دعوتِ اسلامی کے شعبہ رابطہ برائے شخصیات کے تحت 7  دسمبر2021ء کو لطیف آباد نمبر 9 اور 10 میں نیز ٹنڈو محمد خان ڈویژن میں علاقائی دوروں کا سلسلہ ہوا ۔اس موقع پر کابینہ، ڈویژن اور علاقائی ذمہ دراسلامی بہنوں نے زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات خواتین جن میں بیوٹیشنز، پروفیشنلز اور اہل ثروت شخصیات کو اگلے دن ہونے والے سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے کا ذہن دیا نیز ہفتہ وار رسالہ پڑھنے اور مدنی چینل دیکھنے کی دعوت بھی پیش کی۔ ساتھ ساتھ شخصیات کو ماہنامہ فیضان مدینہ اور مکتبۃ المدینہ کے رسائل بھی تحفے میں دئیے ۔


دعوتِ اسلامی کے تحت 8 نومبر2021ء  کو جمشید روڈ کابینہ میں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد ہوا جس میں مقامی اسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔

عالمی مجلس مشاورت کی نگران اسلامی بہن نے سنتوں بھرا بیان کیا اور اسلامی بہنوں کو دعوت اسلامی کے دینی کاموں کے بارے میں بتاتے ہوئےعملی طور پر دینی کاموں میں حصہ لینے کا ذہن دیا۔ اجتماع پاک کے بعد خود آگے بڑھ کر اسلامی بہنوں سے ملاقات و انفرادی کوشش کی ۔

٭دوسری جانب دعوت اسلامی کے تحت 8 نومبر2021ء کو عالمی مجلس مشاورت کی نگران اسلامی بہن نے پی آئی بی کے ذیلی حلقے میں اسلامی بہنوں کے ہمراہ ملکر گھر گھر جا کر مقامی اسلامی بہنوں پر انفرادی کوشش کرتے ہوئے انہیں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی دعوتیں دیں۔

٭اسی طرح دعوتِ اسلامی کے تحت 9 نومبر2021ء کو اورنگی ٹاؤن کابینہ میں ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے تحت اِبْنِ مصطفیٰ بینکویٹ میں محفلِ نعت کا انعقاد ہوا جس میں لیڈی ڈاکٹر ز، ٹیچرز اور میڈیکل ڈیپارٹ کی طالبات نے شرکت کی۔

عالمی مجلس مشاورت کی نگران اسلامی بہن نے ’’ آخرت کی تیاری‘‘ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے اسلامی بہنوں کو مدنی مذاکرہ دیکھنے اور عاملات نیک اعمال بننے کی ترغیب دلائی ۔ 


دعوتِ اسلامی کے شعبہ مکتبۃ المدینہ کےتحت 10 دسمبر 2021ء بروز جمعہ عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں  مدنی مشورے کا انعقاد کیا گیا جس میں شعبہ ذمہ داراسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔

اس مدنی مشورے میں رکنِ مرکزی مجلسِ شوریٰ مولانا حاجی عبدالحبیب عطاری نے شعبے کے دینی کاموں کا فالواپ لیتے ہوئے شعبے کی ترقی کے لئے مدنی پھولوں سے نوازا جس پر وہاں موجود اسلامی بھائیوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔(رپورٹ: محمد سلیم عطاری معاون نگران مجلس  مکتبہ المدینہ ہیڈ آفس کراچی ،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

میڈیا ڈیپارٹمنٹ دعوتِ اسلامی کے تحت 9دسمبر 2021ء بروز جمعرات رکنِ شعبہ و رکنِ کراچی ریجن محمد شجاعت عطاری نے رکنِ شعبہ محمود عطاری کے ہمراہ دینی کاموں کے سلسلے میں بول نیوز کے سینئر اینکر پرسن و تجزیہ کار نذیر لغاری سے ان کے آفس میں ملاقات کی۔

اس دوران ذمہ داراسلامی بھائیوں نے انہیں دعوتِ اسلامی کے مختلف شعبہ جات کے حوالے سے بریفنگ دی جن کے ذریعے دعوتِ اسلامی دنیا بھر میں دینِ متین کا کام بخوبی سرانجام دے ری ہے۔

بعدازاں نذیر لغاری نے دعوتِ اسلامی کی کاوشوں کو خوب سراہتے ہوئے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔(رپورٹ: اسرار عطاری میڈیا ڈیپارٹمنٹ آفس ذمہ دار ،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

دعوتِ اسلامی کے میڈیا ڈیپارٹمنٹ کے تحت 9دسمبر 2021ء بروز جمعرات نواب شاہ میں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد ہوا جس میں دوڑ پریس کلب کے انفارمیشن سیکرٹری اور’’روزانی مھرا‘‘دوڑ کے رپورٹر فقیر محبوب علی سمیت دیگر عاشقانِ رسول نے شرکت کی۔

اس موقع پر محمد زوار عطاری ( رکنِ مجلس و رکنِ نواب شاہ زون ذمہ دار) نے سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے اسلامی بھائیوں کی تربیت ورہنمائی کی۔

بعدازاں صحافیوں کو دعوتِ اسلامی کے شعبے مکتبۃ المدینہ سے شائع ہونے والے رسائل تحفے میں دیئے گئے۔(رپورٹ: اسرار عطاری میڈیا ڈیپارٹمنٹ آفس ذمہ دار ،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

دعوتِ اسلامی کے میڈیا ڈیپارٹمنٹ کے تحت 10 دسمبر 2021ء بروز جمعہ اسلام آباد پریس کلب میں صحافیوں کے مرحومین ولواحقین کے لئےایصالِ ثواب کا انعقاد کیا گیا جس میں رکن ِشعبہ و رکنِ پنڈی اسلام آباد زون ذمہ دار ابوبکر عطاری مدنی نے وہاں موجود اسلامی بھائیوں کو نیکی دعوت دیتے ہوئے مرحومین کے لئےدعا کروائی۔

بعدازاں صحافیوں نے دعوتِ اسلامی کے ذمہ داراسلامی بھائیوں سے اظہارِ تشکر کرتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار اجتماع اور مدنی مذاکرے میں شرکت کرنے کی دعوت دی۔(رپورٹ:اسرار عطاری میڈیا ڈیپارٹمنٹ آفس ذمہ دار،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


پچھلے دنوں دعوتِ اسلامی کے تحت مدرسۃ المدینہ کے طلبۂ کرام کے درمیان سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں طلبۂ کرام سمیت دیگر عاشقانِ رسول نے شرکت کی۔

اس اجتماعِ پاک میں مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن و نگرانِ پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری نے سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے شرکائے اجتماع کی دینی و اخلاقی اعتبار سے تربیت فرمائی نیز ایک بچہ جس نے گزشتہ دنوں  قراٰنِ پاک مکمل حفظ کرلیا اُس کی دستار بندی کا بھی سلسلہ رہا۔نگرانِ پاکستان نے بچے کی دل جوئی کرتےہوئے اپنی دعاؤں سے نوازا۔( کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

تیرے خوف سے تیرے ڈر سے ہمیشہ                  میں تھرتھر رہوں کانپتی یا الٰہی

خوف خدا سے رونا اللہ والوں کی ادا ہے، یہ بھی ایک عظیم عطائے الٰہیہ ہے، اس کے متعلق بہت سی روایات بھی نظر میں آتی ہیں،خوفِ خدا کے چند فضائل:ہر گز جہنم میں داخل نہیں ہوگا:رحمت للعالمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو اللہ پاک کے خوف سے روتا ہے، وہ ہرگز جہنم میں داخل نہیں ہو گا، حتٰی کہ دودھ تھن میں واپس آجائے۔(شعب الایمان، )بخشش کا پروانہ: حضرت انس رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو اللہ پاک کے خوف سے روئے، وہ اس کی بخشش فرما دے گا۔(کنزالعمال، جلد 3، صفحہ 63)بلا حساب جنت میں:اُم المؤمنین حضرت سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا فرماتی ہیں: میں نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کیا آپ کی اُمت میں سے کوئی بلا حساب بھی جنت میں جائے گا؟ تو فرمایا: ہاں!وہ جو اپنے گناہوں کو یاد کر کے روئے۔(احیاء العلوم، جلد 4)پسندیدہ قطرہ: رسول اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک کو اس قطرے سے بڑھ کر کوئی قطرہ پسند نہیں، جو اس کے خوف سے بہے یا خون کا وہ قطرہ جو اس کی راہ میں بہایا جائے۔(احیاء العلوم، جلد 4)آگ نہ چھوئے گی:حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے مروی ہے، سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:دو آنکھوں کو آگ نہ چھوئے گی، ایک وہ جو رات کے اندھیرے میں ربّ کریم کے خوف سے روئے اور دوسری وہ جو راہِ خدا پاک میں پہرہ دینے کے لئے جاگے۔(شعب الایمان، )خوف خدا سے رونے والا:فرمانِ مصطفی:وہ جہنم میں داخل نہیں ہوگا، جو اللہ پاک کے ڈر سے رویا ہو۔(شعب الایمان، )آنسونہ پونچھو:امیرالمؤمنین حضرت علی المرتضی رضی اللہُ عنہ نے فرمایا:جب تم میں سے کسی کو رونا آئے تو وہ آنسوؤں کو کپڑے سے صاف نہ کرے، بلکہ رخساروں پر بہہ جانے دے کہ وہ اسی حالت میں ربِّ کریم کی بارگاہ میں حاضر ہوگا۔(شعب الایمان، )آگ نہ چھوئے گی:حضرت کعب الاخبار رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا : خوف خدا سے آنسو بہانا مجھے اس سے بھی زیادہ محبوب ہے کہ میں اپنے وزن کے برابر سونا صدقہ کروں، اس لئے کہ جو اللہ پاک کے ڈر سے روئے، اس کے آنسوؤں کا ایک قطرہ بھی زمین پر گر جائے تو آگ اس کو نہ چھوئے گی۔


