جیسے ہر چیز کی ایک عمر ہے، اس کے پورے ہونے کے بعد وہ چیز فنا ہو جاتی ہے،ایسے ہی دنیا کی بھی ایک عمر اللہ پاک کے علم میں مقرر ہے، اس کے پورا ہونے کے بعد دنیا فنا ہو جائے گی، زمین و آسمان،آدمی، جانور اور کوئی بھی باقی نہ رہے گا،اس کو قیامت کہتے ہیں،جیسے آدمی کے مرنے سے پہلے بیماری کی شدّت،جان نکلنے کی علامات ظاہر ہوتی ہیں،ایسے ہی قیامت سے پہلے اس کی نشانیاں یہ ہیں۔1۔دین پر قائم رہنا مشکل ہو گا۔2۔وقت بہت جلد گزرے گا۔3۔زکوٰۃ دینا لوگوں کو دُشوار ہو گا۔4۔علم کو لوگ دنیا کے لئے پڑھیں گے۔5۔نا اہل سردار بنائے جائیں گے۔(بنیادی عقائد، ص34)جب نشانیاں پوری ہو جائیں گی تو مسلمانوں کی بغلوں سے وہ خوشبو دار ہوا گزرے گی، جس سے تمام لوگوں کی وفات ہو جائے گی۔ اس کے بعد چالیس برس کا ایسا زمانہ گزرے گا، جس میں کسی کے اولاد نہ ہو گی،یعنی چالیس برس سے کم عمر کا کوئی نہ ہوگا،دنیا میں کافر ہی کافر ہوں گے،اللہ کہنے والا کوئی نہ ہوگا ۔ ان کا اعمال نامہ ان کےہاتھوں میں دے دیا جائے گا،لوگ حساب کتاب کے انتظار میں کھڑے ہوں گے،زمین تانبے کی ہوگی،سورج سَوا میل پر رہ کر آگ برسا رہا ہوگا،پچاس ہزار برس کا ایک دن ہوگا،جس کا جیسا عمل ہوگا، ویسی ہی تکلیف ہوگی، نہ باپ بیٹے کے کام آئے گا، نہ بیٹا باپ کے، اس وقت دستگیرِ بے کساں،حضور پُر نور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کام آئیں گے اور اپنے ماننے والوں کی شفاعت فرمائیں گے۔(قانون شریعت، صفحہ 55)