یہ وسیع مضمون ہیں بہار شریعت کے پہلے حصے میں قیامت کی بہت سی نشانیاں لکھی ہوئی ہیں ان میں سے کئی نشانیاں ظاہر ہوگئی ہیں۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ عالیہ میں ایک شخص نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قیامت کب آئے گی؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا :تم نے اس کے لیے کیا تیاری کی ہے؟ تو اس نے عرض کی: تیاری تو کچھ نہیں کی مگر میں اللہ پاک اور اس کے رسول سے محبت کرتا  ہوں۔ تو آپ نے ارشاد فرمایا :تم جس سے محبت کرتے ہو اسی کے ساتھ رہو گے۔ حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ہمیں کبھی اتنی خوشی نہیں ہوئی جتنی خوشی اس دن ہوئی۔( ترمذی)

قیامت کی نشانیاں معلوم کرنا اور ان کے بارے میں پڑھنا منع نہیں ہے۔ اگر کسی کو قیامت کی نشانی معلومات ہو تو اس سے عبرت حاصل کرنی چاہیے۔ تفریح کے طور پر اس کا مذاق نہیں اڑانا چاہیے۔ میں موجودہ دور میں پائی جانے والی چند نشانیاں عرض کرتا ہوں۔ اللہ پاک ہمیں قیامت کی بھرپور انداز میں تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

موجودہ دور میں پائی جانےقیامت کی پانچ نشانیاں:

(1) علم اٹھا لیا جائے گا اور جہالت بڑھ جائے گی:

علم سے مراد علم دین ہے اور جہل سے مراد علم دین سے غفلت۔ آج یہ علامت شروع ہو چکی ہے۔ دنیاوی علوم بہت ترقی پر ہیں مگر علوم تفسیر، حدیث، فقہ بہت کم رہ گئے ۔علماء اٹھتے جا رہے ہیں ۔ان کے جانشین پیدا نہیں ہوتے۔ مسلمانوں نے علم دین سیکھنا قریبا چھوڑ دیا۔ یہ سب کچھ اس پیشنگوئی کا ظہور ہے۔ جو حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا :کہ قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہےکہ ان یرفع العلم و یکثر الجہل یعنی علم اٹھا لیا جائے گا اور جہالت بڑھ جائے گی۔( مسلم ،بخاری)

(2) زنا اور شراب خوری بڑھ جائے گی:

زنا کی زیادتی کے اسباب عورتوں کی بے پردگی، سکولوں، کالجوں، لڑکوں اور لڑکیوں کی مخلوط تعلیم، سینما وغیرہ کی بے حیائی، گانے، ناچنے کی زیادتیاں یہ سب آج موجود ہیں۔ان وجوہ سے زنا بڑھ رہا ہے اور شراب کی بھی کثرت بہت زیادہ ہوگئی ہے۔

(3) علم دین پڑھیں گے مگر دین کے نہیں:

طلباء علم دین پڑھیں گے مگر تبلیغ دین کے لئے نہیں بلکہ دنیا کمانے کے لیے۔ جیسے آج مولوی، عالم فاضل، درس میں فقہ ،تفسیرو حدیث داخل ہے تو امتحان دینے والے یہ کتابیں پڑھ تو لیتے ہیں مگر صرف امتحان میں پاس ہو کر نوکریاں حاصل کرنے کے لئے بعض طلباء صرف وعظ گوئی کے لیے دینی کتابیں پڑھتے ہیں۔

(4) گانے باجے کی کثرت ہوگی:

یہ والی بھی نشانی آج ہمارے معاشرے میں عام ہے۔ چھوٹا ہو یا بڑا مرد ہو یا عورت۔ اکثر اس برائی میں مبتلا نظر آتے ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گویا موسیقی مسلمانوں کی نس نس میں اترتی چلی جا رہی ہے۔ تقریبا ہر جگہ کوئی موسیقی کی دھنی سنی جاتی ہے۔ ہوٹل ہو یا مکان، دکان ہو یا گودام، کار ہو یا بس، ٹیکسی ہو یا سوزوکی ،ہر جگہ میں مسلمان اس بری آفت کا شکار نظر آتے ہیں۔

(5)زکوٰۃ دینا لوگوں پر گرا ہوگا اور اس کو تاوان سمجھیں گے:

یہ والی بھی قیامت کی نشانی بہت زیادہ ہمارے معاشرے میں عام ہوگئی ہے۔ لوگ ادا کرتے ہی نہیں جو لوگ ادا کرتے ہیں وہ بھی کچھ مکمل نصاب کے مطابق نہیں دیتے۔ امیر اہل سنت دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں کہ اگر لوگ شرعی نصاب کے مطابق زکوۃ ادا کر کرتے تو ہمارے معاشرے سے غربت ختم ہو سکتی ہیں۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمیں قیامت آنے سے پہلے اس کی تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے، ایمان کی حالت میں اس جہانِ فانی سے اٹھائے۔ آمین