دعوتِ اسلامی کے شعبہ کفن دفن( اسلامی بہنیں) کے تحت 9 دسمبر2021ء بروز جمعرات بلدیہ ٹاؤن کابینہ ڈویژن مہاجرکیمپ کراچی میں کفن دفن اجتماع ہوا جس میں کابینہ تا علاقائی سطح تک کی 15ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کابینہ نگران اسلامی بہن نے غسل میت دینے اور کفن پہنانے کا عملی طریقہ بتایا اور اسلامی بہنوں کو کفن دفن ٹیسٹ دینے کے حوالے سے ذہن دیا نیز ٹیسٹ دینے کے حوالے سے مدنی پھول بھی بتائے ۔


دعوتِ اسلامی  کی جانب سے 6 نومبر 2021 ءبروز پیر بلدیہ ٹاؤن کابینہ ڈویژن مہاجر کیمپ کے علاقے رشیدہ آبا د کراچی میں ماہانہ مدنی مشورے کا انعقاد ہوا جس میں 7 ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

ڈویژن نگران اسلامی بہن نےمدنی مشورے میں شریک اسلامی بہنوں کو 8 دینی کام کرنے کے حوالے سے مدنی پھول دیئےاور ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں پابندی سے شرکت کرنے کی ترغیب دلائی نیز مدنی مذاکرہ دیکھنے کا بھی ذہن دیا جس پر ذمہ دار اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔ آخر میں سا لانہ شیڈول سو فیصد ہونے پر تحائف دیئے۔


دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام 2 دسمبر 2021 ءبروز جمعرات کراچی ساؤتھ زون 2 بلدیہ  ٹاؤن کابینہ ڈویژن مہاجر کیمپ میں ماہانہ مدنی مشورہ منعقد کیا گیاجس میں ڈویژن تا علاقائی سطح تک کی نگران مع شعبہ مشاورت کی 15 ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مدنی مشورے میں ڈویژن نگران اسلامی بہن نے تمام ذمہ در اسلامی بہنوں سے سابقہ دینی کاموں کا فالو اپ لیتے ہوئے آئندہ کے لئے اہداف دیئے نیز ماہانہ شیڈول کو وقت پر جمع کروانے کے ساتھ ساتھ اپنی ما تحت ذمہ دار اسلامی بہنوں سے بھی وقت پرشیڈول وصول کرنے کا ذہن دیا جس پر اسلامی بہنوں نےاچھی اچھی نیتیں پیش کیں۔ 


دعوتِ اسلامی کے شعبہ اِصلاحِ اعمال (اسلامی بہنیں) کے تحت ماہ نومبر2021ء میں خضدار کابینہ میں ہونے والے دینی کام کی ماہانہ کارکردگی درج ذیل ہے:

تقسیم کئےگئے نیک اعمال کے رسائل کی تعداد:27

وصول ہونے والے نیک اعمال کے رسائل کی تعداد: 16

ماہ میں اکثر دن روزے رکھنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:8

ماہ میں 4/5 روزے رکھنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:10

رسالہ خاموش شہزادہ پڑھنے/ سننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:4

یومِ قفلِ مدینہ منانے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 4

ایامِ قفلِ مدینہ منانے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 3


دعوتِ  اسلامی کے شعبہ تعلیم کے تحت 9 دسمبر 2021 ء بروز جمعرات کراچی ساؤتھ زون 2 اورنگی ٹاؤن کابینہ کراچی میں قائم بینکوئیٹ میں محفل نعت کا انعقاد کیا گیا جس میں لیڈی ڈاکٹرز ،ٹیچرز میڈیکل کی طالبات سمیت کم و بیش 100 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

محفل نعت کا آغاز تلاوت قراٰن پاک اور نعت رسول ﷺ سے ہوا ۔ اس کے بعد رکن عالمی مجلس مشاورت ذمہ دار اسلامی بہن نے سنتوں بھرا بیان کیا اور اسلامی بہنوں کو دعوت اسلامی کے دینی کاموں میں حصہ لینے کا ذہن دیا ۔ دعا صلوة وسلام پر محفل نعت کا اختتام ہوا ۔


