فطرت انسانی کا تقاضا ہے کہ اگر اس کا کوئی قریبی
شخص یا اس کا تعلق دار اس کے خلاف گواہی دے تو اس پر اعتراض کرنا ،اس کے خلاف
بولنا ،ناراضگی مان لینا وغیرہ وغیرہ وغیرہ عام ہے۔ انسان دنیا میں تو اس کے خلاف
اقدام کر سکتا ہے لیکن بروز قیامت اس کے پاس کوئی جواز نہ ہوگا۔ خصوصا جب اس کے
اعضاء اس کے خلاف گواہی دیں گے اور اس کے منہ پر مہر کر دی جائے گی۔ اس مضمون کو رب
تعالی قرآن مجید میں اس انداز سے بیان فرماتا ہے:
اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰۤى اَفْوَاهِهِمْ
وَ تُكَلِّمُنَاۤ اَیْدِیْهِمْ وَ تَشْهَدُ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا
یَكْسِبُوْنَ(۶۵)ترجَمۂ
کنزُالایمان:آج ہم ان کے مونہوں پر مُہر کردیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں
گے اور ان کے پاؤں ان کے کیے کی گواہی دیں گے ۔(پ 23،سورہ یٰس 65)
اس آیت کے تحت سورہ الافاضل حضرت سید مفتی نعیم الدین رحمۃ
اللہ علیہ خزائن العرفان میں فرماتے ہیں یعنی کفار بول نہ سکیں اور یہ مُہر کرنا ان
کے یہ کہنے کے سبب ہو گا کہ ہم مشرک نہ تھے نہ ہم نے رسولوں کو جھٹلایا ۔ ان کے
اعضاء بول اٹھیں گے اور جو کچھ ان سے صادر ہوا ہے سب بیان کر دیں گے ۔(کنزالایمان
مع خزائن العرفان ص 832)
حضرت علامہ ابوبکر عبداللہ بن احمد نسفی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: ہم نے منہ پر
مہر کر دیں گےیعنی ہم ان کو گفتگو سے روک دیں گے، مروی ہے کہ لوگ انکار کریں گے
جھگڑا کریں گے تو ان کے خلاف ان پڑوسی،اہل و عیال ،خاندان والے گواہی دیں گے۔ اسی
وجہ سے ان کے منہ پر مہر کر دی جائے گی اور ان کے ہاتھ اور پاوٗں کلام کریں گے۔ (تفسیر نسفی 3/159)
مروی ہے کہ یہ ان سے اس وقت کیا جائے گا کہ جب وہ دنیا میں
کیے گئے کا انکار کریں گے اور جھگڑیں گے، پھر ان کے خلاف ان کے پڑوسیوں۔ اہل وعیال،
خاندان والوں کو گواہ بنایا جائے گا ۔پھر وہ کہ وہ مشرک تھے۔( حاشیۃ الصاوی
5/1724)
تفسیر صراط الجنان
میں ہے مسلم شریف کی ایک طویل حدیث میں ہے کہ بندہ کہے گا: اے میرے رب!میں تجھ پر،تیری کتاب پر اور تیرے رسولوں پر ایمان لایا،میں نے نماز پڑھی،روزہ رکھا اور صدقہ دیا، وہ بندہ
اپنی اِستطاعت کے مطابق اپنی نیکیاں بیان
کرے گا۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا’’ابھی
پتا چل جائے گا ،پھر ا س سے کہا جائے گا :ہم ابھی تیرے خلاف اپنے گواہ بھیجتے
ہیں ۔وہ بندہ اپنے دل میں سوچے گا :میرے خلاف کون گواہی دے گا؟پھر اس کے
منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور اس کی ران،اس کے گوشت اور ا س کی ہڈیوں سے کہا جائے گا : تم بولو۔ پھر اس کی ران،اس کا
گوشت اور ا س کی ہڈیاں ا س کے اعمال بیان
کریں گی۔
( صراط
الجنان فی تفسیر القرآن 8/274)