اَفَمِنْ هٰذَا حدیث: تَعْجَبُوْنَۙ۔ وَ تَضْحَكُوْنَ وَ
لَا تَبْكُوْنَۙ۔ترجمہ کنزالایمان:تو کیا تم اس بات سے تعجب کرتے ہو اور
ہنستے ہو، روتے نہیں۔(پ 27، النجم:59،
60)حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں:نبی اکرم صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:وہ جہنم میں
داخل نہیں ہوگا، جو اللہ پاک
کے خوف کی وجہ سے روتا ہے، اس وقت تک جب
تک دودھ تھن میں واپس نہ چلا جائے اور اللہ پاک کی راہ میں غبار اور جہنم کا دھواں اکٹھے نہیں ہو سکتے۔(ریاض الصالحین، صفحہ 180، حدیث: 448)خوف خدا سے رونے والا:حضرت ابوہریرہ رضی
اللہُ عنہ سے مروی ہے، جب یہ آیت نازل ہوئی:اَفَمِنْ هٰذَا حدیث:
تَعْجَبُوْنَۙ۔ وَ تَضْحَكُوْنَ وَ لَا تَبْكُوْنَۙ۔ترجمۂ کنزالایمان:تو کیا تم اس بات سے تعجب کرتے ہو اور ہنستے ہو، روتے نہیں۔تو اصحابِ صفہ رضی
اللہُ عنہم اجمعین اس قدر روئے کہ ان کے رخسار آنسوؤں سے تر ہو
گئے، انہیں روتا دیکھ کر رسول اکرم صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم بھی رونے لگے، آپ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بہتے ہوئے (مبارک)آنسو دیکھ کر وہ
یعنی اصحابِ صفہ علیہمُ الرضوان اور بھی زیادہ رونے
لگے، پھر آپ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:وہ جہنم میں
داخل نہیں ہوگا، جو اللہ پاک
کے ڈر سے رویا ہو۔(خوف خدا، ص139)
تیرے خوف سے
تیرے ڈر سے ہمیشہ میں تھر
تھر رہوں کانپتی یا الٰہی(وسائل
بخشش، صفحہ 105)
خوف خدا کسے کہتے
ہیں؟امیر ِاہلسنت بانی دعوت اسلامی، حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دامَتْ
بَرَکاتُہمُ العالِیَہ اپنی مایہ ناز تالیف کفریہ
کلمات کے بارے میں سوال جواب، صفحہ 26 پر
فرماتے ہیں:اللہ پاک کی خفیہ تدبیر، اس
کی بے نیازی، اس کے ناراضی، اس کی گرفت(پکڑ) اس کی طرف سے
دیئے جانے والے عذابوں، اس کے غضب اور اس
کے نتیجے میں ایمان کی بربادی وغیرہ سے خوفزدہ رہنے کا نام خوف خدا ہے۔قرآن کریم
میں اللہ پاک
مؤمنین کو کئی مقامات پر اس پاکیزہ صفت کو اختیار کرنے کا حکم صادر فرمایا، چنانچہ سورۂ ال عمران، آیت نمبر 175 میں ارشاد ہے:وَخَافُوْنِ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ۔ترجمہ:اور مجھ سے ڈرو اگر ایمان رکھتے ہو۔خوف خدا میں رونے
کی عادت بنائیں: فکرِ آخرت میں آنسو بہانے کی ترغیب پر مشتمل دو احادیث طیبہ :1۔
قیامت کے دن سب آنکھیں رونے والی ہوں گی، مگر تین آنکھیں نہیں روئیں گی، ان
میں سے ایک وہ ہوگی جو خوف خدا سے روئی ہوگی۔(کنز العمال، کتاب المواعظ8/356، حدیث: 4335)2۔ اے لوگو! رویا کرو اور اگر نہ ہوسکے تو رونے کی کوشش کیا کرو، کیوں کے جہنم میں جہنمی روئیں گے، یہاں تک کہ ان کے آنسو ان کے چہروں پر ایسے بہیں گے، گویا وہ نالیاں ہیں، جب آنسو ختم ہوجائیں گے تو خون بہنے لگے گا اور
آنکھیں زخمی ہوجائیں گی۔(شرح السنۃ للبغوی، جلد 7، صفحہ 565، حدیث: 4314) (خوف خدا میں
رونے کی اہمیت، صفحہ10)
جَلا دے نہ نارِ
جہنم کرم پئے
بادشاہِ اُمم یا الٰہی
مجھے نارِ دوزخ
سے ڈر لگ رہا ہے
ہو مجھ ناتواں پر کرم یا الٰہی
تو عطار کو بے
سبب بخش مولیٰ کرم کر کرم کر کرم یا الٰہی
(وسائل بخشش مرمم، صفحہ 110، 111)