قیامت کے دن اعضاء گواہی دیں گے:کُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَۃُ الْمَوْتِ۔(ال عمران:185)ہرجان کو موت کا مزاچکھنا ہے،پھر تم سب ہماری طرف لوٹوگے۔قیامت کا دن ہولناکیوں کا دن ہوگا یہ ایسا دن ہوگا جب انسان کی اپنی ذات اس کے خلاف گواہ ہوگی۔کُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَۃُ الْمَوْتِ وَاِنَّمَا تُوَفَّوْنَ اُجُوْرَکُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ۔(ال عمران:185)ہرجان کو موت کا مزاچکھنا ہےاور تمہارے اعمال کے بدلے قیامت کے دن پورے پورے دئے جائیں گے۔قیامت اوراس کی ہولناکیوں کاذکرقرآن شریف میں سیکڑوں جگہ کیاگیا ہے۔یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمْ o اِنَّ زَلْزَلَۃَ السَّاعَۃِ شَیْءٌ عَظِیْمٌoیَوْمَ تَرَوْنَہَا تَذْہَلُ کُلُّ مُرْضِعَۃٍ عَمَّآ اَرْضَعَتْ وَتَضَعُ کُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَہَا وَتَرَى النَّاسَ سُکٰرٰی وَمَا ہُمْ بِسُکٰرٰی وَلٰکِنَّ عَذَابَ اللہ شَدِیْدٌ۔(پ17 ، الحج ، 1۔2)اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو،قیامت کا بھونچال بڑی(خوفناک)چیزہے جس دن تم اسے دیکھوگے اس دن ہر دودھ پلانے والی ماں اپنے دودھ پیتے پیارے بچے کو بھول جائے گی اورحمل والیوں کے حمل ساقط ہوجائیں گی اورتم دیکھوگے سب لوگوں کو نشہ کی سی حالت میں اورحقیقت میں وہ نشہ میں نہ ہوں گے،بلکہ اللہ کا عذاب بڑاسخت ہے(بس اس کی دہشت سے لوگ بے ہوش ہوجائیں گے)۔انسان اس دنیا میں اللہ پاک کا نائب بنا کر بھیجا گیا ہے بیشک مرنے کے بعد اس سے ایک ایک چیز کا حساب لیا جائے گا جو عمل وہ کرتا ہے چاہے اچھے یا برے ان سب کا برابر انصاف سے حساب دیا جائے گا اسی لیے قیامت کا دن بہت ہی بڑا دن ہوگا۔جب ہر ایک انسان کے نامہ اعمال اس کے ہاتھ میں دے دیئے جائیں گے اور پھر گواہی کے لئے انسان کو ہی کہا جائے گا لیکن جب انسان مکر جائے گا،وہ عرض کرے گا، یاالٰہی! میں نے تو یہ گناہ کئے ہی نہیں ؟اللہ پاک ارشاد فرمائے گا: میرے پاس اس کے مضبوط گواہ ہیں ۔ وہ بندہ اپنے دائیں بائیں مڑ کر دیکھے گا لیکن کسی گواہ کو موجود نہ پائے گا اور کہے گا :یارب ! وہ گواہ کہاں ہیں ؟ تو اللہ کریم اس کے اعضاء کو گواہی دینے کا حکم دے گا۔کان کہیں گے، ہاں ! ہم نے (حرام)سنا اور ہم اس پر گواہ ہیں ۔ آنکھیں کہیں گی، ہاں !ہم نے(حرام)دیکھا۔ زبان کہے گی، ہاں ! میں نے (حرام) بولاتھا۔اسی طرح ہاتھ اور پاؤں کہیں گے، ہاں ! ہم (حرام کی طرف)بڑھے تھے۔سورۂ نور میں اللہ پاک فرماتا ہے:یَّوْمَ تَشْهَدُ عَلَیْهِمْ اَلْسِنَتُهُمْ وَ اَیْدِیْهِمْ وَ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ترجمۂ کنزالایمان : جس دن ان پر گواہی دیں گی ان کی زبانیں ، ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں جو کچھ کرتے تھے ۔18۔النور : 24)حضرت علامہ سید محمود آلوسی بغدادی رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کے تحت لکھتے ہیں ، مذکورہ اعضاء کی گواہی کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کریم اپنی قدرت ِکاملہ سے انہیں بولنے کی قوت عطا فرمائے گا، پھر ان میں سے ہر ایک اُس شخص کے بارے میں گواہی دے گا کہ وہ ان سے کیا کام لیتا رہا ہے ۔ (تفسیر روح المعانی ، ج18، ص442) اسی طرح سورہ ٔعبس میں ارشاد ہے:قیامت میں انسان کے ہاتھ پاؤں اور اس کے تمام اعضاء بھی اس کے اعمال کی گواہی دیں گے۔سورہ یسین میں ارشاد ہے:اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰٓی اَفْوَاہِہِمْ وَتُکَلِّمُنَآ اَیْدِیْہِمْ وَتَشْہَدُ اَرْجُلُہُمْ بِمَا کَانُوْا یَکْسِبُوْنَ۔(یٰس:65)آج کے دن ہم ان کے منھ پر مہر لگادیں گے اور ان کے ہاتھ پاؤں بولیں گے اور گواہی دیں گے اس کی جووہ کیاکرتے تھے۔الغرض قیامت میں جو کچھ ہوگا قرآن شریف نے بڑی تفصیل سے اس سب کو بیان فرمایاہے،یعنی پہلے زلزلوں اوردھماکوں کا ہونا،پھر سب دنیا کا فنا ہوجانا،حتی کہ پہاڑوں کا بھی ریزہ ریزہ ہوجانا، پھر سب انسانوں کا زندہ کیاجانا پھر حساب کے لیے میدان حشر میں حاضر ہونا اوروہاں ہر ایک کے سامنے اس کے اعمال نامہ کا آنااورخود انسان کے اعضاء کا اس کے خلاف گواہی دینا اور پھر ثواب یا عذاب یا معانی کا فیصلہ ہونا اور اس کے بعد لوگوں کا جنت یا دوزخ میں جانا۔آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ روز محشر ہمیں رسوا نہ ہونا پڑے ۔آمین بجاہ النبی الآمین صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم