قیامت کب قائم ہوگی؟

حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ وجہہ الکریم سے روایت ہے ،نبیِّ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ جب میری امت پندرہ کاموں کو کرے گی تو اس پر مَصائب کا آنا حلال ہو جائے گا۔ عرض کی گئی: یا رسولَ اللہ ! وہ کیا کام ہیں ؟ ارشاد فرمایا:’’ جب مالِ غنیمت کو ذاتی دولت بنا لیا جائے گا، امانت کو مالِ غنیمت بنالیا جائے گا، زکوٰۃ کو جرمانہ سمجھ لیا جائے گا، جب لوگ اپنی بیوی کی اطاعت کریں گے اور اپنی ماں کی نافرمانی کریں گے، جب دوست کے ساتھ نیکی کریں گے اور باپ کے ساتھ برائی کریں گے، جب مسجدوں میں آوازیں بلند کی جائیں گی، ذلیل ترین شخص کو قوم کا سردار بنا دیا جائے گا، جب کسی شخص کے شر کے ڈر سے اس کی عزت کی جائے گی، شراب پی جائے گی، ریشم پہنا جائے گا، گانے والیاں اور ساز رکھے جائیں گے اور اس امت کے آخری لوگ پہلوں کو برا کہیں گے۔ اس وقت تم سرخ آندھیوں ، زمین کے دھنسنے اور مَسخ کا انتظار کرنا۔

(جامع الاصول، حرف القاف، الکتاب التاسع،، 10 / 384، الحدیث: 7925)

موجودہ دور میں پائی جانے والی قیامت کی 5 نشانیاں:

رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور اسلافِ امت نے اہلِ اسلام کو قیامت کے دن کی تیاری کرنے اور اپنی آخرت سنوارنے کی نصیحتیں کرنے کے ساتھ ساتھ کئی ایسی علامات و اسباب کا بھی ذکر کیا جن کے بعد قیامت قائم ہوگی۔ انہیں اسلامی اصطلاح میں علاماتِ قیامت کہا جاتاہے۔ ان علاماتِ قیامت میں سے بہت سی علامات کا ظا ہر ہونا باقی ہے جبکہ موجودہ زمانہ میں بھی کچھ علامات ظاہر ہو گئی ہیں ان علامات میں سے چند یہ ہیں۔

(1)جھوٹے مد عیانِ نبوت دجالوں کا خروج۔

(2) قطع رحمی ، بری ہمسائیگی اور فسادات کا عام ہو جانا۔

(3) علم کا اٹھ جانا۔(علماء کرام کا انتقال ہو جاتا) اور جاہلوں کو اپنا پیشوا بنایا جا ئے گا،

(4) شراب کا عام ہو جانا۔

(5) وَقْت میں برکت نہ ہوگی۔

ان نشانیوں کی تفصیل یہ ہے:

(1)جھوٹے مد عیانِ نبوت دجالوں کا خروج:

قیامت کی علامات اور نشانیوں میں سے جھوٹے دجالوں کا نکلنا ہے جو نبوت کا دعویٰ کریں گے اور اپنے سر کردہ قائد کے ساتھ فتنے کو ہوا دیں گے ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے کہ ان کی تعداد تیس (30) کے قریب ہے ۔

فرمایا :لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُبْعَثَ دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ، قَرِيبًا مِنْ ثَلاَثِينَ، كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ»(صحيح بخارى 3413)

’’ قیامت قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ تیس کے قریب جھوٹے دجال نکلیں گے ان میں سے ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے ۔ ‘‘

اس نشانی کا وقوع ثابت ہوا اور یہ قیامت کی علامات میں سے ہے ۔ قدیم اور جدید زمانے میں بہت سے مدعیانِ نبوت نکلے او ریہ بعید نہیں کہ جھوٹے ، کانے دجال کے ظاہر ہونے تک ابھی او ر دجال ظاہر ہوں ۔ ہم دجال کے فتنے سے پناہ مانگتے ہیں۔

(2) قطع رحمی ، بری ہمسائیگی اور فسادات کا عام ہو جانا:

موجودہ دور میں قیامت کی جو نشانیاں پائی جاتی ہیں ان میں قطع رحمی ، بری ہمسائیگی اور فواحش و فسادات کا عام ہونا بھی ہے ۔

حضرت عبداللہ بن عمر و بن العاص کی روایت اس بارے میں رہنمائی کرتی ہے کہ آپ نے فرمایا : قیامت اس وقت ہی آئے گی جب فواحش ومنکرات اور قطع رحمی و بری ہمسائیگی عام ہو جائے گی ۔ (مسند احمد : 10 ۔26تا31)

جس بات کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اطلاع دی تھی وہ پوری ہوچکی چنانچہ ہم اپنی آنکھوں سے آج لوگوں کے درمیان فسادات ، قطع رحمی اور ہمسائیگی کا برا سلوک دیکھ رہے ہیں ۔ محبت کی جگہ بعض و نفرت نےلے لی ہے آج پڑوسی پڑوسی کو پہچانتا ہی نہیں ، عزیز واقارب ایک دوسرے کی موت و حیات سے بے خبر ہیں ۔ ان کی باہمی رویوں پر ہم حسبناالله ونعم الوكيل ہی کہہ سکتےہیں ۔ جب کہ قرآن وسنت میں قطع رحمی پر بڑی تنبیہ کی گئی اور اسے جنت سے محرومی و دوری کا سبب قرار دیا گیا ہے ۔

قرآن کریم میں ہے :

فَهَلْ عَسَیْتُمْ اِنْ تَوَلَّیْتُمْ اَنْ تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ وَ تُقَطِّعُوْۤا اَرْحَامَكُمْ(۲۲)

ترجَمۂ کنزُالایمان:تو کیا تمہارے یہ لچھن(انداز) نظر آتے ہیں کہ اگر تمہیں حکومت ملے تو زمین میں فساد پھیلاؤ اور اپنے رشتے کاٹ دو۔(پ 26،سورہ محمد :22 )

اورحضرت ابوبَکْرَہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’سرکشی اور رشتے داری توڑنے سے بڑھ کر کوئی گناہ اس بات کا مستحق نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس کی سزادنیا میں جلد دیدے اور اس کے ساتھ اس کیلئے آخرت میں بھی عذاب کا ذخیرہ رہے۔ (یعنی یہ دونوں گناہ دنیا میں جلد سزا اور آخرت میں عذاب کے زیادہ مستحق ہیں ۔)

(ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ... الخ، 57،باب، 4 / 229، الحدیث: 2519)

(3) علم کا اٹھ جانا اور جاہلوں کو اپنا پیشوا بنایا جا ئے گا:

مسندِ احمد میں ہے کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”امت اس وقت تک شریعت پر قائم رہے گی جب تک کہ ان میں تین چیزیں ظاہر نہ ہوجائیں:(1)علم کا قبض ہونا(2)ولدالزنا کی کثرت اور (3)صقارون، عرض کی گئی یارسول اللہ ! صقارون کیا ہے؟ ارشاد فرمایا: یہ آخری زمانہ کے لوگ ہیں جن کی باہم ملتے وقت کی تحیت ایک دوسرے پر لعنت کرنا ہوگی۔“(مسند احمد جلد 24، صفحہ 391، حدیث: 15628)

جس بات کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اطلاع دی تھی وہ پوری ہوتی نظر آ رہی ہے ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ آئے دن کوئی نہ کوئی عظیم و جلیل القدر عالم دین دنیا سے رخصت ہورہے ہیں۔اس حدیث پاک کے تناظر میں دیکھا جائے تو قیامت کی یہ نشانیاں پوری ہوتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔

رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے علم کے اٹھ جانے کی کیفیت اور اس کے بعد پیدا ہونے والے حالات کی خبر ان الفاظ میں ارشاد فرمائی:”اِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ العِلْمَ اِنْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنَ العِبَادِ، وَلٰكِنْ يَّقْبِضُ العِلْمَ بِقَبْضِ العُلَمَاءِ، حَتّٰى اِذَا لَمْ يَبْقَ عَالِمٌ اِتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا، فَسُئِلُوا فَاَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ، فَضَلُّوا وَاَضَلُّوا “ یعنی اﷲ پاک علم کو بندوں(کے سینوں ) سے کھینچ کر نہ اٹھائے گا بلکہ علما کی وفات سےعلم اٹھائے گا، حتّٰی کہ جب کوئی عالم نہ رہے گا لوگ جاہلوں کو پیشوا بنالیں گے، جن سے مسائل پوچھے جائیں گے وہ بغیر علم فتویٰ دیں گے، تو وہ خودبھی گمراہ ہوں گے اور(دوسروں کو بھی) گمراہ کریں گے۔( بخاری، 1/54حدیث:100)

ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ کریم لوگوں کو علم دینے کے بعد ان سے واپس نہیں کھینچتا، بلکہ علماء کو لےجاتاہے، پس جب بھی کسی عالم کو لے جاتاہے تو اس کے ساتھ اس کا علم بھی چلاجاتاہے، یہاں تک کہ وہ باقی رہ جائیں گے جن کے پاس کوئی علم نہ ہوگا پس وہ گمراہ ہوں گے۔

(اخلاق العلماء للآجری، صفحہ 32)

(4) شراب کا عام ہو جانا:

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ قیامت کی علامتوں میں سے یہ ہے کہ علم اٹھایا جائے گا اور جہل کا ظہور ہو گا، زنا عام ہو گا اور شراب پی جائے گی، مرد کم ہو جائیں گے اور عورتیں زیادہ ہوں گی حتّٰی کہ پچاس عورتوں کا کفیل ایک مرد ہو گا۔ (بخاری، کتاب النکاح، 3 / 472، الحدیث: 5231)

موجودہ زمانہ میں مسلمان شراب کے عادی ہو تے جا رہے ہیں اگر شراب ہونے والوں کی اصلاح کی کوشش کی جائے تو جواب دیتے ہیں ہم اپنے پیسوں کی پیتے ہیں اس لئے ہمیں کچھ بھی کہنے کو ضرورت نہیں! نیز شراب پینے والے اس فعل حرام کو برا بھی نہیں جانتے، کہتے نظر آتے ہیں شراب ہی تو پی ہے اور تھوڑی کچھ کیا ہے ۔ العیاذ باللہ

(5) وَقْت میں برکت نہ ہوگی:

قربِ قیامت سال مہینہ کی طرح، مہینہ ہفتہ کی طرح، ہفتہ دن کی طرح، دن ایک ساعت کی طرح اور ایک ساعت (ماچس کی تیلی وغیرہ سے) آگ جلنے کی طرح ہوجائے گا یعنی: وقت کی برکت ختم ہوجائے گی اور یہ گناہوں کی کثرت اور ان کی نحوست کی وجہ سے ہوگا، چنانچہ

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی حتّٰی کہ زمانہ جلد جلد گزرنے لگے گا۔ سال ایک ماہ کی طرح گزرے گا۔مہینہ ہفتہ کی طرح گزرے گا۔ ہفتہ ایک دن کی طرح، ایک دن ایک گھنٹے کی طرح اور ایک گھنٹہ آگ کی چنگاری کی طرح گزر جائے گا۔

(ترمذی، کتاب الفتن، 4 / 148، الحدیث: 2339)