اللہ
پاک نے انسان کو اپنی عبادت کیلئے پیدا فرمایا،نیک اعمال پر جنت کا وعدہ
فرمایا،اور معصیت پر جہنم کی وعید سنائی،بروز قیامت ہر مجرم پر اتمام حجت کیلئے
تمام ثبوت و گواہ پیش کیے جائیں گے کراما کاتبین اور مجرم کے اپنے ہی اعضاء اس کے
خلاف گواہی دیں گے۔
قرآن
و حدیث میں کئی مقامات پر اعضاء کے گواہی دینے کا بیان موجود ہے۔ چنانچہ سورہ نور
آیت نمبر 24 میں فرمان الٰہی ہے:
یَّوْمَ تَشْهَدُ عَلَیْهِمْ اَلْسِنَتُهُمْ وَ اَیْدِیْهِمْ وَ اَرْجُلُهُمْ
بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(۲۴)(پ:18،نور:24)
ترجمہ کنز العرفان:جس دن ان کے خلاف ان کی
زبانیں اور ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں ان
کے اعمال کی گواہی دیں گے۔
روح
المعانی میں ہے:’’ مذکورہ اعضاء کی گواہی کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تَعَالٰی اپنی قدرت ِکاملہ سے انہیں بولنے کی
قوت عطا فرمائے گا، پھر ان میں سے ہر ایک اُس شخص کے بارے میں گواہی دے گا کہ وہ
ان سے کیا کام لیتا رہا ہے ۔‘‘ (تفسیر روح المعانی ، ج18،
ص442)
اسی
طرح سورۃ یٰس آیت 65 میں ہے:
اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰۤى اَفْوَاهِهِمْ وَ تُكَلِّمُنَاۤ اَیْدِیْهِمْ وَ
تَشْهَدُ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ(۶۵)
ترجمہ
کنز العرفان: آج ہم ان کے مونہوں پر مہر لگا دیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے کلام
کریں گے اور ان کے پاؤں ان کے اعمال کی گواہی دیں گے۔
صراط
الجنان میں ہے : آج ہم ان کے مونہوں پر مہر
لگادیں گے۔ اس آیت کا معنی یہ ہے کہ
ابتداء میں کفار اپنے کفر اور رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلانے
کا انکار کریں گے اورکہیں گے ،ہمیں اپنے رب اللہ کی قسم کہ ہم ہرگز مشرک نہ تھے،تو اللہ تعالیٰ ان کے
مونہوں پر مہر لگا دے گا تاکہ وہ بول نہ
سکیں ،پھران کے دیگر اَعضاء بول
اٹھیں گے اور جو کچھ ان سے صادر ہوا ہے سب
بیان کردیں گے تاکہ انہیں معلوم ہو جائے کہ وہ اَعضا جو گناہوں پر ان کے مددگار تھے وہ ان کے خلاف ہی گواہ بن
گئے۔
( خازن ، یس ، تحت الآیۃ : 65، 4 / 10، مدارک ، یس ، تحت الآیۃ : 65 ، ص992، جلالین ، یس ، تحت الآیۃ : 65، ص372، ملتقطاً)
ایک
طویل حدیث پاک کا مضمون ہے کہ بندہ کہے گا ۔ اے میرے رب!کیا تو نے مجھے ظلم سے پناہ نہیں دی؟تو رب فرمائے گا ۔ کیوں
نہیں !تو بندہ کہے گا میں اپنے خلاف اپنی طرف کے گواہ کے سوا اور کسی(کی گواہی) نہ
مانوں گا۔ تو وہ فرمائے گا: آج تم اپنے
خلاف بطور گواہ خود کافی ہو اور کراماً کا تبین بھی گواہ ہیں چنانچہ اس کے منہ پر
مہرلگادی جائے گی ۔ اور اس کے اعضاء سے کہا جائے گا ۔ بولو ،تو وہ اس کے اعمال کے
بارے میں بتائیں گے ، پھر اسے اور(اس کے اعضاء کے)بولنے کو اکیلا چھوڑ دیا جا ئے
گا۔تو(ان کی گواہی سن کر ) وہ کہے گا دورہوجاؤ،میں تمھاری طرف سے (دوسروں کے ساتھ)
لڑا کرتا تھا ۔ (صحیح مسلم، حدیث :7439)
ان
نصوص پر ہمیں غور کرنا چاہیے کہ جن اعضاء سے رب کی نافرمانی کرتے رہے کل وہی ہمارے
خلاف بارگاہ الٰہی میں شکایت پیش کریں گے تب کیا بنے گا۔اللہ تعالیٰ ہمیں فکر آخرت
نصیب فرمائے ۔اٰمین
چھپ کے لوگوں سے کیے جس کے گناہ
وہ خبردار ہے کیا ہونا ہے