حساب حق ہے اور اعمال کا حساب ہونے والا ہے،  چنانچہ حضرت حسن رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں:ہر آدمی کے گلے میں ایک ہار ہے، جس میں اس کے عمل کا حساب لکھا جاتا ہے، جب وہ مر جاتا ہے تو اس ہار کو لپیٹ دیا جاتا ہے، جب بندے کو دوبارہ اٹھایا جائے گا تو اس ہاتھ کو کھول دیا جائے گا اور اسے حکم ہوگا۔(آخرت کے حالات، صفحہ291)اقرا کتبک کفی بنفسک الیوم علیک حسیبا۔ترجمۂ کنزالایمان:اپنا نامہ (اعمال) پڑھ، آج تو خود ہی اپنا حساب کرنے کو بہت ہے۔(پ 15،بنی اسرائیل: 14)اللہ پاک مومن کافر اور منافق پر اعمال پیش فرمائے گا:حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں: بروزِ قیامت مؤمن کو حساب کے لئے بلایا جائے گا، پھر اللہ پاک اس پر ان اعمال کو پیش فرمائے گا، جنہیں رب کریم اور بندے کے سوا کوئی نہیں جانتا ہوگا تو وہ اقرار کرتے ہوئے کہے گا: اے ربّ !میں نے یہ بھی کیا، وہ بھی کیا اور فلاں کام بھی کیا تھا، پس اللہ پاک اس کے گناہ معاف فرما کر چھپا دےگا، پس زمین پر کوئی مخلوق ایسی نہیں ہوگی، جس نے ان گناہوں میں کچھ بھی دیکھا ہو، اب بندے کی نیکیاں ظاہر ہوں گی تو وہ چاہے گا، سب لوگ انہیں دیکھیں، پھر کافر اور منافق کو حساب کے لئے بلایا جائے گا اور ربّ کریم اس پر اس کے اعمال پیش فرمائے گا تو وہ انکار کرتے ہوئے کہے گا:اے ربّ تیری عزت کی قسم! فرشتے نے میرے نامہ اعمال میں وہ عمل لکھ دیئے، جو میں نے کئے ہی نہیں، فرشتہ اس سے کہے گا:کیا تو نے فلاں دن فلاں جگہ یہ کام نہیں کیا تھا؟ تو وہ کہے گا: اے ربّ تیری عزت کی قسم! میں نے یہ نہیں کیا تھا، پس جب وہ انکار کرے گا تو اس کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی۔(آخرت کے حالات، ص820) کیا اعضاء ہر شخص کے خلاف گواہی دیں گے ؟ معلوم ہوا! کافر اور منافق اللہ پاک کی بارگاہ میں جھوٹ بولتے ہوئے اپنے گناہوں کا انکار کریں گے، تو اللہ پاک ان کے منہ پر مہر لگا دے گا، (یعنی ان کی زبان بند ہو جائے گی، وہ بول نہ سکیں گے)اور ان کے جسم کے اعضاء(آنکھ، ناک، کان، ہاتھ، پاؤں،گوشت، ہڈیاں، کھالیں وغیرہ) ان کے خلاف گواہی دیں گے، قرآن پاک میں اس کا ذکر کچھ یوں ہوتا ہے:الیوم نختم علی افواھھم وتکلمنا ایدیھم وتشھد ارجلھم بما کانو ایکسبون۔ترجمہ:آج ہم ان کے منہ پر مہر کر دیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے اور ان کے پاؤں ان کے کئے کی گواہی دیں گے۔( پ 23، یسٓ: 25)وما کنتم تستترون ان یشھد علیکم سمعکم ولا ابصارکم ولا جلودکم۔ ترجمہ:اور تم اس سے چھپ کر کہاں جاتے ہو، تم پر گواہی دیں تمہارے کان، تمہاری آنکھیں اور تمہاری کھالیں۔( پ 24، حٰم سجدہ:22) (آخرت کے حالات، صفحہ 327) جب کہ مؤمن کے لئے نجات اور براءَت ہے کہ وہ اپنے گناہوں کا فوراً اقرار کرلے گا اور دل ہی دل میں ڈرے گا، سوچے گا، اب میں پکڑا گیا، عذاب میں گرفتار ہوا، پھر اللہ کریم اس کی پردہ پوشی فرمائے گا، اس کے گناہوں کو نیکیوں میں بدل کر بخش دے گا، بندہ مؤمن جب اپنا اعمال نامہ دوبارہ دیکھے گا، تو اس کی برائیوں کو نیکیوں میں تبدیل کیا جا چکا ہوگا۔(مراۃ المناجیح، جلد 7، صفحہ 286)سب سے پہلے کونسا عُضو کلام کرے گا:حضرت معاویہ بن حیدہ رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے، سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:بروزِ قیامت تم اس حال میں آؤ گے کہ تمہارے منہ پر مہر ہوگی اور آدمی کے اعضاء میں سب سے پہلے اس کی ران اور ہتھیلی کلام کرے گی۔(آخرت کے حالات، صفحہ 329)اللہ پاک ہماری،ہمارے والدین،معلمات اور پیرومرشد کی بے حساب بخشش اور مغفرت فرمائے۔آمین

صدقہ پیارے کی حیا کا کہ نہ لےمجھ سےحساب بخش بے پوچھے لجائے کو لجانا کیا ہے