Under the supervision of Dawat-e-Islami, Sunnah-inspiring Ijtima’at were conducted in the various areas of Barcelona Division, Spain in the second week of May 2021. These areas included Montcada, Trinitat, Virrei Amaat, Cornella, etc. Approximately, 73 Islamic sisters had the privilege of attending these spiritual Ijtima’at.

The female preachers of Dawat-e-Islami delivered Bayans on the topic ‘blessings of religious knowledge’, gave the attendees (Islamic sisters) the information about the religious activities of Dawat-e-Islami and encouraged them to keep associated with the religious environment of Dawat-e-Islami, attend the weekly Ijtima’ and take part in the religious activities.


کتابوں کا ادب

Sat, 22 May , 2021
3 years ago

ادب: عزت،  تکریم، احترام۔

ادب عربی زبان کا لفظ ہے، لفظ ادب دو معنوں میں استعمال ہوتا ہے، ایک معنی ہیں"ادب" وہ ہے جس میں انسانی زندگی کا اور اس سے وابستہ ہر شے کا مطالعہ کیا جاتا ہے، دوسرے معنوں میں "ادب" سے مراد دوسروں کی عزت، تکریم اور احترام کرنا ہے، یعنی"respect"کہتے ہیں، باادب بانصیب۔

اب جہاں دوسروں کی عزت کرنے کی بات آتی ہے، اس میں بہت سی صورتیں آتی ہیں کہ ادب کس کا کیا جائے؟ اب جس طرح ہم سے ہمارے بڑے اساتذہ اور والدین وابستہ ہوتے ہیں اور ان کا ادب ہمارے لئے ضروری ہوتا ہے، وہیں ان سب کے علاوہ ہمارے موضوع کے مطابق ہم سے ہماری کتابیں(books) بھی وابستہ ہوتی ہیں کہ ان کا ادب بھی ہمارے لئے نہایت ضروری ہوتا ہے۔

اب اگر ہم کتابوں کے ادب کی بات کریں، تو ہم میں سے ہر کوئی اپنے ذہن کے مطابق کچھ نہ کچھ جانتا تو ہے کتابوں کے ادب کے بارے میں، لیکن اگر کسی سے ادب کا حقیقی معنی پوچھ لیا جائے تو ہماری حالت کیا ہوتی ہے کہ" بارہا میں نے سنا تو ہے یا میں جانتا تو ہوں کتابوں کے ادب کے بارے میں، لیکن میں ابھی صحیح سے نہیں بتا سکتا کہ اس سے مراد کیا ہے؟یا اگر یوں کہا جائے کہ مجھے کتابوں کا ادب کرنا تو ہے، لیکن کس طرح کرنا ہے؟ یہ نہیں معلوم!!!

اب بات آتی ہے کتابوں کے ادب کی تو اس میں سب سے پہلی چیز آتی ہے، "کتابوں سے محبت، اُس کتاب کے مطالعہ کا شوق"اب اگر کتاب سے محبت ہوگئی تو پڑھنے کا دل خود بخود کرے گا"، اب یہاں محبت سے مراد یہ نہیں کہ جو کتاب دل کو اچھی لگی، بس وہی پڑھنی، اس کے علاوہ کسی دوسری کو دیکھنا ہی نہیں یا جو یاد نہیں ہوتی کتاب وہ اچھی بھی نہیں اور اس کو پڑھنا بھی نہیں، ہرگز ایسا مطلب نہیں۔

پیار و محبت سے یوں لیا جاسکتا ہے کہ گویا آپ نہیں، وہ کتاب آپ سے محبت کرے، وہ کتاب آپ سے محبت کرے، آپ کتاب سے محبت کریں تو پھر کام بنتا ہے ورنہ نہیں۔

اب اس کے بعد آ جاتی ہے کتابوں کی دیکھ بھال۔

اب کچھ کتابیں پڑھنے والوں کی کتب کا حال یہ ہوتا ہے کہ ان کتب کی جلد کہیں اور جا رہی ہوتی ہے اور کتب کے اندر کے صفحات کہیں جا رہے ہوتے ہیں، مطلب کے کتب کی وہ وقعت نہیں رہتی، جو خریدتے وقت ہوتی ہے، اب اگر آپ کتاب کا خیال رکھیں گے تو یقیناً کتاب بھی آپ کا خیال رکھے گی، مطلب کے آپ کے دل میں اترے گی۔(ایک ہوتا ہے دل میں اترنا اور ایک ہوتا ہے ذہن میں اترنا اور یہ دونوں الگ ہیں)

اب آتا ہے کتاب کو پڑھنے کا ادب، اگر ہم خود کو دیکھیں تو ہمیں کوئی لحاظ نہیں ہوتا، کتاب نیچے رکھی ہے تو خود اوپر بیٹھے ہیں، نہیں تو کتاب کو بالکل بیٹھنے کے مقام کے برابر رکھا ہے، اگر کتاب کہیں گری ہے تو گری رہے، اٹھانا نہیں، کسی جگہ سے کتاب شہید ہے تو اس کو جلد نہیں کرنا، بلکہ گویا کہ اس کے پوری طرح ٹکڑے ٹکڑے ہونے کا انتظار کرنا ہے، لہذا اب پورے مضمون کا خلاصہ یہ کہ کتاب سے محبت کیجئے، کتاب کی دیکھ بھال کیجئے، کتاب کا مطالعہ ہمیشہ کتاب کو اونچی جگہ رکھ کر کیجئے، کتابوں کو سینے سے لگائیے، کتابوں کو اپنا دوست بنائیے۔

فرمانِ حافظِ شانِ ملت:

"کتاب کو سینے سے لگائیے کہ وہ سینے سے لگے گی تو سینے میں اُترے گی۔"


Under the supervision of Dawat-e-Islami, a Sunnah-inspiring Ijtima’ was conducted in Holland in previous days via Skype. Approximately, 10 Islamic sisters from Rotterdam and Den Haag had the privilege of attending this spiritual Ijtima’.

The female preacher of Dawat-e-Islami delivered a Bayan on the topic ‘torment of the grave’ and gave the attendees (Islamic sisters) the mindset of preparing for the Judgement Day. Furthermore, she motivated to do Ibadah (worship) as much as possible in the last days of Ramadan. 


کتابوں کا ادب

Sat, 22 May , 2021
3 years ago

کتابوں کو پڑھتے وقت ادب و احترام لازم ہے اور بہتر یہ ہے کہ جب پڑھنا شروع کریں تو درودِ پاک پڑھ کر کتاب شروع کریں،  تاکہ کتاب سمجھنے میں آسانی ہو اور جب تک دلجمعی ہو، پڑھتے رہیں اور ذرا سی بھی اُکتاہٹ محسوس ہو تو پڑھنا بند کر دیں اور بے توجہی کے ساتھ ہرگز ہرگز نہ پڑھیں۔(سیرت مصطفی، صفحہ 45)

مشہور مقولہ ہے کہ" با ادب بانصیب، بے ادب بے نصیب"یعنی ادب ہی ایسی چیز ہے، جو انسان کو جنت تک لے جاتی ہے۔

حضرت ابو علی بن دقاق علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:"بندہ اطاعت سے جنت تک اور ادب سے خدا عزوجل تک پہنچ جاتا ہے۔"(آداب مرشد کامل، ص26)

حضرت سیّدنا شیخ احمد سرہندی المعروف مجدد الف ثانی علیہ الرحمۃ سادہ کاغذ کا بھی ادب و احترام فرماتے تھے، چنانچہ ایک روز اپنے بچھونے پر تشریف فرما تھے کہ یکایک بے قرار ہو کر نیچے اُتر آئے اور فرمانے لگے"معلوم ہوتا ہے کہ اس بچھونے کے نیچے کوئی کاغذ ہے"(آداب مرشد کامل، صفحہ 29)

