تعریف:خوفِ خدا کا مطلب یہ ہے کہ  اللہ پاک کی بے نیازی، اس کی ناراضی، اس کی گرفت اور اس کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل گھبراہٹ میں مبتلا ہوجائے۔(نجات دلانے والے اعمال کی معلومات، صفحہ 200)آیت مبارکہ:اللہ پاک نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا:یٰٓاَیُّہَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا تَّقُوْ اللہَ۔ترجمہ:اے ایمان والو! اللہ پاک سے ڈرو۔وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ ۔

ترجمہ کنزالایمان:اور جو اپنے ربّ کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے اس کے لئے دو جنتیں ہیں۔حدیث: مبارکہ:حضرت حسن بن مالک رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے لوگوں سے خطاب فرمایا تو خطاب کے دوران آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے سامنے بیٹھا ہوا ایک شخص رو پڑا، اس پر حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اگر آج تمہارے درمیان وہ تمام مؤمن موجود ہوتے، جن کے گناہ پہاڑوں کے برابر ہیں تو انہیں اس کی یعنی اس ایک شخص کے رونے کی وجہ سے بخش دیا جاتا اور یہ اس وجہ سے ہے کہ فرشتے بھی اس کے ساتھ رو رہے تھے اور دعا کر رہے تھے: اے اللہ پاک! نہ رونے والوں کے حق میں رونے والوں کی شفاعت قبول فرما۔(اس حدیث: کو امام بہیقی اور منذری نے روایت کیا)حضرت زید بن ارقم رضی اللہُ عنہ نے بیان کیا ہے:ایک آدمی نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم! میں دوزخ سے کیسے بچ سکتا ہوں؟آپ نے فرمایا:اپنی آنکھوں کے آنسوؤں کے ذریعے، جو آنکھ اللہ پاک کے خوف سے رو پڑی، اسے کبھی(دوزخ کی) آگ نہیں چھوئے گی۔( اس حدیث: کو امام ابن رجب حنبلی رحمۃ اللہ علیہ نے روایت کیا)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ کا بیان ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اس آپ کے علاوہ ہر آنکھ قیامت کے دن رو رہی ہوگی،

1۔جو اللہ پاک کی حرام کردہ چیزوں کو دیکھنے سے جھکی رہی۔2۔وہ آنکھ جو اللہ پاک کی راہ میں بیدار رہی۔3۔اور وہ آنکھ جو اللہ پاک کے خوف کی وجہ سے جس سے مکھی کے سر کے برابر آنسو بہہ نکلے۔(اس حدیث: کو امام ابو نعیم اور منذری نے روایت کیا)حضرت انس رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اللہ پاک فرمائے گادوزخ میں سے ہر ایسے شخص کو نکالو، جس نے ایک دن بھی مجھے یاد کیا یا میرے خوف سے کہیں بھی مجھ سے ڈرا۔(اس حدیث: کو امام ترمذی نے روایت کیا اور اسے حسن قرار دیا)حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس مسلمان کی آنکھ سے مکھی کے سر کے برابر خوفِ خداوندی کی وجہ سے آنسو بہہ کر اس کے چہرے پر آ گرے تو اللہ پاک اس پر دوزخ کو حرام فرما دے گا۔(اسے امام ابن ماجہ اور طبرانی نے روایت کیا ہے) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اللہ پاک کے خوف سے رونے والا انسان دوزخ میں داخل نہیں ہوگا، جب تک کہ دودھ تھن میں واپس نہ چلا جائے اور اللہ پاک کی راہ میں پہنچنے والی گردوغبار اور جہنم کا دھواں جمع نہیں ہو سکتے۔


دعوت اسلامی کے زیر اہتمام نومبر2021ء میں ساؤتھ افریقہ کے مختلف علاقوں 12مقامات پر فیملی اجتماعات کا انعقاد ہوا جن میں 111 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مبلغاتِ دعوتِ اسلامی نے مختلف موضوعات پر سنتوں بھرے بیانات کئے اور اجتماعات میں شریک اسلامی بہنوں کو دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ رہنے، ہفتہ وار اجتماع میں باقاعدگی سے شرکت کرنے اور دینی کاموں میں عملی طور پر شرکت کرنے کی ترغیب دلائی۔


اللہ پاک نے ہر انسان کو ایک باطنی  قوت عطا فرمائی ہے جس کا نام خوف ہے۔خوف کا دل سے گہرا تعلق ہوتا ہے اوردل کا اللہ پاک سے گہرا تعلق ہوتا ہےاور اسی دل کا اللہ پاک کی ناراضی ،اس کی بے نیازی، گرفت اور اس کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کا سوچ کر گھبراہٹ میں مبتلا ہو جانا خوف خدا کہلاتا ہے ۔ اللہ پاک کا خوف اس کے خاص بندوں کو ہی حاصل ہوتا ہے اور رب العالمین خود ہی اس صفت کو اختیار کرنے کا حکم فرماتا ہے چنانچہ اللہ پاک فرماتا ہے۔واِیَّایَ فَارْھَبُونِ ترجمہ کنزالایمان اور خاص میرا ہی ڈر رکھو۔خوف خدا پاک میں رونا ایک عظیم الشان نیکی ہے ۔خوف خدا میں رونے سے بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں:1:نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  نے ارشاد فرمایا۔حکمت کی اصل اللہ پاک کا خوف ہے۔ (شعب الایمان ،باب الخوف من اللہ پاک ،ج1، ص470، حدیث:743) 2: رحمت العالمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا : جو شخص اللہ پاک کے خوف سے ہوتا ہے  وہ ہرگز جہنم میں داخل نہیں ہوگا حتی کے دودھ جانور کے تھن میں واپس آجائے ۔( شعب الایمان ، ج1، ص490، حدیث: 800)3:حضرت انس رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص اللہ پاک کے خوف سے روئے وہ اس کی بخشش فرما دے گا۔ ( کنز العمال ج3، ص63، حدیث: 5909)4:حضرت یحیی علیہ السلام اپنے والد گرامی حضرت ذکریا علیہ السلام کے حوالے سے فرمایا:جنت اور دوذخ کے درمیان ایک گھاٹی ہے جسے وہی طے کر سکتا ہے جو بہت رونے والا ہو گا۔(شعب الایمان، ، 493/1، حدیث: 809)5: حضرت کعب احبار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:جو شخص اللہ پاک کے ڈر سے روئے اور اس کے آنسؤں کا ایک قطرہ بھی ذمین پر گر جائے تو آگ اُس(رونے والے) کو نہ چھوئے گی۔(درۃالناصحین،ص253)6:رسول اکرمصلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک کو اس قطرے سے بڑھ کر کوئی قطرہ پسند نہیں جو(آنکھ سے)اس کے خوف سے بہے یا خون کا وہ قطرہ جو اس کی راہ میں بہایا جاتا ہے۔(احیاءالعلوم،ج4 ص200)7:امیرالمؤمنین حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے فرمایا، جب تم میں سے کسی کو رونا آئے تو وہ آنسؤں کو کپڑے سے صاف نہ کرے بلکہ رخساروں پر بہہ جانے دے کہ وہ اسی حالت میں رب کریم کی بارگاہ میں حاضر ہو گا ۔(شعب الایمان،ج1، ص494، حدیث: 808)خوف خدا میں رونا قرب الہٰی پانے کا بہترین ذریعہ ہے۔ صد کروڑ افسوس!آج ہمارے آنسو بہتے ہیں تو دنیا کے غموں میں بہتے ہیں۔کاش!ہمارے اشک بھی بہیں تو خوف خدا میں بہیں۔ اللہ پاک ہمیں اپنے خوف سے رونے والی آنکھیں نصیب فرمائے ۔آمین