دعوتِ اسلامی کے فنانس ڈیپارٹمنٹ کے تحت بروز جمعرات  9 دسمبر 2021 ء کو کراچی ساؤتھ زون 1 فیضان مدینہ کابینہ ڈویژن گلشن اقبال میں مدنی مشورے کا انعقاد ہواجس میں کابینہ تا ذیلی سطح تک کی ذمہ داراسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کابینہ نگران اسلامی بہن نے ای- رسید یوز بنانے کے حوالے سے اسلامی بہنوں کی ذہن سازی کی اور اس کے فوائد بیان کئے نیز ڈونیشن ای رسید پر وصول کرنے کی ترغیب دلائی جس پر اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔


برِّ عظیم  میں مدوّن ہونے(ترتیب دئیے جانے)والے ”ملفوظات “کی عام طورپر دو قسمیں ہیں : (1)تحریری یادداشت پرمشتمل ملفوظات:بزرگان دین کی بارگاہ میں حاضر ہوکراقوال کوبطوریاداشت محفوظ کردیا جاتاتھا جیسے راحت القلوب، فوائد الفواد (2)مرتب ابواب پرمشتمل ملفوظات:نصیحتوں پرمشتمل ہونے والے اقوال و معمولات وغیرہ کو ابواب کی صورت میں محفوظ کیا جاتا تھا،بطورِ مثال دیکھنے کے لئے لطائف ِ اشرفی اور خزائن جلالیہ ملاحظہ کیجئے ۔

ملفوظات ِ اولیا کی قدر و قیمت:

بزرگان ِ دین کے ملفوظات کی مشائخِ کرام کے یہاں کیا قدر و قیمت رہی ہے ، یہ جاننے کے لئے جلیل ُالقدر اولیا کے چند فرامین ملاحظہ کیجئے :(1)شیخُ الاسلام حضرت بابا فرید الدین مسعودگنج شکررَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا ارشاد ہے : اگر کسی کو شیخِ کامل نہ ملے تو وہ اہلِ سلوک(اولیائے کرام) کی کتاب کا مطالعہ کرے اور اس کی پیر وی کرتا رہے۔(راحت القلوب،ص۱۵)(2) محبوب ِ الٰہی خواجہ نظامُ الدین اولیا رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہحضرت خواجہ امیر حسن علا ء سنجری رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کو نصیحت کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں :مشائخ کی کتاب اور اشارات جو سلوک کے باب میں فرمائیں وہ مطالعہ میں رکھنی چاہئیں ۔(فوائد الفواد،مجلس بست و ہشتم،ص۴۹)(3)محبوب ِ الٰہی خواجہ نظام الدین اولیا رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : جب میں شیخ ُالاسلام خواجہ فرید الدین رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے دامن سے وابستہ ہوا تو میں نے ارادہ کیا کہ جو کچھ آپ کی زبان سے سنوں گا وہ لکھ لیا کروں گالہذا جو کچھ میں بابا فرید رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہسے سنتا لکھ لیا کرتا،جب اپنی قیام گاہ پر آتا تو کتاب میں لکھ لیتااس کے بعد بھی جو کچھ سنتا لکھ لیتا حتی کہ میں نے یہ بات بابا فرید رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کو بتادی ۔اُس کے بعد بابا فرید رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ جب بھی کوئی حکایت یا ارشاہ فرماتے تو مجھے حاضر ہونے کا حکم ارشاد فرماتے اور اگر میں تاخیر سے آتا تو وہ بات دوبارہ دہرادیتے ۔ (فوائد الفواد،،مجلس بست و ہشتم،ص۴۹)

گزشتہ سطور میں ملفوظات اور بالخصوص برعظیم میں موجود ملفوظات کے بارے میں آپ پڑھ چکے، آئیے! ایک نظرچند کتب ِملفوظات کےناموں پر ڈالتے ہیں : (1)انیسُ الارواح اور گنج اسرار:ارشاداتِ خواجہ عثمان ہارونی،(2)دلیل العارفین:ارشادات خواجہ غریب نواز، (3)فوائدالسالکین: ارشادات خواجہ قطب الدین بختیار کاکی(4تا5)راحتُ القلوب،اسرار الاولیا: ارشاداتِ بابا فرید(6)سرور الصدور:ارشاداتِ شیخ حمید الدین ناگوری (7تا10)فوائد الفواد،افضل الفوائد، راحت المحبین اور سیرالاولیا:ارشادات ِ خواجہ نظام الدین اولیا (11)مفتاح العاشقین:ارشاداتِ خواجہ نصیر الدین چراغ دہلوی (12تا14)جامع العلوم، سراج الہدایہ،خزائن جلالیہ: ارشاداتِ مخدوم جہانیاں جہاں گشت (15تا 16) جوامع الکلم،انوار المجالس: ارشاداتِ خواجہ بندہ نواز گیسوداراز (17)لطائف اشرفی: ارشاداتِ مخدوم جہانگیر اشرف سمنانی (18تا 19) معد ن المعانی،خوانِ پُرنعمت: ارشادات ِ خواجہ شرف الدین یحٰی منیری (21تا20) نافع السالکین، مناقب المحبوبین:ارشاداتِ خواجہ سلیمان تونسوی(22)مرآت العاشقین: ارشاداتِ خواجہ شمسُ الدّین سیالوی۔

اللہ پاک نے اولیائے کرام رَحِمَھُمُ اللہ السَّلام کو کس قدر بلند مرتبہ عطافرمایا ہے اور مخلوق کے دل میں اِن حضرات کی کیسی الفت و محبت ڈالی ہے کہ ان پاکیزہ نفوس کودنیا سےرخصت ہوئے ہزاروں سال گزر چکے ہیں مگراِن حضرات کی پاکیزہ سیرت اورملفوظات سے دلوں کی مسند آج بھی آباد ہے ۔

تحریر: مولاناناصرجمال عطاری مدنی

اسکالرالمدینۃ العلمیہ (اسلامک ریسرچ سینٹر دعوتِ اسلامی)


