1:ایک شخص نے تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نبوت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہو کر عرض کی:یا رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم! میں کس چیز کے ذریعے جہنم سے نجات پاسکتا ہوں؟فرمایا:اپنی آنکھوں کے آنسوؤں سے، عرض کی:میں اپنی آنکھوں کے آنسؤوں کے ذریعے کیسے جہنم سے نجات پاؤں گا؟ فرمایا:ان دونوں کے آنسوؤں کو اللہ پاک کے خوف سے بہاؤ، کیونکہ جو آنکھ اللہ پاک کے خوف سے روئے، اسے جہنم کا عذاب نہیں ہو گا۔

یاربّ میں تیرے خوف سے روتی رہوں ہر دم دیوانی شہنشاہِ مدینہ کی بنا دے

(بحر الدموع ، آنسوؤں کا دریا، ص37 تا 38)

2:حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہ نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک کے خوف سے آنسو کا ایک قطرہ بہانا مجھے ایک ہزار دینار صدقہ کرنے سے زیادہ پسند ہے۔(حکایتیں اور نصیحتیں، ص نمبر 131)3:حضرت نضر بن سعد رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: کسی کی آنکھ سے خشیتِ الٰہی پاک سے آنسو بہتے ہیں تو اللہ پاک اس کے چہرے کو جہنم پر حرام فرما دیتا ہے، اگر اُس کے رخسار پر بہہ جائیں تو قیامت کے دن نہ وہ ذلیل ہوگا اور نہ اُس پر کوئی ظلم ہوگا اور اگر کوئی غمگین شخص اللہ پاک کے خوف سے کچھ لوگوں میں روئے تو اللہ پاک اس کے رونے کے سبب ان لوگوں پر بھی رحم فرماتا ہے، آنسو کے علاوہ ہر عمل کا وزن کیا جائے گا اور آنسوؤں کا ایک قطرہ آگ کے سمندروں کو بجھا دیتا ہے۔(حکایتیں اور نصیحتیں ، ص 131)4:شہنشاہِ مدینہ، راحتِ قلب وسینہ، صاحبِ معطر پسینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ مغفرت نشان ہے:اللہ پاک کو کوئی شے دو قطروں سے زیادہ پسند نہیں:1:خوفِ الٰہی سے بہنے والے آنسوؤں کا قطرہ اور 2:اللہ پاک کی راہ میں بہنے والے خون کا قطرہ۔(حکایتیں اور نصیحتیں، ص 130)5: رسول اکرم، نور مجسم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو اللہ پاک سے ڈرتا ہے، ہر چیز اس سے ڈرتی ہے اور جو غیر اللہ سے ڈرتا ہے، وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے۔(لباب الاحیا،ص 317)6: نبی رحمت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ مغفرت نشان ہے:جس بندہ مؤمن کی آنکھوں سے خوفِ الٰہی پاک سے آنسو نکلتے ہیں، وہ اگرچہ مکھی کے سر کے برابر ہو، پھر اسے ان کے نکلتے وقت کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ پاک اُسے جہنم کی آگ پر حرام فرما دیتا ہے۔(لباب الاحیا، ص 317)حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم یہ دعا فرمایا کرتے :اے اللہ پاک! مجھے رونے والی آنکھیں عطا فرما، جو تیرے خوف سے آنسو بہاتی رہیں، اس سے پہلے کہ خون کے آنسو رونا پڑے اور داڑھیں پتھر ہو جائیں۔

رونے والی آنکھیں مانگو، رونا سب کا کام نہیں ذکرِ محبت عام ہے لیکن، سوزِ محبت عام نہیں(حکایتیں اور نصیحتیں ،ص 131)

حضرت ابو بکر کنانی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: میں نے خواب میں ایک ایسا نوجوان دیکھا، جس سے زیادہ خوبصورت کسی کو نہ دیکھا تھا، میں نے اس سے پوچھا :تو کون ہے؟تو اس نے جواب دیا:میں تقویٰ ہوں، میں نے اس سے استفسار کیا:تو کہاں رہتا ہے؟ تو اس نے بتایا:ہر غمگین رونے والے کے دل میں۔(حکایتیں اور نصیحتیں ،ص 132)