خوف خدا میں آنسو بہانا ایک عظیم الشان نیکی اور لازوال نعمت ہے، خوفِ الٰہی کی خوبی انسان کو اللہ پاک کے بہت قریب کر دیتی ہیں، خوفِ خدا میں رونے کے بہت سے فضائل و برکات ہیں کہ خوفِ خدا میں رونے والی آنکھ برائی نہیں بلکہ خوبی اور بھلائی دیکھتی ہے، جب انسان اپنے اندر خشیتِ الٰہی پیدا کر لیتا ہے تو وہ ہر قسم کی برائی سے محفوظ ہوکر اللہ پاک کی بارگاہ میں بہت مقبول ہو جاتا ہے ، جب دلوں کی زمین سے خوفِ خدا پیدا ہو، آنسو بہہ کر خشیت کے باغیچے کو سیراب کریں تو ندامت کی کلی کھل اُٹھتی ہے اور انسان کو توبہ کا پھل نصیب ہو جاتا ہے۔ربّ کریم کی خشیت اس کا بہت بڑا انعام ہے، وہ جس کے لئے بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے، اسے اپنی خشیت کے سبب رونا عطا فرماتا ہے، خوفِ خدا میں رونا انسان کو تقوی کی دولت سے سرفراز فرماتا ہے، یہ تو ایسی لازوال نعمت ہے کہ جب یہ کسی انسان کو مل جائے تو یہ خاکی ہوتے ہوئے بھی خاکی نہیں رہتا، بلکہ وہ ملکوتی صفات کا لباس زیب تن کر لیتا ہے، اس پر ہمیشہ ایک کیفیت طاری رہتی ہے، وہ ہَمہ وقت اپنے ربّ کی یاد میں مصروف رہتا ہے، دنیا کی رنگینیاں اس پر اثر نہیں کرتیں، خشیتِ الٰہی کی چادر اس کو دنیا کی فخاشیوں سے محفوظ فرما لیتی ہے، وہ کامل انسان بن کر کشت حیات میں آخرت کی فصل اگانے میں شب و روز مصروف رہتا ہے۔خوف خدا کا معنی:خوفِ خدا کا مطلب قلب کی وہ کیفیت کہ اللہ پاک کی گرفت، ناراضی، بے نیازی، اس کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل گھبرا جائے اور آنکھوں سے آنسو جاری ہو جائیں۔ قرآن کریم سے خوف خدا میں رونے کے فضائل:ارشاد باری ہے:اِذَاتُتْلٰی عَلَیْھِمْ اٰیٰتُ الرَّحْمٰنِ خَرُّوْ سُجَّداًوَّبُکِیَّا۔ترجمۂ کنزالایمان:جب ان کے سامنے رحمن کی آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو یہ سجدہ کرتے ہوئے اور روتے ہوئے گر پڑتے ہیں۔(پ 16، مریم:58) یعنی ان سے ہر ایک اپنا چہرہ خاک پر رکھ دیتا ہے اور جب وہ اپنے آپ کو رنجیدگی سے خالی پاتے ہیں تو یہ لوگ روتے اور گریہ و زاری کرتے ہیں اور آیت سے معلوم بھی ہوا! اللہ پاک کے خوف کی وجہ سے گریہ وزاری کرنا اللہ پاک کو بہت پسند اور اس کے انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی سنت ہے۔ خوف خدا میں رونے کے متعلق احادیث مبارکہ :حدیث: مبارکہ:حضرت یحییٰ علیہ السلام نے فرمایا:جنت اور دوزخ کے درمیان ایک گھاٹی ہے،جسے وہی طے کرسکتا ہے،جو بہت رونے والا ہو۔(ریاض الصالحین:48، شعب الایمان، 1/393، حدیث:809) حدیث: مبارکہ:حضرت نضر بن سعد رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: جب کسی آنکھ سے خشیتِ الٰہی کے سبب آنسو بہتے ہیں تو اللہ پاک اس کے چہرے کو جہنم پر حرام فرما دیتا ہے، اگر کسی کے رُخسار پر بہہ جائے تو قیامت کے دن وہ ذلیل نہ ہو گا، اگر کوئی غمگین اللہ پاک کے خوف سے بندوں میں روئے تو اللہ پاک اس کے رونے کے سبب ان لوگوں پر بھی رحم فرمائے گا، آنسو کے علاوہ ہر چیز کا وزن کیا جائے گا اور آنسو کا ایک قطرہ سمندر کی آگ کو بجھا دیتا ہے۔(المرجع السابق، حدیث: 14، جلد 3، صفحہ 182)اللہُ اکبر! کیا شان ہے اللہ پاک کے خوف میں رونے کی! اس کے سبب کتنی نعمتوں سے نوازا جاتا ہے، وہ نعمتیں جس کا انسان احاطہ نہیں کر سکتا، یہاں تک کہ خوفِ الٰہی میں رونا انسان کو جنت میں پہنچا دے گا، تم گناہوں کی بخشش ہو جاتی ہے۔ حکایت:جنت میں ہنساؤں گا:خوف خدا صفحہ 62 پر ہے:حضرت انس رضی اللہُ عنہُ سے روایت ہے،ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی:وَقُوْدُہَا النَّاسُ وَالْحِجَارَۃ (پ28، تحریم)پھر ارشاد فرمایا:جہنم کی آگ ہزار برس تک دہکائی گئی تو سُرخ ہو گئی، پھر ہزار برس تک دھکائی گئی تو سفید ہو گئی، پھر ہزار برس تک دھکائی گئی تو سیا ہ ہو گئی، اب نری سیاہ ہے، یہ سن کر ایک حبشی رونے لگا، آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: یہ کون رو رہا ہے؟عرض کی گئی:حبشہ کا رہنے والا ہے۔ تو آپ نے اس کے رونے کو پسند فرمایا۔ اتنے میں جبرئیل آمین وحی لے کر آئے کہ ربّ کریم فرماتا ہے:مجھے اپنے عزت و جلال کی قسم! میرا جوبندہ دنیا میں میرے خوف سے روئے گا، میں اسے جنت میں ضرور ہنساؤں گا۔(شعب الایمان،حدیث:799)اللہ پاک کے خوف میں رونے والے کو جنت اور جنت کی نعمتیں بھی ملیں گی۔ حکایت:آنسو کا ایک قطرہ:حضرت احمد بن الجواری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:میں نے خواب میں ایک حور کو دیکھا، جس کے چہرے پر نور کی چمک تھی، میں نے پوچھا:تمھارے چہرے کی یہ چمک کیسی ہے؟ وہ بولی: تمہیں یاد ہے وہ رات، جس میں تم بہت روئے تھے، میں نے کہا:ہاں، اس نے کہا: تمہارے آنسو مجھے لا کر دیئے گئے تو میں نے ان کو اپنے چہرے پر مَل لیا، میرے چہرے کی یہ دمک آپ کے ان آنسو کی وجہ سے ہے۔(رسالہ قشیریہ، صفحہ 422، نیکی کی دعوت)

