بروز قیامت نفسا  نفسی کا عالم ہوگا ،لوگوں کے سامنے ان کے اعمال نامے کھول دیے جائیں گے اور اسے پڑھنے کو کہا جائے گا۔ اس کو پڑھ کر وہ موجود اعمال کا اعتراف نہیں کرے گا اور انکار کرے گا اور جھگڑا کرے گا تو اس کے اعضاء اس کے خلاف اس کی برائیوں کی گواہی دیں گے اور اگر نیک اعمال ہوں تو اس کی اچھائی کی گواہی دیں گے۔

اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے: اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰۤى اَفْوَاهِهِمْ وَ تُكَلِّمُنَاۤ اَیْدِیْهِمْ وَ تَشْهَدُ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ(۶۵)

ترجَمۂ کنزُالایمان:آج ہم ان کے مونہوں پر مُہر کردیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے اور ان کے پاؤں ان کے کیے کی گواہی دیں گے ۔(پ 23،سورہ یٰس 65)

صراط الجنان میں ہے : آج ہم ان کے مونہوں پر مہر لگادیں گے۔ اس آیت کا معنی یہ ہے کہ ابتداء میں کفار اپنے کفر اور رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلانے کا انکار کریں گے اورکہیں گے ،ہمیں اپنے رب اللہ کی قسم کہ ہم ہرگز مشرک نہ تھے،تو اللہ تعالیٰ ان کے مونہوں پر مہر لگا دے گا تاکہ وہ بول نہ سکیں ،پھران کے دیگر اَعضاء بول اٹھیں گے اور جو کچھ ان سے صادر ہوا ہے سب بیان کردیں گے تاکہ انہیں معلوم ہو جائے کہ وہ اَعضا جو گناہوں پر ان کے مددگار تھے وہ ان کے خلاف ہی گواہ بن گئے۔

( خازن ، یس ، تحت الآیۃ : 65، 4 / 10، مدارک ، یس ، تحت الآیۃ : 65 ، ص992، جلالین ، یس ، تحت الآیۃ : 65، ص372، ملتقطاً)

حضرت سیدنا معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :بروز قیامت تم اس حال میں آؤ گے کہ تمہارے مونہوں پر مہر ہوگی۔ اور آدمی کے اعضاء میں سے سب سے پہلے اس کی ران اور ہتھیلی کلام کرے گی۔( مسند احمد)

دیکھا قارئین حضرات آپ نے کہ قیامت کے دن ران اور ہتھیلی سب اعضاء سے پہلے گواہی دیں گے۔

حضرت سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : قیامت کے دن کافروں کو ان کے اعمال پر عار دلائی جائے گی ، وہ انکار کرے گا اور جھگڑے گا ۔اس سے کہا جائے گا: تیرے پڑوسی، گھر والے اور کنبے والے تیرے خلاف گواہی دے رہے ہیں۔ تو کہے گا :وہ جھوٹ بول رہے ہیں۔ پھر اس کو خاموش کر دیا جائے گا اور اس کی زبان اس کے خلاف گواہی دے گی اور اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔

(البدور السافرة في احوال الآخرة ،ص :331)

اسی طرح جب انسان کے اعضاء نیکی کی ہو تو وہ اس کے حق میں گواہ اور جواب دیں گے جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم عورتوں پر تسبیح و تہلیل لازم ہے اور انگلیوں کے پوروں سے انہیں شمار کرو ۔کیونکہ ان سے سوال کیا جائے گا اور یہ جواب دیں گے ۔ (ترمذی)