قیامت کا دن حق ہے، خواہ کوئی مانے یا نہ مانے، ہمارا ایمان ہے کہ انسان و حیوان، زمین و آسمان سمیت سارا جہاں اور اس کائنات کی ہر چیز ایک دن فنا ہو جائے گی، صرف اللہ پاک کی ذات باقی رہے گی، اس کو قیامت کہتے ہیں، جیسے ہر چیز کی ایک عمر مقرر ہے، جس کا علم اللہ پاک کو ہے اُس عُمر کی مدت پوری ہونے کے بعد وہ چیز فنا ہو جاتی ہے، اسی طرح اس دنیا کی بھی ایک عمر مقرر ہے، جس کا علم صرف اللہ پاک کو ہے، جب دنیا کی عمر پوری ہو جائے گی تو یہ بھی فنا ہو جائے گی، اس وقت اللہ پاک کے سوا کوئی دوسرا نہ ہوگا، قیامت کے دن پر ایمان لانا مسلمانوں کا بنیادی عقیدہ ہے۔آئیے! آج موجودہ دور میں پائی جانے والی قیامت کی نشانیوں کے بارے میں پڑھتی ہیں۔1۔جہالت عام ہو جائے گی:آج کل درحقیقت جہالت کا دور دورہ ہے، لوگ علمِ دین سے بالکل ناواقف اور دنیاوی علوم و فنون کے دلدادہ ہوتے جارہے ہیں، مردوں کی تعداد عورتوں کے مقابلے میں کم ہو گئی ہے، ہمارے ملک پاکستان کی آبادی کا 52 فیصد حصّہ خاتون پر مشتمل ہے، تیز رفتار گاڑیوں، تیز ترین سواری اور تیز ترین مواصلات کے باوجود ہمارے معاشرے کا ہر فرد یہی کہتا نظر آتا ہے: میرے پاس علمِ دین سیکھنے کے لئے وقت نہیں۔2۔ زکوٰۃ ادا کرنا لوگوں پر بھاری ہوگا:زکوٰۃ ادا کرنا بہت دشوار ہے، لوگ زکوٰۃ نہ دینے کے لئے نئے نئے حربے استعمال کرتے ہیں،جان بوجھ کر زکوٰۃ کا انکار کرکے دینِ اسلام کے منکر بن رہے ہیں، لوگ علمِ دین تو حاصل کرتے ہیں، مگر دین کی خاطر نہیں، صرف دنیاوی دولت کمانے، کسی بڑے منصب کو اپنانے اور جاہ و حشمت چاہنے کے لئے، اللہ پاک کی رضا کے لئے نہیں۔3۔ماں باپ کی نافرمانی:مرد آجکل ماں باپ سے بڑھ کر اپنی بیوی کی بات کو مانتا ہے، ہر عورت کی خواہش ہے کہ اُس کا شوہر صرف اُسی کی بات کو اہمیت دے، لوگ والدین سے علیحدہ اپنا گھر بسا لیتے ہیں، اپنے احباب سے میل ملاپ اور تعلقات رکھتے ہیں، مگر والدین سے دور رہتے ہیں۔4۔گانے باجے کی کثرت ہوگی:آج کل گانے باجے کی کثرت ہمیں قربِ قیامت کا پیغام دے رہی ہے، گھر گھر میں فلمی گانوں کا رواج ہے، یہاں تک کہ ہسپتال جہاں لوگ مختلف امراض میں مبتلا زندگی کی آخری سانسیں لے رہے ہوتے ہیں، وہاں بھی ٹی وی اور کیبل نیٹ ورک کا رواج بڑھ رہا ہے،مریضوں کو توبہ استغفار اوراوراد و وظائف کی تلقین کی بجائے فلمی گانے سننے اور فلمیں ڈرامے دیکھنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔5۔لوگ نمازیں قضا کریں گے:معراج پر جانے والے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے قیامت کی ایک نشانی یہ بھی بیان فرمائی ہے کہ لوگ نماز قضا کریں گے،آج نمازیں قضا کرنے کے مناظر ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں، آج ہمارے معاشرے میں سُستی کی وجہ سے آئے دن نمازیں قضا کر دی جاتی ہیں، ایک بہت بڑی تعداد ہے، جو نمازیں قضا کر دیتی ہے اور انہیں اس کی کوئی پروا بھی نہیں ہوتی۔حضرت امام محمد غزالی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:جو دنیا میں رہ کر قیامت کے بارے میں زیادہ غور و فکر کرے گا، وہ ان ہولناکیوں سے زیادہ محفوظ رہے گا۔اللہ پاک ہمارے حال پر رحم فرمائے۔اٰمین بجاہِ النبی الکریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم


جیسے ہر چیز کی ایک عمر ہے، اس کے پورے ہونے کے بعد وہ چیز فنا ہو جاتی ہے،ایسے ہی دنیا کی بھی ایک عمر اللہ پاک کے علم میں مقرر ہے، اس کے پورا ہونے کے بعد دنیا فنا ہو جائے گی، زمین و آسمان،آدمی، جانور اور کوئی بھی باقی نہ رہے گا،اس کو قیامت کہتے ہیں،جیسے آدمی کے مرنے سے پہلے بیماری کی شدّت،جان نکلنے کی علامات ظاہر ہوتی ہیں،ایسے ہی قیامت سے پہلے اس کی نشانیاں یہ ہیں۔1۔دین پر قائم رہنا مشکل ہو گا۔2۔وقت بہت جلد گزرے گا۔3۔زکوٰۃ دینا لوگوں کو دُشوار ہو گا۔4۔علم کو لوگ دنیا کے لئے پڑھیں گے۔5۔نا اہل سردار بنائے جائیں گے۔(بنیادی عقائد، ص34)جب نشانیاں پوری ہو جائیں گی تو مسلمانوں کی بغلوں سے وہ خوشبو دار ہوا گزرے گی، جس سے تمام لوگوں کی وفات ہو جائے گی۔ اس کے بعد چالیس برس کا ایسا زمانہ گزرے گا، جس میں کسی کے اولاد نہ ہو گی،یعنی چالیس برس سے کم عمر کا کوئی نہ ہوگا،دنیا میں کافر ہی کافر ہوں گے،اللہ کہنے والا کوئی نہ ہوگا ۔ ان کا اعمال نامہ ان کےہاتھوں میں دے دیا جائے گا،لوگ حساب کتاب کے انتظار میں کھڑے ہوں گے،زمین تانبے کی ہوگی،سورج سَوا میل پر رہ کر آگ برسا رہا ہوگا،پچاس ہزار برس کا ایک دن ہوگا،جس کا جیسا عمل ہوگا، ویسی ہی تکلیف ہوگی، نہ باپ بیٹے کے کام آئے گا، نہ بیٹا باپ کے، اس وقت دستگیرِ بے کساں،حضور پُر نور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کام آئیں گے اور اپنے ماننے والوں کی شفاعت فرمائیں گے۔(قانون شریعت، صفحہ 55)