در نایاب ہیں بلاشبہ وہ ہیرے انمول اشک آقا کی جو یادوں میں بہا کرتے ہیں(وسائل بخشش، صفحہ 143)

ہم بھی خوف خدا میں آنسو بہائیں۔ اس کے لئے ہمیں غور و فکر کرنا ہوگا کہ اب تک ہم نے اپنی زندگی کس طرح گزاری، نزع میں ہمارے ساتھ کیا ہوگا، قبر و حشر اور میزان میں ہمارا کیا بنے گا، جنت میں داخلہ نصیب ہوگا یا معاذاللہ جہنم میں جھونک دیا جائے گا اور غوروفکر کرنے سے ربّ کریم نے چاہا تو ہمیں بھی اپنے دل میں رقت محسوس ہوگی، آنکھ سے خوف خدا کے سبب ایک قطرہ بھی آنسو کا بہہ گیا تو آخرت سنور جائے گی۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں خوفِ خدا میں رونے والی آنکھیں عطا فرمائے، کثرت سے آنسو بہائیں اور یہ آنسو ہمیں تسکین دیں اور ہمارے لئے ذریعہ نجات بن جائیں، اس سے پہلے کہ آنسو خون بن جائیں اور داڑیں انگاروں میں بدل جائیں۔

جی چاہتا ہے پھوٹ کے روؤں تیرے ڈر سے اللہ مگر دل سے قساوت نہیں جاتی


پچھلے دنوں شعبہ رابطہ برائے شخصیات دعوتِ اسلامی کے تحت نگرانِ زون حافظ محمد عمران عطاری نے دینی کاموں کے سلسلے میں سکردو کابینہ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے ڈی آئی جی گلگت بلتستان ڈویژن لیاقت علی ملک سے ملاقات کی۔

اس دوران ذمہ دار نے ڈی آئی جی کو دعوتِ اسلامی کے دینی وفلاحی خدمات کے بارے میں بتاتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے مختلف شعبہ جات کا تعارف پیش کیا۔

ڈی آئی جی نے دعوتِ اسلامی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔(رپورٹ:شعبہ رابطہ برائےشخصیات ،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


خوف خدا پاک ہماری اخروی نجات کے لئے بڑی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ عبادات کی بجاآوری اور برائیوں سے باز رہنے کا عظیم ذریعہ خوف خدا ہے، خوفِ خدا کا مطلب یہ ہے کہ  اللہ پاک کی بے نیازی، اس کی ناراضی، اس کی گرفت اور اس کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل گھبراہٹ میں مبتلا ہوجائے۔(احیاء العلوم،ج4) خوف خدا میں رونا ایک عظیم الشان نیکی ہے، جو اللہ پاک اپنے خاص اور مقرب بندوں کو عطا فرماتا ہے، یہی وہ لوگ ہیں جن کا ذکر اللہ پاک نے اپنی کتاب قرآن مجید میں فرمایا، چنانچہ ارشادِ باری ہے:ترجمہ ٔکنزالایمان:جب ان پر رحمٰن کی آیتیں پڑھی جاتیں، گرپڑتے، سجدہ کرتے اور روتے۔خشیتِ الٰہی سے رونے والوں کے فضائل کے کیا کہنے کہ جس طرح قرآن پاک میں ان کا ذکر کیا گیا ہے، اسی طرح احادیث مبارکہ میں بھی بے شمار فضائل بیان ہوئے ہیں، چنانچہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہُ عنہ نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم! نجات کیا ہے؟ فرمایا:اپنی زبان کو روک رکھو، تمھارا گھر تمہیں کفایت کرے اور گناہوں پر رونا اختیار کرو۔(سنن ترمذی، جلد 4، صفحہ 182، حدیث: 2414)حضرت محمد بن منکدر رضی اللہُ عنہ جب روتے تو آنسوؤں کو اپنے چہرے اور داڑھی سے صاف کرتے اور فرماتے: مجھے معلوم ہوا ہے کہ آگ اس جگہ کو نہ چھوئے گی، جہاں خوف خدا سے نکلنے والے آنسو لگے ہوں۔(احیاء العلوم، جلد 4، صفحہ 201)ایک ہزار دینار صدقہ کرنے سے بہتر:حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ نے فرمایا:اللہ پاک کے خوف سے آنسو کا ایک قطرہ بہنا میرے نزدیک ایک ہزار دینار صدقہ کرنے سے بہتر ہے۔(شعب الایمان، 1/502، حدیث: 842)خوفِ خدا سے رونا سنت ہے:حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے: جب یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی:ترجمۂ کنزالایمان:تو کیا اس بات سے تم تعجب کرتے ہو اور ہنستے ہو اور روتے نہیں۔تو اصحابِ صُفّہ رضی اللہُ عنہم اس قدر روئے کہ ان کے رخسار آنسوؤں سے تر ہو گئے، انہیں روتا دیکھ کر رحمت عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم بھی رونے لگے، پھر آپ نے ارشاد فرمایا:وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہوگا، جو اللہ پاک کے ڈر سے رویا ہو۔(شعب الایمان،ج 1، حدیث: 798)اللہ پاک اپنے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے آنسو کے صدقے ہمیں خوفِ خدا جیسی عظیم نعمت عطا فرمائے۔آمین

