندہ وہ منافق ہو گا جس پر اللہ پاک ناراض ہو گا۔( مسلم، کتاب الزہد والرقائق، ص 1587 ، الحدیث: 16(2968) ) یاد رہے! مونہوں پر لگائی جانے والی مہر ہمیشہ کے لئے نہ ہو گی بلکہ اعضا کی گواہی لے کر توڑ دی جائے گی، اس لئے وہ دوزخ میں پہنچ کر شور مچائیں گے۔(صراط الجنان، سورہ یس، تحت الآیۃ 65) امام محمد غزالی رحمۃُ اللہِ علیہِ فرماتے ہیں اے انسان! تجھے اپنے کریم رب پاک کے بارے میں کس چیز نے دھوکے میں ڈال رکھا ہے کہ تو دروازے بند کرکے،پردے لٹکاکر اور لوگوں سے چھپ کر فسق و فجور اور گناہوں میں مبتلا ہوگیا! (تو لوگوں کے خبردار ہونے سے ڈرتا ہے حالانکہ تجھے پیدا کرنے والے سے تیرا کوئی حال چھپا ہوا نہیں ) جب تیرے اَعضا تیرے خلاف گواہی دیں گے (اور جو کچھ تو لوگوں سے چھپ کر کرتا رہا وہ سب ظاہر کر دیں گے) تو اس وقت تو کیا کرے گا۔(احیاء علوم الدین، 276/5)(صراط الجنان، الانفطار، تحت الآیۃ: 13-19)

چھپ کے لوگوں سے کیے جس کے گناہ وہ خبردار ہے کیا ہونا ہے(حدائق بخشش)

اللہ کریم ہمیں خوب نیکیاں کرنے اور اپنے اعضاء کو گناہوں سے بچانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہِ خاتم النبیین صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم


تفسیر ابنِ کثیر:وَیَوْمَ یُحْشَرُ اَعْدَاءُ اللہ اِلَی النَّارِ فَھُمْ یُوْزَعُوْنَ۔انسان اپنا دشمن آپ ہے، یعنی ان مشرکوں سے کہو کہ قیامت کے دن ان کا حشر جہنم کی طرف ہو گا اور داروغہ جہنم ان سب کو جمع کریں گے، جیسے فرمان ہے:وَنَسُوْقُ الْمُجْرِمِیْنَ اِلیٰ جَہَنَّمَ وِرْدًا۔( مریم:86)یعنی گناہ گاروں کو سخت پیاس کی حالت میں جہنم کی طرف ہانک لے جائیں گے، انہیں جہنم کے کنارے کھڑا کر دیا جائے گا اور ان کے اعضاء بدن اور کان اور آنکھیں اور پوست، ان کے اعمال کی گواہیاں دیں گے، تمام اگلے پچھلے عیوب کھل جائیں گے، ہر عُضوِ بدن پکار اٹھے گا کہ مجھ سے اس نے یہ یہ گناہ کیا، اس وقت یہ اپنے اعضاء کی طرف متوجّہ ہوکر انہیں ملامت کریں گے کہ تم نے ہمارے خلاف گواہی کیوں دی، وہ کہیں گے:اللہ پاک کے حکم کی بجا آوری کے ماتحت اس نے ہمیں بولنے کی طاقت دی اور ہم نے سچ سچ کہہ سنایا، وہی توہمیں ابتداءً پیدا کرنے والا ہے، اسی نے ہر چیز کو زبان عطا فرمائی ہے، خالق کی مخالفت اور اس کے حکم کی خلاف ورزی کون کر سکتا ہے؟براز میں ہے: حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ایک مرتبہ مسکرائے یا ہنس دئیے، پھر فرمایا: تم میری ہنسی کی وجہ دریافت نہیں کرتے؟ صحابہ نے کہا: فرمائیے کیا وجہ ہے؟ آپ نے فرمایا:قیامت کے دن بندہ اپنے رب سے جھگڑے گا، کہے گا:اے اللہ پاک! کیا تیرا وعدہ نہیں کہ تو ظلم نہ کرے گا؟اللہ پاک اقرار کرے گا تو بندہ کہے گا :میں تو اپنی بد اعمالیوں پر کسی کی شہادت قبول نہیں کرتا، اللہ پاک فرمائے گا :کیا میری اور میرے بزرگ فرشتوں کی شہادت نا کافی ہے؟ لیکن پھر بھی وہ بار بار اپنی ہی کہتا چلا جائے گا، پس اتمامِ حُجّت کے لئے اس کی زبان بند کر دی جائے گی اور اس کے اعضاء بدن سے کہا جائے گا: اس نے جو جو کیا تھا، اس کی گواہی تم دو، جب وہ صاف صاف اور سچی گواہی دے دیں گے تو یہ انہیں ملامت کرے گا اور کہے گا : میں تو تمہارے ہی بچاؤ کے لئے لڑ جھگڑ رہا تھا۔(مسلم، نسائی) حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں: ہم سمندر کی ہجرت سے واپس آئے تو اللہ پاک کے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ہم سے پوچھا:تم نے حبشہ کی سر زمین پر کوئی تعجب خیز بات دیکھی ہو تو سناؤ، اس پر ایک نوجوان نے کہا: ایک مرتبہ ہم وہاں بیٹھے ہوئے تھے، ان کے علما کی ایک بڑھیا عورت ایک پانی کا گھڑا سر پر لئے ہوئے آ رہی تھی، انہی میں سے ایک جوان نے اسے دھکا دیا، جس سے وہ گر پڑی اور گھڑا ٹوٹ گیا، وہ اُٹھی اور اس شخص کی طرف دیکھ کر کہنے لگی:مکار تجھے اس کا حال اس وقت معلوم ہوگا، جب کہ اللہ پاک اپنی کرسی سجائے گا اور سب اگلے پچھلوں کو جمع کرے گا اور ہاتھ پاؤں گواہیاں دیں گے اور ایک ایک عمل کھل جائے گا، اس وقت تیرا اور میرا فیصلہ بھی ہو جائے گا، یہ سن کر حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرمانے لگے: اس نے سچ کہا، اس نے سچ کہا، اس قوم کو اللہ پاک کس طرح پاک کرے، جس میں زور آور سے کمزور کا بدلہ نہ لیا جائے۔ ابن عباس رضی اللہُ عنہ کا فرمان ہے : جب مشرکین دیکھیں گے کہ جنت میں سوائے نمازیوں کے اور کوئی نہیں بھیجا جاتا تو وہ کہیں گے: آؤ ہم بھی انکار کر دیں، چنانچہ اپنے شرک کا یہ انکار کردیں گے، اسی وقت ان کے منہ پر مہر لگ جائے گی اور ہاتھ پاؤں گواہی دینے لگیں گے اور اللہ پاک سے کوئی بات چھپا نہ سکیں گے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:کافروں کے سامنے جب ان کی بداعمالیاں پیش کی جائیں گی تو وہ انکار کر جائیں گے اور اپنی بے گناہی بیان کرنے لگیں گے تو کہا جائے گا:یہ ہیں تمہارے پڑوسی، یہ تمہارے خلاف شہادت دے رہے ہیں، یہ کہیں گے:یہ سب جھوٹے ہیں تو کہا جائے گا: اچھا خود تمہارے کنبے کے، قبیلے کے لوگ موجود ہیں، یہ کہہ دیں گے:یہ بھی جھوٹے ہیں تو کہا جائے گا:اچھا تم قسمیں کھاؤ، یہ قسم کھا لیں گے، پھر اللہ پاک انہیں گونگا کر دے گا، اور خود ان کے ہاتھ پاؤں ان کی بداعمالیوں کی گواہی دیں گے، پھر انہیں جہنم میں بھیج دیا جائے گا۔ (تفسیر ابن جریر طبری، 25888، ضعیف)قیامت کے دن ہر انسان کے گناہوں پر آٹھ گواہ ہوں گے، ان گواہوں میں انسان کے اعضاء بھی گواہ کے طور پر شامل ہوں گے، انسان کے جسم کے باقی اعضاء ہاتھ، پاؤں یہ بھی گواہی دیں گے۔( یسٓ: 25)یہ ان کے لئے ہوگا جو اپنے جرموں کا انکار کریں گے، معلوم ہوا! ربّ کریم صرف اپنے علم پر سزا جزا نہ دے گا، بلکہ گواہی وغیرہ سے تحقیقات کرکے۔(نورالعرفان)خیال رہے ! کاتب اعمال فرشتے، خود نامہ اعمال اور زمین و آسمان کافر کے خلاف گواہی دیں گے اور زمین و آسمان کافر کے خلاف گواہی دیں گے، لیکن جب وہ انکار ہی کئے جائے تو تب خود اس کے اعضاء سے گواہی دلوائی جائے گی، معلوم ہوا! کافر کی زبان وہاں بھی جھوٹ سے باز نہ آئے گی، باقی اعضاء سچ سچ عرض کر دیں گے ، اس کی زبان بڑی مجرم ہے، لبوں پر مہرِ دائمی نہ ہوگی، اعضاء کی گواہی لے کر توڑ دی جائے گی، اس لئے وہ دوزخ میں پہنچ کر شور مچائیں گے۔