میرے اشک بہتے رہیں کاش! ہر دم تیرے خوف سے! یا خدا یا الہٰی 


ساؤتھ افریقہ  کے مختلف علاقوں میں 33مقامات پر انگلش اور اردو زبان میں سنتوں بھرے اجتماعات کا انعقاد

Sat, 11 Dec , 2021
3 years ago

دعوت اسلامی کے زیر اہتمام نومبر2021ء  میں ساؤتھ افریقہ کے مختلف علاقوں(ڈربن، جوہانسبرگ، پیٹرمیزبرگ، کیپ ٹاؤن، ویلکم، پولکوانے، پوٹیوریا، لیسوتھو) میں 33مقامات پر انگلش اور اردو زبان میں سنتوں بھرے اجتماعات کا انعقاد کیا گیاجن میں کم و بیش 1ہزار116اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مبلغاتِ دعوتِ اسلامی نے سنتوں بھرے بیانات کئے اور اجتماعات میں شریک اسلامی بہنوں کو دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ رہنے، ہفتہ وار اجتماع میں باقاعدگی سے شرکت کرنے اور دینی کاموں میں عملی طور پر شرکت کرنے کی ترغیب دلائی۔


حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: جب یہ آیت نازل ہوئی:اَفَمِنْ هٰذَا حدیث: تَعْجَبُوْنَۙ۔ وَ تَضْحَكُوْنَ وَ لَا تَبْكُوْنَۙ۔ ترجمہ:توکیااس بات(یعنی قرآن سے) تعجب کرتے ہو اور ہنستےہو اور روتے نہیں ہو۔(پ 27،النجم:59،40)تو اصحابِ صفہ رضی اللہُ عنہم اس قدر رو ئے کہ ان کے رخسار آنسوؤں سے تر ہو گئے، انہیں دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم بھی رونے لگے، لہٰذا حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو روتا دیکھ کر وہ اور رونے لگے، پھر حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا : وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہوگا، جو اللہ پاک کے ڈر سے رو یا ہو۔(شعب الایمان، ج 1،ص 489، حدیث:798)پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم تو اس طرح دعا فرمایا کرتے تھے:اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِیْ عَیْنَیْنِ ھَطَالَتَیْنِ تُشْفَیَانِ بِذُرُوْفِ الدَّمْعِ قَبْلَ اَنْ تَصِیْرَ الدُّمُوْعَ دَمَأً وَالْاَضْرَاسُ جمرَأً ۔اے اللہ پاک مجھے ایسی دو آنکھیں عطا فرما، جو کثرت سے آنسو بہاتی ہوں اور آنسو گرنے سے تسکین دیں، اس سے پہلے کے آنسو خون بن جائیں اور داڑھیں انگاروں میں بدل جائیں۔(احیاء العلوم، جلد 4، صفحہ 400)آقا کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک کواس قطرے سے بڑھ کر کوئی قطرہ پسند نہیں، جوآنکھ سے اس کے خوف سے بہے یا خون کا وہ قطرہ، جو اس کی راہ میں بہے۔(احیاء العلوم، 4، صفحہ 300)اس کی طرح ایک اور حدیث: پاک میں ہے:حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے: سرکارِ مدینہ، راحتِ قلب و سینہ، اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:دو آنکھوں کو آگ نہ چھوئے گی، ایک وہ جو رات کے اندھیرے میں ربّ کریم کے خوف سے روئے اور دوسری وہ جو راہِ خدا پاک میں پہرہ دینے کے لئے جاگے۔(شعب الایمان، ج1،ص478، حدیث:796)پیاری اسلامی بہنو! خوفِ خدا میں رونے والے کے لئے کیسی کیسی خوشخبریاں ہیں، اپنی زندگی کا جائزہ لیتے ہوئے ہمیں بھی خوفِ خدا میں رونا چاہئے، رونا نہ آئے تو رونے والی صورت ہی بنا لیں، امیر المؤمنین حضرت صدیق اکبر رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں:جو شخص رو سکتا ہو تو روئے اور اگر رونا نہ آئے تو رونے جیسی صورت بنا لے۔(احیاء العلوم، جلد 4، صفحہ 401)منقول ہے: بروزِ قیامت جہنم سے پہاڑ کے برابر آگ نکلے گی اور اُمّتِ مصطفی کی طرف بڑھے گی تو آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اسے روکتے ہوئے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو بلائیں گے: اے جبرائیل اس آگ کو روکو، یہ میری امت کو جلادے گی، حضرت جبرائیل علیہ السلامآقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو ایک پانی کا پیالہ پیش کریں گے، سرورِ عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اس پانی کو آگ پر انڈیل دیں گے، جس سے وہ آگ فوراً بجھ جائے گی، آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم حضرت جبرائیل علیہ السلام سے دریافت کریں گے: اے جبرائیل!یہ کیسا پانی تھا؟ وہ عرض کریں گے: یہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ان امتیوں کے آنسوؤں کا پانی ہے، جو خوفِ خدا کے سبب تنہائی میں رویا کرتے تھے، جو میں نے اللہ کے حکم سے جمع کئے تھے، تا کہ آج کے دن آپ کی امت کی طرف بڑھنے والی اس آگ کو بجھایا جا سکے۔(درۃ الناصحین،ص295)معلوم ہوا!جہنم کی آگ کو آنسو ہی بجھا سکتے ہیں۔

اللہ کیا جہنم اب بھی نہ سرد ہوگا رو رو کے مصطفی نے دریا بہا دیئے ہیں


دعوت اسلامی کا دینی کام دنیا بھر میں جاری وساری  ہے اور روز بہ روز ترقی کی طرف گامزن ہے دعوت اسلامی کے شعبہ جات میں سے ایک شعبہ ” شب وروز “ بھی ہے، اس شعبے میں مختلف ممالک سے مختلف دینی کاموں کی مدنی خبریں موصول ہوتی ہے جو دعوت اسلامی کی ویب سائٹ شب وروز پر اپلوڈ ہوتی ہے۔

نومبر 2021ء میں ساؤتھ افریقہ کے مختلف علاقوں سے ملنے والی مدنی خبروں کی تعداد69 ہے ۔

واضح رہے ساؤتھ افریقہ اور یوکے کی مدنی خبروں کو انگلش زبان میں بھی ٹرانسیلٹ کرکے ویب سائٹ کی زینت بنایا جاتا ہے ۔


خوف خدا پاک کا مطلب:خوفِ خدا کا مطلب یہ ہے اللہ پاک کی بے نیازی، اس کی گرفت اور اس کی طرف سے آنے والی سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل گھبراہٹ میں مبتلا ہوجائے۔(احیاء العلوم،)ربّ کریم نے خود قرآن پاک میں ارشاد فرمایا:وَاِیَّایَ فَارْھَبُوْن ۔ترجمۂ کنزالایمان:اور خاص میرا ہی ڈر رکھو۔(پ1، البقرہ:40)خوف خدا کی اہمیت:خوفِ خدا نیکی کا سرچشمہ ہے، برائی سے اس لئے بچنا کہ اس سے اللہ پاک ناراض ہوتا ہے اور اللہ پاک کی رضا کے لئے نیکی کرنا اس کا دوسرا رُخ ہے،خشیتِ الٰہی(یعنی اللہ پاک کا ڈر) انسان کو اللہ پاک سے بہت قریب کر دیتا ہے، کیونکہ اس کی وجہ سے انسان برائیوں سے بچنے اور نیکی کرنے کوشش کرتا ہے۔ رسول پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے خوفِ خدا کو دانائی کی اصل بنیادقرار دیا ہے اور اللہ پاک نے اسے انسانی فضیلت کا ذریعہ بتایا ہے۔ خوف خدا میں رونے کے بے شمار فضائل ہیں کہ یہ رو نا ہمیں ربِّ کریم کی ناراضی سے بچا کر اس کی رضا تک پہنچائے گا۔ان شاءاللہ پاک۔بخشش کا پروانہ:حضرت انس رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص اللہ پاک کے خوف سے روئے، وہ اس کی بخشش فرما دے گا۔(کنزالعمال، جلد 3، صفحہ 23، حدیث:5909)نجات کیا ہے؟حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہُ عنہ نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نجات کیا ہے؟ ارشاد فرمایا:اپنی زبان کو قابو میں رکھو، تمہارا گھر تمہیں کفایت کرے اور اپنی خطاؤں پر آنسو بہاؤ۔(شعب الایمان، ، ج1،ص492، حدیث:805)پسندیدہ قطرہ:رسول اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک کو اس قطرے سے بڑھ کر کوئی قطرہ پسند نہیں، جو(آنکھ سے)اس کے خوف سے بہے یا خون کا وہ قطرہ، جو اس کی راہ میں بہایا جاتا ہے۔(احیاء العلوم،جلد 4، صفحہ 200) مدنی تاجدار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی دعا:مدنی تاجدار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اس طرح دعا مانگتے:اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِیْ عَیْنَیْنِ ھَطَالَتَیْنِ تُشْفَیَانِ بِذُرُوْفِ الدَّمْعِ قَبْلَ اَنْ تَصِیْرَ الدُّمُوْعَ دَمَأً وَالْاَضْرَاسُ جمرَأً۔اے اللہ پاک مجھے ایسی دو آنکھیں عطا فرما، جو کثرت سے آنسو بہاتی ہوں اور آنسو گرنے سے تسکین دیں، اس سے پہلے کے آنسو خون بن جائیں اور داڑھیں انگاروں میں بدل جائیں۔(ایضاً)رونے جیسی صورت بنا لے:اللہ والوں کے نزدیک خوف خدا میں رونا اس قدر اہمیت کا حامل ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہُ عنہ نے فرمایا:جو شخص رو سکتا ہو تو روئے اور اگر رونا نہ آتا ہو تو رونے جیسی صورت بنا لے۔(احیاء العلوم،جلد 4، صفحہ 201)

میرے اشک بہتے رہیں کاش! ہر دم تیرے خوف سے یا خدا یا الٰہی

الغرض خوف خدا میں رونے کے بے شمار فضائل و برکات ہیں، خوف خدا میں رونا سفرِ آخرت کی کامیابی کے لئے اہمیت رکھتا ہے۔اللہ پاک ہمیں اپنے خوف میں رونے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


اَفَمِنْ هٰذَا حدیث: تَعْجَبُوْنَۙ۔ وَ تَضْحَكُوْنَ وَ لَا تَبْكُوْنَۙ۔ترجمہ کنزالایمان:تو کیا تم اس بات سے تعجب کرتے ہو اور ہنستے ہو، روتے نہیں۔(پ 27، النجم:59، 60)حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں:نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:وہ جہنم میں داخل نہیں ہوگا، جو اللہ پاک کے خوف کی وجہ سے روتا ہے، اس وقت تک جب تک دودھ تھن میں واپس نہ چلا جائے اور اللہ پاک کی راہ میں غبار اور جہنم کا دھواں اکٹھے نہیں ہو سکتے۔(ریاض الصالحین، صفحہ 180، حدیث: 448)خوف خدا سے رونے والا:حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے، جب یہ آیت نازل ہوئی:اَفَمِنْ هٰذَا حدیث: تَعْجَبُوْنَۙ۔ وَ تَضْحَكُوْنَ وَ لَا تَبْكُوْنَۙ۔ترجمۂ کنزالایمان:تو کیا تم اس بات سے تعجب کرتے ہو اور ہنستے ہو، روتے نہیں۔تو اصحابِ صفہ رضی اللہُ عنہم اجمعین اس قدر روئے کہ ان کے رخسار آنسوؤں سے تر ہو گئے، انہیں روتا دیکھ کر رسول اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم بھی رونے لگے، آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بہتے ہوئے (مبارک)آنسو دیکھ کر وہ یعنی اصحابِ صفہ علیہمُ الرضوان اور بھی زیادہ رونے لگے، پھر آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:وہ جہنم میں داخل نہیں ہوگا، جو اللہ پاک کے ڈر سے رویا ہو۔(خوف خدا، ص139)

تیرے خوف سے تیرے ڈر سے ہمیشہ میں تھر تھر رہوں کانپتی یا الٰہی(وسائل بخشش، صفحہ 105)

خوف خدا کسے کہتے ہیں؟امیر ِاہلسنت بانی دعوت اسلامی، حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دامَتْ بَرَکاتُہمُ العالِیَہ اپنی مایہ ناز تالیف کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب، صفحہ 26 پر فرماتے ہیں:اللہ پاک کی خفیہ تدبیر، اس کی بے نیازی، اس کے ناراضی، اس کی گرفت(پکڑ) اس کی طرف سے دیئے جانے والے عذابوں، اس کے غضب اور اس کے نتیجے میں ایمان کی بربادی وغیرہ سے خوفزدہ رہنے کا نام خوف خدا ہے۔قرآن کریم میں اللہ پاک مؤمنین کو کئی مقامات پر اس پاکیزہ صفت کو اختیار کرنے کا حکم صادر فرمایا، چنانچہ سورۂ ال عمران، آیت نمبر 175 میں ارشاد ہے:وَخَافُوْنِ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ۔ترجمہ:اور مجھ سے ڈرو اگر ایمان رکھتے ہو۔خوف خدا میں رونے کی عادت بنائیں: فکرِ آخرت میں آنسو بہانے کی ترغیب پر مشتمل دو احادیث طیبہ :1۔ قیامت کے دن سب آنکھیں رونے والی ہوں گی، مگر تین آنکھیں نہیں روئیں گی، ان میں سے ایک وہ ہوگی جو خوف خدا سے روئی ہوگی۔(کنز العمال، کتاب المواعظ8/356، حدیث: 4335)2۔ اے لوگو! رویا کرو اور اگر نہ ہوسکے تو رونے کی کوشش کیا کرو، کیوں کے جہنم میں جہنمی روئیں گے، یہاں تک کہ ان کے آنسو ان کے چہروں پر ایسے بہیں گے، گویا وہ نالیاں ہیں، جب آنسو ختم ہوجائیں گے تو خون بہنے لگے گا اور آنکھیں زخمی ہوجائیں گی۔(شرح السنۃ للبغوی، جلد 7، صفحہ 565، حدیث: 4314) (خوف خدا میں رونے کی اہمیت، صفحہ10)

جَلا دے نہ نارِ جہنم کرم پئے بادشاہِ اُمم یا الٰہی

مجھے نارِ دوزخ سے ڈر لگ رہا ہے ہو مجھ ناتواں پر کرم یا الٰہی

تو عطار کو بے سبب بخش مولیٰ کرم کر کرم کر کرم یا الٰہی

(وسائل بخشش مرمم، صفحہ 110، 111)


دعوت اسلامی کے زیر اہتمام ماہ نومبر2021ء  میں ساؤتھ افریقہ کے علاقوں(جوہانسبرگ ، ویلکم، ڈربن، پیٹرماریٹیزبرگ، پولکوانے، پورٹیوریا، کیپ ٹاؤن اور لیسوتھو) سے مدنی مذاکرہ دیکھنے کی کارکردگی موصول ہوئی جن کی مجموعی طورپر رپورٹ پیش خدمت ہے:

گزشتہ ماہ 2ہزار 464 اسلامی بہنوں نے مکمل مدنی مذاکرہ دیکھنے کی سعادت حاصل کی۔


1:ایک شخص نے تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نبوت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہو کر عرض کی:یا رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم! میں کس چیز کے ذریعے جہنم سے نجات پاسکتا ہوں؟فرمایا:اپنی آنکھوں کے آنسوؤں سے، عرض کی:میں اپنی آنکھوں کے آنسؤوں کے ذریعے کیسے جہنم سے نجات پاؤں گا؟ فرمایا:ان دونوں کے آنسوؤں کو اللہ پاک کے خوف سے بہاؤ، کیونکہ جو آنکھ اللہ پاک کے خوف سے روئے، اسے جہنم کا عذاب نہیں ہو گا۔

یاربّ میں تیرے خوف سے روتی رہوں ہر دم دیوانی شہنشاہِ مدینہ کی بنا دے

(بحر الدموع ، آنسوؤں کا دریا، ص37 تا 38)

2:حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہ نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک کے خوف سے آنسو کا ایک قطرہ بہانا مجھے ایک ہزار دینار صدقہ کرنے سے زیادہ پسند ہے۔(حکایتیں اور نصیحتیں، ص نمبر 131)3:حضرت نضر بن سعد رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: کسی کی آنکھ سے خشیتِ الٰہی پاک سے آنسو بہتے ہیں تو اللہ پاک اس کے چہرے کو جہنم پر حرام فرما دیتا ہے، اگر اُس کے رخسار پر بہہ جائیں تو قیامت کے دن نہ وہ ذلیل ہوگا اور نہ اُس پر کوئی ظلم ہوگا اور اگر کوئی غمگین شخص اللہ پاک کے خوف سے کچھ لوگوں میں روئے تو اللہ پاک اس کے رونے کے سبب ان لوگوں پر بھی رحم فرماتا ہے، آنسو کے علاوہ ہر عمل کا وزن کیا جائے گا اور آنسوؤں کا ایک قطرہ آگ کے سمندروں کو بجھا دیتا ہے۔(حکایتیں اور نصیحتیں ، ص 131)4:شہنشاہِ مدینہ، راحتِ قلب وسینہ، صاحبِ معطر پسینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ مغفرت نشان ہے:اللہ پاک کو کوئی شے دو قطروں سے زیادہ پسند نہیں:1:خوفِ الٰہی سے بہنے والے آنسوؤں کا قطرہ اور 2:اللہ پاک کی راہ میں بہنے والے خون کا قطرہ۔(حکایتیں اور نصیحتیں، ص 130)5: رسول اکرم، نور مجسم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو اللہ پاک سے ڈرتا ہے، ہر چیز اس سے ڈرتی ہے اور جو غیر اللہ سے ڈرتا ہے، وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے۔(لباب الاحیا،ص 317)6: نبی رحمت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ مغفرت نشان ہے:جس بندہ مؤمن کی آنکھوں سے خوفِ الٰہی پاک سے آنسو نکلتے ہیں، وہ اگرچہ مکھی کے سر کے برابر ہو، پھر اسے ان کے نکلتے وقت کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ پاک اُسے جہنم کی آگ پر حرام فرما دیتا ہے۔(لباب الاحیا، ص 317)حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم یہ دعا فرمایا کرتے :اے اللہ پاک! مجھے رونے والی آنکھیں عطا فرما، جو تیرے خوف سے آنسو بہاتی رہیں، اس سے پہلے کہ خون کے آنسو رونا پڑے اور داڑھیں پتھر ہو جائیں۔

رونے والی آنکھیں مانگو، رونا سب کا کام نہیں ذکرِ محبت عام ہے لیکن، سوزِ محبت عام نہیں(حکایتیں اور نصیحتیں ،ص 131)

حضرت ابو بکر کنانی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: میں نے خواب میں ایک ایسا نوجوان دیکھا، جس سے زیادہ خوبصورت کسی کو نہ دیکھا تھا، میں نے اس سے پوچھا :تو کون ہے؟تو اس نے جواب دیا:میں تقویٰ ہوں، میں نے اس سے استفسار کیا:تو کہاں رہتا ہے؟ تو اس نے بتایا:ہر غمگین رونے والے کے دل میں۔(حکایتیں اور نصیحتیں ،ص 132)


خوفِ خدا کا مطلب یہ ہے کہ ربّ کی بے نیازی،  اس کی ناراضی، اس کی گرفت اور اس کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل گھبراہٹ میں مبتلا ہوجائے۔(نجات دلانے والے اعمال کی معلومات، صفحہ 200)قرآن کریم میں کئی مقامات پر خوفِ خدا میں رونے کی فضیلت بیان کی گئی ہے، چنانچہ ربِّ کریم فرماتا ہے:وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ ۔ترجمہ کنزالایمان:اور جو اپنے ربّ کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے ،اس کے لئے دو جنتیں ہیں۔(پ 27، رحمن: 46)احادیث طیبہ بھی خوفِ خدا سے رونے کی فضیلت سے مالا مال ہیں، چنانچہ ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اللہ پاک کے خوف سے رونے والا شخص دوزخ میں داخل نہیں ہوگا، جب تک کہ دودھ تھن میں واپس نہ چلا جائے(اور یہ ناممکن ہے)اور اللہ پاک کی راہ میں پہنچنے والی گردوغبار اور دوزخ کا دھواں جمع نہیں ہو سکتے۔(جامع ترمذی، جلد اول، حدیث:1701)

مجھ کو آقا عطا اپنا عشق اور خوفِ خدا کیجئے( وسائل بخشش)

ایک اور حدیث: میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہ روایت کرتے ہیں: میں نےنبی رحمت، شفیعِ اُمّت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:دو آنکھوں کو آگ نہیں چھوئے گی، (ایک) وہ آنکھ جو اللہ پاک کے خوف سے روئی، ( دوسری) وہ آنکھ جس نے اللہ پاک کی راہ میں پہرہ دے کر گزاری۔(جامع ترمذی، 4/32، حدیث:1639)

تیرے خوف سے تیرے ڈر سے ہمیشہ میں تھر تھر رہوں کانپتی یا الٰہی

حضرت کعب الاحبار رحمۃُ اللہِ علیہ کا ارشاد ہے:جس شخص کی آنکھوں سے خوفِ خدا کے سبب آنسو جاری ہو جائیں اور اس کے قطرے زمین پر گریں تو جہنم کی آگ اسے کبھی نہیں چھوئے گی۔(حلیۃ الاولیاء، جلد 5، صفحہ 401، رقم 7516)معلوم ہوا !اللہ پاک کے خوف سے رونا سعادت مندوں کا حصّہ ہے، الغرض خوفِ خدا کے سبب رونا انبیائے کرام علیہم السلام، صحابہ کرام علیہمُ الرضوان ، تابعینِ عظام، اولیائے کرام کا طریقہ ہے۔ہمیں بھی اللہ پاک وہ آنکھ عطا کرے، جو ہر گھڑی اس کے خوف میں روتی رہے، وہ دل عطا کرے، جو ہر لمحہ اس کے خوف سے روتا رہے۔آمین

میرے اَشک بہتے رہیں کاش ہر دم تیرے خوف سے یا خدا یا الٰہی( وسائل بخشش)


دعوت اسلامی کے شعبہ تعلیم کے زیر اہتمام نومبر 2021ءمیں ساؤتھ افریقہ میں 18مقامات پر شخصیات اجتماعات کا انعقاد ہوا جن میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی کم وبیش 209 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مبلغاتِ دعوتِ اسلامی نے سنتوں بھرے بیانات کئے اور اجتماعات میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کو آخرت کی تیاری کرنے اور شارٹ کورسز کے ذریعے علم دین سیکھنے کا ذہن دیتے ہوئے شارٹ کورسز کرنے کی ترغیب دلائی ۔