موجودہ دور میں پائی جانے
والی 5قیامت کی نشانیاں از بنتِ ارشد محمود،سیالکوٹ
اللہ پاک
جس دن اس دنیا کی ہر چیز کو فنا کرکے دوبارہ زندہ کرے گا اور میدانِ حشر میں حساب
و کتاب کے بعد نیکوں کو جنت میں اور بُروں
کو دوزخ میں ڈال دے گا، اسی کا نام قیامت
ہے۔قیامت کی نشانیاں: جس طرح مرنے سے پہلے بیماری کی شدت، موت کے سکرات اور نزع کی حالتیں ظاہر ہوتی
ہیں، ایسے ہی قیامت سے پہلے چند نشانیاں
ظاہر ہونگی، انہیں علاماتِ قیامت یا قیامت
کی نشانیاں کہتے ہیں۔پھر جو نشانیاں حضور نبی کریم صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی پیدائش سے وقوع میں
آچکیں اور حضرت امام مہدی رضی
اللہُ عنہ کے ظہور تک وقوع میں آتی رہیں گی ، انھیں علاماتِ صغریٰ
کہتے ہیں۔موجودہ زمانے میں بھی علاماتِ صغریٰ میں سے کچھ نشانیاں ظاہر ہو چکی ہیں،
جن میں سے چند ایک علامات درج ذیل ہے:1۔بے حیائی:آج کل کے دور میں بے حیائی بڑھتی
جا رہی ہے، زنا کاری اور شراب پینا عام
ہے، لوگ ان چیزوں کو معیوب سمجھتے ہی
نہیں، سر ِعام بے حیائی کے کام کئے جاتے ہیں۔2۔عورتوں کی تعداد میں زیادتی:عورتوں
کی بڑھتی ہوئی شرح بھی علاماتِ قیامت میں سے ایک ہے،ایک اعدادوشمار کے مطابق صرف
پاکستان میں عورتوں کی شرح 51 ٪ ہے،جبکہ مردوں کی شرح میں واضح کمی ہے۔3۔والدین کی
نافرمانی:آج کے دور میں اولاد اپنے والدین کی نافرمان ہوتی جارہی ہے، ماڈرن ازم (Modernize) کے نام پر اولاد والدین کو پرانے ذہن کا سمجھتے ہوئے ان کی بات ماننے کے
بجائے ان پر اپنی بات مسلّط کرتی ہے، والدین کے ساتھ دو پل بیٹھنے کا وقت نہیں اور سہیلیوں کے لئے اپنے سب کام
چھوڑ کر جا سکتی ہیں، بلکہ چھوڑ دیئے جاتے
ہیں۔4۔نماز کی ادائیگی میں لاپروائی:آج ہم نماز بھی ٹھیک سے ادا نہیں کرتے، دنیاوی
خیالات وغیرہ دل و دماغ میں چل رہے ہوتے ہیں اور نماز کے فرائض و واجبات اور اس کے
لوازمات کا بھی خیال نہیں رکھا جاتا، ایسی نماز کے بارے میں حدیث مبارکہ میں سخت وعید ہے، ارشادِ نبوی ہے: اگر وہ اس (نماز) کا رُکوع، سجود
اور قراءت مکمل نہ کرے تو نماز کہتی ہے: اللہ پاک تجھے برباد کرے، جس طرح تو نے مجھے ضائع
کیا، پھر اس نماز کو اس طرح آسمان کی طرف
لے جایا جاتا ہے کہ اس پر تاریکی چھائی ہوتی ہے اور اس پر آسمان کے دروازے بند کر
دیئے جاتے ہیں، پھر اس کو پرانے کپڑے کی
طرح لپیٹ کر نمازی کے منہ پر مارا جاتا ہے۔(کنزالعمال،
ج 7، ص129، رقم 19049) 5۔اسلام پر قائم رہنا مشکل:زمانہ حاضر میں اسلام پر قائم
رہنا اتنا مشکل ہے، جتنا ہاتھ پر انگارہ
رکھنا، جس طرح اسلام سے پہلے جہالت کا دور
دورہ تھا، بدقسمتی سے آج کے دور میں بھی
جہالت بڑھتی جا رہی ہے،جس سے طرح طرح کی برائیاں جنم لے رہی ہے،اہلِ مغرب کی
روایات و رسومات اپنائی جا رہی ہیں، جس سے
اسلامی معاشرہ اسلامی ہونے کے باوجود اسلامی نہیں رہا۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنے
اعمال درست کر کے نیکیاں کمانے اور برائیوں سے بچ کر آخرت کی تیاری کرنے کی توفیق
عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم