حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہُ عنہ نے فرمایا:جو شخص رو سکتا ہے وہ روئے اور اگر رونا نہ آتا ہو تو رونے جیسی صورت بنا لے۔ حضرت امام ابوالفرج ابنِ جوزی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:خوفِ الٰہی ہی ایسی آگ ہے، جو شہوات کو جلا دیتی ہے، اس کی فضیلت اتنی ہی زیادہ ہوگی، جتنا زیادہ یہ شہوات کو جلائے اور جس قدر یہ اللہ پاک کی نافرمانی سے روکے، اطاعت کی ترغیب دے اور کیوں نہ ہو کہ اس کے ذریعےپاکیزگی، ورع ،تقویٰ اور مجاہدہ، نیز اللہ پاک کا قرب عطا کرنے والے اعمال حاصل ہوتے ہیں۔آخرت میں امن:دنیا میں اپنے خالق و مالک کا خوف رکھنے والے آخرت میں امن کی جگہ پائیں گے، جیسا کہ ارشاد ہوتا ہے:اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ مَقَامِ امین۔ ترجمہ ٔکنزالایمان:بے شک ڈر والے امان کی جگہ میں ہیں۔(پ 25، الدخان:51)اعمال کی قبولیت:خوفِ الٰہی اعمال کی قبولیت کا ایک سبب ہے، جیسا کہ ارشاد ہوتا ہے:اِنَّمَا یَتَقَبَّلُ اللہُ مِنَ الْمُتَّقِیْنَ۔ترجمۂ کنزالایمان:اللہ اسی سے قبول کرتا ہے جسے ڈر ہے۔(پ 6، مائدہ:27)حضرت زکریا علیہ السلام کے بیٹے حضرت یحییٰ علیہ السلام ایک مرتبہ کہیں کھو گئے تھے، تین دن کے بعد ان کی تلاش میں نکلے تو دیکھا یحییٰ علیہ السلام نے ایک قبر کھود رکھی اور اس میں کھڑے ہو کر رو رہے ہیں، آپ نے ارشاد فرمایا:اے میرے بیٹے!میں تمہیں تین دن سے ڈھونڈ رہا ہوں اور تم یہاں قبر پر کھڑے آنسو بہا رہے ہو! تو انہوں نے عرض کی:ابَّا جان!کیا آپ نے مجھے نہیں بتایا کہ جنت اور دوزخ کے درمیان ایک خوش وادی ہے، جس سے رونے والے کے آنسو بھی بُجھا سکتے ہیں؟ آپ نے فرمایا:ضرور میرے بیٹے اور وہ بھی ان کے ساتھ مل کر رونے لگے۔اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین