خوفِ خدا ایک بہت بڑی نعمت اور بہت بڑا سرمایہ ہے اور بہت خوش نصیب لوگوں کو یہ نعمت حاصل ہوتی ہے،  حضور پُر نور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو سب سے زیادہ یہ نعمت حاصل تھی، ہر نبی خوفِ خدا کا حامل تھا،ہر مسلمان کے اندر خوفِ خدا ہوتا ہے، کسی میں کم اور کسی میں زیادہ۔خوفِ خدا میں آنسو بہانا، یہ مانگنا چاہئے اور اس کی کوشش کرنی چاہئے کہ کبھی آنکھوں سے اللہ پاک کے خوف سے آنسو بہہ نکلیں، پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جو شخص خوفِ خدا سے روتا ہے، وہ جہنم میں ہرگز داخل نہیں ہوتا، اس طرح جیسے گائے سے دودھ نکال لیا جائے، اب یہ واپس تھَن میں نہیں جا سکتا، اسی طرح خوفِ خدا میں رونے والا جہنم میں نہیں جا سکتا۔قیامت کے دن ایک شخص کو لایا جائے گا، اس کے اعمال تولے جائیں گے تو برائیوں کا پلڑا بھاری ہو جائے گا، اسے جہنم میں لے جانے کا حکم سنایا جائے گا، اس وقت اس کی پلکوں کا ایک بال اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض کرے گا:اے ربّ کریم!تیرے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو اللہ پاک کے خوف سے روتا ہے، اللہ پاک اس پر جہنم کی آگ حرام کر دیتا ہے، یااللہ پاک! میں تیرے خوف سے رویا تھا، اللہ پاک کا دریائے رحمت جوش میں آئے گا اور اس شخص کے ایک بال کے بدلے میں اس شخص کو جہنم سے بچا لیا جائے گا، اس وقت جبرائیل آمین علیہ السلام پکاریں گے: فلاں بن فلاں ایک بال کے بدلے میں نجات پا گیا۔اللہ کرے ! ہم سب کی دل کی سختیاں دور ہوجائیں اور اللہ پاک ہم سب کو اپنے خوف میں رونے اور اپنے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے عشق میں رونے والی آنکھیں عطا کرے۔آمین بجاہ النبی الآمین

رونے والی آنکھیں مانگو، رونا سب کا کام نہیں ذکرِ محبت عام ہے لیکن، سوزِ محبت عام نہیں