اللہ پاک جس دن اس دنیا کی ہر چیز کو فنا کرکے دوبارہ زندہ کرے گا اور میدانِ حشر میں حساب و کتاب کے بعد نیکوں کو جنت میں اور بُروں کو دوزخ میں ڈال دے گا، اسی کا نام قیامت ہے۔قیامت کی نشانیاں: جس طرح مرنے سے پہلے بیماری کی شدت، موت کے سکرات اور نزع کی حالتیں ظاہر ہوتی ہیں، ایسے ہی قیامت سے پہلے چند نشانیاں ظاہر ہونگی، انہیں علاماتِ قیامت یا قیامت کی نشانیاں کہتے ہیں۔پھر جو نشانیاں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی پیدائش سے وقوع میں آچکیں اور حضرت امام مہدی رضی اللہُ عنہ کے ظہور تک وقوع میں آتی رہیں گی ، انھیں علاماتِ صغریٰ کہتے ہیں۔موجودہ زمانے میں بھی علاماتِ صغریٰ میں سے کچھ نشانیاں ظاہر ہو چکی ہیں، جن میں سے چند ایک علامات درج ذیل ہے:1۔بے حیائی:آج کل کے دور میں بے حیائی بڑھتی جا رہی ہے، زنا کاری اور شراب پینا عام ہے، لوگ ان چیزوں کو معیوب سمجھتے ہی نہیں، سر ِعام بے حیائی کے کام کئے جاتے ہیں۔2۔عورتوں کی تعداد میں زیادتی:عورتوں کی بڑھتی ہوئی شرح بھی علاماتِ قیامت میں سے ایک ہے،ایک اعدادوشمار کے مطابق صرف پاکستان میں عورتوں کی شرح 51 ٪ ہے،جبکہ مردوں کی شرح میں واضح کمی ہے۔3۔والدین کی نافرمانی:آج کے دور میں اولاد اپنے والدین کی نافرمان ہوتی جارہی ہے، ماڈرن ازم (Modernize) کے نام پر اولاد والدین کو پرانے ذہن کا سمجھتے ہوئے ان کی بات ماننے کے بجائے ان پر اپنی بات مسلّط کرتی ہے، والدین کے ساتھ دو پل بیٹھنے کا وقت نہیں اور سہیلیوں کے لئے اپنے سب کام چھوڑ کر جا سکتی ہیں، بلکہ چھوڑ دیئے جاتے ہیں۔4۔نماز کی ادائیگی میں لاپروائی:آج ہم نماز بھی ٹھیک سے ادا نہیں کرتے، دنیاوی خیالات وغیرہ دل و دماغ میں چل رہے ہوتے ہیں اور نماز کے فرائض و واجبات اور اس کے لوازمات کا بھی خیال نہیں رکھا جاتا، ایسی نماز کے بارے میں حدیث مبارکہ میں سخت وعید ہے، ارشادِ نبوی ہے: اگر وہ اس (نماز) کا رُکوع، سجود اور قراءت مکمل نہ کرے تو نماز کہتی ہے: اللہ پاک تجھے برباد کرے، جس طرح تو نے مجھے ضائع کیا، پھر اس نماز کو اس طرح آسمان کی طرف لے جایا جاتا ہے کہ اس پر تاریکی چھائی ہوتی ہے اور اس پر آسمان کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں، پھر اس کو پرانے کپڑے کی طرح لپیٹ کر نمازی کے منہ پر مارا جاتا ہے۔(کنزالعمال، ج 7، ص129، رقم 19049) 5۔اسلام پر قائم رہنا مشکل:زمانہ حاضر میں اسلام پر قائم رہنا اتنا مشکل ہے، جتنا ہاتھ پر انگارہ رکھنا، جس طرح اسلام سے پہلے جہالت کا دور دورہ تھا، بدقسمتی سے آج کے دور میں بھی جہالت بڑھتی جا رہی ہے،جس سے طرح طرح کی برائیاں جنم لے رہی ہے،اہلِ مغرب کی روایات و رسومات اپنائی جا رہی ہیں، جس سے اسلامی معاشرہ اسلامی ہونے کے باوجود اسلامی نہیں رہا۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنے اعمال درست کر کے نیکیاں کمانے اور برائیوں سے بچ کر آخرت کی تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم


قیامت کی کچھ نشانیاں ایسی ہے جو ہو چکی ہیں جو ہو رہی ہیں  اور جو ابھی ہونی ہیں، کچھ نشانیاں ایسی ہیں جن میں اندازے لگائے جارہے ہیں جو ہو چکی ہیں یا جن کا کچھ حصہ ہو چکا ہے اور کچھ ابھی ہو نا ہے، کچھ نشانیوں میں ایک نشانی جو حدیث پاک میں ارشاد فرمائی گئی۔ مفہوم:”قیامت کے نزدیک مردوں کی کمی اور عورتوں کی کثرت ہوگی۔اب اگر کچھ پیچھے یعنی 80 یا 100 سال چلی جائیں اس وقت ہونے والی resarch searvy یعنی تحقیق کو دیکھیں تو زیادہ مردوں اور خواتیں کی تعداد equal یعنی برابر تھی،Al most fifty fifty persentلیکن اگر اب دیکھا جائے تو مرد اور عورت کی تعداد میں جو diffrenceپہلے بہت کم تھا اب بڑھتا جارہا ہے،مرد کم اور عورتیں زیادہ ہوتی جارہی ہیں،حدیث پاک میں آتا ہے: مفہوم:صحابی رسول حضرت انس رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں:میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے سنا: قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ علم اٹھا لیا جائے گا اور جہالت پھیل جائے گی،بد کاری شراب خوری بڑھ جائے گی اور مرد کم ہو جائے گے اور عورتیں زیادہ ہو جائیں گی۔ایک مرد دیکھ بال کرنے والااور منتظم ہوگا۔ اللہ اکبر۔مفہوم:حدیثِ پاک میں فرمایا گیا:ایک مرد 50 عورتوں کی دیکھ بال کرے گا ۔اس کا مطلب یہ نہیں کہ ایک مرد کی 50 بیویاں ہوں گی، اسلام میں مرد کو بیک وقت 4 شادیوں کی اجازت ہے اس سے زائد حرام ہے ، اس سے مراد مرد کے خاندان کی تمام عورتیں ملا کر یعنی بہنیں،بیوی، ماں ،بیٹیاں، پوتی وغیرہ ہیں ، خاندان کی مل ملا کر 50 عورتیں ہوگی جن کوtake careکرنے والا ایک مرد ہوگا ۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ قربِ قیامت کے فتنوں سے بچا۔اٰمین

