سورۂ نور میں
ارشادِ باری ہے:یَّوْمَ
تَشْهَدُ عَلَیْهِمْ اَلْسِنَتُهُمْ وَ اَیْدِیْهِمْ وَ اَرْجُلُهُمْ بِمَا
كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ۔ترجمۂ کنز الایمان:جس دن ان
پر گواہی دیں گے، ان کی زبانیں اور ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں جو کچھ کرتے تھے۔(پ 18: 24)تفسیر:حضرت علامہ
سیّد محمود آلوسی بغدادی رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کے تحت لکھتے ہیں:مذکورہ اعضاء کی گواہی
کا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک اپنی قدرتِ کاملہ سے انہیں بولنے کی قوت عطا فرمائے گا، پھر ان میں سے ہر ایک اس شخص کے بارے میں گواہی
دے گا کہ وہ ان سے کیا کام لیتا رہا ہے۔درة النّاصحین میں ہے:قیامت کے دن ایک شخص
بارگاہِ الہٰی میں آئے گا، اسے اس کا
اعمال نامہ دیا جائے گا، وہ اس میں کثیر
گناہ دیکھے گا تو وہ عرض کرے گا:یا اللہ! میں نے تو یہ گناہ کئے ہی نہیں تو اللہ پاک
ارشاد فرمائے گا:میرے پاس مضبوط گواہ موجود ہیں۔ تو وہ شخص اپنے دائیں بائیں دیکھے
گا، لیکن کوئی گواہ نہ پائے گا تو وہ شخص
کہے گا کہ وہ گواہ کہاں ہیں؟پھر اللہ پاک اس کے اعضاء کو حکم دے گا تو کان کہیں گے کہ
ہاں میں نے حرام سنا، پھر آنکھیں کہیں گی:
ہاں میں نے حرام دیکھا تھا، پھر زبان کہے
گی: ہاں میں نے حرام بولا تھا، اسی طرح
پھر پاؤں کہیں گے: ہاں ہم حرام کی طرف بڑھتے تھے، پھر شرمگاہ کہے گی: ہاں میں نے زنا کیا تھا، وہ شخص یہ سُن کر حیران رہ جائے گا۔(مدخّفًا،الخامس،والستون،ص294)آیت:اَلْیَوْمَ
نَخْتِمُ عَلٰۤى اَفْوَاهِهِمْ وَ تُكَلِّمُنَاۤ اَیْدِیْهِمْ و تَشْهَدُ
اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ۔ ترجمہ:آج
ہم ان کے مونہوں پر مہر کردیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے اور ان کے پاؤں
ان کے کئے کی گواہی دیں گے۔(پ 23، یسٓ: 64)وضاحت:قیامت کے دن ان کے اعضا گواہی دیں گے اور جو کچھ ان
سے صادر ہوا، سب کچھ بیان کردیں گے، قیامت کے دن اللہ پاک اعضاء کو گویائی کی
طاقت عطا فرمائے گا۔سورۂ نور آیت24 میں اللہ پاک
ارشادفرماتا ہے:ترجمۂ کنز الایمان:انسان کے باقی تمام اعضاء بھی گواہی دیں گے۔حضور
صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے یہ واقعہ بیان کیا، اس پر آیت ہے:وَ مَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُوْنَ
اَنْ یَّشْهَدَ عَلَیْكُمْ سَمْعُكُمْ وَ لَاۤ اَبْصَارُكُمْ وَ لَا جُلُوْدُكُمْ
وَ لٰكِنْ ظَنَنْتُمْ اَنَّ اللّٰهَ لَا یَعْلَمُ كَثِیْرًا مِّمَّا تَعْمَلُوْنَ۔ترجمۂ کنز الایمان:اور تم اس سے کہاں چھپ کر جاتے کہ تم پر
گواہی دیں تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں اور تمہاری کھالیں لیکن تم تو یہ سمجھے بیٹھے
تھے کہ اللہ
تمہارے بہت سے کام نہیں جانتا۔(پ 24، حم السجدہ :22) عبد الرزاق میں ہے: منہ بند ہونے کے بعد سب سے پہلے پاؤں اور ہاتھ بولیں گے۔آیت
نمبر 20 سورہ فصلت:ترجمۂ کنز الایمان:یہاں تک کہ جب وہ جہنم کے پاس آجائیں گے ان
پر ان کے کان، ان کی آنکھیں اور ان کی
کھالیں ان کے اعمال کی گواہی دیں گے۔( مسلم، کتاب
الزہد)بندہ کہے گا: میں اپنے نفس کے سوا کسی کی گواہی نہیں مانوں
گا، پھر اللہ پاک فرمائے گا کہ کیا میں
اور میرے فرشتے یعنی کراماً کاتبین گواہی کیلئے کافی نہیں؟ پھر اس کے منہ پر مہر
لگادی جائے گی، پھر اس کے اعضا کو بولنے
کا حکم دیا جائے گا۔حدیث میں ہے:قیامت کے دن اعضاء اللہ پاک کے حکم سے بول کر
بتلائیں گے۔ترجمۂ کنز الایمان:اور جس دن اللہ کے دشمن آگ کی طرف ہانکے جائیں گے تو ان
کے اگلوں کو روکیں گے اور پچھلے آملیں گے(یہاں تک
کہ پچھلے آملیں)یہاں تک کہ جب وہاں پہنچیں گے ان کے کان اور ان کی آنکھیں
اور ان کے چمڑے سب ان پر ان کے کئے کی گواہی دیں گے۔(پ 24، حم السجدہ: 21)بیشک قیامت کے دن
اعضاء گواہی دیں گے، کیونکہ اللہ پاک
نے ہر بے جان اور جاندار چیز میں گویائی کی طاقت بخشی ہے۔