
قرآن کریم میں اللہ پاک
نے ارشاد فرمایاہے: اِنَّ السَّاعَةَ اٰتِیَةٌ اَكَادُ
اُخْفِیْهَا (طہ:15) ترجمۂ کنز العرفان: بیشک قیامت آنے والی ہے۔قریب ہے کہ میں
اسےچھپارکھوں۔بے شک قیامت کا دن معین ہے، رب کریم نے اس کو پوشیدہ رکھا ہوا
ہے۔مگر متعدد احادیث مبارکہ میں قیامت کی
تین طرح کی علامات ملتی ہیں۔ 1.وہ جن میں رسول اللہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ امت میں پیدا ہونے
والے فتنوں اور گمراہیوں کی نشاندہی فرمائی۔2.وہ جن میں آپصلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلمنےوقت گزارنےکےساتھ ساتھ بعض
تبدیلیوں کاذکرفرمایاہے۔3.وہ جن میں قیامت کےبالکل قریب ہونے پرظاہرہونےوالےواقعات
بیان فرمائے ۔چنانچہ موجودہ دورمیں بھی چندعلامات قیامت پائی جاتی ہیں۔جن میں سے
پانچ درج ذیل ہیں۔1.علم اٹھا لیا جائے گااور جہالت بڑھ جائے گی۔علمااور حفاظ
کرام کی کمی اس نشانی کو آج پوری کرتی نظر آرہی ہے ۔جہلا کی کثرت ہوگئی ہے۔ہر کوئی
عالم دین بنا پھرتا ہے۔ٹیکنالوجی نےاتنی ترقی کرلی ہےکہ آپ کےتھوڑا سا تلاش کرنےپر
مطلوبہ قرآن کی آیتیں اور احادیث تو آسانی سے مل رہی ہیں لیکن فہم قرآن و حدیث آج
ہمارے اندر نہیں رہا ۔ اگرکسی انسان سے یہ ٹیکنالوجی کو چھین لیا جائے تو وہ اتنا
معذور ہوجاتا ہے جیسا کوئی لنگڑا شخص اپنی بیساکھیوں سے محروم ہوجائے ۔بدکاری اور
بے حیائی:بدکاری کے کئی واقعات آج کل منظر عام پر ہیں۔ آئے روز بدکاری، زنا وغیرہ
کے نئے نئے واقعات سننے میں آرہے ہیں۔ہر طرف بےحیائی پھیلی ہوئی نظر آتی ہے ۔عورتوں کے سر پر دوپٹہ تو دور کی بات بلکہ
آجکل تو سرے سے ہی غائب ہے ۔نہ عورتوں کے ستر چھپے ہوتے اور نہ ہی مردوں کے ۔گویا
مرد و عورت کے درمیان بےحیائی و بے پردگی کا مقابلہ ہو رہا ہو۔3.زکوٰۃ اداکرنا دشوار ہوگا۔دور حاضر میں یہ علامت بھی بہت
عام ہے کسی سے اس کی زکوٰۃ اداکرنے کے بارے میں پوچھا جائے تو وہ ایسا محسوس کرتے
ہیں گویا ان سے تاوان طلب کرلیا ہو! 4.وقت جلد گزرے گا۔وقت کی برکت کے متعلق تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ برکت ختم ہو
چکی ہے ۔وقت اس قدر جلدی گزر جاتا ہے گویا سال مہینا ،مہینا ہفتہ ،ہفتہ دن اور دن
گھنٹے کے برابر ہو گیا ہو۔5.گانے باجے کی کثرت:یہ بھی ایک علامت صغریٰ ہے جو اب بہت
زیادہ پائی جاتی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔گانے تو
گانے بلکہ اب تو نعتوں وغیرہ کے پیچھے بھیmusicلگا ہوا ہوتا ہے ۔دعوتِ فکر ہے اس میں کہ حضور صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے جن آلات کو توڑا اور
ناپسند فرمایا انہیں کے ذریعے لوگ تاجدارِ حرم سے ان کا کرم طلب کر رہے ہوتے ہیں۔ الامان و الحفیظ لوگ قیامت کی نشانیوں کو جاننےمیں خوب دلچسپی رکھتے اور خوب
تبصرے بھی کرتے ہیں مگر افسوس! آخرت کی تیاریاں کرنے کے بجائے خواب غفلت اور دنیاوی
فانی لذتوں میں گم ہو گئے ۔آہ !اللہ پاک فکروغم آخرت عطا فرمائے ۔اٰمین

آج کے اس موجودہ
دورِ اُمّتِ محمدی میں ہم صرف نام کی مسلمان رہ گئی ہیں، آج ہم گناہوں بھری زندگی گزارتی ہوئی اپنی کسی
بھی حرکت سے سامنے والی کو اذیت دے رہی ہیں،اور اپنی پڑوسن کو ستاتی جس کا ہمیں اندازہ نہیں ۔ حکمِ نبوی کو بھولتی ہوئی قیامت
کی نشانی کی پیروی کر رہی ہیں۔ ہم جانتی ہیں، بہت جلد قیامت قائم ہو جائے گی، پھر بھی تیاری سے دور ہیں۔اللہ پاک کی رحمت کے سبب ہمیں آج کے گناہوں بھرے ماحول میں
ایک ایسے مرشد عطا ہوئے جو نبی پاک صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی سنتوں پر عمل کرنے کی
کوشش کرتے اور مسلمانوں کو فلاح پا نے اور
بھلائی کے راستوں پر چلنے کی ترغیب ارشاد فرماتے ہیں۔ قیامت کے دائرہ حُدود میں
اپنا قدم تو ہم سب رکھ چکی ہیں، مگر
اندازہ نہیں ہو رہا ہے، آج کئی خواتین بڑی
بے حیائی سے بے پردہ بازاروں میں گھومتی
ہیں، اپنی حلال رقم سے حرام اور روح کو قتل کرنے والی چیزیں جیسا کہ آلاتِ موسیقی
اور دیگر اشیاء خرید لیتی ہیں، ریاکاری جیسے مرض میں مبتلا ہیں، والدین سے سلوک
بدتر ہے، مگر سہیلیوں میں بڑی واہ وا
ہے،حقوق العباد سے خالی زندگی گزار کر شیطانی سواری اختیار کی ہوئی ہیں، بھول گئیں کہ عنقریب خدا پاک کی جانب سے سُرخ
آندھی چلا دی جائے گی اور اس کے عذاب سے بچ نہ سکیں گی۔ ہم کسی کی دی ہوئی امانت
کو اپنا وقت نکالنے کے لئے غنیمت سمجھتی ہیں، کسی کی عزت صرف اس لئے کرتی ہیں کہ بہت پیسے والی ہے یا پاور والی ہے، کہیں ہمیں نقصان نہ پہنچا دے، سب سے بڑی طاقت تو اللہ پاک کی ہے، بے حیائی کرنے سے بھی باز نہیں آرہیں، ہمیں اپنے
باپ کے ساتھ گستاخیاں اور سہیلیوں میں شوخیاں زیب نہیں دیتا۔دجال کی آمد، امام مہدی کا ظہور ہونا اور حضرت عیسٰی علیہ
السلام کی دنیا میں تشریف آوری اور قیامت پر ہمارا یقین ہے، جو جلد از جلد قائم ہونے والی ہے۔اللہ پاک
اُمّتِ محمدیہ کو گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرما دے اور بے حساب مغفرت فرمائے۔اٰمین
موجودہ دور میں پائی جانے
والی 5قیامت کی نشانیاں از بنتِ ارشد جماعتی،سیالکوٹ

دنیا بظاہر بڑا