دعوتِ  اسلامی کے شعبہ شارٹ کورسز کے زیرِ اہتمام 7 دسمبر 2021 ء برزو منگل بن قاسم زون ڈویژن میر پور ساکرو کراچی میں ماہانہ مدنی مشورے کا انعقاد کیا گیا جس میں کابینہ نگران، ڈویژن نگران اور علاقائی نگران اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کابینہ نگران اسلامی بہن نے شعبے کےدینی کام کرنے کے متعلق مدنی پھول دیتے ہوئے آنے والے کورس مسکرانے کے دینی اور دنیاوی فوائد کو متعارف کروایا نیز کارکردگی بنانے کا طریقہ بتانے کے ساتھ ساتھ کارکردگی شیڈول کو مضبوط کرنے کی ترغیب دلائی ۔


ہمارے جسم کے اعضاء مثلاً آنکھ،  کان، زبان، دل اور پاؤں وغیرہ جو آج ہر اچھے اور برے کام میں ہمارے معاون ہیں، کسی بھی نیکی کے کام پر حوصلہ افزائی یا گناہ کے اِرتکاب پر ملامت کرنے کی بجائے بالکل خاموش رہتے ہوئے ہمیں اپنے تاثرات سے مکمل طور پر محروم رکھتے ہیں، بروزِ قیامت یہی اعضاء ہمارے اعمال پر گواہ ہوں گے کہ ہم انہیں کن کاموں میں استعمال کرتے رہے ہیں، سورۂ بنی اسرائیل میں ارشاد ہوا ہے:اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰٓىٕكَ كَانَ عَنْهُ مَسْــئُوْلا ۔ ترجمہ:بے شک کان اور آنکھیں اور دل ان سب سے سوال ہونا ہے۔(پ 15، بنی اسرائیل:36)اس آیت کے تحت تفسیرِ قرطبی میں ہے :یعنی ان میں سے ہر ایک سے اس کے استعمال کے بارے میں سوال ہوگا، چنانچہ دل سے پوچھا جائے گا : اس کے ذریعے کیا سوچا گیا اور پھر کیا اعتقاد رکھا گیا، جبکہ آنکھ اور کان سے پوچھا جائے گا:تمہارے ذریعے کیا دیکھا اور سنا گیا۔(جلد 20، صفحہ 139)جبکہ سورۂ نور میں ارشاد فرمایا گیا:یَوْمَ تَشْهَدُ عَلَیْهِمْ اَلْسِنَتُهُمْ وَ اَیْدِیْهِمْ وَ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ۔ ترجمہ کنزالایمان:جس دن ان پر گواہی دیں گی ان کی زبانیں، ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں جو کچھ کرتے تھے۔(پ 18، نور: 24)حضرت علامہ سیّد محمد آلوسی بغدادی رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کے تحت لکھتے ہیں:مذکورہ اعضاء کی گواہی کا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک اپنی قدرتِ کاملہ سے انہیں بولنے کی قوت عطا فرمائے گا، پھر ان میں سے ہر ایک اُس شخص کے بارے میں گواہی دے گا کہ وہ ان سے کیا کام لیتا رہا ہے۔(تفسیر روح المعانی، جلد 18، صفحہ 442)زمین:یہ زمین جس پر ہم اپنی زندگی کے شب و روز بسر کرتے ہیں اور اس سے کسی قسم کی جھجک یا شرم محسوس کئے بغیر ہر جائز و ناجائز فعل کر گزرتے ہیں، آج یہ ہماری کسی حرکت پر اپنے ردِّ عمل کا اظہار نہیں کرتی، لیکن کل قیامت کے دن یہ بھی ہمارے بارے میں گواہی دے گی، چنانچہ سورۂ زلزال میں ارشاد ہوتا ہے:یَوْمَىٕذٍ تُحَدِّثُ اَخْبَارَهَاۙ۔ترجمہ کنزالایمان:اس دن وہ (یعنی زمین) اپنی خبریں بتائے گی۔ (پ30، زلزال:4)اور حدیث مبارکہ میں حضرت ربیعہ جرشی رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:زمین سے محتاط رہو کہ یہ تمہاری اصل ہے اور جو کوئی اس پر اچھا یا برا عمل کرے گا، یہ اس کی خبر دے گی۔ (جلد 8، صفحہ 541)دن اور رات:آج ہم کوئی بھی کام کرتے وقت دن کے اُجالے یا رات کی تاریکی کی مطلقاً پروا نہیں کرتے، لیکن بروزِ قیامت یہ بھی ہماری نیکی یا بدی پر گواہ ہوں گے، جیسا کہ حضرت مغفل بن یسار رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے: نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:کوئی دن ایسا نہیں جو دنیا میں آئے اور یہ نداء نہ کرے ، اے ابنِ آدم!میں تیرے ہاں جدید مخلوق ہوں، آج تو مجھ میں جو عمل کرے گا، میں کل قیامت کے دن اس کی گواہی دوں گا، تُو مجھ میں نیکی کر، تا کہ میں تیرے لئے قیامت میں نیکی کی گواہی دوں، میرے چلے جانے کے بعد تو کبھی مجھے نہ دیکھ سکے گا، پھر آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اور رات بھی یوں ہی اعلان کرتی ہے۔(حلیۃ الاولیاء، جلد 2، صفحہ 344، رقم الحدیث 2501)


