مخلوق کو قبروں سے نکالنے کے بعد ،میدان محشر کی جانب لایا
جائے گا۔ سورج کی گرمی کی وجہ سے غم بڑھ جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ خوف ،ذلت، رسوائی
دامن گیر ہوگا اور اس کی طوالت پچاس ہزار
سال ہوگی اور اس حالت میں بغیر ترجمان
بالمشافہ سوال ہوگا ۔معمولی معمولی چیزوں کے بارے میں سوالات ہوں گے۔ بندہ اپنے رب سے ان پر گواہ طلب کرے گا۔ حدیث میں آیا
ہے کہ:
بندہ اپنے رب سے مخاطب ہوگاقیامت کے دن اور کہے گا :اے میرے
رب کیا تو نے مجھے ظلم سے پناہ نہیں دی؟ رب تعالی فرمائے گا :کیوں نہیں۔ بندہ عرض
کرے گا:" میں تو اس وقت مانوں گا جب مجھ ہی میں سے کوئی گواہ ہو۔ تو وہ فرمائے گا: آج تم اپنے خلاف بطور گواہ
خود کافی ہو اور کراماً کا تبین بھی گواہ ہیں چنانچہ اس کے منہ پر مہرلگادی جائے
گی ۔ اور اس کے اعضاء سے کہا جائے گا ۔ بولو ،تو وہ اس کے اعمال کے بارے میں
بتائیں گے ، پھر اسے اور(اس کے اعضاء کے)بولنے کو اکیلا چھوڑ دیا جا ئے گا۔تو(ان
کی گواہی سن کر ) وہ کہے گا دورہوجاؤ،میں تمھاری طرف سے (دوسروں کے ساتھ) لڑا کرتا
تھا ۔ (صحیح مسلم حدیث 7439)
قرآن میں بھی قیامت کے دن اعضاء کی گواہی دینے کا ثبوت ہے۔
ارشاد ربانی ہیں :
اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰۤى اَفْوَاهِهِمْ
وَ تُكَلِّمُنَاۤ اَیْدِیْهِمْ وَ تَشْهَدُ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا
یَكْسِبُوْنَ(۶۵)ترجَمۂ
کنزُالایمان:آج ہم ان کے مونہوں پر مُہر کردیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں
گے اور ان کے پاؤں ان کے کیے کی گواہی دیں گے ۔(پ 23،سورہ یٰس 65)
تفسیر صراط الجنان میں ہے :آج ہم ان کے مونہوں پر مہر لگادیں گے۔ اس آیت کا معنی یہ ہے کہ ابتداء میں کفار اپنے کفر اور رسولوں عَلَیْہِمُ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلانے کا انکار کریں گے اورکہیں گے ،ہمیں اپنے رب اللہ کی قسم کہ ہم ہرگز مشرک نہ تھے،تو
اللہ تعالیٰ ان کے مونہوں پر مہر لگا دے
گا تاکہ وہ بول نہ سکیں ،پھران کے دیگر
اَعضاء بول اٹھیں گے اور جو کچھ ان سے صادر
ہوا ہے سب بیان کردیں گے تاکہ انہیں معلوم ہو جائے کہ وہ اَعضا جو گناہوں پر ان کے مددگار تھے وہ ان کے خلاف ہی گواہ بن
گئے۔
( خازن ، یس ، تحت الآیۃ : 65، 4 / 10، مدارک ، یس ، تحت الآیۃ : 65 ، ص992، جلالین ، یس ، تحت الآیۃ : 65، ص372، ملتقطاً)
پارہ 24 سورہ حٰم السجدۃ آیت نمبر 21 اور 22 میں ہے: اور وہ اپنی کھالوں سے کہیں گے تم نے ہم پر کیوں گواہی
دی وہ کہیں گی ہمیں اللہ نے بلوایا جس نے ہر چیز کو گویائی بخشی اور اس نے تمہیں
پہلی بار بنایا اور اُسی کی طرف تمہیں پھرنا ہے۔ اور تم اس سے کہاں چھپ کر جاتے کہ
تم پر گواہی دیں تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں اور تمہاری کھالیں
حدیث میں ہے
کہ" اللہ اپنے بندوں کی طرف متوجہ ہوگا اور فرمائے گا: کیا تجھے مجھ سے
ملاقات کا یقین تھا؟ بندہ کہے گا: نہیں تو
وہ فرمائے گا اب میں بھی اسی طرح
تمھیں بھول جاؤں گا جس طرح تم مجھے بھول گئے تھے ۔ وہ کہے گا ۔اے میرے رب!
میں تجھ پر،تیری کتاب پر اور تیرے
رسولوں پر ایمان لایا،میں نے نماز پڑھی،روزہ رکھا اور صدقہ دیا، وہ بندہ
اپنی اِستطاعت کے مطابق اپنی نیکیاں بیان
کرے گا۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا’’ابھی پتا چل جائے گا ،پھر ا س سے کہا جائے
گا :ہم ابھی تیرے خلاف اپنے گواہ بھیجتے ہیں ۔وہ بندہ اپنے دل میں سوچے گا
:میرے خلاف کون گواہی دے گا؟ پھر اس کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور اس کی ران،
اس کے گوشت اور ا س کی ہڈیوں سے کہا جائے
گا : تم بولو۔ پھر اس کی ران، اس کا گوشت اور ا س کی ہڈیاں اس کے اعمال بیان کریں گی اور یہ اس لئے کیا
جائے گا کہ خود اس کی ذات اس کے خلاف حجت ہو اور یہ بندہ وہ منافق ہو گا جس پر
اللہ تعالیٰ ناراض ہو گا۔
( مسلم، ص1213، الحدیث: 7438)
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :بروز قیامت تم اس حال میں آؤ گے تمہارے مونہوں پر مہر ہوگی
اور آدمی کے اعضاء میں سے پہلے اس کی ران
اور ہتھیلی کلام کرے گی۔( مسند احمد)
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی
پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا قیامت کے دن جب اللہ انسانوں کے مونہوں
پر مہر لگائے تو سب سے پہلے بائیں پاؤں کی ران گواہی دے گی۔
حضرت ابو موسی اشعری
فرماتے ہیں میرے خیال میں(اس روز)انسان کے جسم کی دائیں ران کلام کرے گی۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن کافروں کو ان کے اعمال پر عار دلائی جائے
گی ، وہ انکار کرے گا اور جھگڑے گا ۔اس سے
کہا جائے گا: تیرے پڑوسی، گھر والے اور کنبے والے تیرے خلاف گواہی دے رہے ہیں۔ تو کہے گا :وہ جھوٹ بول رہے ہیں۔ پھر اس کو خاموش
کر دیا جائے گا اور اس کی زبان اس کے خلاف گواہی دے گی اور اسے جہنم میں ڈال دیا
جائے گا۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :تم عورتوں پر تسبیح و تہلیل
لازم ہے اور انگلیوں کے پوروں سے انہیں شمار کرو ۔کیونکہ ان سے سوال کیا جائے گا
اور یہ جواب دیں گے۔ (ترمذی)
معزز قارئین قیامت
کا ہولناک دن ،معمولی چیزوں کا حساب و کتاب اور نہ چھپنے کی جگہ اور نہ ہی جھٹلانے
کی صورت۔ کیونکہ ہمارے اعضاء ہی ہمارے خلاف گواہی دیں گے،تو ہمیں اس دن میں سرخرو
ہونے کے لیے تیاری شروع کر دینی چاہیے تاکہ کامیاب ہو جائیں۔