سبحان اللہ عزوجل!کیسی کتابوں اور سادہ کاغذ کی نفیس تعلیم ارشاد فرمائی گئی ہے، ہمارے اسلاف کرام رحمھم اللہ السلام سادے کاغذ کا بھی ادب فرمایا کرتے تھے، آج بعض لوگوں کا یہ حال ہے کہ عموماً تاریخی کتابوں کو نہایت ہی لاپرواہی کے ساتھ پاکی، ناپاکی ہر حالت میں پڑھتے اور نہایت ہی بے توجّہی کے ساتھ اِدھر اُدھر پڑھ کر ڈال دیا کرتے ہیں، اس طرح دینی کتابوں کو بھی بے توجّہی کے ساتھ پڑھ لیتے ہیں، بلکہ دینی کتب کا بے حد ادب کرنا چاہئے کہ ہمارے اسلاف صرف سادے کاغذ کے ٹکڑے کا بھی ادب فرمایا کرتے تھے۔

امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نےسترہ سال کی عمر میں تعلیم وتدریس کی ابتداء کر دی تھی، حدیث شریف پڑھانے سے پہلے غسل کرتے، عمدہ بیش قیمت کے لباس ملبوس فرماتے، خوشبو لگاتے، پھر ایک تخت پر نہایت عجز و انکساری سے بیٹھتے اور جب تک درس جاری رہتا، انگیٹھی میں عُود اور لوبان ڈالتے رہتے تھے، درسِ حدیث کے درمیان کبھی پہلو نہیں بدلتے تھے۔(تذکرۃ المحدثین، صفحہ 94)

سبحان اللہ عزوجل! ہمارے امام جب درس حدیث ہورہی ہوتی تو پہلو بھی نہ بدلتے۔

عبداللہ بن مبارک بیان کرتے ہیں کہ ایک دن میں درسِ حدیث میں حاضر ہوا، امام مالک روایتِ حدیث فرما رہے تھے، اسی دوران ایک بچھو کی نیش زنی کے باوجود آپ نے نہ پہلو بدلا نہ سلسلہ روایت ترک کیا اور نہ ہی آپ کے تسلسل کلام میں کچھ فرق واقع ہوا، بعد میں آپ نے فرمایا: میرا اس تکلیف پر اس قدر صبر کرنا، کچھ اپنی طاقت کی بناء پر نہ تھا ، بلکہ محض رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم کی وجہ سے تھا۔(تذکرۃ المحدثین، صفحہ 94)

دینی کتب پڑھنے، پڑھانے میں بہت احتیاط و ادب ہونی چاہئے، کیونکہ بعض اوقات ہمیں کچھ سمجھ نہیں آرہی ہوتی ہے، مگر ادب کی برکتوں کی وجہ سے وہ چیز ہم باآسانی سمجھ بھی لیتے ہیں اور مصنفین کی برکتیں بھی ہمیں میسر ہو جاتی ہیں، ہمارے پیر و مرشد امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں:

محفوظ سدا رکھنا شہا بے اَدَبوں سے

مجھ سے بھی نہ سرزد کبھی بے اَدَ بی ہو

( وسائلِ بخشش)


Under the supervision of Dawat-e-Islami, Sunnah-inspiring Ijtima’at were conducted in West Midlands and East Midlands Kabinah (Birmingham Region, UK) in the previous week. Approximately, 704 Islamic sisters had the privilege of attending these spiritual Ijtima’at.

The female preachers of Dawat-e-Islami delivered Bayans on the topic ‘medical benefits of Wudu’, gave the attendees (Islamic sisters) the information about the religious activities of Dawat-e-Islami and encouraged them to keep associated with the religious environment of Dawat-e-Islami, attend the weekly Ijtima’ and take part in the religious activities.


کتابوں کا ادب 

Sat, 22 May , 2021
3 years ago

تنہائی کی ساتھی ہوتی ہیں کتابیں،

زندگی کی راہی ہوتی ہیں کتابیں،

کبھی کھولو انھیں تم کھلے آسماں میں،

ہر ورق، ہر لفظ، میں زندگی سموتی ہیں کتابیں،

ہر لفظ لگے گا دل کو اچھا،

جب پڑھو گے تم اس کو سمجھ کر سچا،

مجھے نہیں ضرورت کسی کے ساتھ کی،

اے دوست

کیونکہ—

میری تنہائی کی ساتھی ہیں میری کتابیں،

میری زندگی کی راہی ہیں میری کتابیں.

(بنت چوہدری محمد اشرف)

کتابیں اور ان کا ادب ایک ایسا موضوع ہے کہ جس کا علم ہوتا تو ہم سب کو ہے پر عمل کوئی کوئی کرتا ہے کتابیں ہماری زندگی بناتی ہیں کتابیں ہی ہمیں جینا سکھاتی ہیں پھر چاہے وہ دینی ہوں یا دنیاوی۔ہم مسلمانوں کے لیے سب سے مقدس کتاب ہمارا قرآن پاک ہے جو ہماری زندگی کو بہتر سے بہترین بناتا ہے بشرطیکہ ہم اس پر عمل کریں۔ہماری زندگی کے شروع ہوتے ہی کتابیں ہمارا مقدر بن جاتی ہیں جیسے کورس کی کتابیں ، مختلف علماء کی کتابیں اور تو اور اب اس جدید دور میں اگر ہمیں کسی الیکٹرونک آلے کو سمجھنے کی ضرورت ہو تو اس کے لیے بھی کتاب ہوتی ہے۔

مختصرا کتابیں زندگی ہیں اور ان کا ادب ہم پر لازم ہے ادب سے مراد یہ نہیں کہ ہم انہیں اپنے گھر کے سب سے اوپری حصے میں رکھ دیں جیسے کہ ہم قرآن پاک کو رکھ کر بھول جاتے ہیں نہیں بلکہ ان کا ادب یہ ہے کہ آپ انہیں عزت و تعظیم سے بیٹھ کر پڑھیں اور ان پر عمل کریں اور ان کے علم کو آگے پہنچائیں۔کتابوں کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اللہ تعالی نے تمام انبیاء پر کتابیں نازل کیں یعنی انبیاء کی آمد بھی کتابوں کے ساتھ ہوئی۔

مختصرا یہ کہ ہمیں کتابوں کا ادب و احترام کرنا چا ہیے ان کو شہید ہونے سے بچانا چاہیے اور ان کے علم سے خود کو اور باقی سب کو فیضیاب کرتے رہنا چاہیے۔

کتابوں کا ادب اس لیے بھی کرنا چاہیے کہ جب ہم ان کی قدر کریں گے تو ہی وہ ہمیں کچھ فائدہ دے پائیں گی کیونکہ جب ہم ان کی قدر نہیں کریں گے انہیں احتیاط سے نہیں رکھیں گے تو وہ پھٹ جائیں گی اور پھر وہ ضائع ہوکر ڈسٹبن کی نظر ہوجائیں گی تو جس چیز کی ہم نے کئیر نہیں کی اسے اس کے حق کے ساتھ نہیں پڑھا تو ہمیں کیا معلوم کہ اس میں ہمارے لیے کیا سبق تھا اور جب سبق معلوم نہ ہو تو بندہ فیل ہی ہوتا ہے۔اس لئے زیادہ سے زیادہ کتابیں پڑھنا اپنا مقصد بنائیں اور ان کی قدر کریں ان کی کئیر کریں اور سب سے مقدس کتاب قرآن پاک پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔

اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالی ہم سب کو بہترین علم حاصل کرنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین۔


Under the supervision of ‘Majlis short courses for Islamic sisters’, a course, namely ‘Blessing of Recital of the Holy Quran’ was conducted at 5 places in West Midlands (Birmingham Region, UK) in the month of Ramadan 1442 H. Approximately, 226 Islamic sisters had the privilege of attending this spiritual course.

In this course, Islamic sisters had the privilege of listening to the Holy Quran in 20 days, in order to gain the blessings of Ramadan-ul-Mubarak. The daily duration of this course was around one hour and thirty minutes.


کتابوں کا ادب

Sat, 22 May , 2021
3 years ago

فرضی حکایات:

کلثوم کتابوں(books) اور کاپیوں(copies) کے صفحات(pages) پھاڑتی اور ہوائی جہاز بنا کر انہیں اُڑانے کی کوشش کر رہی تھی، ابھی ایک دن پہلے ہی اس کے ابُّو یہ کتابیں اور کاپیاں خرید کر لائے تھے، امّی جان نے جیسے ہی کلثوم کو کتابوں کی بے ادبی کرتے دیکھا، اس کے قریب آ کر بولیں" پیاری بیٹی! یہ تو آپ کی اسکول(school) کی کتابیں ہیں، آپ کوانہیں سنبھال کر رکھنا اور ان کا احترام کرنا چاہئے، مگر آپ تو ان کے اوراق(pages) پھاڑ کر ہوائی جہاز بنا رہی ہیں، تحریر شدہ کاغذ سے جہاز بنانے سے علماء منع فرماتے ہیں، امّی جان! مجھے جہاز بنانے کا بہت شوق ہے اور اس کھیل میں مجھے بہت مزہ آتا ہے، کلثوم نے اپنے دل کی بات بتائی، اس کی امّی نے اسے سمجھایا" میری بیٹی! اگر آپ اس طرح کھیل کھیل میں جہاز اور دوسری چیزیں بنانے کے لئے صفحات پھاڑتی رہیں گی تو سبق کون سی کتاب سے پڑھیں گی؟ اور جب آپ کو ہوم ورک (home work)ملے گا تو وہ کونسی کاپی پر کریں گی؟ کلثوم نے فوراً جواب دیا: میں بابا جان سے کہہ کر اور کتابیں منگوا لوں گی، امّی جان کہنے لگیں: پیاری بیٹی! اس طرح تو آپ کے باباکتابیں کاپیاں خرید کر لاتے رہیں گے اور ان کے کافی پیسے اسی میں خرچ ہو جائیں گے، پھر آپ کو چیز کے پیسے(pocket money) کہاں سے ملے گے؟ کتابیں تو ہماری تنہائی کی دوست ہوتی ہیں، ہمیں اچھی اچھی باتیں سکھاتی ہیں، ہمیں بلند مقام تک پہنچنے میں مدد دیتی ہیں، ہمیں تو ان کی حفاظت اور ان کا ادب کرنا چاہئے، اگر ہم کتابوں کی یوں بے ادبی کریں گے تو ان کی برکتوں سے محروم رہ جائیں گے، امّی جان کی یہ پیاری نصیحتیں سُن کر کلثوم نے اپنی امّی کا شکریہ ادا کیا اور وعدہ کیا کہ آئندہ میں اپنی کتابوں اور کاپیوں کا ادب کروں گیاور ان کی حفاظت بھی کیا کروں گی۔

پیارے مدنی منّو اورمدنی منّیو!اس فرضی حکایت سے معلوم ہوا کہ کتابوں کاپیوں کی حفاظت اور ان کا ادب کرنا چاہئے، کیونکہ ان کا ادب اور ان کی حفاظت نہ کرنے سے انسان علم کی نعمت سے محروم ہوجاتا ہے اور پیسے بھی ضائع ہوتے ہیں،

کتابوں کی حفاظت کے حوالے سے مدنی پھول قبول کیجئے:

کتابوں کو زمین پر نہ رکھئے، کیونکہ اس طرح مقدس تحریروں کی بے ادبی ہونے کے ساتھ ساتھ زمین کی نمی(گیلاپن) سے کتابوں کی جلد(binding) بھی کمزور ہو جاتی ہے، کتابوں کے صفحات نہ موڑئیے، اس سے کتاب کا حُسن خراب ہوتا ہے، کتابوں کی صفائی وقتاً فوقتاً کرنے کی ترکیب بنائیے، ورنہ کتابوں کے کناروں پر مٹی کی تہہ جم جاتی ہے، اس مٹی میں کیڑے پیدا ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور یہ کیڑے چھوٹے چھوٹے سوراخ کرکے کتابوں کو نقصان پہنچاتے ہیں، کتابوں کو تیز دھوپ اور پانی سے بچائیے، بعض لوگ کتابوں پر پانی گر جانے کی صورت میں اُنہیں سکھانے کے لیے دُھوپ میں رکھ دیتے ہیں، دھوپ میں صفحات کی حالت مزید خراب ہو جاتی ہے، اگر کتابوں پر پانی گر جائے تو اسے پنکھے کی ہوا میں سکھانا چاہئے، کتابوں، کاپیوں پر قلم سے لکیریں نہ کھینچئے، ان پر سیاہی(ink) نہ گرے اس کا بھی خیال رکھئے، صفحے پلٹتے وقت احتیاط کرتے ہوئے زور سے نہ کھینچئے کہ صفحے پھٹ سکتے ہیں، پڑھائی(study) کرتے وقت کتابیں اور کاپیاں اس انداز سے رکھیں کہ ان کی جلد(binding) خراب نہ ہو۔


Under the supervision of ‘Majlis area visit activity (Islamic sisters)’, an activity, namely ‘calling people towards righteousness’ was carried out in Tooting (London Region, UK) over the phone. 4 Islamic sisters had the privilege of attending this spiritual activity.

The attendees (Islamic sisters) called the local Islamic sisters to righteousness, provided them the information about the religious activities of Dawat-e-Islami and encouraged them to associate with the religious environment of Dawat-e-Islami, attend the weekly Ijtima’ and take part in the religious activities.


Under the supervision of Majlis Islah-e-A’maal, an Islah-e-A’maal Ijtima’ was conducted in Chesham, UK in previous days. 40 Islamic sisters had the privilege of attending this great Ijtima’.

The female preacher of Dawat-e-Islami delivered a Sunnah-inspiring Bayan via Skype, explained the attendees (Islamic sisters) about the booklet, ‘Nayk A’maal’ and gave the mindset of acting upon ‘Nayk A’maal’ with ease and becoming the practicing individuals of Nayk A’maal.


Through the individual effort made by the zimidar Islamic sister of the Weekly Risala (Booklet) for Pietermaritzburg Kabina and through the blessing of Dawat-e-islami 1127 Islamic Sisters minds were made to read / listen to the booklet called Sweet Eid and Sweet words.


کتابوں کا ادب

Sat, 22 May , 2021
3 years ago

تمام حمد و ثناء  اس ربّ کائنات کے لئے ہے، جو معبود برحق ہے اور تمام درود و صلوۃ وسلام کے تحفے اس ذاتِ جمال و رحمت عالم کے لئے ہیں کہ جو محبوبِ ربِّ کائنات ہیں۔

فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:"مجھ پر درود پاک کی کثرت کرو، بیشک تمہارا مجھ پر درود پڑھنا تمہارے لئے پاکیزگی کا باعث ہے۔"(ابوداؤد)

فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:"کہ اچھی نیت بندے کو جنت میں داخل کر دیتی ہے۔"( الجامع الصغیر، ص557، الحدیث 9229)

میں نیت کرتی ہوں کہ رضائے الہی اور خوشنودی مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے حصول، نیز امر باالمعروف پر عمل پیرا ہوتے ہوئے کچھ قلمبند کرنے کی سعی کرتی ہوں۔(سنن ابن ماجہ، ج4، ص189، حدیث3671 پر حدیثِ مبارکہ مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اپنی اولاد کے ساتھ نیک سلوک کرو اور انہیں آدابِ زندگی سکھاؤ۔"

سکھانے والا معلم ہوتا ہے اور سیکھنے کے لئے مواد کئیں طرح سے حاصل ہوتا ہے، مشاہدے سے، تجربے سے، کتابوں سے، انسانی رویّوں سے، سب سے بہترین ماخذ" کتاب" ہے، کتاب کے لغوی معنی" لکھنا" ہیں، اصطلاح میں کسی بھی شعبے سے متعلق اس فن کے ماہر حضرات کا مشاہدے و تجربات اور رویّوں کے نچوڑ سے مسائل و ان کے حل کو ترتیب وار قلمبند کرنا، لیکن سب سے اہم اور مفید و جامع کتاب ہے، جو اپنے اندر تمام شعبہ زندگی کے مسائل اور ان کے حل اور تمام علومِ دنیا اور دین کے ماخذ و نچوڑ کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے، وہ ہے"قرآن کریم"۔

فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:"اپنی اولاد کو تین چیزیں سکھاؤ، اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت، اہلِ بیت رضوان اللہ علیہم اجمعین کی محبت اور قراءتِ قرآن۔"

کسی بھی علم کو سیکھنے، سمجھنے اور اُسے خود پر لاگو کرنے کے لئے سب سے بڑا عنصر محبت ہوتی ہے، جو جسم سے ہوتی ہوئی دل پر اثر کرتی اور کو سیراب کرتی ہوئی ادب کے تقاضوں کو پورا کرتی ہے، ادب سے مراد اخلاقی ملکہ، جو ناشائستہ باتوں سے روکتا ہو یعنی فخوش طبعی۔"

ایک مشہور معقولہ ہے کہ" اگر کسی قوم کو کمزور کرنا ہو تو اس کا نظامِ تعلیم کمزور کرو، قوم خود بخود کمزور ہو جائے گی۔" سو ہم جہاں کتب سے اتنا کچھ سیکھتے ہیں اور ہم نے یہ بھی سیکھا کہ تعلّم کا سلسلہ تب ہی مفید ہوتا ہے، جب اس میں ادب کے خوبصورت موتی ہوں، کتابوں کا ادب ہم کیسے کر سکتے ہیں، آئیے جائزہ لیتے ہیں:

1۔دینی کتب کو حتی الامکان باوضو، قبلہ رو ہو کر مطالعہ کیا جائے، کیونکہ قرآن کریم اور احادیث و فق کی کتب آتی ہیں، جو کہ قرآن پاک کی تشریح و تفسیر ہیں۔

2۔کسی بھی دینی کتب کا مطالعہ کرنے سے قبل جہاں باوضو ہوا جائے، وہیں حمدوثناء کے بعد تعوذ و تسمیہ سے آغاز کیا جائے۔

3۔کتب چاہے دینی ہوں یا دنیاوی، اسے لا پرواہی سے استعمال نہ کیا جائے، بلکہ حفاظت سے رکھا جائے تاکہ ہمارے بعد آنے والی نسل جہاں تک ممکن ہو اس سے فائدہ حاصل کرے۔

4۔ کتب کے لئے مخصوص جگہ بنائیے اور حفاظت سے رکھئے، اگر کسی سے مستعار کتاب لی ہو تو اسے بھی سنبھال کر رکھیں۔

5۔ کتاب کا کوئی بھی صفحہ اگر شہید ہو جائے تو اسے ضائع نہ کریں، بلکہ ہو سکے تو بائیڈنگ کروائیں تاکہ محفوظ ہو سکے ورنہ ٹھنڈا بکس میں ڈال دیجئے۔

6۔جان بوجھ کر نا سمجھ بچوں کے اگے درسی کتب/مطالعہ کتب نہ رکھئے۔

7۔بعض اوقات دیکھا گیا ہے کہ دنیاوی کتب ردّی میں فروخت کر دی جاتی ہیں، ایسا کرنے کی بجائے کسی مستحق بچے کو دے دی جائیں تو بہتر ہوگا۔

بہرحال حتی الامکان کوشش کی جائے کہ کتابوں کے ساتھ اچھا سلوک کیا جائے، کیونکہ یہ ایک قوم کا اثاثہ ہوتی ہیں۔

حضرت علی کرم اللہ وجہہٗ کا فرمانِ عالیشان ہے:"جو دل اچھائی کو اچھائی نہ سمجھے اور برائی کو برائی نہ جانے، اس دل کے اوپر والے حصّے کو ایسے خالی یعنی نیچے کر دیا جائے گا، جیسے تھیلے کو اُلٹا کیا جاتا ہے اور تھیلے کے اندر کی چیزیں بکھر جاتی ہیں۔( مصنف ابن ابی شیبہ، جلد 8، صفحہ 667، رقم 124 تا125)

یہ تمام اچھی باتیں سیکھنے کے لئے دعوتِ اسلامی کے ماحول سے وابستہ ہوجائیے، ان شاءاللہ عزوجل محبت و ادب کی صفات پیدا ہوں گی۔

اللہ تعالی ہمیں ان صفات سے آراستہ فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم