قیامت کے دن کان اور آنکھ اور دل اعمال کی گواہی دیں
گے:
ہمارے جسم کے اعضاء مثلاً آنکھ ، کان ، زبان ، دل اور
پاؤں وغیرہ، جو آج ہر اچھے اور برے کام میں ہمارے معاون ہیں ، کسی بھی نیکی کے
کام پر حوصلہ افزائی یا گناہ کے ارتکاب پرملامت کرنے کی بجائے بالکل خاموش رہتے
ہوئے ہمیں اپنے تأثرات سے مکمل طور پر’’ محروم‘‘رکھتے ہیں ۔ لیکن بروزِ قیامت یہی
اعضاء ہمارے اعمال پرگواہ ہوں گے کہ ہم انہیں کن کاموں میں استعمال کرتے رہے ہیں ،
جیسا کہ سورۂ بنی اسرائیل میں ارشاد ہوتا ہے : اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ
الْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰٓىٕكَ كَانَ عَنْهُ مَسْـٴُـوْلًا (۳۶) ترجمہ کنز لایمان : بے شک کان اور آنکھ اور دل ان سب سے
سوال ہونا ہے۔‘‘(پ:15،بنی اسرائیل : 36)
قیامت
کے دن زبانیں ، ہاٹھ اور پاؤں اعمال کی گواہی دیں گے:
قیامت کے دن ان کے خلاف ان کی زبانیں ، ان کے ہاتھ اور ان
کے پاؤں ان کے اعمال کی گواہی دیں گے۔زبانوں کا گواہی دینا تو اُن کے
مونہوں پر مُہریں لگائے جانے سے پہلے ہوگا اور اس کے بعد
مونہوں پر مُہریں لگادی جائیں گی جس سے زبانیں بند ہوجائیں گے اور اعضاء بولنے لگیں گے اور دنیا میں جو عمل کئے تھے وہ ان کی خبر دیں گے۔
( خازن، النور،
تحت الآیۃ: 24، 3 / 345)
چنانچہ اللہ تعالیٰ
ارشاد فرماتا ہے: یَّوْمَ تَشْهَدُ عَلَیْهِمْ
اَلْسِنَتُهُمْ وَ اَیْدِیْهِمْ وَ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(۲۴)ترجمہ کنز
الایمان: جس دن ان پر گواہی دیں گی اُن کی زبانیں اور اُن کے ہاتھ اور ان کے پاؤں
جو کچھ کرتے تھے۔(پ:18،نور:24)
قیامت کے دن گواہی کون
دیگا:
’’قیامت کے دن ایک شخص کو بارگاہِ خداوندی میں لایا جائے گا
اور اسے اس کا اعمال نامہ دیا جائے گا تو وہ اس میں کثیر گناہ پائے گا ۔ وہ عرض
کرے گا، ’’یاالٰہی عزوجل! میں نے تو یہ گناہ کئے ہی نہیں ؟‘‘اللہ عزوجل ارشاد فرمائے گا ، ’’میرے پاس اس کے مضبوط گواہ ہیں ۔‘‘ وہ بندہ اپنے دائیں
بائیں مڑ کر دیکھے گا لیکن کسی گواہ کو موجود نہ پائے گا اور کہے گا ، ’’یارب عزوجل! وہ گواہ کہاں ہیں ؟‘‘ تو اللہ تَعَالٰی اس کے اعضاء کو گواہی دینے کا حکم دے گا۔کان کہیں گے، ’’ہاں ! ہم
نے(حرام)سنا اور ہم اس پر گواہ ہیں ۔‘‘ آنکھیں کہیں گی، ’’ہاں !ہم
نے(حرام)دیکھا۔‘‘ زبان کہے گی، ’’ہاں ! میں نے(حرام)بولاتھا۔‘‘اسی طرح ہاتھ اور
پاؤں کہیں گے، ’’ہاں ! ہم (حرام کی طرف)بڑھے تھے۔‘‘شرم گاہ پکارے گی ، ’’ہاں !
میں نے زنا کیا تھا۔‘‘ اوروہ بندہ یہ سب سن کر حیران رہ جائے گا ۔(ملخَّصًا ،
المجلس الخامس والستون ، ص294)