کچھ وقت تنہائی میں گزارنا تا کہ گناہوں پر احساس شرمندگی ہو اور وہ اخلاص کے ساتھ رب کریم کی بارگاہ میں گریہ و زاری کر سکے مستحب ہے،بارگاہ الٰہی میں اپنی بخشش کے لئے خوب گڑگڑائے کیونکہ مضطر کی دعا قبول ہوتی ہے،اپنی ذات کے لیے غفلتوں میں سارا وقت وقت صرف نہ کرے جس طرح جانوروں کی حالت ہوتی ہے جو کہ قیامت اور ساری مخلوق کے سامنے حساب و کتاب جیسی ہولناکیوں سے محفوظ ہوتے ہیں لہٰذا جب اس کے ساتھ حساب و کتاب جیسی چیز پیش آنی ہے اور وہ ان ہولناکیوں سے محفوظ نہیں تو اسے چاہیے کہ تنہائی میں خوب روئے اور دنیاوی زندگی کو قید خانے محسوس کرے کیونکہ اس میں گناہ سرزد ہوتے ہیں اس بارے میں کچھ فرآمین مصطفیٰ : جس مومن کی آنکھوں سے اللہ پاک کے خوف سے آنسو نکلتے ہیں اگرچہ مکھی کے سر کے برابر ہوں پھر وہ آنسو اس کے چہرے کے ظاہری حصے کو پہنچیں تو اللہ پاک اسے جہنم پر حرام کر دیتا ہے.(شعب الایمان، ، 1/491، حدیث:802)وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہوگا جو اللہ پاک کے ڈر سے رویا ہو۔(شعب الایمان، ، 1/491، حدیث:798) امیر المومنین حضرت علی شیر خدا رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: جب تم میں سے کسی کو خوف خدا سے رونا آئے تو وہ آنسوؤں کو کپڑے سے صاف نہ کرے بلکہ رخساروں پر بہہ جانے دے کہ وہ اسی حالت میں ربِّ کریم کی بارگاہ میں حاضر ہو گا۔(شعب الایمان، پاک، 1/493، حدیث:808)حضرت کعب احبار رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جو شخص اللہ پاک کے ڈر سے روئے اور اس کے آنسوؤں کا ایک قطرہ بھی زمین پر گر جائے تو آگ اس (رونے والے) کو نہ چھوئے گی۔(درۃ الناصحین، ص253)حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: اللہ پاک کے خوف سے آنسو کا ایک قطرہ بہنا میرے نزدیک ایک ہزار دینار صدقہ کرنے سے بہتر ہے۔(شعب الایمان، پاک، 1/502، حدیث:842) اللہ پاک ہمیں بھی اپنے خوف میں رونا نصیب فرمائے ۔آمین

رونے والی آنکھیں مانگو رونا سب کا کام نہیں ذکر ِمحبت عام ہے لیکن سوز ِمحبت عام نہیں