
بیشک زمین وآسمان اور جن و انس وملک سب ایک دن فناہونے والے ہیں صرف ایک
اللہ تعالیٰ کے لیے ہمیشگی وبقا ہے۔ دنیاکے فناہونے سے پہلے چند نشانیاں ظاہر ہوں گی۔
نمبر
1۔ تین خسف ہوں گے یعنی آدمی زمین میں دھنس جائیں گے ایک مشرق میں دوسرا مغرب میں تیسراجزیرہ عرب میں۔
نمبر 2۔ علم اُٹھ جائے گا یعنی علمااٹھالیےجائیں
گے یہ مطلب نہیں کہ علما تو باقی رہیں اور ان کے دلوں سے علم محو کردیا جائے ۔
نمبر
3۔ جہل کی کثرت ہوگی نمبر 4 زناکی زیادتی ہوگی اور اس بے حیائی کے ساتھ زناہوگا جیسے گدھے جفتی کھاتے ہیں بڑے چھوٹے کسی کا لحاظ پاس نہ ہوگا۔
نمبر 4۔ مردکم ہوں گے اور عورتیں زیادہ یہاں تک
کہ ایک مردکی سرپرستی میں پچاس عورتیں ہوں گی ۔
نمبر 5۔ علاوہ اس بڑے دجال کے اور تیس دجال ہوں
گے کہ وہ سب دعویٰ نبوت کریں گے حالانکہ نبوت ختم ہو چکی جن میں بعض گزر چکے جیسے
مسلیمہ کذاب، طلحیہ بن خویلد، اسود عنس سجاح عورت کہ بعد کو اسلام لےآئی۔
نمبر 6۔ مال کی کثرت ہوگی نہرفرات اپنے خزانے
کھول۔ دے گی کہ وہ سونے کے پہاڑیوں گے۔
نمبر 7۔ ملک عرب میں کھیتی اور باغ اور نہریں
ہوجا ئیں گی۔
نمبر 8۔ دین پر قائم رہنا اتنا دشوار ہوگا جیسے مٹھی میں انگارا
لینا یہاں تک کہ آدمی قبرستان میں۔ جاکر
تمنا کرے گا کہ کاش میں اس قبر میں ہوتا۔
نمبر 9۔ وقت میں برکت نہ ہو گی یہاں تک کہ سال
مہینے کے اور مہینے مثل ہفتہ کے اور ہفتہ مثل دن کے اور دن ایسا ہوجائے گا جیسے
کسی چیز کو آگ لگی اور جلد بھڑک کر ختم ہوگئی یعنی بہت جلد جلد وقت گزرےگا ۔
نمبر 10۔ زکوٰۃ دینا لوگوں پر گراں ہوگا کہ اس
کو تاوان سمجھیں گے۔
نمبر
11۔ علم دین پڑھیں۔ گے مگر دین کے لیے نہیں۔
نمبر
12۔ مرد اپنی عورت کا مطیع ہوگا۔
نمبر 13۔ ماں باپ کی نافر مانی کرےگا۔
نمبر 14۔ اپنے ا حباب سے میل جو ل ر کھے گا اور
باپ سے جدائی۔
نمبر 15۔ مسجد میں لوگ چلا ئیں گے۔
نمبر 16۔ ا گلوں پر لعنت کریں گے ان کو برا کہیں
گے۔
نمبر 17۔ گانے باجے کی کثرت ہوگی ۔( بہار شریعت
حصہ اول صفحہ نمبر 116 تا 119)

قیامت کب قائم ہوگی؟
حضرت
علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ وجہہ الکریم سے روایت ہے ،نبیِّ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ جب میری امت
پندرہ کاموں کو کرے گی تو اس پر مَصائب کا آنا حلال ہو جائے گا۔ عرض کی گئی: یا
رسولَ اللہ ! وہ کیا کام ہیں ؟ ارشاد فرمایا:’’ جب مالِ غنیمت کو ذاتی دولت بنا
لیا جائے گا، امانت کو مالِ غنیمت بنالیا جائے گا، زکوٰۃ کو جرمانہ سمجھ لیا جائے
گا، جب لوگ اپنی بیوی کی اطاعت کریں گے اور اپنی ماں کی نافرمانی کریں گے، جب دوست
کے ساتھ نیکی کریں گے اور باپ کے ساتھ برائی کریں گے، جب مسجدوں میں آوازیں بلند
کی جائیں گی، ذلیل ترین شخص کو قوم کا سردار بنا دیا جائے گا، جب کسی شخص کے شر کے
ڈر سے اس کی عزت کی جائے گی، شراب پی جائے گی، ریشم پہنا جائے گا، گانے والیاں اور
ساز رکھے جائیں گے اور اس امت کے آخری لوگ پہلوں کو برا کہیں گے۔ اس وقت تم سرخ
آندھیوں ، زمین کے دھنسنے اور مَسخ کا انتظار کرنا۔
(جامع
الاصول، حرف القاف، الکتاب التاسع،، 10 / 384،
الحدیث: 7925)
موجودہ دور میں پائی
جانے والی قیامت کی 5 نشانیاں:
رسولِ
کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور اسلافِ امت نے اہلِ اسلام کو قیامت کے دن کی تیاری
کرنے اور اپنی آخرت سنوارنے کی نصیحتیں کرنے کے ساتھ ساتھ کئی ایسی علامات و اسباب
کا بھی ذکر کیا جن کے بعد قیامت قائم ہوگی۔ انہیں اسلامی اصطلاح میں علاماتِ قیامت
کہا جاتاہے۔ ان علاماتِ قیامت میں سے بہت سی علامات کا ظا ہر ہونا باقی ہے جبکہ موجودہ زمانہ میں
بھی کچھ علامات ظاہر ہو گئی ہیں ان علامات
میں سے چند یہ ہیں۔
(1)جھوٹے
مد عیانِ نبوت دجالوں کا خروج۔
(2)
قطع رحمی ، بری ہمسائیگی اور فسادات کا عام ہو جانا۔
(3)
علم کا اٹھ جانا۔(علماء کرام کا انتقال ہو جاتا) اور جاہلوں کو اپنا پیشوا بنایا جا ئے گا،
(4)
شراب کا عام ہو جانا۔
(5)
وَقْت میں برکت نہ ہوگی۔
ان
نشانیوں کی تفصیل یہ ہے:
(1)جھوٹے مد عیانِ نبوت
دجالوں کا خروج:
قیامت
کی علامات اور نشانیوں میں سے جھوٹے دجالوں کا نکلنا ہے جو نبوت کا دعویٰ کریں گے
اور اپنے سر کردہ قائد کے ساتھ فتنے کو ہوا دیں گے ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے
خبر دی ہے کہ ان کی تعداد تیس (30) کے قریب ہے ۔
فرمایا :لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى
يُبْعَثَ دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ، قَرِيبًا مِنْ ثَلاَثِينَ، كُلُّهُمْ يَزْعُمُ
أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ»(صحيح
بخارى 3413)
’’
قیامت قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ تیس کے قریب جھوٹے دجال نکلیں گے ان میں سے ہر
ایک گمان کرے گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے ۔ ‘‘
اس
نشانی کا وقوع ثابت ہوا اور یہ قیامت کی علامات میں سے ہے ۔ قدیم اور جدید زمانے
میں بہت سے مدعیانِ نبوت نکلے او ریہ بعید نہیں کہ جھوٹے ، کانے دجال کے ظاہر ہونے
تک ابھی او ر دجال ظاہر ہوں ۔ ہم دجال کے فتنے سے پناہ مانگتے ہیں۔
(2) قطع رحمی ، بری
ہمسائیگی اور فسادات کا عام ہو جانا:
موجودہ
دور میں قیامت کی جو نشانیاں پائی جاتی ہیں ان میں قطع رحمی ، بری ہمسائیگی اور فواحش و فسادات کا عام ہونا بھی ہے ۔
حضرت عبداللہ بن عمر و بن العاص کی روایت اس
بارے میں رہنمائی کرتی ہے کہ آپ نے فرمایا : قیامت اس وقت ہی آئے گی جب فواحش
ومنکرات اور قطع رحمی و بری ہمسائیگی عام ہو جائے گی ۔ (مسند احمد : 10 ۔26تا31)
جس
بات کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اطلاع دی تھی وہ پوری ہوچکی چنانچہ ہم اپنی آنکھوں
سے آج لوگوں کے درمیان فسادات ، قطع رحمی اور ہمسائیگی کا برا سلوک دیکھ رہے ہیں ۔
محبت کی جگہ بعض و نفرت نےلے لی ہے آج پڑوسی پڑوسی کو پہچانتا ہی نہیں ، عزیز
واقارب ایک دوسرے کی موت و حیات سے بے خبر ہیں ۔ ان کی باہمی رویوں پر ہم حسبناالله
ونعم الوكيل ہی کہہ سکتےہیں ۔ جب کہ قرآن وسنت میں قطع رحمی پر
بڑی تنبیہ کی گئی اور اسے جنت سے محرومی و دوری کا سبب قرار دیا گیا ہے ۔
قرآن کریم میں ہے :
فَهَلْ عَسَیْتُمْ اِنْ تَوَلَّیْتُمْ اَنْ
تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ وَ تُقَطِّعُوْۤا اَرْحَامَكُمْ(۲۲)
ترجَمۂ کنزُالایمان:تو
کیا تمہارے یہ لچھن(انداز) نظر آتے ہیں کہ اگر تمہیں حکومت ملے تو زمین میں فساد
پھیلاؤ اور اپنے رشتے کاٹ دو۔(پ 26،سورہ محمد :22 )
اورحضرت
ابوبَکْرَہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’سرکشی اور رشتے داری توڑنے سے بڑھ کر کوئی گناہ
اس بات کا مستحق نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس
کی سزادنیا میں جلد دیدے اور اس کے ساتھ
اس کیلئے آخرت میں بھی عذاب کا ذخیرہ رہے۔
(یعنی یہ دونوں گناہ دنیا میں جلد سزا اور آخرت میں عذاب کے زیادہ مستحق ہیں ۔)
(ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ... الخ، 57،باب، 4 / 229،
الحدیث: 2519)
(3) علم کا اٹھ جانا
اور جاہلوں کو اپنا پیشوا بنایا جا ئے گا:
مسندِ
احمد میں ہے کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”امت اس وقت تک شریعت پر
قائم رہے گی جب تک کہ ان میں تین چیزیں ظاہر نہ ہوجائیں:(1)علم کا قبض
ہونا(2)ولدالزنا کی کثرت اور (3)صقارون، عرض کی گئی یارسول اللہ ! صقارون کیا ہے؟
ارشاد فرمایا: یہ آخری زمانہ کے لوگ ہیں جن کی باہم ملتے وقت کی تحیت ایک دوسرے پر
لعنت کرنا ہوگی۔“(مسند احمد جلد 24، صفحہ 391، حدیث: 15628)
جس
بات کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اطلاع دی تھی وہ پوری ہوتی نظر آ رہی ہے ہم اپنی
آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ آئے دن کوئی نہ کوئی عظیم و جلیل القدر عالم دین دنیا
سے رخصت ہورہے ہیں۔اس حدیث پاک کے تناظر میں دیکھا جائے تو قیامت کی یہ نشانیاں
پوری ہوتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔
رسولِ
کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے علم کے اٹھ جانے کی کیفیت اور اس کے بعد پیدا ہونے
والے حالات کی خبر ان الفاظ میں ارشاد فرمائی:”اِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ العِلْمَ اِنْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنَ
العِبَادِ، وَلٰكِنْ يَّقْبِضُ العِلْمَ بِقَبْضِ العُلَمَاءِ، حَتّٰى اِذَا لَمْ
يَبْقَ عَالِمٌ اِتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا، فَسُئِلُوا فَاَفْتَوْا
بِغَيْرِ عِلْمٍ، فَضَلُّوا وَاَضَلُّوا “ یعنی اﷲ
پاک علم کو بندوں(کے سینوں ) سے کھینچ کر نہ اٹھائے گا بلکہ علما کی وفات سےعلم
اٹھائے گا، حتّٰی کہ جب کوئی عالم نہ رہے گا لوگ جاہلوں کو پیشوا بنالیں گے، جن سے
مسائل پوچھے جائیں گے وہ بغیر علم فتویٰ دیں گے، تو وہ خودبھی گمراہ ہوں گے
اور(دوسروں کو بھی) گمراہ کریں گے۔( بخاری، 1/54حدیث:100)
ام
المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ
وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ کریم لوگوں کو علم دینے کے بعد ان سے واپس نہیں
کھینچتا، بلکہ علماء کو لےجاتاہے، پس جب بھی کسی عالم کو لے جاتاہے تو اس کے ساتھ
اس کا علم بھی چلاجاتاہے، یہاں تک کہ وہ باقی رہ جائیں گے جن کے پاس کوئی علم نہ
