بلاشبہ ایک دن زمین و آسمان اور تمام مخلوقات نے فنا ہو جانا ہے، اس دن کا ایک نام قیامت ہے  اور صرف اللّٰه تعالٰی وحدہ لاشریک کی ذات عالی باقی رہے گی جس کیلئےہمیشگی وبقا ہے۔جس طرح موت سے پہلے بیماری، شدّت درد وغیرہ موت کی نشانیاں ظاہر ہوتی ہیں اسی طرح قیامت قاٸم ہونے سے پہلے بھی نشانیاں ظاہر ہونگی جو کہ احادیث میں وارد ہیں۔ان نشانیوں میں سے چند ایک فی زمانہ بھی پاٸی جاتی ہیں، جیسا کہ

1)علم کا اٹھالیا جانا:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ علم اٹھا لیا جائے گا" ( صحیح بخاری ، الحدیث 5231 ،ج3،ص472)

علم کے اٹھنے سے مراد علماء کا اٹھ جانا ہے۔ اگر تقریباً آخری دہائی میں دیکھا جائے تو کثیر علماء اس فانی دنیا سے چل بسے۔جبکہ عالِم کی موت عالَم کی موت ہے۔ گویا کہ علماء کی قلت ہونا قیامت کے برپا ہونے پر دلالت کر رہا ہے۔

2)جہل کی کثرت:

مذکورہ حدیثِ پاک میں مزید فرمایا ”اورجہالت کی کثرت ہوگی " (ایضاً)یعنی لاشعوری اور لا دینیت عام ہوجائے گی ۔ یہ نشانی بھی بہت شدت سے ظاہر ہے ۔ کہ اگر ہزار بندوں سے نماز کی شرائط اور فرائض کا پوچھا جائے تو سینکڑوں کو علم نہ ہوگا ۔ بلکہ بیشتر حضرات تو غسل کا صحیح طریقہ بھی نا جانتے ہوں گے ۔

3) زنا کی زیادتی :

مذکورہ حدیثِ پاک میں آگےفرمایا ”اور زنا کثرت سے ہوگا" (ایضاً)یہ نشانی بھی اس حد تک پائی جا رہی ہے کہ جگہ جگہ فحاشی و زنا کے اڈے قائم ہوگئے ہیں جن کو روکنے اور بند کرنے والا کوئی نہیں ۔ اور سرِ عام دن دہاڑے لوگ اس فعلِ بد میں مبتلا ہیں جس کا ریشو(فیصد) آئے دن بڑھتاجا رہا ہے۔

4)گانے باجے کی کثرت:

حضور نبی غیب دان صلی اللہ علیہ وسلم قیامت کی نشانیاں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ" گانے والی عورتیں اور (قسم قسم) کے باجے ظاہر ہونگے۔"

(سنن ترمذی، الحدیث 2218،ج4،ص9)

فی زمانہ ہر خوشی کے موقع پر آلاتِ موسیقی والوں، گوئیوں، میراثیوں، ناچنے اور گانے والیوں کو بلایا جاتا ہے۔ گویا کہ ہر محفل کا لازمی جز ٕ ہو گیا ہے۔ اور والدین کااس قدر برا حال ہے کہ اپنے بچوں کورونے سے چپ کرانے کی لئے گانے باجے کے مختلف آلات کھلونوں یا موبائل وغیرہ تھما دیتے ہیں ۔

5)اگلوں پر لعنت:

اسی حدیث پاک میں مزید فرمایا کہ" امت کے پچھلے (یعنی بعد میں آنے والے) اگلوں پر لعنت کریں گے، ان کو برا بھلا کہیں گے"(ایضاً)یہ نشانی بھی دیکھی جا رہی ہے کہ بعض بے شعور اور نادان لوگ صحابہ و اہلیبیتِ عظام اور اولیا ٕ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کو برا بھلا بکتےاور سب و شتم کرتے ہیں۔ اور انکی دینی خدمات سے سبق حاصل کرنے کے بجائے ان میں عیب تلاش کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں۔

اللہ پاک ہمیں ان تمام نحوستوں سے محفوظ رکھے اور خاتمہ ایمان پر فرمائے ۔ آمین