حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: جب یہ آیت نازل ہوئی:اَفَمِنْ هٰذَا حدیث: تَعْجَبُوْنَۙ۔ وَ تَضْحَكُوْنَ وَ لَا تَبْكُوْنَۙ۔ ترجمہ:توکیااس بات(یعنی قرآن سے) تعجب کرتے ہو اور ہنستےہو اور روتے نہیں ہو۔(پ 27،النجم:59،40)تو اصحابِ صفہ رضی اللہُ عنہم اس قدر رو ئے کہ ان کے رخسار آنسوؤں سے تر ہو گئے، انہیں دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم بھی رونے لگے، لہٰذا حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو روتا دیکھ کر وہ اور رونے لگے، پھر حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا : وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہوگا، جو اللہ پاک کے ڈر سے رو یا ہو۔(شعب الایمان، ج 1،ص 489، حدیث:798)پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم تو اس طرح دعا فرمایا کرتے تھے:اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِیْ عَیْنَیْنِ ھَطَالَتَیْنِ تُشْفَیَانِ بِذُرُوْفِ الدَّمْعِ قَبْلَ اَنْ تَصِیْرَ الدُّمُوْعَ دَمَأً وَالْاَضْرَاسُ جمرَأً ۔اے اللہ پاک مجھے ایسی دو آنکھیں عطا فرما، جو کثرت سے آنسو بہاتی ہوں اور آنسو گرنے سے تسکین دیں، اس سے پہلے کے آنسو خون بن جائیں اور داڑھیں انگاروں میں بدل جائیں۔(احیاء العلوم، جلد 4، صفحہ 400)آقا کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک کواس قطرے سے بڑھ کر کوئی قطرہ پسند نہیں، جوآنکھ سے اس کے خوف سے بہے یا خون کا وہ قطرہ، جو اس کی راہ میں بہے۔(احیاء العلوم، 4، صفحہ 300)اس کی طرح ایک اور حدیث: پاک میں ہے:حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے: سرکارِ مدینہ، راحتِ قلب و سینہ، اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:دو آنکھوں کو آگ نہ چھوئے گی، ایک وہ جو رات کے اندھیرے میں ربّ کریم کے خوف سے روئے اور دوسری وہ جو راہِ خدا پاک میں پہرہ دینے کے لئے جاگے۔(شعب الایمان، ج1،ص478، حدیث:796)پیاری اسلامی بہنو! خوفِ خدا میں رونے والے کے لئے کیسی کیسی خوشخبریاں ہیں، اپنی زندگی کا جائزہ لیتے ہوئے ہمیں بھی خوفِ خدا میں رونا چاہئے، رونا نہ آئے تو رونے والی صورت ہی بنا لیں، امیر المؤمنین حضرت صدیق اکبر رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں:جو شخص رو سکتا ہو تو روئے اور اگر رونا نہ آئے تو رونے جیسی صورت بنا لے۔(احیاء العلوم، جلد 4، صفحہ 401)منقول ہے: بروزِ قیامت جہنم سے پہاڑ کے برابر آگ نکلے گی اور اُمّتِ مصطفی کی طرف بڑھے گی تو آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اسے روکتے ہوئے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو بلائیں گے: اے جبرائیل اس آگ کو روکو، یہ میری امت کو جلادے گی، حضرت جبرائیل علیہ السلامآقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو ایک پانی کا پیالہ پیش کریں گے، سرورِ عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اس پانی کو آگ پر انڈیل دیں گے، جس سے وہ آگ فوراً بجھ جائے گی، آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم حضرت جبرائیل علیہ السلام سے دریافت کریں گے: اے جبرائیل!یہ کیسا پانی تھا؟ وہ عرض کریں گے: یہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ان امتیوں کے آنسوؤں کا پانی ہے، جو خوفِ خدا کے سبب تنہائی میں رویا کرتے تھے، جو میں نے اللہ کے حکم سے جمع کئے تھے، تا کہ آج کے دن آپ کی امت کی طرف بڑھنے والی اس آگ کو بجھایا جا سکے۔(درۃ الناصحین،ص295)معلوم ہوا!جہنم کی آگ کو آنسو ہی بجھا سکتے ہیں۔

اللہ کیا جہنم اب بھی نہ سرد ہوگا رو رو کے مصطفی نے دریا بہا دیئے ہیں