ہوگا پس وہ گمراہ ہوں گے۔
(اخلاق العلماء للآجری، صفحہ
32)
(4) شراب کا عام ہو جانا:
حضرت انس بن مالک رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’
قیامت کی علامتوں میں سے یہ ہے کہ علم اٹھایا جائے گا اور جہل کا ظہور ہو گا، زنا
عام ہو گا اور شراب پی جائے گی، مرد کم ہو جائیں گے اور عورتیں زیادہ ہوں گی حتّٰی
کہ پچاس عورتوں کا کفیل ایک مرد ہو گا۔ (بخاری، کتاب النکاح، 3 / 472، الحدیث: 5231)
موجودہ
زمانہ میں مسلمان شراب کے عادی ہو تے جا
رہے ہیں اگر شراب ہونے والوں کی اصلاح کی
کوشش کی جائے تو جواب دیتے ہیں ہم اپنے پیسوں کی پیتے ہیں اس
لئے ہمیں کچھ بھی کہنے کو ضرورت
نہیں! نیز شراب پینے والے اس فعل حرام کو برا
بھی نہیں جانتے، کہتے نظر آتے ہیں شراب ہی تو پی ہے اور تھوڑی کچھ کیا ہے ۔ العیاذ باللہ
(5) وَقْت میں برکت نہ
ہوگی:
قربِ
قیامت سال مہینہ کی طرح، مہینہ ہفتہ کی
طرح، ہفتہ دن کی طرح، دن ایک ساعت کی طرح اور ایک ساعت (ماچس کی تیلی وغیرہ سے) آگ
جلنے کی طرح ہوجائے گا یعنی: وقت کی برکت ختم ہوجائے گی اور یہ گناہوں کی کثرت اور
ان کی نحوست کی وجہ سے ہوگا، چنانچہ
حضرت
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ
وسلم نے ارشاد فرمایا ’’قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی حتّٰی کہ زمانہ جلد جلد
گزرنے لگے گا۔ سال ایک ماہ کی طرح گزرے گا۔مہینہ ہفتہ کی طرح گزرے گا۔ ہفتہ ایک دن
کی طرح، ایک دن ایک گھنٹے کی طرح اور ایک گھنٹہ آگ کی چنگاری کی طرح گزر جائے گا۔
(ترمذی، کتاب الفتن، 4 / 148،
الحدیث: 2339)
طلحہ خان عطاری (درجہ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان خلفائے راشدین بحریہ
ٹاؤن، راولپنڈی)

بلاشبہ
ایک دن زمین و آسمان اور تمام مخلوقات نے فنا ہو جانا ہے، اس دن کا ایک نام قیامت
ہے اور صرف اللّٰه تعالٰی وحدہ لاشریک کی
ذات عالی باقی رہے گی جس کیلئےہمیشگی وبقا ہے۔جس طرح موت سے پہلے بیماری، شدّت درد
وغیرہ موت کی نشانیاں ظاہر ہوتی ہیں اسی طرح قیامت قاٸم
ہونے سے پہلے بھی نشانیاں ظاہر ہونگی جو کہ احادیث میں وارد ہیں۔ان نشانیوں میں سے
چند ایک فی زمانہ بھی پاٸی جاتی ہیں، جیسا کہ
1)علم کا اٹھالیا جانا:
رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ علم اٹھا
لیا جائے گا" ( صحیح بخاری ، الحدیث 5231 ،ج3،ص472)
علم
کے اٹھنے سے مراد علماء کا اٹھ جانا ہے۔ اگر تقریباً آخری دہائی میں دیکھا جائے تو
کثیر علماء اس فانی دنیا سے چل بسے۔جبکہ عالِم کی موت عالَم کی موت ہے۔ گویا کہ
علماء کی قلت ہونا قیامت کے برپا ہونے پر دلالت کر رہا ہے۔
2)جہل کی کثرت:
مذکورہ
حدیثِ پاک میں مزید فرمایا ”اورجہالت کی کثرت ہوگی " (ایضاً)یعنی لاشعوری اور
لا دینیت عام ہوجائے گی ۔ یہ نشانی بھی بہت شدت سے ظاہر ہے ۔ کہ اگر ہزار بندوں سے
نماز کی شرائط اور فرائض کا پوچھا جائے تو سینکڑوں کو علم نہ ہوگا ۔ بلکہ بیشتر
حضرات تو غسل کا صحیح طریقہ بھی نا جانتے ہوں گے ۔
3) زنا کی زیادتی :
مذکورہ
حدیثِ پاک میں آگےفرمایا ”اور زنا کثرت سے ہوگا" (ایضاً)یہ نشانی بھی اس حد
تک پائی جا رہی ہے کہ جگہ جگہ فحاشی و زنا کے اڈے قائم ہوگئے ہیں جن کو روکنے اور
بند کرنے والا کوئی نہیں ۔ اور سرِ عام دن دہاڑے لوگ اس فعلِ بد میں مبتلا ہیں جس
کا ریشو(فیصد) آئے دن بڑھتاجا رہا ہے۔
4)گانے باجے کی کثرت:
حضور
نبی غیب دان صلی اللہ علیہ وسلم قیامت کی نشانیاں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں
کہ" گانے والی عورتیں اور (قسم قسم) کے باجے ظاہر ہونگے۔"
(سنن ترمذی، الحدیث 2218،ج4،ص9)
فی
زمانہ ہر خوشی کے موقع پر آلاتِ موسیقی والوں، گوئیوں، میراثیوں، ناچنے اور گانے
والیوں کو بلایا جاتا ہے۔ گویا کہ ہر محفل کا لازمی جز ٕ ہو گیا ہے۔ اور والدین
کااس قدر برا حال ہے کہ اپنے بچوں کورونے سے چپ کرانے کی لئے گانے باجے کے مختلف
آلات کھلونوں یا موبائل وغیرہ تھما دیتے ہیں ۔
5)اگلوں پر لعنت:
اسی
حدیث پاک میں مزید فرمایا کہ" امت کے پچھلے (یعنی بعد میں آنے والے) اگلوں پر لعنت کریں گے، ان کو برا بھلا کہیں
گے"(ایضاً)یہ نشانی بھی دیکھی جا رہی ہے کہ بعض بے شعور اور نادان لوگ صحابہ
و اہلیبیتِ عظام اور اولیا ٕ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کو برا بھلا بکتےاور سب و
شتم کرتے ہیں۔ اور انکی دینی خدمات سے سبق حاصل کرنے کے بجائے ان میں عیب تلاش
کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں۔
اللہ
پاک ہمیں ان تمام نحوستوں سے محفوظ رکھے
اور خاتمہ ایمان پر فرمائے ۔ آمین

شعبہ تعلیم دعوتِ اسلامی کے تحت ذمہ دارانِ
دعوتِ اسلامی کا پاکستان پبلک ہائی اسکول جوہر ٹاؤن لاہور کا شیڈول رہاجہاں انہوں
نے اسکول کے اسٹاف سے ملاقات کی اور انہیں ہفتہ وار رسالہ پڑھنے کا ذہن دیا۔
اس کے علاوہ یوتھ ہاسٹل میں اسلامی بھائیوں کے
مدرسۃ المدینہ شروع کرنے کے حوالے چند اہم نکات پر گفتگو کی جس پر انہوں نے اپنی
طرف سےمکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔
.jpeg)
گزشتہ دنوں دعوتِ اسلامی کے شعبہ رابطہ برائے
شخصیات کے ذمہ داراسلامی بھائیوں نے قصور میں تھانہ منڈی عثمان والا کا دورہ کیا
جہاں انہوں نے ایس ایچ او دلشاد خان سے ملاقات کی۔
ذمہ داران نےتھانے میں موجود اسلامی بھائیوں کو دعوتِ اسلامی کی عالمی سطح
پر ہونے والی دینی وفلاحی خدمات کے بارے میں بتایا اور تھانے میں ماہانہ سیکھنے
سکھانے کا حلقہ لگانے کے سلسلے میں مشاورت کی جس پر ایس ایچ او نے اپنی طرف سے
مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔
بعدازاں ذمہ داراسلامی بھائیوں نے ایس ایچ او کو
دعوتِ اسلامی کے شعبے مکتبۃ المدینہ کے رسائل تحفے میں دیئے۔(رپورٹ:شعبہ رابطہ برائے شخصیات،کانٹینٹ:غیاث الدین)
.jpeg)
پچھلے دنوں دعوتِ اسلامی کے شعبہ رابطہ برائے شخصیات کے
تحت بلوچستان ریجن کے ذمہ دار نے ڈی آئی جی سبی ڈاکٹر مسرور عالم کولاچی سے ملاقات
کی اور انہیں سبی پوسٹنگ پر خوش آمدید کہا۔
اس کے علاوہ ذمہ داران نے ڈی آئی جی کو دعوتِ
اسلامی کی عالمی سطح پر ہونے والی دینی وفلاحی سرگرمیوں کے بارے میں بتاتے ہوئے
مختلف شعبہ جات کا تعارف پیش کیا جس پر انہوں نے دعوتِ اسلامی کی کاوشوں کو سراہا۔اس موقع پر ریجن ذمہ دار کے
ہمراہ محمد اسحاق عطاری بھی موجود تھے۔(رپورٹ:شعبہ
رابطہ برائے شخصیات،کانٹینٹ:غیاث الدین)

دعوتِ
اسلامی کے شعبہ محفل نعت کے تحت 7 دسمبر2021 ء کو کراچی ساؤتھ زون 1 رنچھوڑلائن کابینہ ڈویژن گارڈن کے علاقہ چاندنی چوک میں محفل نعت
کا انعقاد ہو جس میں زون اور کابینہ نگران سمیت70 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
صاحبزادیِ عطار سلمھا الغفار نے ’’عورت
کے حقوق‘‘ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا اور نیکی کی دعوت دینے کی ترغیب
دلائی جس پر اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتیں پیش کیں۔

پچھلے دنوں عوتِ اسلامی کے شعبہ تعلیم کے زیرِ اہتمام ایک سیشن کا انعقاد کیا گیا جس
میں گورنمنٹ و پرائیویٹ اسکولز کے ٹیچرز اور پرنسپلز سمیت اسکول مالکان نے شرکت
کی۔
اس موقع پر نگرانِ شعبہ نے قراٰن ایجوکیشن کے
حوالے سے احسن انداز میں پریزنٹیشن دی نیز انہیں دعوتِ اسلامی کی عالمی سطح پر ہونے والی
تعلیمی سرگرمیوں سے آگاہ کیا جس پر وہاں موجود اسلامی بھائیوں نے دعوتِ اسلامی کی
کاوشوں کو سراہا۔بعدازاں نگرانِ شعبہ نے دعا بھی کروائی۔(رپورٹ:شعبہ
تعلیم ،کانٹینٹ:غیاث
الدین)

حضور جان عالم صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا خالق پاک ارشاد فرماتا ہے:اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰۤى
اَفْوَاهِهِمْ وَ تُكَلِّمُنَاۤ اَیْدِیْهِمْ وَ تَشْهَدُ اَرْجُلُهُمْ بِمَا
كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ۔ترجمہ:آج ہم ان کے مونہوں پر مہر کر دیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے
اور ان کے پاؤں ان کے کئے کی گواہی دیں گے۔(پ 26، یٰسٓ:
65)اللہ
ُ اکبر ! دلوں کو چیر دینے والی اور اعضاء کو خوفِ خدا پاک میں
فنا کردینے والی آیت ہے، وہ کیا منظر ہوگا جب زبانیں خشک ہوں گی، پسینےبہتے ہوں گے، دل گلوں تک آ گئے ہوں گے، تپتی زمین پاؤں نہ رکھنے دے گی، برہنہ جسم ہوں گے، ہر ایک دوسرے سے بیزار اپنے نتیجے کا انتظار کرتا ہوگا، اِس کڑے وقت میں اس شخص
کا تصور کریں،جس کو حساب کے لئے بلایا جا رہا ہے، کہاں ہے
فلاں! آج سامنے آؤ اور ہمیں اپنے اعمال کا حساب دو، اب جھوٹ بولنا چاہے گا تو اس کے منہ پر مہر کر دی
جائے گی، اس کی آنکھوں کو حکم ہوگا، بولو اس نے کیا کیا کیا؟ ارے کیا حالت ہوگی، جب آنکھ کہے گی:اے میرے ربّ!تیرے اور تیرے محبوب
صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے عشق میں فنا کرنے کی بجائے اس نے مجھے بے حیائی میں فنا
کردیا تھا۔پاؤں کہیں گے:اے میرے ربّ! اس نے تیری نہ مانی، بلکہ تیرے دشمن شیطان کی مانی، دل کہے گا:اے میرے ربّ! تو نے فرمایا تھا :دلوں
کا سکون
ذکر اللہ میں ہے، مگر اس نے مجھے
کبھی سکون ہی نہ دیا، یوں ہی تمام اعضاء
بولتے جائیں گے، یہ شرم و ندامت میں بھرا سنتا جائے گا، سارے اہلِ محشر سنتے ہوں