مجھ کو عطا اپنا عشق اور خوفِ خدا کیجئے


خوف خدا کے معنی: خوفِ خدا کا مطلب یہ ہے کہ  اللہ پاک کی بے نیازی، اس کی ناراضی، اس کی گرفت اور اس کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل گھبراہٹ میں مبتلا ہوجائے، اس کے قہر و غضب سے خوفزدہ ہو جائے، جب کبھی بھی گناہ کا ارادہ ہو تو اسے اُس کے ربّ کریم کا خوف گناہوں سے باز رکھے، اسی طرح جیسے بندہ خوفِ خدا رکھنے سے گناہوں سے محفوظ رہتا ہے، اسی طرح خوف خدا کے سبب اس کے گناہوں کو مٹا دیا جاتا ہے، خوف خدا میں رونے اور گریہ و زاری کرنے کے بہت فضائل ہیں، انسان کو چاہئے کہ وہ حقیقت میں اپنے اندر خوف خدا پیدا کرے۔خوف خدا کی ترغیب و فضائل قرآن کی روشنی میں:سورۂ رحمٰن میں خوفِ خدا رکھنے والوں کے لئے دو جنتوں کی بشارتیں ہیں، چنانچہ ارشاد ہوتا ہے:وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ ۔ترجمۂ کنز الایمان:اور جو اپنے ربّ کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے اس کے لئے دو جنتیں ہیں۔اسی طرح سورۂ الِ عمران، آیت 175 میں ارشاد ہوتا ہے:وَخَافُوْنِ اِنْ کُنْتُمْ مُؤمِنِیْن۔ترجمۂ کنزالایمان:اور مجھ سے ڈرو اگر ایمان رکھتے ہو۔سورۂ بقرہ، آیت نمبر 40 :وَاِ یَّایَ فَارْھَبُوْن۔ترجمۂ کنزالایمان:اور خاص میرا ہی ڈ ررکھو۔اس طرح بے شمار آیات کریمہ میں خوف خدا کی فضیلت اور ترغیب بیان کی گئی ہے۔خوف خدا کی ترغیب و فضائل احادیث کی روشنی میں:نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:حکمت کی اصل اللہ پاک کا خوف ہے۔(شعب الایمان، ج1،ص480) رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اللہ پاک فرمائے گا: اسے آگ سے نکالو، جس نے مجھے کبھی یاد کیا ہو یا کسی مقام پر میرا خوف کیا ہو۔(شعب الایمان، ج1،ص480)خوف خدا میں رونے کے فضائل:سرور عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جس مؤمن کی آنکھوں سے اللہ پاک کے خوف سے آنسو نکلتے ہیں، اگرچہ مکھی کے پَر کے برابر ہوں، پھر وہ آنسو اس کے چہرے کا ظاہری حصّے تک پہنچیں تو اللہ پاک اسے جہنم پر حرام کر دیتا ہے۔(شعب الایمان، ج1،ص490) حضرت عطاء رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: میں اور میرے ساتھ حضرت ابن عمر اور حضرت عبید بن عمر ایک مرتبہ اُمّ المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور عرض کی:ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بارے میں کوئی بات بتائیے! تو آپ رو پڑیں اور فرمایا: ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور فرمانے لگے:مجھے رخصت دو کہ میں ربّ کریم کی عبادت کر لوں۔ تو میں نے عرض کی:مجھے آپ کا ربّ کریم کے قریب ہونا اپنی خواہش سے زیادہ عزیز ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم گھر کے ایک کونے میں کھڑے ہوگئے اور رونے لگے، پھر وضو کر کے قرآن پاک پڑھنا شروع کیا تو دوبارہ رونا شروع ہو گئے، یہاں تک کہ آپ کی چشمانِ مبارک سے نکلنے والے آنسو زمین تک جا پہنچے۔اتنے میں حضرت بلال رضی اللہُ عنہ حاضر ہوئے اور آپ کو روتے دیکھ کر عرض کی: میرے ماں باپ آپ پر قربان! آپ کیوں رو رہے ہیں؟حالانکہ آپ کے سبب تو اگلوں پچھلوں کے گناہ بخشے جاتے ہیں تو ارشاد فرمایا: میں شکر گزار بندہ نہ بنوں؟ اور مجھے رونے سے کون روک سکتا ہے،جبکہ اللہ پاک نے یہ آیت نازل فرمائی: اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ لَاٰیٰتٍ لِّاُولِی الْاَلْبَابِۚۙ۔الَّذِینَ یَذْكُرُوْنَ اللہ قِیٰمًا وَّ قُعُوْدًا وَّ عَلٰى جُنُوْبِهِمْ وَ یَتَفَكَّرُوْنَ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ ۚرَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هٰذَا بَاطِلًا ۚسُبْحٰنَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ۔(پ4، ال عمران:190 ،191)پھر فرمایا:اے بلال جہنم کی آگ کو آنکھ کے آنسو ہی بجھا سکتے ہیں، لوگوں کے لئے ہلاکت ہے، جو یہ آیت پڑھیں اور غور نہ کریں۔(درۃ الناصحین، صفحہ 394)حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے مروی ہے، سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: دو آنکھوں کو آگ نہ چھوئے گی، ایک وہ جو رات کے اندھیرے میں ربّ کریم کے خوف سے روئے اور دوسری وہ جو راہِ خدا پاک میں پہرہ دینے کے لئے جاگے۔(شعب الایمان،ص478)رسول اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: اللہ پاک کواس قطرے سے بڑھ کر کوئی قطرہ پسند نہیں، جوآنکھ سے اس کے خوف سے بہے یا خون کا وہ قطرہ، جو اس کی راہ میں بہایا جاتا ہے۔(احیاء العلوم، جلد 4، صفحہ30)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہما نے فرمایا:اللہ پاک کے خوف سے ایک آنسو کا بہنا میرے نزدیک ایک ہزار دینار صدقہ کرنے سے بہتر ہے۔(شعب الایمان، ج1،ص503)ان آیات مبارکہ اور احادیث مبارکہ سے خوف خدا میں رونے کی فضیلت معلوم ہوتی ہے، اللہ پاک ہمیں بھی حقیقی خوفِ خدا نصیب کرے اور اپنے خوف میں رونے والی آنکھیں اور تڑپنے والا دل عطا کرے۔آمین