وقت میں برکت نہیں:آج کے دور میں سائنس کی ایجادات نے ٹائم save کر لیا ہے یعنی وقت بچا لیا ہے۔پہلے ہانڈی پکانے کیلئے کتنا ٹائم لگتا تھا۔ پہلے لکڑیاں جلاؤ، پھر ہانڈی پکاؤ،ایک کپ چائے بنانی ہوتی تھی تو ایک گھنٹہ لگتا تھا اب کچھ دیر میں چائے تیار ہوجاتی ہے بلکہ اب تو microwaveکا زمانہ ہے ۔گھنٹوں میں ہونے والا کام منٹوں میں ہو جاتا ہے ۔سفر پہلے پیدل ہوتے تھے، گھوڑوںhorsesپراونٹوںcamels پر ہوتے تھے اور آج تو تیز رفتار سواریاں ہیں، supersonic aircrafts ہیں یہاں تک کہ تین گھنٹوں میں ایک براعظم سے دوسرے براعظم بندے پہنچ جاتے ہیں Breakfast ایک countryمیں توlunchدوسریcountryمیں کرتے ہیں ،پانچ سات 5/7 دن کے اندر پوری دنیا کا چکر لگا سکتا ہے ، اتنا fast travel ہورہا ہے ۔ذرا غور کیجئے! ترقیوں سے کتنا ٹائم saveہوگیا ، لیکن اس کے باوجود رونا ہے کہ وقت نہیں ملتا ،ان ایجادات نے جو time بچایا وہ گیا کدھر؟وہ time کہاں چلا گیا ؟ان سب کا ایک ہی جواب ہے کہ وقت سے برکت اٹھ گئی۔ یہ وقت کی بے برکتی بھی قیامت کی نشانی ہے۔نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: مفہوم: حضرت انس رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں:رسول کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:قیامت قائم نہ ہوگی جبکہ زمانہ جلدی گزرنے لگے گا ایک سال ایک مہینے کی طرح ہوگا ایک مہینا ایک ہفتے کی طرح ہوگا اور ہفتہ دن اور دن ایک گھڑی کی طرح گزر جائے گا۔مفہوم:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے: آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:تم ننگے بدن ننگے پیر رہنے والوں اور بکریوں کے چرواہوں کو محلوں میںproudفخر کرتے دیکھو گے۔ذلیل لوگ جن کو تن کا کپڑا پاؤں کی جوتیاں نصیب نہ تھیں بڑے محلوں میں فخر کریں گے۔دنیا میں ایسا انقلاب آئے گا کہ ذلیل لوگ عزت والے اورعزت والے لوگ ذلیل بن جائیں گے۔قیامت کی نشانیوں میں ہے کہ علم اٹھا لیا جائے گا ۔جاہلیت پھیل جائے گی۔یاد رہے! جو لوگ علم کی قدر نہیں کرتے وہ اپنا مقام کھو بیٹھتے ہیں ۔قیامت کی نشانیوں میں ایک نشانی یہ بھی ہے کہ عورتیں ایسا لباس پہنیں گی جن سے ان کا جسم نظر آئے ۔آج کل عورتیں ایسا لباس پہنتی ہیں جس سے ان کے جسم کی رنگت نظر آئے ۔آج گھر گھر ،گلیوں، بازاروں، تہواروں پہ دیکھا جاتا ہے کہ عورتیں اتراتی ہوئی نکلتی ہیں ۔ایسا لباس پہنتی ہیں گویا کہ tissue ہو استغفر اللہ ۔اللہ پاک ہمیں بے حیائی اورقرب ِقیامت کے فتنوں سے بچائے۔اٰمین۔ایک اور بڑی نشانی جو پوری ہو چکی۔والدین کی نافرمانی:لونڈی گویا اپنے مالک کو جنے گی یعنی ماں کا بیٹا اتنا نافرمان ہوگا کہ ماں کے ساتھ لونڈی جیسا سلوک کرے گا جو کہ آج کل عام ہورہا ہے۔اللہ پاک ہمیں اپنے والدین کا فرماں بردار بنائے ۔اٰمین