گے، کہیں گے: ارے کتنا نافرمان تھا، آج تو دوزخ کا ایندھن بن جائے گا،آنکھ اٹھا کر دیکھے گا، سامنے محبوب صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم جلوہ فرما ہیں، وہ سن رہے ہیں، میں کیا کرتا تھا، اب تو اس کی گردن شرم سے جھک جائے گی، حساب اور وہ بھی حضور صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے سامنے! روتا تڑپتا حضور
جانِ عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے قدمینِ شریفین میں گرے گا، حضور صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم چاہیں گے تو شفاعت فرمائیں گے،
ورنہ جہنم کی گہرائیوں کو دیکھے گا۔کبھی
تصور کریں کہ یہ کتنا مشکل وقت ہوگا کہ آج میرا کچھ بھی نہ چھپے گا، نہ
میں جھوٹ بول سکوں گا، نہ فدیہ دے کر جان چھڑا سکوں گا، وہ لوگ بھی سنیں گے جن کے سامنے نیک بنتا تھا
اور تنہائیوں میں ربّ پاک کی نافرمانیاں کرتے حیانہ آتی تھی، اے ریاکار! بول کر پکارا جائے گا یا فاسق کہہ
کر پکارا جائے گا یا نافرمان کہہ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا ۔نہیں نہیں! ابھی
وقت ہے، ابھی سانسیں جاری ہیں، مجھے حضور صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے حیا آتی ہے، وہ کام نہیں کروں گی، جو ربّ پاک کو ناراض کریں، جو حضور صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے قلبِ منور کو رنج دیں۔میں بروزِ قیامت اپنے محبوب صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم کے قلبِ انور کو خوش کروں گی، میں اپنے محبوب صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو دکھ نہیں دینا چاہتی۔

دعوتِ
اسلامی کے شعبہ کفن دفن کے زیرِ
اہتمام گزشتہ دنوں میں کراچی ایسٹ زون 1 ملیر
کابینہ میں ماہانہ مدنی مشورے کا انعقاد ہوا جس میں کابینہ تا ڈویژن
سطح تک کی اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
کابینہ ذمہ
داراسلامی بہن نے کفن دفن اجتماعات منعقد کرنے کے حوالے سے نکات بتائے اور اس سے متعلق اہداف دیئے نیز سابقہ دینی کام کی کارکردگی کےحوالے سے فالو اپ کیا اور کارکردگی میں
اضافے کا ذہن دیا۔

حساب حق ہے اور
اعمال کا حساب ہونے والا ہے، چنانچہ
حضرت حسن رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں:ہر
آدمی کے گلے میں ایک ہار ہے، جس میں اس کے
عمل کا حساب لکھا جاتا ہے، جب وہ مر جاتا
ہے تو اس ہار کو لپیٹ دیا جاتا ہے، جب
بندے کو دوبارہ اٹھایا جائے گا تو اس ہاتھ
کو کھول دیا جائے گا اور اسے حکم ہوگا۔(آخرت کے
حالات، صفحہ291)اقرا کتبک کفی بنفسک الیوم علیک
حسیبا۔ترجمۂ کنزالایمان:اپنا نامہ (اعمال) پڑھ، آج تو خود ہی
اپنا حساب کرنے کو بہت ہے۔(پ 15،بنی اسرائیل:
14)اللہ
پاک مومن کافر اور منافق پر اعمال پیش فرمائے گا:حضرت ابو موسی اشعری رضی
اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں: بروزِ قیامت مؤمن کو حساب کے لئے بلایا جائے گا، پھر اللہ پاک اس پر ان اعمال کو پیش فرمائے گا، جنہیں رب کریم اور بندے کے سوا کوئی نہیں جانتا ہوگا تو وہ اقرار کرتے ہوئے کہے گا: اے ربّ
!میں نے یہ بھی کیا، وہ بھی کیا اور فلاں کام بھی کیا تھا، پس اللہ پاک اس کے گناہ معاف فرما کر چھپا دےگا، پس زمین پر کوئی مخلوق ایسی نہیں ہوگی، جس نے ان گناہوں میں کچھ بھی دیکھا ہو، اب بندے کی نیکیاں ظاہر ہوں گی تو وہ چاہے گا، سب لوگ انہیں دیکھیں، پھر کافر اور منافق کو حساب کے لئے بلایا جائے
گا اور ربّ کریم اس پر اس کے اعمال پیش
فرمائے گا تو وہ انکار کرتے ہوئے کہے گا:اے ربّ تیری عزت کی قسم! فرشتے نے میرے
نامہ اعمال میں وہ عمل لکھ دیئے، جو میں
نے کئے ہی نہیں، فرشتہ اس سے کہے گا:کیا تو نے فلاں دن فلاں
جگہ یہ کام نہیں کیا تھا؟ تو وہ کہے گا:
اے ربّ تیری عزت کی قسم! میں نے یہ نہیں کیا تھا، پس جب وہ انکار کرے گا تو اس کے منہ پر مہر لگا
دی جائے گی۔(آخرت کے حالات، ص820) کیا اعضاء
ہر شخص کے خلاف گواہی دیں گے ؟ معلوم ہوا! کافر اور منافق اللہ پاک کی بارگاہ میں جھوٹ بولتے ہوئے اپنے
گناہوں کا انکار کریں گے، تو اللہ پاک
ان کے منہ پر مہر لگا دے گا، (یعنی ان کی زبان بند ہو جائے گی، وہ بول نہ سکیں گے)اور ان کے جسم کے اعضاء(آنکھ، ناک، کان،
ہاتھ، پاؤں،گوشت، ہڈیاں، کھالیں وغیرہ) ان کے خلاف گواہی دیں گے، قرآن پاک میں اس کا ذکر کچھ یوں ہوتا
ہے:الیوم
نختم علی افواھھم وتکلمنا ایدیھم وتشھد ارجلھم بما کانو ایکسبون۔ترجمہ:آج ہم ان کے منہ پر مہر کر دیں گے اور ان کے ہاتھ ہم
سے بات کریں گے اور ان کے پاؤں ان کے کئے
کی گواہی دیں گے۔( پ 23، یسٓ: 25)وما کنتم تستترون ان یشھد علیکم سمعکم ولا ابصارکم ولا
جلودکم۔ ترجمہ:اور تم اس سے چھپ کر کہاں جاتے ہو، تم پر گواہی دیں تمہارے کان، تمہاری آنکھیں اور تمہاری کھالیں۔( پ 24، حٰم سجدہ:22) (آخرت کے حالات، صفحہ 327) جب کہ مؤمن کے لئے نجات اور براءَت ہے کہ وہ اپنے گناہوں کا فوراً اقرار
کرلے گا اور دل ہی دل میں ڈرے گا، سوچے
گا، اب میں پکڑا گیا، عذاب میں گرفتار ہوا، پھر اللہ کریم اس کی پردہ پوشی فرمائے گا، اس کے گناہوں کو نیکیوں میں بدل کر بخش دے گا، بندہ مؤمن جب اپنا اعمال نامہ دوبارہ دیکھے گا، تو اس کی برائیوں کو نیکیوں میں تبدیل کیا جا
چکا ہوگا۔(مراۃ المناجیح، جلد 7، صفحہ 286)سب سے پہلے کونسا عُضو کلام کرے گا:حضرت معاویہ بن حیدہ رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے، سرکار
مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:بروزِ قیامت تم اس حال میں آؤ گے کہ
تمہارے منہ پر مہر ہوگی اور آدمی کے اعضاء میں سب سے پہلے اس کی ران اور ہتھیلی کلام کرے گی۔(آخرت کے حالات، صفحہ 329)اللہ پاک ہماری،ہمارے والدین،معلمات اور پیرومرشد
کی بے حساب بخشش اور مغفرت فرمائے۔آمین
صدقہ پیارے کی حیا کا کہ نہ لےمجھ سےحساب بخش بے پوچھے لجائے کو لجانا کیا ہے

دعوتِ
اسلامی کے زیرِ اہتمام 7 دسمبر 2021ء برزو منگل کراچی بن قاسم زون میر پور ساکرو
کابینہ میں ماہانہ مدنی مشورے کا انعقاد ہواجس میں 25 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
کابینہ
نگران اسلامی بہن نے ’’ سُستی کے نقصانات ‘‘کے موضوع پر سنتوں بھرابیان کیا نیز کارکردگی وقت پر دینے کے ساتھ ساتھ مضبوط کرنے کی ترغیب
دلائی جس پر اسلامی بہنوں نے سستی سے بچنے، وقت پر کارکردگی دینے اور اسلامی بہنوں
پر انفرادی کوشش کرنے کی نیتیں کیں۔