پُر رونق مقام ہے، لیکن اس کا عیب یہ ہے کہ یہاں کی ہر چیز کی کوئی نہ کوئی انتہا
ہے، عنقریب ایک دن ایسا آئے گا کہ جب دنیا کی تمام رنگینیاں ختم ہو جائیں گی، دنیا
کی خوبصورتی پر زوال آجائے گا، دنیا اُجڑے ہوئے چمن کی طرح ویران ہو جائے گی،
عالیشان محل ٹوٹ پھوٹ جائیں گے، چمکتے ہوئے ستارے اپنی جگہ چھوڑ دیں گے، زمین
تھرتھرا جائے گی، آسمان پھٹ کر بہہ جائے گا، ایک عجیب سماں ہوگا، ایسی تباہی مچے
گی کہ اَلْامَانْ
وَالحَفیْظ، اسی کو قیامت کا دن کہتے ہیں، اسی کو حسرت و پشمانی کا دن
کہتے ہیں، مگر جس طرح عموماً آدمی کے مرنے سے پہلے بیماری کی شدت، موت کے سکرات،
جان کنی کے آثار اور نزع کی حالتیں ظاہر ہوتی ہیں، اسی طرح قیامت یعنی دنیا کے فنا
ہونے سے پہلے چند نشانیاں ظاہر ہوں گی، جنہیں علاماتِ قیامت کہا جاتا ہے، قیامت کب
آئے گی؟ اس کا حقیقی علم تو اللہ پاک اور الله پاک کی عطا سے اس کے پیارے حبیب، طبیبوں کے طبیب صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو ہے، لیکن قرآنِ کریم اور
احادیثِ مبارکہ میں قیامت کی کچھ علامات بیان فرمائی گئی ہیں، ان علامات کا ظاہر
ہونا قیامت کے جلد آنے کی نشاندہی کرتا ہے، قیامت کی کچھ نشانیاں وقوع پذیر ہوچکی
اور کچھ وقوع پذیر ہونے والی ہیں۔ (اسلامی
بیانات، جلد اوّل، صفحہ5)1) ایک نشانی جو پوری ہو چکی، قرآن
پاک میں بھی اس کا صراحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے، چنانچہ پارہ 27، سورۃ القمر کی
پہلی آیت میں ارشاد ہوتا ہے، فرمانِ باری:
اِقْتَرَبَتِ
السَّاعَۃُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ ترجمہ ٔکنزالایمان:پاس آئی قیامت اور شق ہوگیا
چاند۔تفسیر صراط الجنان، جلد 9،صفحہ
586 پر اس آیت مبارکہ کے تحت ہے:قیامت کے
نزدیک ہونے کی نشانی ظاہر ہوگئی کہ نبی کریم صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے معجزے سے چاند دو ٹکڑے
ہوکر پھٹ گیا۔(اسلامی بیانات، جلد اوّل، صفحہ 164) 2) قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی ہے کہ لونڈی اپنے آقا کو جنے گی،
علمائے کرام نے اس کی مختلف وضاحتیں بیان فرمائی ہیں کہ لوگ اپنی حقیقی ماں کے
ساتھ لونڈیوں جیسا سلوک کریں گے، ماں کو تکلیف پہنچائیں گے اور حال یہ ہوگا کہ
اولاد اپنی ماں کے ساتھ آقا کی طرح برتاؤ کرے گی۔حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ
اللہِ علیہ اس کا مطلب بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:(لونڈی مالک کو جنے
گی) یعنی اولاد نافرمان ہوگی، بیٹا ماں سے ایسا سلوک کرے گا، جیسا کوئی لونڈی سے
(سلوک کرتا ہے) تو (اب مطلب یہی ہوا کہ گویا ماں اپنے مالک کو جنے گی۔)(3علم اٹھ جائے گا (یعنی علما اٹھالئے جائیں گے)، جب کوئی عالم نہ رہے گا تو لوگ جاہلوں کو مقتدا بنا لیں گے،پھر ان سے دینی مسائل پوچھیں گے تو وہ بغیر علم کے فتویٰ دیں گے،خود بھی گمراہ ہوں گے، دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔(4قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی ہے کہ لوگ نمازیں قضا کریں گے،یاد رکھئے!جان بوجھ کر نماز قضا کرنا گناہِ کبیرہ، حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے، چنانچہ الله
پاک پارہ 16سورۂ مریم کی آیت نمبر 59 میں ارشاد فرماتا ہے:فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ
اتَّبَعُوْا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا0۔ترجمۂ کنزالایمان:تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے،جنہوں نے نمازیں گنوائیں (ضائع کیں )اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غی کا جنگل پائیں گے۔(5 قیامت کی علامات میں سے ایک علامت یہ بھی ہے کہ عورتیں مردوں کی مشابہت اختیار کریں گی اور مرد زنانی وضع اختیار کریں گے، غور کیجئے! آج کون سا ایسا کام ہے، جس میں عورتیں مردوں کی اور مرد عورتوں کی نقالی نہیں کرتے، افسوس! آج تو جس کام میں عورتوں کی تعداد زیادہ شریک ہو، اسے ہی ترقی کی علامت سمجھا جاتا ہے، بال کٹوانے، بازاروں میں گھومنے،کھیلوں کے میدان، ہر جگہ عورتیں مردوں کی نقالی کرتی نظر آتی ہیں، اسی طرح مردوں میں دیکھیں تو کنگن پہننے، عورتوں کی طرح بال رکھنے، الغرض ہر جگہ مرد عورتوں کی نقالی کرتے نظر آتے ہیں، حالانکہ
ہمارے مدینے والے مصطفیٰ صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے اسے قیامت کی علامات میں شمار کیا ہے اور اس سے منع بھی
فرمایا ہے۔(اسلامی بیانات، جلد اوّل ، صفحہ 174)یہ وہ علامات ہیں، جو کچھ وقوع میں
آچکی اور جو باقی ہیں، وہ حضرت امام مہدی رضی
اللہُ عنہ کے ظہور تک وقوع میں آتی رہیں گی، انہیں علاماتِ صغریٰ کہا جاتا ہے۔
موجودہ دور میں پائی جانے
والی 5قیامت کی نشانیاں از بنتِ ناصر،لالہ موسیٰ

موجودہ دور میں
پائی جانے والی قیامت کی پانچ نشانیاں:حدیث مبارکہ:حضرت انس رضی
اللہُ عنہ فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا: قیامت کی
نشانیوں سے ہے کہ علم اُٹھا لیا جائے گا اور جہالت بڑھ جائے گی اور شراب خوری بڑھ
جائے گی اور مرد کم ہو جائیں گے اور عورتیں زیادہ ہو جائیں گے،حتی کہ 50 عورتوں کا
ایک مرد منتظم ہوگا، ایک روایت میں ہے :
علم گھٹ جائے گا اور جہالت زیادہ ہوگی۔اس حدیث مبارکہ میں قیامت کی علامات بتائی گئی ہیں، اس حدیث سے
قیامت کی تین علامتوں کا پتہ چلتا ہے:1:اس حدیث میں علم سے مراد علمِ دین ہے، آج یہ علامات شروع ہوچکی ہیں، دنیاوی علوم بہت ترقی پر ہیں، مگر
علومِ تفسیر، حدیث، فقہ بہت کم رہ گئے ہیں، علماء اٹھتے جا رہے ہیں، ان کے
جانشین پیدا نہیں ہوتے،بہت سے علما واعظ بن کر اپنا علم کھو بیٹھے، یہ سب کچھ
اس پیشین گوئی کا ظہور ہے۔2: دوسری علامت اس حدیث میں یہ بیان کی گئی کہ زنا اور شراب
خوری عام ہوگی، زنا کی زیادتی کے اسباب
عورتوں کی بے پردگی، اسکولوں، کالجوں میں لڑکوں اور لڑکیوں کی مخلوط تعلیم
اور سینما وغیرہ کی بے حیائی، ان وجوہ سے
زنا بڑھ رہا ہے اور بھی زیادہ بڑھے گا اوربعض ممالک میں بغیر شراب کوئی کھانا نہیں
ہوتا، ہوٹل میں کھانا مانگیں تو شراب ساتھ
آتی ہے۔3: تیسری علامت اس حدیث میں یہ بیان کی گئی کہ لڑکیاں زیادہ پیدا ہوں گی اور لڑکے کم، پھرلڑکے جنگوں میں مارے جائیں گے، اپنی بیوی بچے چھوڑ جائیں گے، ان وجوہ سے عورتوں کی بہتات ہوگی۔حدیث مبارکہ:حضرت ابو ہریرہ رضی
اللہُ عنہ فرماتے ہیں :رسول صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا : قیامت نہ آئے
گی، حتی کہ مال زیادہ ہو جائے گا اور بہہ
جائے گا، یہاں تک کہ ایک شخص اپنے مال کی
زکوٰۃ نکالنا چاہے تو کوئی ایسا نہ پائے گا، جو اس سے قبول کرے حتی کہ عرب کی زمین چراگاہ اور ہری ہو جائے گی، ان ہی کی ایک روایت میں ہے، فرمایا:مکانات اہاب یا یہاب تک پہنچ جائیں۔4:اس حدیث میں قیامت کی چوتھی علامت بتائی جارہی ہے، یہ تو دیکھنے میں آرہا ہے، جدہ سے مکہ معظمہ تک سبزہ، باغات ہوگئے، عراق کے ریتیلے میدان باغوں میں تبدیل
ہوگئے۔حدیث مبارکہ:حضرت انس رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: پیارے آقا صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا : قیامت قائم نہ
ہوگی، حتی کہ زمانہ جلدی گزرنے لگے گا تو
ایک سال ایک مہینے کے برابر ہوگا اور ایک مہینا ہفتہ کے برابر اور ایک ہفتہ ایک دن
کی طرح اور ایک دن ایک گھڑی کی طرح اور ایک گھڑی آگ سُلگانے کی طرح۔5:اس حدیث سے قیامت کی پانچویں علامت کا پتا چلا، یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ آج کل وقت میں برکت
نہیں رہی، بلکہ وقت جلد جلد گزر جاتا
ہے، پتا ہی نہیں چلتا، یہ بھی قیامت کی علامتوں میں سے ہے۔یہ قیامت کی
وہ پانچ علامت ہیں جو ظاہر ہو رہی ہیں اور
کچھ ہو چکی ہیں، اللہ پاک کے پیارے نبی صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے قیامت کی علامات کے بارے
میں بتایا، ابھی کچھ ایسی بھی علامتیں
ہیں، جن کا ظہور باقی ہے۔ (مراةالمناجیح)
موجودہ دور میں پائی جانے
والی 5قیامت کی نشانیاں از بنتِ منظور حسین،سیالکوٹ

قیامت بَرحق اور
اِسلام کا ایک بنیادی عقیدہ ہے، بے شک وہ اپنے مقررہ وقت پر آئےگی اور ضرور آئے
گی، جو شخص قیامت کا انکار کرے یا اس میں
شک کرے، وہ کافر اور خارج اَز اسلام ہے، اللہ پاک نے
اپنے بندوں کو ان کے اچھے، بُرے اعمال
کی سزاوجزا دینے کے لئے ایک خاص دن مقرر
فرمایا ہے، عُرفِ شرع میں اسی دن کا نام
قیامت ہے ۔یہ بات معلوم ہے کہ قیامت اچانک تو آئے گی، لیکن قیامت کے آنے سے پہلے بہت سی علامات و
آثارِقیامت کا ظہور ہو گا، کئی علامات
گزشتہ زمانوں میں گزر چکیں،بہت سی علامتیں آئندہ زمانہ میں ہوں گی اور بہت سی
علامات ِ قیامت دورِ حاضرمیں پائی جا رہی ہیں، جن میں سے پانچ یہ ہیں:(ما خوزآثار
قیامت رسالہ، ناشر جمعیت اھلسنت اشاعت پاکستان)1۔فرمانِ مصطفیٰ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:عنقریب میری امت پر ایک
زمانہ ایسا آئیگا کہ وہ پانچ سے محبت رکھیں گے اور پانچ کو بھول جائیں گے:٭ دنیا
سے محبت رکھیں گے اور آخرت کو بھول جائیں گے ۔٭مال سے محبت رکھیں گے اور حساب کو
بھول جائیں گے۔ ٭ مخلوق سے محبت رکھیں گے اور خالق کو بھول جائیں گے۔٭محلات سے محبت رکھیں گے اور قبرستان کو بھول جائیں
گے۔ 2۔حضرت ابو ہریرہ رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ ہمارے آخری نبی صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: لوگوں پر ایسا
زمانہ آئے گا کہ آدمی کو اس بات کی کوئی پروا نہ ہوگی کہ اس نے مال کہاں سے حاصل
کیا، حرام ہے یا حلال ہے۔3۔رحمتِ
عالم، نور مجسم صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: لوگوں پر
ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ ان میں اپنے دین پر صبر کرنے والا انگارہ پکڑنے والے کی
طرح ہو گا۔4۔ سیدِ عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:قیامت قائم نہ ہو گی، یہاں تک کہ زہد
روایتی اور تقویٰ بناوٹی طور پر رہ جائے گا ۔5۔سرکارِمدینہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :ایک زمانہ ایسا
آئے گا کہ مساجد میں دنیا کی باتیں ہوں گی، پس تم ان کے ساتھ نہ بیٹھو کہ اللہ پاک کو ان سے کچھ کام نہیں۔(ماخوزاز رسالہ ایک
زمانہ ایسا آئے گا، صفحہ 3،7،9،28،36)اے دورِ حاضر کے
مسلمانو! کیا آج ایسا نہیں ہے؟ آج دنیا سے محبت عام ہے، حلال و حرام کی پروا کئے بغیر مال کمانے کی
دُھن سوار ہے۔العیاذ باللہ ۔الغرض ! دورِ حاضر قیامت کی نشانیوں سے لبریز ہے، ہر نیا دن نئی علامتِ قیامت اور نِت نئے فتنے
سے نمو دار ہوتا ہے، یہ کتنی بڑی ستم
ظریفی ہے کہ جس اُمّت کے حقیقی خیر خواہ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اپنی حیاتِ ظاہری میں دورِ فتن کی ہولناکیوں کے بارے میں فکر
مند رہا کرتے تھے، آج انہی کی اُمّت کے
افراد ان فتنوں میں پڑ کر اپنے ہی ہاتھوں دین و انجامِ آخرت کو بُھلا کر باہمی
محبت و شرافت اور احکامِ اسلام کا قتلِ عام کر رہے ہیں۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں فکرِ آخرت نصیب فرمائے،قبر و قیامت
سےآشنائی سے قبل ہمیں اچھے اعمال کر کے جنت کمانے توفیق مرحمت فرمائے۔اٰمین بجاہ
النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم(ماخوزازرسالہ ایک
زمانہ ایسا آئے گا، صفحہ4)

دنیا بظاہر بڑا
پُر رونق مقام ہے، لیکن اس کا عیب یہ ہے کہ یہاں کی ہر چیز کی کوئی نہ کوئی اِنتہا
ہے۔عنقریب ایک دن ایسا آئے گا کہ جب دنیا کی تمام رنگینیاں ختم ہو جائیں گی،دنیا
کی خوبصورتی پر زوال آجائے گا،دنیا اُجڑے ہوئے چمن کی طرح ویران ہوجائے گی،بڑے بڑے
پہاڑ بکھر جائیں گے اور دُھنی ہوئی روئی کی طرح پرواز کرتے ہوں گے،عالیشان محلات
ٹوٹ پھوٹ جائیں گے،چمکتے ہوئے ستارے اپنی جگہ چھوڑ دیں گے،سورج اور چاند کی روشنی
مدھم پڑجائے گی، زمین، چاند اور سورج گُل
ہونے کی وجہ سے تاریک ہوچکی ہوگی،سمندر سُلگائے جائیں گے،زمین ایسے تَھرتَھرائے گی
کہ کبھی نہ تَھرتَھرائی ہو گی، زمین اپنا بوجھ باہر پھینک دے گی، آسمان پھٹ کر بہہ
جائے گا، ایک عجیب سماں ہوگا،حال یہ ہو گا کہ دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے بچے
کو بھول جائے گی،ایسی تباہی مچے گی کہ اَلْاَمَان وَالْخَفِیْظ،اسی کو قیامت کا دن کہتے ہیں، اسی کو حسرت و پشیمانی کا دن کہتے ہیں،اسی کو
حساب کتاب اور سوال جواب کا دن کہتے ہیں،اسی کو زلزلے اور تباہی کا دن کہتے ہیں، اسی کو واقع ہونے اور دل دہلا
دینے کا دن کہتے ہیں۔قیامت پر ایمان رکھنا
بہت ضروری ہے، اس پر ایمان لائے بغیر کوئی
مسلمان نہیں ہو سکتا، قیامت کب آئے گی؟ اس
کا حقیقی علم تو اللہ پاک اور اس کی عطا سے اس کے حبیب، طبیبوں کے طبیب
صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو ہے۔(کتاب اسلامی بیانات، صفحہ 155،156)احادیثِ مبارکہ میں قیامت قائم ہونے کی کئی علامات بیان فرمائی گئی ہیں۔حدیثِ
مبارکہ میں غیب جاننے والے آقا، مدینے والے مصطفٰی صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے قیامت کی دو نشانیاں بیان
فرمائی ہیں:1۔ایک یہ کہ لونڈی اپنے مالک کو جنم دے گی۔ 2۔دوسری یہ کہ ننگے پاؤں
برہنہ جسم والے، مفلس اور بکریاں چرانے والے بلندوبالا گھروں کی تعمیرات میں ایک
دوسرے پر فخر کرتے ہوں گے۔( اسلامی
بیانات،ص 162)ان علامات کے علاوہ بھی احادیثِ طیبہ میں قیامت کی کئی اور
علامتیں بیان ہوئی ہیں: 1:تین خسف ہوں گے، یعنی آدمی زمین میں دھنس جائیں گے، ایک مشرق میں، دوسرا مغرب میں، تیسرا جزیرۂ عرب میں۔ 2:علم اُٹھ جائے
گا، یعنی علما اٹھا لئے جائیں گے، یہ مطلب نہیں کہ علما تو باقی رہیں اور ان کے
دلوں سے علم محو کردیا جائے۔ 3: مرد کم ہوں گے اور عورتیں زیادہ، یہاں تک کہ ایک
مرد کی سر پرستی میں پچاس عورتیں ہوں گی۔ 4: زنا کی زیادتی ہوگی اور اس بے حیائی
کے ساتھ زنا ہوگا، جیسے گدھے جُفتی کھاتے
ہیں، بڑے چھوٹے کسی کا لحاظ نہ ہو گا۔5:
دین پر قائم رہنا اتنا دشوار ہو گا، جیسے
مُٹھی میں انگارا لینا،یہاں تک آدمی قبرستان میں جاکر تمنا کرے گا: کاش! میں اس
قبر میں ہوتا۔(بہار شریعت ،ص، 116۔118)
حضرت حنظلہ رضی
اللہُ عنہ فرماتے ہیں:ہم نبی اکرم صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بارگاہِ اقدس میں حاضر
تھے، آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ہمیں نصیحتیں ارشاد فرمائیں، جن کو سن کر ہمارے دل نرم
ہو گئے، ہماری آنکھوں سے آنسو بہنے لگے
اورہم نے اپنے آپ کو پہچان لیا،پھر جب میں اپنے گھر واپس پہنچااور میری بیوی میرے قریب آئی تو ہمارے درمیان
دنیاوی گفتگو ہونے لگی، اس کا نتیجہ یہ
ہوا کہ رسول
اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بارگاہ میں میرے دل پر جو کیفیت طاری ہوئی تھی،تبدیل ہو
گئی اور ہم دنیا کے کاموں میں مشغول ہو گئے، پھر جب مجھے وہ بات یاد آئی تو میں نے دل ہی دل میں کہا:میں تو منافق ہو
گیا ہوں،کیونکہ جو خوف اور رقّت مجھے پہلے حاصل تھی،وہ تبدیل ہو گئی۔چنانچہ وہ
گھبرا کر باہر نکلا اور پکار کر کہنے لگا:حنظلہ منافق ہو گیا،حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہُ عنہ میرے
سامنے تشریف لے آئے اور فرمایا:ہرگز نہیں! حنظلہ منافق نہیں ہوا۔ بالآخر میں یہی
بات کہتے کہتے سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بارگاہ میں پہنچ گیا تو نبی کریم صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا : ہرگز نہیں!
حنظلہ منافق نہیں ہوا۔ تو میں نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم !جب ہم آپ کی خدمت اقدس میں
حاضر تھے تو آپ نے ہمیں وعظ فرمایا،جس کو سن کر ہمارے دل دہل گئے اور آنکھوں سے
آنسو جاری ہو گئے اور ہم نے اپنے آپ کو پہچان لیا، اس کے بعد میں اپنے گھر والوں کی طرف پلٹا اور
ہم دنیاوی باتوں میں مشغول ہو گئے، جس کے
سبب آپ کی بارگاہ میں پیدا ہونے والا سوزوگداز رُخصت ہو گیا، یہ سن کر نبی کریم صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: اے حنظلہ! اگر تم
ہمیشہ اسی حالت میں رہتے تو فرشتے راستے اور تمہارے بستر پر تم سے مصافحہ
کرتے، لیکن یہ وقت وقت کی بات ہوتی ہے۔
موجودہ دور میں پائی جانے
والی 5قیامت کی نشانیاں از بنتِ وسیم،حیدرآباد

جس طرح دنیا
میں ہر پیدا ہونے والی چیز ایک معیاد پر فنا ہوتی ہے اور مِٹتی رہتی ہے، یونہی ساری کائنات کی بھی ایک عمر ومیعاد اللہ پاک کے
علم میں مقرر ہے، جب وہ دن آئے گا تو سب
فنا ہو جائے گا، اسی کا نام قیامت ہے۔مگر
جس طرح عموماً آدمی کے مرنے سے پہلے، بیماری کی شدت، موت کے سکرات، جانکنی کے آثار اور نزع کی حالتیں ظاہر ہوتی
ہیں، اسی طرح قیامِ قیامت(دنیا کے فنا ہونے سے پہلے)چند
نشانیاں ظاہر ہوں گی، قیامت کی کچھ علامات
موجودہ دور میں بھی پائی جاتی ہیں،یوں معلوم ہوتا ہے کہ دورِ حاضر قیامت کی
نشانیوں سے لبریز ہے، ہر نیا دن کسی نئی
علامت کے ساتھ نمودار ہوتا ہے۔(سنی بہشتی
زیور،صفحہ 47 مکتبہ فرید بک سٹال)1۔عورتیں
ایسا لباس پہنیں گی کہ لباس کے باوجود عُریاں(
برہنہ) نظر آئیں گی۔(مسلم، علامات قیامت صفحہ29)آپ
ملاحظہ کر تی ہوں گی کہ موجودہ دور میں ایسے لباس عام ہیں، جس میں جسم کی پوری طرح نمائش ہو رہی ہے،ٹائٹ
کپڑوں کا فیشن چلا ہوا ہے اور رَہی سہی کسر جالی والے لباس نے پوری کر دی،جسے پہن
کر فخر محسوس کرتی ہیں اور پردے کا نشان تو اپنی زندگی سے مٹا دیا، گویا پردے کو باعثِ عار بنالیا، حالانکہ پردہ تو حکمِ الہی پر عمل اور دونوں
جہاں میں کامیابی کا سبب ہے۔2۔وقت اس تیزی سے گزرے گا کہ سال مہینے کے برابر، مہینا ہفتہ کے برابر اور دن گھنٹے کے برابر محسوس
ہوگا۔( ابن حبان، علامات قیامت، صفحہ29)یہ نشانی بھی موجودہ دور میں پائی جاتی ہے کہ وقت میں برکت
نہیں، سالوں پہلے کی بات کل کی معلوم ہوتی
ہے، ایک جمعہ جاتا ہے، دوسرا آ جاتا ہے، وقت تیزی سے
گزرتا جا رہا ہے۔ 3۔قلم ظاہر ہو گا، قلم
جو دنیا میں نشر و اشاعت کا سب سے قدیم
ذریعہ ہے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے وقت بھی
موجود تھا،موجودہ دور میں قلم کے ظہور کی پیشگوئی سے مراد ذرائع ابلاغ کی نئی نئی
ایجادات ہیں، جو آج ہمارے سامنے
اخبارات، جرائد، رسائل، کتب، ویڈیو، ٹی وی،ریڈیو،انٹرنیٹ، ٹیلی فون اور موبائل
وغیرہ کی شکل میں موجود ہے اور معلوم نہیں کہ آئندہ ان ذرائع میں اور کس کس چیز کا
اضافہ ہو گا۔(علامات قیامت، صفحہ 19)4۔مرد ایسی زینت کریں گے، جیسے ایک عورت اپنے شوہر کے لئے کرتی ہے، وہ عورتوں کی طرح سنگھار کریں گے اور مرد عورت سے مشابہت کریں گےاور عورتیں
مردوں کے مشابہ ہو جائیں گی، موجودہ دور
میں عام ہو گیا ہے کہ عورتوں نے اسلامی لباس شلوار قمیص چھوڑ کر پینٹ شرٹ اپنا
لی، مردوں کی طرح لباس پہننے لگیں اور
مرد عورتوں جیسے نظر آنے لگے۔آپ ان تمام
نشانیوں کو مدِّنظر رکھیں اور اپنے ارد گرد پر غوروفکر کریں تو معلوم ہوگا کہ ہم بڑی تیزی سے اس آنے
والی قیامت کے قریب جا رہی ہیں۔اللہ پاک ہمیں قیامت واضح ہونے سے پہلے جو فتنے ظاہر
ہوں گے، ان سے محفوظ فرمائے اور اسے یوم
المیعاد کے لئے ذریعہ نجات بنائے۔اٰمین
موجودہ دور میں پائی جانے
والی 5قیامت کی نشانیاں از بنتِ شبیر حسین،سیالکوٹ

جیسے ہر چیز کی
ایک عمر مقرر ہے، اس کے پورے ہونے کے بعد وہ چیز فنا ہو جاتی ہے، ایسے ہی دنیا کی بھی ایک عُمر اللہ پاک
کےعلم میں مقرر ہے، اس کے پورا ہونے کے
بعد دنیا فنا ہو جائے گی، زمین، آسمان،
آدمی، جانور کوئی بھی باقی نہ رہے گا، اس
کو قیامت کہتے ہیں، جیسے آدمی کے مرنے سے
پہلے بیماری کی شدت، جان نکلنے کی علامات ظاہر ہوتی ہیں، ایسے ہی قیامت سے پہلے اس کی نشانیاں ہیں۔(بنیادی عقائد اور معمولات اہلسنت،ص 34) حضرت انس رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں:میں نے رسول اللہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا:قیامت کی
نشانیوں میں سے یہ ہے کہ علم اٹھا لیا جائے گا، جہالت بڑھ جائے گی اور زنا، شراب خوری بڑھ جائے گی اور مرد کم ہو جائیں گے
اور عورتیں زیادہ ہو جائیں گی،حتٰی کہ پچاس عورتیں پر ایک مرد منتظم ہو گا۔(مراۃ المناجیح، 7
/196)1:علم سے مراد علمِ دین ہے، جہالت سے مراد علمِ دین سے غفلت، یہ علامت شروع ہو چکی ہے، دنیاوی علوم بہت ترقی پر ہیں، مگر علومِ تفسیر، حدیث، فقہ بہت کم رہ
گئے، علما اٹھتے جارہے ہیں، مسلمانوں نے علمِ دین سیکھنا قریباً چھوڑ دیا،
یہ سب کچھ اس کی پیش گوئی کا ظہور ہے۔2:زنا کی زیادتی کے اَسباب عورتوں کی بے
