اللہ پاک نے دنیا اور اس کے علاوہ جو کچھ پیدا کیا، سب کی ایک عمر مقرر کی ہے، جب وہ عمر پوری ہو جاتی ہے تو وہ شے ہلاک و فنا ہوجاتی ہے، جیسے دریا جب تک اس کی عمر ہوتی ہے جاری رہتا ہے، جب عمر ختم ہو جاتی ہے تو خشک ہو جاتا ہے، اسی طرح اللہ پاک نے ساری کائنات کی بھی ایک عمر مقرر فرمائی ہے، جب اس کی عمر پوری ہو جائے تو ایک دن ایسا آئے گا کہ ساری زمین ، آسمان، چاند، ستارے، دریا، سمندر، پہاڑ، پودے، ہوا، سورج سب ختم ہو جائیں گے، اس دن کا نام قیامت ہے۔اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمۂ کنزالعرفان:بے شک قیامت آنے والی ہے قریب ہے کہ میں اسے چھپا رکھوں، تاکہ ہر جان کو اس کی کوشش کا بدلہ دیا جائے۔(پ 16، طٰہٰ: 15) اس آیت کے تحت صراط الجنان میں لکھا ہے: اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ بے شک قیامت لازمی طور پر آنے والی ہے اور قریب تھا کہ اللہ پاک اسے سب سے چھپا کر رکھتا اور یہ فرما کر بندوں کو اس کے آنے کی خبر بھی نہ دیتا کہ بے شک قیامت آنے والی ہے، یعنی لوگوں کو اس بات کا علم ہی نہ ہو تاکہ کوئی قیامت کا دن بھی ہے،(اگر ایسا ہوتا تو لوگ بالکل ہی غفلت و بے عملی میں مارے جاتے) لیکن اس کے برعکس انہیں قیامت آنے کی خبر دی گئی ہے، جس میں حکمت یہ ہے کہ لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ ہر جان کو اس کے اچھے بُرے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا، البتہ اس کے ساتھ انہیں متعین(fix) وقت نہیں بتایا گیا) کہ وہ بھی کئی اعتبار سے اکثر لوگوں کے لئے غفلت کا سبب بن جاتا لہٰذا) اس کی جگہ بغیر متعیّن وقت بتائے محض قیامت کی خبر دے دی، تاکہ اس کے کسی بھی وقت آنے کے خوف سے لوگ گناہوں کو ترک کر دیں، نیکیاں زیادہ کریں اور ہر وقت توبہ کرتے رہیں۔(صراط الجنان، جلد 6، صفحہ 183 تا 184)لیکن آج کے زمانے میں اکثر لوگ حشر کے ہولناک دن کو بھول چکے ہیں، موت کو یاد نہیں کرتے، آخرت کو بہتر بنانے کے بجائے دنیا کو بہتر بنانے میں مگن ہیں اور موت کی تیاری کرنے سے مکمل غافل ہیں اور دنیا میں لمبی زندگی ہونے کی لمبی لمبی امیدیں باندھے بیٹھے ہیں۔ ہمیں اب ڈر جانا چاہئے، گناہوں کو چھوڑ دینا چاہئے، نیکیوں کو بڑھانا چاہئے، کیونکہ جس طرح مرنے سے پہلے چند نشانیاں ظاہر ہوتی ہیں، اسی طرح قیامت کے واقع ہونے کی بھی چند نشانیاں ہیں، جس میں سے کچھ کا ظہور ہو رہا ہے اور وہ آج کے زمانے میں موجود ہیں،مثلاً 1۔مسجدوں میں شور ہونا۔2۔وقت میں برکت کا نہ ہونا۔ 3۔گانے باجے کی کثرت ہونا۔4۔عورتوں کا مردانہ وضع اختیار کرنا اور مردوں کا زنا نی وضع اختیار کرنا۔ 5۔لوگوں کا نماز کے شرائط و ارکان کا خیال رکھے بغیر پڑھنا ۔اللہ پاک قیامت میں سایہ عرش عطا کرے۔اٰمین


لوگ تم سے قیامت کے متعلق سوال کرتے ہیں تم فرماؤ،  اس کا علم تو اللہ پاک ہی کے پاس ہے اور تم کیا جانو ، شاید قیامت قریب ہی ہو۔(الاحزاب:33)قیامت آنے والی ہے، اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ہے اور یہ کب آنے والی ہے، اس کا علم اللہ پاک کو ہے اور ربّ کریم کے بتائے سے اللہ پاک کے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم جانیں، ہمیں اس کا علم نہیں، غیب کی خبریں بتانے والے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے قیامت کی نشانیاں بیان فرمائی ہیں کہ جب عقل والے ان نشانیوں کو دیکھیں تو قیامت کی تیاری کریں اور نشانیوں میں سے بعض گزر چکی ہیں، جیسا کہ حجرِ اسود کا چوری ہونا، بعض آنے والی ہیں، جیسے کہ حضرت عیسی علیہ السلام کا دنیا میں تشریف لانا، کچھ نشاناں اس دور میں بھی موجود ہیں، جن میں سےچند کا ذکر کیا جائے گا:1۔حدیث جبرائیل میں ہے، جب جبرائیل علیہ السلام نے قیامت کی نشانیوں کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے دریافت کیا تو آقا علیہ السلام نے فرمایا:لونڈی اپنی مالکہ کو جنم دے گی،ننگے سَر، ننگے بدن،بکریاں چرانے والے غریب لوگ تعمیرات میں مقابلہ کریں گے۔( مسلم، کتاب الایمان، باب معرفۃ الایمان، حصہ 102)قیامت کی یہ نشانی آج کے زمانے میں ظاہر ہوچکی ہے، آج کل اولاد اپنے ماں باپ کی بجائے تعظیم اور خدمت کرنے کے ان کی حکمران بنی بیٹھی ہے، آج حکم اولاد کا ہے اور حکم ماننے والے ماں باپ ہیں،عرب کے غریب بکریاں چرانے والے آج کل اپنے بڑے بڑے محلات پر فخر کرتے ہیں، دنیا کی سب سے بڑی عمارت پوچھیں تو وہ عرب میں ملے گی، دوسری بڑی عمارت پوچھیں تو وہ بھی عرب میں ملے گی، یہ دولت اور تعمیرات میں ایک دوسرے سے بڑھنے کی کوششوں میں لگے ہیں۔2۔فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:قیامت کی نشانیوں سے یہ ہے: علم اٹھا لیا جائے گا اور جہالت بڑھ جائے گی۔(مشکوة ، الحدیث5437) آج یہ نشانی ظاہر ہو چکی ہے،علمِ دین سیکھنے والے کم اور دنیاوی علم سیکھنے والے بیشمار ہیں، علمائے دین اٹھتے جارہے ہیں، ان کے جانشین پیدا نہیں ہورہے ، علم مؤمن کے سینے کا جمال و نور ہے، آج کہتے ہیں :انفارمیشن زیادہ ہے، پہلے تو اتنی نہ تھی تو آج کوئی غزالی لا کر دکھائے، کوئی رومی دکھا دے، کوئی امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نعلین کی خاک برابر لا کر دکھا دے، انسان کو انسانیت سکھانے والا علم اٹھ گیا ہے، انفارمیشن بہت ہے، انسانیت نہیں ہے، علم کی بات سننے کا ہمیں شوق ہی نہیں، نہ اس بات کا کہ ہمارا بچہ عالم بنے۔3۔قیامت کی ایک اور نشانی جو آج کے دور میں ظاہر ہوچکی ہے، وہ بدکاری یعنی زنا ہے، نظر کا زنا اس زمانے میں بُرا رہا ہی نہیں ہے، فیشن کے نام پر خود کی نمائش جاری ہے اور شہوات اور لذت بھری آنکھوں سے بے پردہ خواتین کو دیکھنا modernism کہلاتا ہے، ہاتھ ملانا نامحرموں سے ایسا ہے، جیسا اس میں کوئی قباحت ہی نہ ہو، ہمارے اپنے ملک میں زنا تیزی سے سستا ہوتا جا رہا ہے۔ 4۔شراب نوشی عام ہو جانا بھی قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے، آج مسلمانوں میں بھی شراب فخر کےطور پر پی جاتی ہے، کہا جاتا ہے: یہ چودھریوں کے بڑے لوگوں کی شادی ہے، شراب کے بغیر کیسے ہوگی؟الامان و الحفیظفرمانِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:(قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے)زنا کاری بڑھ جائے گی، شراب کثرت سے پی جانے لگے گی،عورتیں بہت ہو جائیں گی، یہاں تک کہ پچاس عورتوں کا ایک مرد منتظم ہوگا۔(صحیح بخاری 5577)5۔نبی محترم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جب امانت کو ضائع کر دیا جائے گا تو سمجھنا قیامت آگئی ہے۔(بخاری شریف، 6496)آج یہ نشانی بھی ظاہر ہوچکی ہے، امانت اُٹھ جانے/ضائع کرنے سے مراد یہ ہے کہ معاملات نا اہل لوگوں کے سپرد کردیئے جائیں گے، مسند کے اوپر مسند کے حقدار نہیں ہوں گے، بلکہ غدار، بے دین اور نا اہل لوگ ہوں گے۔قیامت کی نشانیاں بتانے کا مقصد یہ ہے کہ انسان اپنے قیامت کے لئے اپنے آپ کو تیار کرے، اپنے اندر ربّ کریم کی بارگاہ میں کھڑے ہو کر جواب دینے کا خوف پیدا کرے، نیک اعمال کرے، برےلوگوں میں سے خود کو نکال لے، یہ نہ ہو کہ موت آجائےاور قیامت میں ٹھکانہ جہنم ہو۔اللہ پاک گناہوں سے سے بچا کر اپنے محبوب بندیوں میں شامل فرما لے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم


قیامت کی علامات کی اقسام :قیامت کی علامات کی دو اقسام ہیں:1۔قیامتِ صغریٰ، 2۔قیامتِ قبریٰ۔علامت صغریٰ وہ علامات ہیں جو حضور اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی پیدائش سے لے کر وقوع میں آ چکیں اور حضرت اِمام مہدی رضی اللہُ عنہ کے ظہور تک وہ قوع میں آتی رہیں گی، یہاں تک کہ دوسری قسم یعنی(علامتِ کبریٰ) سے مل جائیں گی، وہ علاماتِ صغریٰ ہیں۔علامت کبریٰ جو ظہورِ امام مہدی رضی اللہُ عنہ کے بعد نفخ صُور تک ظاہر ہوں گی، یہ علامات یکے بعد دیگرے، پےدرپے ظاہر ہوں گی،جیسے سلکِ مردارید سے موتی گرتے ہیں، ان کے ختم ہوتے ہی قیامت برپا ہوگی، انہیں علاماتِ کبریٰ کہتے ہیں۔علامات صغریٰ بہت سی ظاہر ہوچکی ہیں اور بہت سی اس دور میں بھی ظاہر ہیں، جن میں سے کچھ یہ ہیں۔1۔علامات قیامتِ صغریٰ: زنا اور شراب خوری، بدکاری اور بے حیائی کی زیادتی ہوگی۔فی زمانہ حال یہی ہو گیا ہے کہ یہ چاروں مذکورہ بُری چیزیں عام ہوچکی ہیں، زنا کے واقعات بھی بہت بڑھ گئے ہیں، افسوس!موجودہ زمانے میں بے حیائی عام ہو چکی ہے، اب چاہے وہ بےحیائی ٹی۔وی یا انٹرنیٹ پر ہو یا کسی اور سبب سے، ہر جگہ بے حیائی عام ہوتی جارہی ہے، اسی طرح شراب خوری کی بات کریں تو یہ بُری عادت بھی بہت زیادہ عام ہو چکی ہے، بے حیائی کے عام ہونے کی وجہ سے افسوس! بدکاری بھی بہت عام ہوچکی ہے۔2۔علامات صغریٰ میں سے یہ بھی کہ علمِ دین پڑھیں گے، مگر دین کی خاطر نہیں۔آج کل کے دور میں افسوس کے ساتھ علمِ دین تو حاصل کیا جاتا ہے، مگر حاصل کرنے کادرست مقصد نہیں، وہ علمِ دین جو رِضائے الٰہی و رضائے مصطفی کے لئے حاصل کرنا چاہئے تھا، افسوس!اب وہ لوگوں کی رضا کے لئے حاصل کیا جاتا ہے، علمِ دین جوثواب حاصل کرنے کے لئے حاصل کرنا چاہئے تھا، افسوس! اب وہ پیسوں کے حصول کے لئے پڑھا جاتا ہے، علمِ دین جو کہ دین کے لئے حاصل کیا جانا چاہئے تھا، افسوس!اب علمِ دِین کو حصولِ دنیا کے لئے پڑھا جاتا ہے۔3۔علاماتِ صغریٰ میں سے یہ بھی ہے کہ وقت میں برکت نہ ہوگی، یعنی بہت جلد جلد گزرے گا۔اب اگر ہم وقت کی بات کریں تو وقت تو اتنی جلدی گزر رہا ہے کہ وقت پورا ہو جاتا ہے، لیکن ہمارے کام پورے نہیں، لوگ کہتے ہیں: وقت میں برکت نہیں۔ وقت میں برکت نہیں رہی۔ انہیں اس پر غور کرنا چاہئے کہ یہ وقت میں بے برکتی قیامت کی نشانیوں میں سے ہے، لوگوں کو عبرت حاصل کرنی چاہئے۔4۔علاماتِ صغریٰ میں سے یہ بھی ہے کہ عورتیں مردانہ وضع اختیار کریں گی اور مرد زنا نی وضع اختیار کرنے لگیں گے، اسے پسند کریں گے۔افسوس ! ہمارے معاشرے میں فیشن کے نام پر جو بے حیائی و بدنگاہی کا بازار گرم ہوتا ہے، اللہ پاک کی پناہ!افسوس :عورتیں فیشن کے نام پر مردوں کی طرح پینٹ شرٹ پہننے لگی ہیں،استغفراللہ۔اسی طرح مردوں نے عورتوں کی وضع کرنے کو اپنالیا، مثلاً جیولری پہننا، کندھوں سے نیچے بال بڑھانا، کان چھیدوانا وغیرہ۔5۔ علاماتِ صغریٰ میں سے:نماز کی شرائط و ارکان کا لحاظ کئے بغیر لوگ نماز پڑھیں گے، یہاں تک کہ پچاس میں سے ایک نماز بھی قبول نہ ہوگی۔لوگوں کی حالت کی بات کریں تو اوّل تو لوگوں کی اکثریت تو نماز وں میں سُستی کا شکار ہے اور جو پڑھتے ہیں تو ان میں اکثریت ایسی ہے، جو نماز کے ارکان و شرائط کا بالکل لحاظ نہیں کرتے اور ایسی غلطیاں کرتے ہیں کہ نماز ان کی ہوتی ہی نہیں، بلکہ نماز اُلٹا ان کے مُنہ پر مار دی جاتی ہے، یہ بھی علامتِ قیامت میں سے ہے۔اور بھی بہت سی علامات ہیں، جو موجودہ زمانے میں بھی پائی جاتی ہیں، لیکن یہاں صرف پانچ پر اختصار کیا گیا ہے، تاکہ مضمون زیادہ طویل نہ ہو جائے۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں آخرت کی تیاری کی فکر نصیب کرے اور ہمیں گناہوں سے بچائے، ہماری غفلتوں کو دور کر دے، ہماری قبر کی، حشر کی، ساری منزلوں کو آسان بنائے۔ یااللہ پاک ہمارے دلوں سے دنیا کی محبت نکال دے اور ہمارے دلوں میں اپنی اور اپنے پیارے محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی محبت ڈال دے۔ حُبِّ دنیا سے تو بچا یاربّ۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم


ہم سب کو یقین بھی ہے اور معلوم بھی ہے کہ قیامت آکر رہے گی، لیکن اس کا دن ہمیں معلوم نہیں، قیامت اچانک آئے گی، البتہ اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنی اُمّت کے لئے اپنی احادیث کے ذریعے قیامت کی کچھ نشانیاں بیان فرمائی ہیں۔قیامت کی نشانیوں کو تین قسموں میں تقسیم کیا جاتا ہے، 1۔پہلی وہ نشانیاں جو ظاہر ہو کر ختم ہوگئیں، انہیں علاماتِ بعیدہ کہا جاتا ہے، 2۔دوسری نشانیاں وہ ہیں، جو ظاہر ہوکر ختم نہیں ہوئیں، بلکہ وہ(continue) چلتی آ رہی ہیں، 3۔اور تیسری نشانیاں وہ ہیں، جو قیامت کے بالکل قریب ہوں گی اور ان کے مکمل ہونے کے بعد قیامت آجائے گی۔آج ہم قیامت کی چند اُن نشانیوں کے متعلق پڑھیں گی جو ظاہر ہونے کے بعد موجودہ دور میں بھی چلتی آ رہی ہیں۔قیامت کی نشانیاں حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمائیں،چنانچہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:ایک زمانہ ایسا آئے گا، جب غنیمت کو لوگ اپنی دولت، امانت کو مالِ غنیمت اور زکوٰۃ کو تاوان بنا لیں گے اور علم کو دین کے سوا کسی دوسرے مقصد سے پڑھیں گے اور آدمی اپنی بیوی کا فرمانبردار ہوگا، اپنے دوست کو قریب کرے گا اور اپنے باپ کو دور کرے گا اور مسجدوں میں آوازیں بلند ہوں گی اور قبیلے کا سردار ان میں سے فاسق آدمی ہوگا اور قوم کا رہنما ان میں سب سے زیادہ کم ظرف شخص ہوگا اور آدمی کی تعظیم اس کے شر کے خوف سے کی جائے گی اور گانے والیوں اور باجوں کا ہر طرف چرچا ہوگا، قِسم قِسم کی شرابوں کو لوگ پینے لگیں گے، جب یہ سب ہو جائے تو اس وقت سُرخ آندھی کا انتظار کرو۔ (جامع ترمذی، صفحہ 2211)اللہ اکبر!جب یہ تمام باتیں ظاہر ہوں گی تو سرخ آندھی آئے گی، اللہ پاک کی پناہ۔ مذکورہ باتوں سے لگتا ہے کہ بہت ساری باتیں روز ہی ہمارے درمیان ہوتی ہیں، کیا ہم دیکھ نہیں رہیں! آج کل لوگ طاقت کی بنیاد پر دوسروں کے مال دبا لیتے ہیں، کیا آج کل ایسا ہو نہیں رہا کہ لوگ زکوٰۃ ادا کرنے کو تاوان سمجھتے ہوئے زکوۃ ادا ہی نہیں کرتے؟یہی وجہ ہے کہ آج مفلسی اور غربت نے ہر طرف ڈیرے ڈال رکھے ہیں، ایک وقت وہ تھا جب زکوٰۃ دینے کے لئے حق دار ڈھونڈنے پر بھی نہیں ملتے تھے، کیا ہم آئے دن کوئی نہ کوئی واقعہ ایسا دیکھ نہیں رہیں کہ والدین اولاد کی نافرمانیوں کے ہاتھوں تنگ ہیں، یہاں تک کہ آدمی بیوی بچوں کی خوشی کی خاطر اپنے بوڑھے والدین کو اولڈ ہاؤس تک بھیج رہے ہیں، اللہ کی پناہ۔ اس سے پہلے کہ سرخ آندھی کی صورت میں ہم پر عذاب مسلط کر دیا جائے، اللہ پاک ہمیں توبہ کی توفیق سے نواز دے۔اٰمین


قیامت کے دن پر ایمان لانا مسلمان کا بنیادی عقیدہ ہے،یہ عقیدہ مسلمان کو نیکیوں پر استقامت اور برائیوں سے نفرت کی ترغیب دلاتا ہے،کیونکہ جب تک انسان کو سزا کا خوف نہ ہو، یہ جرائم سے بچ نہیں سکتا،اسی طرح جس کا عقیدہ قیامت پر پختہ نہیں،وہ گناہوں سے پوری طرح بچ سکتا ہے نہ عبادات میں مشقت اٹھا سکتا ہے،قیامت کا دن برحق ہے،خواہ کوئی مانے یا نہ مانے، ہمارا ایمان ہے کہ انسان و حیوان،زمین و آسمان سمیت سارا جہان اور اس کائنات کی ہر ایک چیز ایک دن فنا ہو جائے گی،صرف اللہ پاک کی ذات ہی باقی رہے گی، دنیا فنا ہونے یعنی قیامت برپا ہونے سے پہلے کچھ نشانیاں ظاہر ہوں گی، جن میں چند یہ ہیں:1۔ وقت میں برکت نہ ہوگی،یہاں تک کہ سال مہینے کی مانند،مہینا ہفتے کی مانند، ہفتہ دن کی مانند اور دن ایسا ہو جائے گا کہ جیسے کسی چیز کو آگ لگی اور بھڑک کر بجھ گئی،(یعنی وقت بہت جلد گزرے گا)۔ (شرح السنۃ کتاب الفتن ،ج7،ص442، رقم الحدیث4159)یہ نشانی آج کے وقت کی عکاس ہےکہ وقت میں برکت نہیں،تیز رفتار گاڑیوں،تیز ترین سواریوں،تیز ترین مواصلات،جدید ٹیکنالوجی کے باوجود ہر کوئی یہی کہتی نظر آتی ہے: میرے پاس وقت نہیں ہے۔دین کے لئے، فرائض کے لئے،حقوق العباد کے لئے ٹائم نہیں ملتا۔2۔ملکِ عرب میں کھیتی،باغ اور نہریں جاری ہوجائیں گی۔(المرجع السابق،حدیث(6786 ملکِ عرب جہاں پہاڑ ہی پہاڑ قدرتِ الٰہی کا شاہکار ہیں، صحرا اور ریت ہے،وہاں بھی کھیتی باڑی کو فروغ مل رہا ہے اور آنے والے چند سالوں میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث عرب کے صحراؤں میں برف باری ہوا کرے گی۔3۔مرد اپنی بیوی کا فرمانبردارہوگا، ماں باپ کی نافرمانی کرے گا۔)بہارِشریعت،حصہ:1، ماخوذا، ص60، بحوالہ جامع ترمذی،صحیح مسلم(موجودہ دور میں قیامت کی یہ نشانی زد زبان عام ہےکہ آج کل ماں باپ سے بڑھ کر شوہر اپنی بیوی کی بات مانتا ہے،ہر عورت کی خواہش ہے کہ اس کا خاوند صرف اُسی کی بات کو اہمیت دے، لوگ والدین سے علیحدہ اپنا الگ گھر بنا لیتے ہیں، والدین کے حقوق کا خیال نہیں رکھتے، اپنے احباب سے میل ملاپ اور تعلقات رکھتے ہیں،مگر والدین سے دور رہتے ہیں۔4۔گانے باجے کی کثرت ہوگی۔ )بہارِشریعت، حصہ:1،ماخوذا،ص(60آج کل گانے باجے کی کثرت ہمیں قُربِ قیامت کا پیغام دے رہی ہے، گھر گھر میں فلمی گانوں کا رواج ہے،یہاں تک کہ ہسپتال جہاں لوگ مختلف امراض میں مبتلا زندگی کی آخری سانسیں لے رہے ہوتے ہیں، وہاں بھی ٹی وی، کیبل نیٹ ورک کا رواج بڑھ رہا ہے، مریضوں کو توبہ استغفار اور اوراد و وظائف کی تلقین کے بجائے فلمی گانے سننے، فلمی ڈرامے دیکھنے کی ترغیب دی جاتی ہے، ہمارے بازار، دوکانیں اور ہوٹل گانے باجوں کی نحوستوں سے بھرے پڑے ہیں، یہ قیامت کی نشانیاں نہیں تو اور کیا ہے؟5۔زنا کی زیادتی ہوگی اور اس بے حیائی کے ساتھ زنا ہوگا کہ بڑے چھوٹے کی تمیز نہ رہے گی۔(صحیح بخاری و صحیح مسلم)موجودہ دور میں پائی جانے والی یہ قیامت کی ہولناک نشانی ہے۔آج مسلم ممالک بھی اس آفت و بے حیائی کی زَد میں ہیں،کہیں بے حیائی اور بدکاری عروج پہ ہے، نفس کسی کو قابو نہیں ہے اور اس قدر بے لگام ہے کہ چھوٹے چھوٹے معصوم بچے اور بچیوں کو روندتا ہوا چلا جاتا ہے۔قیامت کی کچھ نشانیاں تو ظاہر ہو چکیں ہیں، مگر ابھی کچھ نشانیاں باقی ہیں، ہمیں خوفِ خدا سے ڈر جانا چاہئے اور خدا پاک کی نافرمانیوں سے باز آجانا چاہئے۔ اللہ پاک ہم سب کو قیامت کی ہولناکیوں سے محفوظ و مامون فرمائے، بروزِ محشر شافعِ محشر صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی شفاعت سے بہرہ مند فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم


امیر المؤمنین مولیٰ مشکل کشا شیر خدا کرم اللہ وجھہ الکریم سے مروی ہے کہ حضور نبیٔ رحمت، شفیع امت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ”جو بندہ علم کی جستجو میں جوتے، موزے یا کپڑے پہنتا ہے تو اپنے گھر کی چوکھٹ سے نکلتے ہی اللہ پاک اس کے گناہ معاف فرما دیتا ہے۔ (المعجم الاوسط، ۴/۲۰۴، حدیث)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ دو عالم کے مالک و مختار، باذن پررو دگار، مکی مدنی سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم لوگ جنت کے باغات میں سے گزرو تو میوہ چن لیا کرو“۔ اس پر کسی نے عرض کی: جنت کے باغات کیا ہیں؟ تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ”علم کی مجالس“۔ (المعجم الکبیر،۱۱/۷۸، حدیث:۱۱۱۵۸)

عاشقان رسول کو علمِ دین سے ہم آہنگ کرنے کے لئے ہرجمعرات کو بعد نمازِ مغرب /بعض مقامات پر بعدِ عشاء ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ ہر ہفتے کی طرح 16 دسمبر 2021ء کی رات بھی دعوت اسلامی کے زیر اہتمام دنیا بھر میں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات منعقد کئے جائینگے۔

تفصیلات کے مطابق مدنی چینل پر بعدِ عشاء تقریباً آٹھ بج کر تیس منٹ پر ہفتہ وار اجتماع شروع ہوجائے گا جس میں مدنی مرکز فیضان مدینہ ٹینکی، باغ والی مسجد نزد واٹر پلانٹ مظفر گڑھ سے مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن قاری سلیم عطاری”فکر آخرت“ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان فرمائیں گے جبکہ قصر نور میرج ہال ضلع ننکانہ میں نگران پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری اور غوثیہ مسجد مہاجر کیمپ ساڑھے چار نمبر بلدیہ ٹاؤن میں رکن شوریٰ حاجی محمد علی عطاری بیان فرمائیں گے۔

تمام عاشقانِ رسول سے گزارش کی جاتی ہے کہ آپ بھی اپنے شہر میں ہونے والے سنتوں بھرے اجتماع میں ضرور شرکت فرمائیں۔ آپ کے قریب میں ہفتہ وار سنتوں بھرا اجتماع کہاں ہوتا ہے یہ جاننے کے لئے درج ذیل لنک پر کلک کیجئے۔

https://www.dawateislami.net/map/ijtema


اسلام ایک ضابطۂ حیات اور مکمل قانون ہے اور اسلامی عقیدہ یہ ہے کہ قیامت ایک دن ضرور آئے گی  اس پر تمام مسلمانوں کا ایمان ہے ایک دن دنیا زمین و آسمان اور جو کچھ اس میں ہے سب نست و نابود ہوجائے گی ماسوا اللہ تعالی کے کچھ باقی نہیں رہے گا اس کو قیامت آنا کہتے ہے۔قیامت آنے سے قبل دنیا میں کچھ نشانیاں ظاہر ہو گی۔

عام طور پر انسانوں کے ذہنوں میں یہ سوال ابھرتا ہے کہ قیامت کب آئے گی اس کا علم اللہ تعالی کے سوا کس کو ہے' لیکن اللہ تعالی کی عطا سے اس کا علم نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو ہے ۔

آقائے دو جہاں صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے نہایت ہی اہتمام سے قیامت کی نشانیاں بیان فرمائی تاکہ امت مسلمہ قبل قیامت ان رونما ہونے والی فتنوں سے بچ جائے ۔

آج ضرورت ہے اس امر کی کہ امت مسلمہ ان نشانیوں کو ذہن نشیں کر کے غوروفکر کرے ۔کہ کون سی نشانی ہمارے دروازے پر دستک دے رہی ہے اور کون سی نشانی ہمارے گھروں میں داخل ہوچکی ہے اور کون سی نشانیاں مستقبل میں آنے والی ہے۔اور ہمیں بالکل قرب قیامت کن بڑے فتنوں کا سامنا کرناپڑے گا۔ہمیں غور و فکر کرنا پڑے گا تاکہ ہمارا ایمان سلامت رہے۔

قیامت کی وہ پانچ نشانیاں جو اب تک ظاہر ہو چکی ہے وہ یہ ہے :

1۔ امانت کی بربادی:

حضرت علامہ عبد المصطفی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب "قیامت کب آئےگی" میں ایک حدیث نقل کرتے ہیں کہ :

عن ابی ھریرۃَ قال بینما النبیُّ صلی اللہ علیہ وسلم یُحَدّثُ اذ جاء اعرابیُ فقال متیٰ الساعۃُ قال اذا ضُعِیّتِ الامانۃُ فانتظِرِ الساعۃَ قال اذاوسِّدَ الامرُ الیٰ غیر اھلہِ فانتَظِرِ الساعۃَ

کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم گفتگو فرما رہے تھے کہ اچانک ایک دیہاتی آیا اور عرض کیا کہ قیامت کب آئے گی؟ توحضور صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب امانت برباد کی جانے لگے تو تم قیامت کا انتظار کرو تو اس نے کہا کہ امانت کی بربادی کس طرح ہوگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب ہر کام نااہل کی طرف سونپا جانے لگے تو تم قیامت کا انتظار کرو ۔

(مشکوٰة شریف 2 469)(بحوالہ " قیامت کب آئے گی صفحہ نمبر 30)

'تبصرہ' دور حاضر میں حکومت و سلطنت ایسے لوگوں کے سپرد کی جانے لگی ہے جو کسی طرح بھی اس کے اہل نہیں ہیں۔اسی طرح گاؤں کی سرداری نمبرداری بھی نااہلوں کو دی جا رہی ہے'حتیٰ کہ مسجدوں کی تولیت اور انتظام ان بے نمازی سیٹھوں اور مالداروں کے سپرد کیا جا رہا ہے جو عید یابقرعیدیا زیادہ سے زیادہ جمعہ کے دن نماز پڑھنے کے لیے مسجدوں میں آتے ہیں

2۔ مسجدوں پر فخر:

عن انس قال قال رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم لاتقُومُ الساعۃُ حتیٰ یَتَباھی الناسُ فی المساجدحضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ لوگ مسجدوں کے بارے میں ایک دوسرے پر فخر کریں گے ۔(حجة اللہ العالمین )(بحوالہ قیامت کب آئے گی صفحہ نمبر 31)

تبصرہ: آج کل لوگ مقابلے 'competition' کےطور پر مسجد بناتے ہیں'ایک گاؤں والوں نے ایک مسجد بنائی تو دوسرے گاؤں والے اس سے زیادہ خوبصورت اور بڑی مسجد بناتے ہیں اور فخر کرتے ہیں کہ ہم نے اس سے زیادہ خوبصورت اور بڑی مسجد بنائی' حالانکہ کبھی ایسا معاملہ درپیش آتا ہے کہ امام صاحب اکیلا نماز پڑھتے ہیں ۔

3۔ کمینوں کی خوشحالی:

عن حذیفۃَ بنَ الیمانِ قال قال رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم لاتقُومُ الساعۃُ حتیٰ یکونَ اسعدُ الناسِ باالدنیا لُکَعَ بنُ لُکَعَ حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ کمینے کا بیٹا کمینہ دنیا میں سب سے زیادہ خوشحال ہوگا۔(ترمذی شریف ج دوم 44 باب اشراط الساعتہ)(بحوالہ قیامت کب آئے گی صفحہ نمبر 34)

تبصرہ دور حاضر میں ہر چھوٹا بڑا اپنی

نگاہوں سے دیکھ رہا ہے کہ پشت ہا پشت کے شریف زادگان علماء'صلحا'عقلاء اور دین دار مسلمان آج غربت و افلاس کا شکار نظر آرہے ہیں اور کئی کئی پشتوں کے چور'ڈاکو' لچے لفنگے 'اور بدمعاش عیش و عشرت کی جنت میں آرام کر رہے ہیں۔

4۔ بےحیائ کی انتہا:

عن ابن عمر قال لاتقومُ الساعةُ حتیٰ یَتَسافَدَ الناسُ تسافُدُالبھائِمِ فی الطُرُقِ

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ لوگ جانوروں کی طرح راستہ میں جفتی کریں گے۔(حجۃاللہ جلد نمبر 2 صفحہ نمبر831)('بحوالہ قیامت کب آئے گی' صفحہ نمبر 40)

5۔مسجدوں میں دنیا کی باتیں کرنا:

عن الحسن یائتی علیٰ الناس زمان حدیثُھُم فی مساجدھم فی امر دنیاھُم فلاتُجالسوھُم فلیس للہ فیھِم حاجۃ

حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ ان کی مسجدوں میں دنیا کی باتیں ہوں گی تو تم ان کی صحبت میں نہ بیٹھو کیونکہ اللہ کو ایسے لوگوں کی کوئی پرواہ نہیں۔

'تبصرہ' دور حاضرہ میں اکثر و بیشتر مسلمان اس بلا میں گرفتار ہیں چند منٹوں کے لئے آتے ہیں تو تو خواہ مخواہ دنیا کی باتیں اور دھندے اور روزگار کی باتوں کا تذکرہ کرنے لگتے ہیں۔


اَلْحَمْدُ لِلَّهِ عَلیٰ اِحْسَانِہِ وَ بِفَضلِ رَسُوْلِہِ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بلا شُبہ اس مادرِ گیتی پر شَب وروز ہزاروں انسانوں کی آمد ورَفت ہو رہی ہے۔ َکوئی خَیْرخواہی تو کوئی بدکاری سے لبریز ہے۔ مگر آج کے اس پُرْفِتَن دور میں چَشْمِ حقیقت سے دیکھیں تو ہمیں برائیوں کی بہُتات نظر آتی ہے۔ جو قُرْب قیامت کی نشانیاں ہیں اُنہی میں سے چند مُندرجہ ذیل ملاحظہ کیجئے۔

1۔اچھائیوں کی کمی: آج ہماری ثقافت میں یہ سب باتیں بہت عام ہوتی جا رہی ہیں عَیْب جوئی، کِذِبْ گوئی، تکلیف رسانی چُغلخوری، والدین کی نافرمانی، صدقات وخیرات سے دوری، شراب نوشی زُہد وتقَویٰ کی کمی، شہْوَت پروری، عِصْمَتْ دری، بزرگوں سے بدزبانی، نِعْمَتِ باری کی ناشکری ، خود پسندی، رِیا کاری، زوالِ عجز واِنْکِساری، محبتِ مال ودولت، بُعُدِیَتِ عِبادت وعِیادت، گناہوں سے رغبت، ظلم وستم، حسد وکینہ اور موت سے بچنے کی تمنا وغیرہ۔

2۔شوسل میڈیا : یہ ایک ایسا شَجَرَۂ خاص وعام ہے جس کی بیشمار شاخیں فیسبُک، اِنْسَٹاگرام، واٹسایپ اور اِیْسناپچارٹ وغیرہ ہیں۔ جس کے سایے تلے اُمورِ حَسَنہ کے مدِ مُقابِل اُمورِ سئِیہ کی کئی گُنا زیادہ نشونما ہو رہی ہے۔ جیسے لڑکیوں کا بَرہَنہ رَقْص، فحش گوئیاں، شَنِیع ویڈیوز، عُریانیت، غیر محرموں سے ملاقاتیں، تماشہ بینی اور غیر مُسلموں سے راز افشائی وغیرہ عام ہیں۔

3۔زوالِ اہلِ علم:اس طرح کے پیغامات جاری کرتے ہیں لوگ: جیسے 'یہ میسیج بیس لوگ کو ارسال کرو ورنہ آپکو بہت بڑا نُقصان ہوگا' ( نَعُوْذُ باللہ مِنْ الجھل)، ترکِ تعلیمِ قرآن وحدیث، جاہلوں کے فتویٰ کی تصدیق کرنا، سُنی سنائی باتوں کو لوگوں میں تیزی سے پھیلانا ، اپنی اولاد کو دینی کے بجائے دُنیاوی تعلیم پر گامزن رکھنا، عِلْم سے عمل کے بجائے اس پر فخر کرنا اور عُلماءِ کرام سے قَطَعِ تعلُق رکھنا وغیرہ باعثِ وُقُوعِ قیامت ہیں۔

4۔من مانی اعمال : آج ہمارے معاشرے میں کوئی پابندی باقی نہ رہی، لڑکے کسی ہیرو کو اپنا مَشْعَلِ راہ بنا رہے ہیں، تو لڑکیاں کسی ہیروئن کے دستورِ حیات کو اپنا رہے ہیں۔ کوئی عیش وعِشرت کے لیئے عالیشان بنگلے تو کوئی قیمتی گاڑیاں خرید رہا ہے۔ کسی کو نہ مسجد سے مطلب نہ مدرسے سے ہے۔ نہ شرم و حَیا کا خیال نہ عزت کی و اکرام کا ہے۔ کہیں پر خواتین کے اغوے ہو رہے ہیں، نہ کوئی تعلیمِ قرآن کا حامِل نہ اِحیاءِ ایمان کا ہے آخرت سے غافل ہو کر سب تحصیلِ دنیا میں لگے ہیں۔

5۔عورتوں کی سَرْبَراہی: اِمرُوز اکثر خواتین مرد پر حاوی نظر آرہی ہیں۔ نہ لِباس کا پتہ نہ جنسیت کا ہے ، نہ پردے کا خیال نہ تعلیمِ قرآن کا مکمل مغربی تہذیب وتمدُن میں مَلْفُوف ہیں۔ بہت سے لوگ شادی کے بعد اپنے والدین سے دوری بنا رہے ہیں۔ اور جو عورت کا حکم ہو رہا ہے اس پر خاوند عمل پیرا ہے۔ اگر یہی حال ہمارے معاشرے میں باقی رہا تو یہ ہماری داستاں تک نہ رہے گی۔ اللہ رَبُّ الْعِزَّت تمام مسلمانانِ جہاں کو نیک بندوں میں شامل فرمائے۔ آمین


اللہ تعالی نے اپنی مقدس کتاب قرآن مجید میں فرمایا کہ: اِنَّ السَّاعَةَ اٰتِیَةٌ یعنی بے شک قیامت آنے والی ہے ۔

قیامت کیا ہے ؟

اللہ تعالی نے اپنے بندوں کو اُن کے اچھّے اور برے کاموں کا بدلہ دینے کے لئے ایک خاص دن مقرر فرمایا ہے ۔ جس دن وہ نیکو کاروں اور بدکاروں کے اچھے اور برے اعمال کی جزا کا فیصلہ فرمائے گا ۔ اور نیکوں کو جنّت کی نعمتیں اور بدوں کو جہّنم کا عذاب دے گا ۔اسی دن کا نام "قیامت" ہے ۔

آئیے موجودہ زمانے میں قیامت کی پائی جانے والی چند نشانیوں کے بارے میں جانتے ہیں۔

(1) امانت کی بربادی :

عَنْ اَبِيْ هُرَيْرَةَ قَالَ بَيْنَهُمَا النَّبِىُّ صلي الله عليه وسلم يُحَدِّثُ اِذْ جَاءَ اَعْرَابِيٌّ فَقَالَ مَتَي السَاعَةُ قَالَ اِذَا ضُيِّعَتِ الْاَمَانَةُ فَانْتَظِرِ السَاعَةُقَالَ كَيْفَ اِضَاعَتُهَا قَالَ اِذَا وُسِّدَ الْاَمْرُ اِلَى غَيْرِ اَهْلِهِ فَنْتَظِرِالسَّاعَةَ ( مشكوة ، ج 2، ص 469 )

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ اس درمیان میں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم گفتگو فرما رہے تھے کہ اچانک ایک دیہاتی آیا اور یہ کہا کہ قیامت کب آئے گی ؟ حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ جب امانت برباد کی جانے لگے تو تم قیامت کا انتظار کرو ۔اُس نے کہا کہ امانت کی بربادی کس طرح ہوگی ؟ آپ نے فرمایا کہ جب ہر کام اس کے نا اہل کی طرف سونپا جانے لگے تو قیامت کا انتظار کرو ۔

تشریح : قیامت کی یہ نشانی بھی ظاہر ہونے لگی ہے ۔

(2) مسجدوں پر فخر :

عَنْ اَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلي الله عليه وسلم لَا تَقُوْمُ السَّاعَةُ حتَّي يَتَبَاهَي النَّاسُ فِي الْمَسْجِدِ

ترجمہ : حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت نہیں قائم ہوگی یہاں تک کہ لوگ مسجدوں کے بارے میں ایک دوسرے پر فخر کریں ۔(حجة اللہ علي العاملين ج 2 ' ص 540 مسند امام احمد )

تشریح: اس نشانی کا بھی ظہور ہو چکا ہے جیسا کہ آج کل لوگ کہتے ہیں کہ میرے باپ دادا کی بنائی مسجد تیرے باپ دادا کی بنائی مسجد سے بہتر ہے ۔

(4)دین کے ذریعہ دنیا :

عَنْ اَبِيْ هُرَيْرَةَ مِنْ اَشْرَاطِ السَاعَةِ سُوْءُالْجِوَارِ وَ قَطِيْعَةُالْاَرْحَامِ وَاَنْ يُّعَطَّلَ السَّيْفَ مِنَ الْجِهَادِ وَاَنْ تُخْتَلَّ الدُّنْيَا بِاالدِّيْنِ ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قیامت کی علامتوں میں سے یہ ہے کہ(1) پڑوسیوں کے ساتھ برا سلوک کرنا (2)رشتہ داریوں کو کاٹ دینا (3) تلوار کا جہاد سے مُعطَّل ہو جانا (4) دین کے ذریعہ دنیا کمانا ۔

(حجة الله ,ج 2 ,ص 831 ,ابن مروويہ)

تشریح: قیامت کی یہ چاروں نشانیاں دنیا میں علی الاعلان ظاہر ہو چکی ہیں ۔کون نہیں جانتا کہ آج دنیا کا ہر پڑوسی اپنے پڑوسیوں کی بد سلوکی سے بےزار ہے ۔اسی طرح ذرا ذرا سی باتوں پر بھائی بہن سے رشتہ توڑ دیتا ہے ۔ماں باپ کو بے سہارا چھوڑ دیتا ہے ۔اور تمام دنیا میں جہاد بند ہو چکا ہے ۔تلواریں راہ خدا میں نکلنے کے لئے بے قراری کے ساتھ تڑپ رہی ہیں ۔اور بد عمل علماء اور مصنوعی مشائخ جس طرح لوگوں سے پیسہ لے لے کر دنیا بنانے میں لگے ہیں اس کو بیان کرنے کے لئے الفاظ بھی کم پڑ جائیں گے ۔

(5)خون ريزی کی کثرت :

عن ابي هريرة قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لا تقوم الساعة حتي يكثر الهرج قالوا و ما الهرج يا رسول اللہ قال القتل القتل

ترجمہ : حضرت ابو ہريره سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ ہرج کثرت سے ہو جائے ۔صحابہ کرام نے عرض کیا کہ حرج کیا ہے یا رسول اللہ ؟ فرمایا قتل قتل ۔

تشریح :قتل اور خون ریزی پوری دنیا میں بہت زیادہ بڑھ رہی ہے اور اس کی تعداد میں ہر دن اضافہ ہوتا ہی جا رہا ہے ۔لہذا قیامت کی یہ نشانی بھی پوری ہو گئی ہے۔

اللہ تعالی ہم سب کو قیامت پر ایمان رکھنے اور قيامت كی ہولناکیوں سے محفوط فرمائے ۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


بیشک زمین وآسمان اور جن و انس ملک سب ایک دن فنا ہونے والے ہیں،صرف ایک اللہ تعالٰی کے لیے ہمیشگی و بقا ہے۔دنیا کے فنا ہونے کو قیامت کہتے ہیں اور یہ کب فنا ہوگی اس کے بارے میں ہم نہیں جانتے لیکن اس سے پہلے چند نشانیاں ظاہر ہوگی جسے ہم قیامت کی نشانیاں کہتے ، قیامت کی نشانیاں جاننے سے پہلے ہم قیامت کے دن کے بارے میں کچھ سنتے ہیں۔

قیامت :اس کی دہشت ،ہَولْناکی اور سختی سے (تمام انسانوں کے) دل دہل جائیں گے اور بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ حضرت اسرافیل عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی آواز کی وجہ سے قیامت کو ’’قارِعہ ‘‘ کہتے ہیں کیونکہ جب وہ صُور میں پھونک ماریں گے تو ان کی پھونک کی آواز کی شدت سے تمام مخلوق مر جائے گی۔

جس طرح پروانے شعلے پر گرتے وقت مُنتَشِر ہوتے ہیں اور ان کے لئے کوئی ایک جہت مُعَیَّن نہیں ہوتی بلکہ ہر ایک دوسرے کے خلاف جہت سے جاتا ہے یہی حال قیامت کے دن مخلوق کے اِنتشار کا ہو گا کہ جب انہیں قبروں سے اٹھایا جائے گا تو وہ پھیلے ہوئے پروانوں کی طرح مُنتَشِر ہوں گے اور ہر ایک دوسرے کے خلاف جہت کی طرف جا رہا ہو گا،

دل دہلا دینے والی قیامت کی ہَولْناکی اور دہشت سے بلند و بالا اور مضبوط ترین پہاڑوں کا یہ حال ہو گا کہ وہ ریزہ ریزہ ہو کر ہوا میں اس طرح اڑتے پھریں گے جس طرح رنگ برنگی اُون کے ریزے دُھنتے وقت ہوا میں اڑتے ہیں تو ا س وقت کمزور انسان کا حال کیا ہو گا!،

قرآنِ پاک میں قیامت کے ذکر کردہ کچھ نام یہاں ذکر کیا جاتا ہے:۔

(1)… قیامت کا دن قریب ہے کیونکہ ہر وہ چیز جس کا آنا یقینی ہے وہ قریب ہے، ا س اعتبار سے اسے ’’یَوْمَ الْاٰزِفَةِ‘‘ یعنی قریب آنے والادن کہتے ہیں ۔

(2)…دنیا میں قیامت کے عذاب کی وعید سنائی گئی ہے،اس اعتبار سے اسے ’’ یَوْمُ الْوَعِیْدِ‘‘ یعنی عذاب کی وعیدکا دن کہتے ہیں ۔

(3)…اس دن اللہ تعالیٰ سب کودوبارہ زندہ فرمائے گا اس لئے وہ ’’یَوْمُ الْبَعْثِ‘‘ یعنی مرنے کے بعد زندہ ہونے کا دن ہے۔

اب ہم قیامت کی چند نشانیوں کے بارے میں جانتے ہیں:

(1)علم اٹھ جائے گا یعنی علما اٹھالیے جائیں گے،یہ مطلب نہیں کہ علما تو باقی رہیں اور ان کے دلوں سے علم محو کردیا جائے۔

(2)جہل کی کثرت ہوگی۔

(3)ملک عرب میں کھیتی اور باغ اور نہریں ہو جائیں گی۔

(4) وقت میں برکت نہ ہوگی،یہاں تک کہ سال مثل مہینہ کے اور مہینہ مثل ہفتہ کے اور ہفتہ مثل دن کے اور دن ایسا ہو جائےگا جیسے کسی چیز کو آگ لگی اور جلد بھڑک کر ختم ہوگئی، یعنی بہت جلد جلد وقت گزرےگا۔

(5) مسجد میں لوگ چلائیں گے۔

(6) مرد ماں باپ کی نافرمانی کرےگا۔

(7) گانے باجے کی کثرت ہوگی

(بہار شریعت حصہ۔1،ص۔118سے119)


ہم مسلمانوں کے بنیادی عقائد میں سے ایک بنیادی عقیدہ جو کہ ضروریات دین میں سے ہے وہ  یہ کہ ایک دن قیامت آنے والی ہے کہ جس دن انس و جن سب کچھ فنا ہونے والے ہیں صرف اللہ تعالیٰ کے لئے ہمیشگی و بقا ہے۔ جس کے بارے میں اللہ تبارک و تعالیٰ قرآن پاک میں کچھ اس طرح ارشاد فرماتا ہے

اِنَّ السَّاعَةَ اٰتِیَةٌ اَكَادُ اُخْفِیْهَا لِتُجْزٰى كُلُّ نَفْسٍۭ بِمَا تَسْعٰى(۱۵)

ترجمہ کنزالایمان۔بے شک قیامت آنے والی ہے قریب تھا کہ میں اسے سب سے چھپاؤ کہ ہر جان اپنی کوشش کا بدلہ پائے۔(پ 16،طٰہٰ 15)

قیامت کے دن کے آنے سے پہلے چند نشانیاں بھی ظاہر ہونگی جن کی نشاندہی ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے ہی فرما دی ہے۔اور ابھی موجودہ وقت میں ان میں سے کئی علامات کا ظہور بھی ہو چکا ہے۔جن میں سے چند کا ہم یہاں ذکر کرتے ہیں۔ درج ذیل نشانیاں پڑھنے سے پہلے یہ نیت فرما لیجئے کہ اگر ان میں سے کوئی بری خصلت ہمارے اندر پائی جائے تو ہم اسے دور کرنے کی کوشش کریں گے۔ ان شاء اللہ

1۔جہل کی کثرت ہوگی (بخاری الحدیث 5231)

واقعی ایسا ہی ہے کہ ہمارے زمانے میں لوگ علم دین سے دور ہوتے نظر آرہے ہیں اور جہالت کا بازار اتنا گرم ہے کہ جاہل ہی دین کے مسائل بیان کرتے نظر آ رہے ہیں۔

2۔زنا کی زیادتی ہوگی: (بخاری الحدیث 5231)

موجودہ دور میں زنا اس قدر عام ہے کہ بظاہر سیدھا دکھنے والا شخص بھی ان میں ملوث ہوتا‌ دِکھ رہا ہے بلکہ یہاں تک کہ کئی ملکوں میں میں سرکاری طور پر اس حرام کام کی اجازت دی جا چکی ہے۔

3۔وقت میں برکت نہ ہوگی ( ترمذی حدیث 2339)

اس کا تجربہ تو ہر خاص و عام کو ہےکہ وقت یوں تیزی سے گزر رہا ہے کہ سال مثل مہینے کے اور مہینہ مثل ہفتہ کے اور ہفتہ مثلے دن کے گزرتے نظر آ رہے ہیں۔

4۔ ماں باپ کی نافرمانی کی جائے گی: (ترمذی 2218)

یہ ہمارے معاشرے میں پکے دینداروں کے گھروں کے علاوہ شاید ہی کوئی ایسا گھر ہو جس میں ماں باپ کی نافرمانی نہ کی جا رہی ہو ۔

5۔گانے باجے کی کثرت ہوگی (ترمذی حدیث 2218)

یہ علامت موجودہ دور میں اس کثرت سے پائی جا رہی ہے کہ بظاہر شریف دین دار نظر آنے والے بھی کسی نہ کسی ذرائع سے سے میوزک کی دُھن میں ملوث نظر آتے ہیں۔

یہ چند وہ علامتیں تھیں جو ہمارے موجودہ دور میں بکثرت پائی جا رہی ہیں ان کے علاوہ اور بھی کثیر قیامت کی نشانیاں کتب احادیث میں‌ مذکور ہیں۔

(مزید نشانیوں کی معلومات کے لئے بہار شریعت حصہ 1 کا مطالعہ فرمائیے)

اللہ تبارک و تعالی ہمیں قیامت کے فتنوں اور اسکی سختیوں سے محفوظ فرمائے اور قیامت کے دن کی تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم۔


نمبر1 جب لوگ نماز کو ضائع کریں گے :قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے اللہ کے آخری نبی مکی مدنی صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص جان بوجھ کر  ایک وقت کی نماز چھوڑ دیتا ہے تو اللہ تبارک و تعالی اس شخص کا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ دیتا ہے جس سے وہ داخل جہنم ہوگا۔

نمبر 2 جب معاشرے میں بے حیائی پھیلے گی: اللہ اکبر آج کل معاشرے میں تیزی کے ساتھ بے حیائی بے پردگی اور نہ جانے ایسی برے کام ہو رہے ہیں جن کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا ہے۔

نمبر 3 جب عورتیں مردوں سے مشابہت رکھے گی اور مرد عورتوں سے مشابہت رکھے گے :فی زمانہ یہ نشانی بہت تیزی سے پھیلتی جا رہی ہے اللہ کے نبی صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے نے ایسے شخص پر لعنت فرمائی ہے ہے جو مرد عورت سے مشابہت رکھے اور عورت مرد سے مشابہت رکھے ۔

نمبر 4جب غیر اللہ کی قسم کھائی جائے گی: حدیث مبارک میں آیا ہے جب قسم کھانے کا ارادہ کرے تو اللہ کی کھائے ورنہ چپ رہے ۔( فیض القدیر جلد 2 صفحہ207)

نمبر 5 اولاد جب ماں باپ کی نافرمانی کرے گی: یہ بھی قیامت کی نشانیوں میں سے ہے۔ یہ دنیا میں میں تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہے ۔

اللہ کریم کریم ہمارے حال پر رحمت کی نظر فرمائے۔ آمین یا رب العالمین