روزِ قیامت اُس دن کو زمین و آسمان،  جن وانس و ملک سب فنا ہو جائیں گے، ایک واجبُ الوجود یعنی اللہ پاک کی ذات باقی رہے گی، جس کے لئے ہمیشگی اور بقا ہے اور یہ عقائدِ اسلامیہ میں سے ایک عقیدہ ہے، جس پر یقین لازمی ہے، دنیا کے فنا ہونے اور قیامت آنے سے پہلے کچھ نشانیاں ظاہر ہوں گی، جن میں سے کچھ یہ ہیں:1۔مال کی کثرت ہوگی۔2۔وقت میں برکت نہ رہے گی۔3۔لوگوں پر زکوۃ دینا تاوان کے برابر ہو جائے گا۔4۔علم حاصل کیا جائے گا، لیکن دنیا کے لئے نہ کہ دین کے لئے۔5۔خاوند اپنی بیوی کا مطیع ہو گا اور ماں باپ کا نافرمان ہو گا۔6۔دوست احباب سے گہرے تعلقات ہوں اور ماں باپ سے جدائی۔حضرت انس رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا: قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ علم اٹھا لیا جائے گا اور جہالت بڑھ جائے گی اور زنا شراب خواری بڑھ جائے گی اور مرد کم ہو جائیں گے اور عورتیں زیادہ ہو جائیں گی، حتی کہ 50 عورتیں، ایک مرد منتظم ہوگا، ایک روایت میں ہے : علم گھٹ جائے گا اور جہالت ظاہر ہو جائے گی۔(علامات قیامت، صفحہ 190، مرآۃ، جلد ہفتم، مشکوۃ5431، حدیث 1) علم سے مراد:علم سے مرادعلم دین ہے، جہل سے مراد دینِ علم سے غفلت، آج یہ علامت شروع ہوچکی ہے، دنیاوی علوم بہت ترقی پر ہیں، مگر علومِ تفسیر، حدیث، فقہ بہت کم رہ گئے ہیں،علما اٹھتے جا رہے ہیں،ان کے جانشین پیدا نہیں ہوتے، مسلمانوں نے علمِ دین سیکھنا تقریباً چھوڑ دیا،بہت سے علماء واعظ بن کر اپنا علم کھو بیٹھے،یہ سب کچھ قیامت کی نشانی کا ظہور ہے۔زنا کی زیادتی کے اسباب: عورتوں کی بے پردگی،اسکولوں، کالجوں میں لڑکوں اور لڑکیوں کی مخلوط تعلیم اور سینما وغیرہ کی بے حیائیاں، گانے، ناچنے کی زیادتیاں، یہ سب آج موجود ہیں، ان وجوہات کی بنا پر زنا بڑھ رہا ہے اور بھی زیادہ بڑھے گا، اسی طرح بعض ممالک کے بعض علاقوں میں دیکھا جاتا ہے کہ بغیر شراب کے کوئی کھانا نہیں ہوتا، ہوٹل میں کھانا مانگو تو شراب ساتھ آتی ہے۔حدیث میں ہے: لڑکیاں زیادہ پیدا ہوں گی اور لڑکے کم، پھرلڑکے جنگوں میں مارے جائیں گے، اپنی بیوی بچے چھوڑ جائیں گے، ان وجوہ سے عورتوں کی تعداد زیادہ ہوگی۔حدیث میں ہے: پچاس عورتیں، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ایک خاوند کی پچاس بیویاں ہوں گی کہ یہ تو حرام ہے، بلکہ مطلب یہ ہے کہ ایک خاندان میں عورتیں بیٹیاں پچاس ہوں گی، ماں، دادی، خالہ، پھوپھی وغیرہ اور ان کا منتظم ایک مرد ہوگا۔دوسری حدیث میں ہے: قربِ قیامت میں سنگِ اَسود اور مقامِ ابراہیم اُٹھا لیا جائے گا، قیامت کے قریب دنیا میں اللہ اللہ کہنے والا کوئی نہ ہوگا۔حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا :قیامت سے پہلے جھوٹے ہوں گے، تم ان سے پرہیز کرنا۔حدیث میں جھوٹوں سے مراد جھوٹی حدیثیں گھڑنے والے یا جھوٹے مسئلے بیان کرنے والے یا جھوٹے عقیدے ایجاد کرنے والے، انہیں سلف صالحین سے نسبت کرنے والے یا جھوٹے دعویٰ نبوت کرنے والے ہیں۔ جھوٹے علما، جھوٹے محدثین، جھوٹے عقیدے والوں سے بچنا ایسا ہی ضروری ہے، جیسے جھوٹے نبیوں سے بچنا لازم ہے۔