پردگی، اسکولوں، کالجوں میں لڑکوں، لڑکیوں کی ایک ساتھ تعلیم حاصل کرنا، سنیما
وغیرہ کی بے حیائی، گانے، ناچنے کی زیادتیاں، یہ سب آج موجود ہیں، ان وجوہات کی بنا پر زنا بڑھ رہا ہے اور بھی
زیادہ بڑھے گا، عرب ممالک کے بعض علاقوں
میں دیکھا ہے کہ بغیر شراب کے کوئی کھانا نہیں ہوتا، ہوٹل میں کھانا مانگو تو شراب ساتھ آتی ہے۔3:اس
طرح کہ لڑکیاں زیادہ پیدا ہو گئی، لڑکے کم
ہوگئے، پھر مرد جنگوں وغیرہ میں زیادہ
مارے جائیں گئے، اپنے بیوی بچے چھوڑ جائیں
گے، ان وجوہات کی بنا پر عورتیں زیادہ ہو
گئی۔4: اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ایک خاوند کی پچاس بیویاں ہوں گی کہ یہ تو حرام
ہے، بلکہ مطلب یہ ہے کہ ایک خاندان میں
عورتیں بیٹیاں پچاس ہوں گی، ماں، دادی،
خالہ، پھوپھی وغیرہ اور ان کا منتظم ایک مرد ہوگا۔(مراۃ المناجیح، 7 /197)5: حضرت انس رضی
اللہُ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: قیامت قائم نہ ہو
گی، حتی کہ زمانہ جلد گزرنے لگے گا اور
ایک سال ایک مہینے کی طرح اور ایک دن ایک گھڑی کی طرح ہو گا اور ایک گھڑی آگ
سُلگانے کی طرح۔(ترمذی)اس طرح جلد گزرے
گا کہ زمانہ اور وقت میں برکت نہ رہے گی، انسان ایک کام نہ کر سکے گا کہ دن ختم ہو
جائے گا، اس طرح کہ لوگ مصیبتوں، آفتوں
میں ایسے مبتلا ہو جائیں گے کہ انہیں وقت محسوس نہ ہو گا۔ (مراۃ المناجیح، 201/7) اللہ پاک سے
دعا ہے کہ ہمیں آخرت کی تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین
موجودہ دور میں پائی جانے
والی 5قیامت کی نشانیاں از بنتِ مشتاق،سیالکوٹ

جس طرح دنیا میں
ہر ذی جان اور ہر چیز کے آنے اور جانے کا وقت مقرر ہے، اسی طرح ساری کائنات کی بھی ایک میعاد مقرر
ہے، جو ربّ کریم کے علمِ ازلی میں
ہے، اس میعاد کے پورا ہونے کے بعد ساری
کائنات زمین و آسمان، پہاڑ، حیوانات سب فنا ہو جائیں گے اور اسی کو قیامت کہتے
ہیں۔جس طرح انسان کے مرنے سے پہلے چند علامات ظاہر ہوتی ہیں، جیسے شدید بیمار ہونا، موت کے سکرات وغیرہ، اسی
طرح قیامِ قیامت یعنی دنیا کے فنا ہونے سے پہلے چند علامات ظاہر ہوں گی، قیامت کے متعلق قرآن پاک میں اللہ پاک نے بیان کیا ہے، چنانچہ ربّ کریم ارشاد فرماتا ہے:ترجمۂ کنزالایمان:اور ہم نے
آسمان و زمین میں اور جو کچھ ان کے درمیان ہے عبث (بیکار) نہ بنایا اور بے شک قیامت آنے والی ہے تو تم اچھی طرح درگزر
کرو۔(پارہ14، سورۃ الحجر، آیت85) ترجمہ ٔکنزالایمان:اللہ ہے
جس نے حق کے ساتھ کتاب اتار دی اور انصاف کی ترازو اور تم کیا جانو، شاید قیامت قریب ہی ہو۔ (پ 25، شوریٰ: 17)موجودہ دور میں پائی جانے
والے نشانیاں:1:قُربِ قیامت وقت میں برکت ختم ہو جائے گی۔ حدیث نبوی ہے: حضرت انس رضی
اللہُ عنہ نے کہا، رسول اللہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: قیامت قائم نہ
ہوگی، جب تک زمانہ ایک دوسرے کے قریب نہ
ہو گا، (یعنی زمانے کے حصّے جلد جلد گزرنے لگیں گے)، سال مہینے کے
برابر ہوجائے گا، مہینا ہفتہ کے
برابر، ہفتہ ایک دن کے برابر اور اس دن
ایک ساعت کے برابر ہوگا اور ساعت آگ کا شعلہ(اُٹھ کر ختم ہو جانے) کے برابر ہوگی۔ (انوار الحدیث، صفحہ 116)2: لونڈی اپنے آقا کو جنم دے گی، یعنی اولاد والدین کے ساتھ
یہ سلوک اور نافرمانی کرےگی۔3:قوم کے
سردار(حکمران) کمینے اور ذلیل
لوگ ہوں گے۔4:لوگ علمِ دین حاصل کریں
گے، مگر دین کی خاطر نہیں بلکہ دنیا اور
اس کو(دنیا) کو جمع کرنے کی
خاطر۔ حدیث رسول میں آیا ہے :حضرت ابوہریرہ رضی
اللہُ عنہ سے منقول ہے :نبی کریم صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جب غنیمت کو اپنی
دولت اور امانت کو غنیمت اور زکوٰۃ کو ٹیکس بنالیا جائے اور غیرِ دین کے لئے علم
حاصل کیا جائے اور آدمی اپنی بیوی کی اطاعت اور ماں کی نافرمانی کرے اور اپنے دوست
کو قریب اور باپ کو دور کرے اور مسجد میں اونچی آوازیں ہوں اور قبیلےکا بد کار قوم
کی سرداری کرے اور قوم کا ذمہ داران کمینہ ہو اور آدمی کی تعظیم کی جائے اس کی
شرارت (ظلم) کے خوف سے اور
رَنڈیاں (گانے والی عورتیں) اور باجے
ظاہر ہو جائیں اور شراب پی جائیں اور اس کے پچھلے اگلوں پر لعنت کریں، اس وقت تم پر سرخ ہوا، زلزلہ، دھنسنا اور
صورتیں بدلنا، پتھر برسنے اور نشانیوں کا انتظار کرنا،جو لگاتار ہوں گی،جیسے ہار
جس کا دھاگہ توڑ دیا جائے تو لگاتار گرے۔ (مراۃ
المناجیح، جلد 5، صفحہ 202، 203)5۔عورتوں کی کثرت ہوگی۔بخاری شریف کی حدیث مبارکہ میں ہے:مردوں کی تعداد کم ہو
جائے گی اور عورتیں بہت زیادہ ہوں گی، یہاں تک کہ ایک مرد کی سرپرستی میں پچاس عورتیں ہوں گی۔ (بخاری، کتاب
العلم، جلد 1، صفحہ 47) نوٹ:اہلِ سنت کا عقیدہ ہے کہ جس طرح توحیدو رسالت ،فرشتوں، دوزخ و جنت پر ایمان لانا ضروری ہے، اسی طرح قیامت پر ایمان ضروری نہیں، بلکہ فرضِ عین ہے۔ یہ نشانیاں ذکر کی گئیں، یہ
ساری کی ساری معاذ اللہ ہمارے اس پرفتن دور میں پائی جا رہی ہیں کہ اولاد اپنے
والدین سے انتہائی بد سلوکی کرتی اور ان
کی نافرمانی اور ان کے حقوق کو پامال کر
رہی ہے۔اللہ
پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ان آفات سے محفوظ رکھے اور ہمیں حقیقی معنوں میں
علمِ دین حاصل کرنے اور دین کا کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین یا رب
العالمین
موجودہ دور میں پائی جانے
والی 5قیامت کی نشانیاں از بنتِ عقیل احمد،کراچی

پہلی نشانی:حضور صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے جبرائیل علیہ
السلام نے سوال کئے تھے، اس میں سے ایک سوال یہ تھا کہ قیامت کب آئے گی؟ تو نبی پاک صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: لونڈی اپنے مالک کو جنم دے گی۔ یہ نشانی ہمارے
سامنے ہے کہ آج اولاد اپنے ماں باپ کی آقا بنی ہوئی ہے، بیٹی ماں کی حکمران بنی ہوئی ہے، یہ دور ہمارے سامنے ہے۔دوسری نشانی: حضرت ابو
ہریرہ رضی
اللہُ عنہ فرماتے ہیں، ہم حضور صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی خدمت میں بیٹھے تھے کہ
ایک شخص حاضر ہوا اور اس نے کہا: حضور صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم قیامت کب آئے گی؟آقا صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جب امانت کو ضائع
کر دیا جائے گا تو سمجھ لینا کہ قیامت آگئی، عرض کی:حضور صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم امانت کو ضائع کرنے کا مطلب
کیا ہے؟ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے کہا: جب معاملات نا اہل لوگوں کے سپرد کر دیئے جائیں تو
سمجھ لینا کہ قیامت آگئی، جب مسندوں کے
اوپر مسندوں کے حقدار نہیں ہوں گے، جب تخت
اور تاج کے مالک غدار اور بے دین اور نااہل لوگ ہوں گے، تخت اور تاج کی حکمرانی والے بھی نااہل ہوں گے
تو پھر سمجھ لینا قیامت آنے والی ہے۔ تیسری نشانی: حضرت انس رضی
اللہُ عنہجنہوں نے دس سال تک حضرت محمد صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی نوکری کی ہے، یہ حضور صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے خادم خاص ہیں، حضور صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو کہتے سنا: قیامت کی
نشانیوں میں ایک نشانی یہ ہے کہ علم اٹھا لیا جائے گا، جہالت پھیل جائے گی۔ آج انفارمیشن زیادہ ہو گئی ہے، لیکن جس کو علم کہا جاتا ہے، مؤمن کے سینے کا جمال اور نور ہے، وہ اُٹھا لیا گیا ہے، لوگ کہتے ہیں: آج جتنا علم ہے، پہلے نہیں تھا، آج کوئی غزالی دکھاؤ، کوئی احمد بن حنبل جیسا دکھاؤ ، یہ غلط بات ہے
کہ پہلے علم نہیں تھا اب ہے، ان انہی
پھیلا ہے یہ چند معلومات ہیں، یہ
انفارمیشن کا دور ہے، خبر ہے، علم مؤمن کے سینے کا جمال ہے، جو زندگی کی راہ کو اجالا دیتا ہے، زمانے کو مالک کی دہلیز کے قریب کر دیتا
ہے، انسانوں کو انسانیت دکھاتا ہے، وہ علم جو ہے اٹھا چلا جا رہا ہے۔ حضور صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے پوچھا گیا : حضور! علم
سینوں سے اُچک لیا جائے گا، سینوں سے
کھینچ لیا جائے گا؟ حضور صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے کہا:نہیں، علما
اٹھا لئے جائیں گے، ان کی جگہ لوگ جاہلوں
کو اپنا امام مانیں گے۔چوتھی نشانی:زنا عام ہو جائے گا۔پانچوی نشانی:حضور صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:قیامت کی نشانیوں
میں سے ایک نشانی ہے کہ عورتوں کا ایسا لباس ہوگا کہ ان کا جسم نمایاں ہوگا یا جسم
ننگے ہوں گے، ایسا لباس اس لئے پہنیں گی
کہ مرد ان کو دیکھیں۔ننگے کا مطلب کہیں جسم کا حصّہ چھپا ہو اور کہیں سے دِکھ رہا
ہوگا کہ حجاب بھی ایسا ہوتا ہے کہ اوپر کر کے چہرہ دکھاتی ہیں کہ لوگ ان کو دیکھیں
اور ان کو اچھا کہیں، یہ قیامت کی نشانی
نہیں تو اور کیا ہے؟اللہ پاک ہمیں ایسی عادت سے نجات عطا فرمائے۔اٰمین

جیسے ہر چیز کی
ایک عمر مقرر ہے، اس کے پورے ہونے کے بعد وہ چیز فنا ہو جاتی ہے، ایسے ہی دنیا کی بھی ایک عُمر اللہ پاک کےعلم
میں مقرر ہے، اس کے پورا ہونے کے بعد دنیا
فنا ہو جائے گی، زمین، آسمان، آدمی، جانور
کوئی بھی باقی نہ رہے گا،اس کو قیامت کہتے ہیں،جیسے آدمی کے مرنے سے پہلے بیماری
کی شدت، جان نکلنے کی علامات ظاہر ہوتی ہیں، ایسے ہی قیامت سے پہلے اس کی نشانیاں ہیں۔(بنیادی عقائد اور معمولات اہلسنت ،ص 34) حضرت انس رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا : قیامت کی
نشانیوں میں سے یہ ہے کہ علم اٹھا لیا جائے گا، جہالت بڑھ جائے گی اور زنا، شراب خوری بڑھ جائے گی اور مرد کم ہو جائیں گے
اور عورتیں زیادہ ہو جائیں گی، حتٰی کہ
پچاس عورتیں پر ایک مرد منتظم ہو گا۔(مراۃ
المناجیح، 7 /196)1:علم سے مراد علمِ دین ہے، جہالت سے
مراد علمِ دین سے غفلت، یہ علامت شروع ہو
چکی ہے، دنیاوی علوم بہت ترقی پر
ہیں، مگر علومِ تفسیر، حدیث، فقہ بہت کم
رہ گئے، علمااٹھتے جارہے ہیں، مسلمانوں نے علمِ دین سیکھنا قریباً چھوڑ دیا،
یہ سب کچھ اس کی پیش گوئی کا ظہور ہے۔2:زنا کی زیادتی کے اَسباب عورتوں کی بے
پردگی، اسکولوں، کالجوں میں لڑکوں، لڑکیوں کی ایک ساتھ تعلیم حاصل کرنا، سنیما
وغیرہ کی بے حیائی، گانے، ناچنے کی زیادتیاں، یہ سب آج موجود ہیں، ان وجوہات کی بنا پر زنا بڑھ رہا ہے اور بھی
زیادہ بڑھے گا،بعض ممالک کے بعض علاقوں میں دیکھا ہے کہ بغیر شراب کے کوئی کھانا
نہیں ہوتا، ہوٹل میں کھانا مانگو تو شراب
ساتھ آتی ہے۔3:اس طرح کہ لڑکیاں زیادہ پیدا ہو گئی، لڑکے کم ہوگئے، پھر مرد جنگوں وغیرہ میں زیادہ مارے جائیں
گئے، اپنے بیوی بچے چھوڑ جائیں گے، ان وجوہات کی بنا پر عورتیں زیادہ ہو گئی۔4: اس
کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ایک خاوند کی پچاس بیویاں ہوں گی کہ یہ تو حرام ہے، بلکہ مطلب یہ ہے کہ ایک خاندان میں عورتیں
بیٹیاں پچاس ہوں گی،ماں،دادی، خالہ، پھوپھی وغیرہ اور ان کا منتظم ایک مرد ہوگا۔ (مراۃ المناجیح، 7 /197)5: حضرت انس رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نےفرمایا : قیامت قائم نہ ہو
گی،حتی کہ زمانہ جلد گزرنے لگے گا اور ایک سال ایک مہینے کی طرح اور ایک دن ایک
گھڑی کی طرح ہو گا اور ایک گھڑی آگ سُلگانے کی طرح۔(ترمذی)اس طرح جلد گزرے گا کہ زمانہ اور وقت میں برکت نہ رہے گی،
انسان ایک کام نہ کر سکے گا کہ دن ختم ہو جائے گا، اس طرح کہ لوگ مصیبتوں، آفتوں میں ایسے مبتلا ہو جائیں گے کہ انہیں وقت
محسوس نہ ہو گا۔(مراۃ المناجیح، 201/7) اللہ
پاک سے دعا ہے کہ ہمیں آخرت کی تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین
موجودہ دور میں پائی جانے
والی 5قیامت کی نشانیاں از بنتِ رضوان احمد عطاریہ،ملیر

جس طرح دنیا میں
ہر پیدا ہونے والی چیز ایک میعاد پر فنا ہوتی اور مٹتی رہتی ہے، یونہی ساری کائنات
کی بھی ایک عمر و میعاد اللہ کریم کے علم میں مقرر ہے۔ اس کے پورا ہونے کے بعد ایک
دن ایسا آئے گا کہ ساری کائنات، زمین و آسمان، دریا، پہاڑ، جمادات، نباتات،
حیوانات سب فنا ہوجائیں گے، اسی کا نام قیامت ہے، مگر جس طرح عموماً آدمی کے مرنے
سے پہلے بیماری کی شدت، موت کے سکرات،جان کنی کے آثار اور نزع کی حالتیں ظاہر ہوتی
ہیں،اسی طرح قیام قیامت یعنی دنیا کے فنا ہونے سے پہلے چند نشانیاں ظاہر ہوں گی۔(سنی بہشتی زیور (کامل)، ص 4٧، مطبوعہ فرید بک اسٹال) ان میں سے کچھ نشانیاں موجودہ دور میں بھی پائی جاتی ہیں،
جن میں سے پانچ درج ذیل ہیں:1اللہ پاک کی عطا سے غیب کی باتیں بتانے والے آخری نبی صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:قیامت کی
علامتوں میں سے یہ ہے کہ علم اٹھایا جائے گا اور جہل کا ظہور ہو گا۔(بخاری، کتاب النکاح، باب یقلّ الرجال ویکثر النساء، 3/472،
الحدیث: 5231)مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ
اللہ علیہ اس حدیث پاک کی شرح میں فرماتے ہیں: علم سے مراد
علم دین ہے، جہل سے مراد علم دین سے غفلت۔ آج یہ علامت شروع ہوچکی ہے۔ دنیاوی علوم
بہت ترقی پر ہیں مگر علوم تفسیر، حدیث، فقہ بہت کم رہ گئے۔ مسلمانوں نے علم دین
سیکھنا قریباً چھوڑ دیا۔ یہ سب کچھ اس پیشگوئی کا ظہور ہے۔(مرآة المناجیح، ج ٧، قیامت کی علامتوں کا بیان، ص 1٩٧)2_حدیث پاک میں قیامت کی ایک نشانی یہ بیان فرمائی:قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک
کہ عرب کی زمین چراگاہ اور نہری ہوجائے۔ (المستدرک
، کتاب الفتن، الحدیث : 8519 ، ج 5 ، ص 674)مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: یہ پیش گوئی تو اب دیکھنے میں آرہی
ہے۔جدہ سے مکہ معظمہ تک سبزہ باغات ہوگئے۔عراق کے ریتیلے میدان باغوں میں تبدیل
ہوچکے۔ (مرآة المناجیح، ج ٧، قیامت کی علامتوں کا بیان، ص 1٩٨)3قیامت کی ایک نشانی زنا کا عام ہونا بھی ہے۔(بہار شریعت، حصہ اول، معاد و حشر کا بیان) مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ
علیہ فرماتے ہیں: زنا کی زیادتی کے اسباب، عورتوں کی
بےپردگی، لڑکوں، لڑکیوں کی مخلوط تعلیم، سینما (فلموں، ڈراموں، سوشل میڈیا وغیرہ) کی
بےحیائی، گانے، ناچنے کی زیادتیاں، یہ سب آج موجود ہیں۔ ان وجوہ سے زنا بڑھ رہا
ہے۔(مرآة المناجیح، ج ٧، قیامت کی علامتوں کا بیان، ص 1٩٧)4گانے باجوں کی کثرت ہونا بھی قیامت کی ایک نشانی ہے (بہار شریعت، حصہ اول، معاد و حشر کا بیان) اور یہ موجودہ دور میں بہت زیادہ پائی جارہی ہے۔ ٹی وی،
سوشل میڈیا اسٹیٹس اور دیگر مختلف ذرائع سے گانے باجوں کی کثرت صرف کافروں میں ہی
نہیں بلکہ مسلمانوں میں بھی عام دیکھنے میں آرہی ہے۔ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے گانے سے اور گانا سننے سے منع فرمایا ہے۔(کنزالعمال،کتاب اللھو ۔۔۔ إلخ، رقم: 40655 ،ج 15 ،ص 95)5قیامت کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ انسان اپنے دوست احباب سے میل جول رکھے گا
اور باپ سے جدائی۔(بہار شریعت، حصہ اول، معاد و حشر کا بیان) حالانکہ دوستوں کے مقابلے میں ماں باپ کے حقوق بلاشبہ کہیں
زیادہ ہیں اور یہ بات ہر ذی شعور جانتا ہے۔ دوستوں سے میل جول کے سبب والدین کی حق
تلفی و دل آزاری کرنے والوں کو اپنے اس طرزعمل سے اجتناب کرنا چاہئے۔