دعوتِ اسلامی کے تحت 12دسمبر2021ء کو حیدرآباد ریجن ڈویژن نواب شاہ میں مدنی مشورے کا ا نعقاد ہوا جس میں مختلف شہروں سبی،ڈیرہ الہ یار ،گھوٹکی ،میرپور خاص ،نوابشاہ ،حیدرآباد کی ریجن تا زون سطح کی ذمہ داراسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

ریجن نگران اسلامی بہن نے ’’ راہِ خدا میں اسلاف اکرام کی قربانیوں ‘‘ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا اور موجودہ حالات میں نیکی کی دعوت کو عام کرنے کی ضرورت پر کلام کرتے ہوئے بتایا کہ نیکی کی دعوت ہی کے ذریعہ سے لوگوں کے ایمان ،عقیدے اور اعمال کو مضبوط کیا جا سکتا ہے ۔


دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام 9 دسمبر 2021ء  کو فیصل آباد ریجن کی ذمہ داراسلامی بہنوں کابذریعہ کال مدنی مشورہ ہوا جس میں زون نگران اور اراکین ریجن ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

ریجن نگران اسلامی بہن نے ’’عیب چھپاؤ جنت میں جاؤ‘‘ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیااور ماہانہ کارکردگی شیڈول پر کلام کرتے ہوئے بروقت سافٹ ویئر میں کارکردگی انٹرکرنے کا ذہن دیا۔ اس کے علاوہ شعبہ دارالسنہ کی ذمہ دار اسلامی بہنوں کی طرف سے کئے جانے والے سوالات کے جوابات دیئے۔ 


بروزِقیامت زبان بند کر دی جائے گی اور آنکھیں،  کان وغیرہا سے جتنے گناہ کئے ہوں گے، ان سب کا بتائیں گے، ہاتھ سے کئے جانے والے گناہوں کی گواہی ہاتھ دیں گے، اسی طرح پاؤں سے کئے جانے والے گناہوں کی گواہی پاؤں دیں گے، وعلی ھذاالقیاس(اور اسی پر تمام اعضاء کا قیاس کر لیں)۔اب سوال یہ ہے کہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے تو قرآن پاک میں خود ربّ کریم سورۂ یٰسین، آیت نمبر 65 میں ارشاد فرماتا ہے:اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰۤى اَفْوَاهِهِمْ وَ تُكَلِّمُنَاۤ اَیْدِیْهِمْ و تَشْهَدُ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ۔ترجمہ کنزالعرفان:آج ہم ان کے مونہوں پر مہر لگادیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے کلام کریں گے اور ان کے پاؤں ان کے اعمال کی گواہی دیں گے۔معلوم ہوا ! بندہ اپنے جسم کے جن اعضاء سے گناہ کرتا ہے، وہی اعضاء قیامت کے دن اس کے خلاف گواہی دیں گے اور اس کے تمام اعمال بیان کردیں گے اور اس کی ایک حکمت یہ ہے کہ بندے کی ذات خود اس کے خلاف حجّت ہو، جیسا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے مروی ایک طویل حدیث کے آخر میں ہے: بندہ کہے گا:اے میرے ربّ!میں تجھ پر، تیری کتاب پر اور تیرے رسولوں پر ایمان لایا، میں نے نماز پڑھی، روزہ رکھا اور صدقہ دیا، وہ اپنی استطاعت کے مطابق اپنی نیکیاں بیان کرے گا، اللہ پاک ارشاد فرمائے گا :ابھی پتہ چل جائے گا، پھراس سے کہا جائے گا : ہم ابھی تیرے خلاف گواہ بھیجتے ہیں، وہ بندہ اپنے دل میں سوچے گامیرے خلاف کون گواہی دے گا؟ پھر اس کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور اس کی ران، اس کے گوشت اور اس کی ہڈیوں سے کہا جائے گا:تم بولو، پھر اس کی ران، اس کا گوشت اور اس کی ہڈیاں اس کے اعمال بیان کریں گی اور یہ اس لئے کیا جائے گا کہ خود اس کی ذات اس کے خلاف حُجّت ہو اور یہ بندہ وہ منافق ہوگا،جس پر اللہ پاک ناراض ہوگا۔(مسلم، کتاب الزہد والرقائق، ص1587، حدیث16(2968)لہٰذا آیت و حدیث مبارکہ سے واضح ہو گیا کہ قیامت کے دن اعضاء گواہی دیں گے، اس سے یہ بھی معلوم ہو رہا ہےکہ آج جو اعضاء ہمارے گناہ میں مددگار ہیں، کل وہی ہمارے خلاف حجّت بنیں گے، اللہ پاک ہمیں ہر صغیرہ و کبیرہ گناہ سے محفوظ فرمائے۔آمین ثم آمین۔یاد رہے! مونہوں پر لگائی جانے والی مہر ہمیشہ کے لئے نہ ہوگی، بلکہ اعضاء کی گواہی لے کر توڑ دی جائے گی، اس لئے وہ دوزخ میں پہنچ کر شور مچائیں گے۔


دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام10 دسمبر 2021ء  جمعۃالمبارک اوکاڑہ زون میں ماہانہ مدنی مشورے کاانعقاد ہوا جس میں مختلف شعبہ جات کی اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مبلغہ دعوت اسلامی نے دینی کام بڑھانے پے تفصیل سے کلام کیا پھرتقریباً ہرشعبہ ذمہ داراسلامی بہن نے اپنے اپنے شعبے پر کلام کیا اور آئندہ کے لئے اہداف پیش کئے۔ 


قیامت کے دن اعضاء گواہی دیں گے:کُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَۃُ الْمَوْتِ۔(ال عمران:185)ہرجان کو موت کا مزاچکھنا ہے،پھر تم سب ہماری طرف لوٹوگے۔قیامت کا دن ہولناکیوں کا دن ہوگا یہ ایسا دن ہوگا جب انسان کی اپنی ذات اس کے خلاف گواہ ہوگی۔کُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَۃُ الْمَوْتِ وَاِنَّمَا تُوَفَّوْنَ اُجُوْرَکُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ۔(ال عمران:185)ہرجان کو موت کا مزاچکھنا ہےاور تمہارے اعمال کے بدلے قیامت کے دن پورے پورے دئے جائیں گے۔قیامت اوراس کی ہولناکیوں کاذکرقرآن شریف میں سیکڑوں جگہ کیاگیا ہے۔یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمْ o اِنَّ زَلْزَلَۃَ السَّاعَۃِ شَیْءٌ عَظِیْمٌoیَوْمَ تَرَوْنَہَا تَذْہَلُ کُلُّ مُرْضِعَۃٍ عَمَّآ اَرْضَعَتْ وَتَضَعُ کُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَہَا وَتَرَى النَّاسَ سُکٰرٰی وَمَا ہُمْ بِسُکٰرٰی وَلٰکِنَّ عَذَابَ اللہ شَدِیْدٌ۔(پ17 ، الحج ، 1۔2)اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو،قیامت کا بھونچال بڑی(خوفناک)چیزہے جس دن تم اسے دیکھوگے اس دن ہر دودھ پلانے والی ماں اپنے دودھ پیتے پیارے بچے کو بھول جائے گی اورحمل والیوں کے حمل ساقط ہوجائیں گی اورتم دیکھوگے سب لوگوں کو نشہ کی سی حالت میں اورحقیقت میں وہ نشہ میں نہ ہوں گے،بلکہ اللہ کا عذاب بڑاسخت ہے(بس اس کی دہشت سے لوگ بے ہوش ہوجائیں گے)۔انسان اس دنیا میں اللہ پاک کا نائب بنا کر بھیجا گیا ہے بیشک مرنے کے بعد اس سے ایک ایک چیز کا حساب لیا جائے گا جو عمل وہ کرتا ہے چاہے اچھے یا برے ان سب کا برابر انصاف سے حساب دیا جائے گا اسی لیے قیامت کا دن بہت ہی بڑا دن ہوگا۔جب ہر ایک انسان کے نامہ اعمال اس کے ہاتھ میں دے دیئے جائیں گے اور پھر گواہی کے لئے انسان کو ہی کہا جائے گا لیکن جب انسان مکر جائے گا،وہ عرض کرے گا، یاالٰہی! میں نے تو یہ گناہ کئے ہی نہیں ؟اللہ پاک ارشاد فرمائے گا: میرے پاس اس کے مضبوط گواہ ہیں ۔ وہ بندہ اپنے دائیں بائیں مڑ کر دیکھے گا لیکن کسی گواہ کو موجود نہ پائے گا اور کہے گا :یارب ! وہ گواہ کہاں ہیں ؟ تو اللہ کریم اس کے اعضاء کو گواہی دینے کا حکم دے گا۔کان کہیں گے، ہاں ! ہم نے (حرام)سنا اور ہم اس پر گواہ ہیں ۔ آنکھیں کہیں گی، ہاں !ہم نے(حرام)دیکھا۔ زبان کہے گی، ہاں ! میں نے (حرام) بولاتھا۔اسی طرح ہاتھ اور پاؤں کہیں گے، ہاں ! ہم (حرام کی طرف)بڑھے تھے۔سورۂ نور میں اللہ پاک فرماتا ہے:یَّوْمَ تَشْهَدُ عَلَیْهِمْ اَلْسِنَتُهُمْ وَ اَیْدِیْهِمْ وَ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ترجمۂ کنزالایمان : جس دن ان پر گواہی دیں گی ان کی زبانیں ، ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں جو کچھ کرتے تھے ۔18۔النور : 24)حضرت علامہ سید محمود آلوسی بغدادی رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کے تحت لکھتے ہیں ، مذکورہ اعضاء کی گواہی کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کریم اپنی قدرت ِکاملہ سے انہیں بولنے کی قوت عطا فرمائے گا، پھر ان میں سے ہر ایک اُس شخص کے بارے میں گواہی دے گا کہ وہ ان سے کیا کام لیتا رہا ہے ۔ (تفسیر روح المعانی ، ج18، ص442) اسی طرح سورہ ٔعبس میں ارشاد ہے:قیامت میں انسان کے ہاتھ پاؤں اور اس کے تمام اعضاء بھی اس کے اعمال کی گواہی دیں گے۔سورہ یسین میں ارشاد ہے:اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰٓی اَفْوَاہِہِمْ وَتُکَلِّمُنَآ اَیْدِیْہِمْ وَتَشْہَدُ اَرْجُلُہُمْ بِمَا کَانُوْا یَکْسِبُوْنَ۔(یٰس:65)آج کے دن ہم ان کے منھ پر مہر لگادیں گے اور ان کے ہاتھ پاؤں بولیں گے اور گواہی دیں گے اس کی جووہ کیاکرتے تھے۔الغرض قیامت میں جو کچھ ہوگا قرآن شریف نے بڑی تفصیل سے اس سب کو بیان فرمایاہے،یعنی پہلے زلزلوں اوردھماکوں کا ہونا،پھر سب دنیا کا فنا ہوجانا،حتی کہ پہاڑوں کا بھی ریزہ ریزہ ہوجانا، پھر سب انسانوں کا زندہ کیاجانا پھر حساب کے لیے میدان حشر میں حاضر ہونا اوروہاں ہر ایک کے سامنے اس کے اعمال نامہ کا آنااورخود انسان کے اعضاء کا اس کے خلاف گواہی دینا اور پھر ثواب یا عذاب یا معانی کا فیصلہ ہونا اور اس کے بعد لوگوں کا جنت یا دوزخ میں جانا۔آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ روز محشر ہمیں رسوا نہ ہونا پڑے ۔آمین بجاہ النبی الآمین صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم