On Wednesday the 12th of May 2021 under the supervision of Dawat-e-islami through the effort made by Welkom Kabina Nigran and the Responsible Islamic sisters of Welkom Kabina the weekly Risala (booklet) of Welkom kabina was read and listened by 750 Islamic Sisters.


کتابوں کا ادب

Sat, 22 May , 2021
2 years ago

ادب و احترام اخلاقیات کا حصہ اور ہمارے دینِ اسلام کا اہم جُز ہے۔ اسلام میں ادب و احترام کو ہر شعبہ ہائے زندگی میں ملحوظ رکھا گیا ہے بلکہ یہ ہماری بنیادی تربیت کا حصہ بھی ہے ۔فرمانِ سیّدُ الانبیاء صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے:کسی باپ نے اپنے بیٹے کو اچھا ادب سکھانے سے بڑھ کر کوئی عطیہ نہیں دیا۔(ترمذی ،3/383،حدیث:1959)

اس حدیثِ پاک سے ادب کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔اس مضمون میں ہم کتابوں کے ادب کے حوالے سے بات کررہے ہیں، قراٰنِ پاک ہو، مطالعہ کی کتابیں ہوں یا مقدس اوراق، ان کا ادب بہرحال لازم ہے۔ اگر کتاب کا وجود نہ ہوتا تو آج ہمارے پاس قراٰنِ کریم، سنّت و احادیث کی کتابیں جامع صورت میں موجود نہ ہوتیں، چنانچہ یہ کہا جائے کہ کتابیں اللہ پاک کی نعمت ہے تو غلط نہ ہوگا۔ خدائے کریم کی نعمت کی حفاظت، ادب اور شکر گزاری مسلمانون کا مذہبی فریضہ ہے۔

باادب با نصیب کے مقولے پرعمل پیراہوتے ہوئے ان کتابوں، قلم اور کاپیوں کی تعظیم کریں، باوضو ہو کر کتابوں کو چھوئیں ، انہیں اونچی جگہ پر رکھیں اور دورانِ مطالعہ ان کا تقدس برقرار رکھیں۔ کتابیں اوپر تَلے رکھنے کی حاجت ہو تو ترتیب کچھ یوں ہونی چاہئے: سب سے اوپر قراٰنِ حکیم، اس کے نیچے تفاسیر، پھر کتبِ حدیث، پھر کُتُبِ فقہ پھر دیگر کتبِ صرف و نحو وغیرہ رکھیں۔کتابوں سے صفحے نہ پھاڑیں، کتابوں کے کونے نہ موڑیں، دورانِ مطالعہ کہیں جانا پڑے تو کتابوں کو کھلا چھوڑ کر نہ جائیں۔ کتابوں کے اوپر بلا ضرورت کوئی دوسری چیز مثلاً پتھر ، موبائل وغیرہ نہ رکھیں، کھانا کھاتے وقت کتابوں کو نہ چھوئیں کہ چکنائی وغیرہ لگنے کا اندیشہ ہے۔ اسی طرح کتابوں پر کھانے کی چیزیں، چائے، پھل وغیرہ بھی نہ رکھیں۔ کتابیں خَستہ ہوجائیں تو ان کو ردی میں نہ بیچیں بلکہ ان کو دفن کردیں یا ٹھنڈا کردیں۔

امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے بھی کتابوں کے ادب کے حوالے سے طلبہ و طالبات کے لئے نیک اعمال کے رسالہ میں تحریر فرمایا ہے:

”کیا آج آپ نے اپنی کتابیں، کاپیاں وغیرہ لاپرواہی کے ساتھ اِدھر اُدھر رکھ کر یا کتابیں اور لکھے ہوئے اوراق نیچے ہوں اور آپ نے اوپر(یعنی کرسی وغیرہ پر ) بیٹھ کر بے ادبی تو نہیں کی؟“(92 مدنی انعامات،ص15)

شیخُ الاسلام شمسُ الائمہ امام حلوانی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: میں نے علم کے خزانوں کو تعظیم و تکریم کے سبب حاصل کیا وہ اس طرح کہ میں نے کبھی بھی بغیر وضو کاغذ کو ہاتھ نہیں لگایا۔

امام سرخسی رحمۃُ اللہِ علیہ کی عادت تھی کہ رات کے وقت کتابوں کی تکرار و مباحثہ کیا کرتے تھے۔ ایک رات پیٹ خراب ہونے کی وجہ سے آپ کو سترہ بار وضو کرنا پڑا کیونکہ آپ بغیر وضو تکرار نہیں کیا کرتے تھے۔( تعلیم المتعلم طریق التعلم، ص 48)

اللہ پاک اپنے ان نیک بندوں کے طفیل ہمیں بھی کتابوں کا ادب کرنے اور کتابوں سے فیض حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


Under the supervision of Dawat-e-islami South Africa region Lesotho kabina held 2 Sunnah Inspiring ijthemas on Saturday 8th May 2021 and Sunday 9th May 2021 via Google meet one Ijthema was held in the local language of English and the other in the language of Urdu Where by Islamic sisters attended to gain Religious knowledge Minds were made of Islamic sisters to give their Madani atiyat (donations).


Under the supervision of Dawat-e-islami the kabina nigran Islamic sister of Welkom Kabina had an ijthema on Sunday the 9th May at her home where by Islamic sisters Listened to the Bayyaan (lecture) Regarding the bless Night of Laylatul Qadr and gained deeni (religious) knowledge minds were made of Islamic Sisters to give their madani atiyat (donations) to Dawat-e-islami as Well as to partake in Madani kaam (activities).


کتابوں کا ادب

Sat, 22 May , 2021
2 years ago

کہا جاتا ہے کہ"علم کی پہلی سیڑھی ادب ہے" کہ جب بندہ اس سیڑھی  کو پا لیتا ہے تو اس کے لئے منزل کا حصول آسان ہو جاتا ہے۔

یعنی جس طرح اگر کوئی شخص کسی عمارت کی بلندیوں تک پہنچنے کا قصد کرتا ہے، تو اس کے لئے عمارت کی سیڑھیوں کو پانا بہت ضروری ہے، اسی طرح جب ایک طالب علم کسی بلندی کا حصول اور علم کی تجلیات سے اپنے ظاہر و باطن کو منوّر کرنا چاہتا ہے، اسے علم کی پہلی سیڑھی پر مضبوطی کے ساتھ اپنا قدم جمانا ضروری ہے۔

علم کی اس سیڑھی ادب کے ذریعے ہی ایک طالب علم کامیابی سے ہمکنار ہوتا ہے، یعنی جس نے ادب کو تھام لیا، اس نے منزل کی راہ کو پا لیا، لہذا یہ کہ ادب کیا ہے؟ اس کا حصول کس طرح ہو؟ کن کن چیزوں کا ادب ضروری ہے؟ تو ایک طالب علم کے لئے ان تمام کا جاننا نہایت ضروری ہے، "ادب وہ اخلاقی ملکہ ہے، جو انسان کو ناشائستہ باتوں سے روکتا ہے، انسان کو مہذب بناتا ہے" ہمارے معاشرے میں ادب کا فقدان پایا جاتا ہے، استاد ہو یا والدین، ہم مجلس ہویاہم درجہ، عموماً ہر موقع میں ادب و احترام میں کمی ہی دیکھی جاتی ہے، حالانکہ ایک طالب علم کےلئے حصول علم میں ادب وہی کردار ادا کرتا ہے، جو کردار کھانےمیں نمک ادا کرتا ہے کہ نمک کے بغیر کھانا تیار ہوجاتا ہے مگر نہ ہی اس کھانے میں لذّت ہوتی ہے اور نہ ہی اس کی اہمیت، اسی طرح ادب کے بغیر کوئی علم تو حاصل کر سکتا ہے، لیکن اس علم کی چاشنی سے مٹھاس حاصل نہیں کر سکتا۔

" طالب علم کو چاہئے کہ وہ علم، اہلِ علم اور جن اشیاء کے ذریعے علم کا حصول ممکن ہے، ان تمام کا ادب و احترام دل سے بجالائے۔

کسی نے کہا ہے کہ"ما وصل من وصل الا بالحرمۃ وما سقط من سقط الا بترک الحرمۃ"یعنی جس نے جو کچھ پایا، ادب و احترام کر نے کے سبب ہی پایا اور جس نے جو کچھ کھویا، وہ ادب و احترام نہ کرنے کے سبب ہی کھویا۔"

تعظیمِ علم میں جس طرح اساتذہ کرام کا ادب شامل، بالکل اسی طرح ان کتابوں کا ادب بھی ضروری ہے، جن کے ذریعے ہم نے علم کے انمول خزانوں سے کچھ ذخیرہ کیا ہے، " طالب علم کے لئے کتابوں کا ادب ضروری ہے" کیونکہ کتاب ہر دور میں تعلیم و تربیت کا اہم ذریعہ رہی ہے، اس کی ہئیت خواہ کچھ بھی رہی ہو، مگر ایک زمانے سے دوسرے زمانے تک، ایک دماغ سے دوسرے دماغ تک، علم منتقل کرنے کے لئے انسان نے تحریر کا سہارا لیا، کبھی پتھروں پر تو کبھی درختوں کی چھال پر، لوگوں نے اپنے علموں کو تحریر کے ذریعے ہی محفوظ رکھا۔

انسانی ذہن کی ترقی کے ساتھ ساتھ طریقے بدلتے رہے، حتٰی کہ کاغذ ایجاد ہوا اور تحریر نے علامتوں، نشانوں کی منازل طے کر کے الفاظ کی شکل اختیار کر لی اور حصولِ علم کا موجودہ وسیلہ "کتاب" ہے، کتاب کی موجودہ شکل جزو جدید ہے، لیکن اس کا تصوّر قدیم ہی ہے۔

کتاب حصولِ علم میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے، کتاب کی اہمیت و ضرورت بیان نہیں کی جاسکتی، پوری دنیا اس بات کی قائل ہے کہ کتاب کی اہمیت و ضرورت کے ضمن میں کچھ کہنا، سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے۔

کتابوں کی بدولت ہی طالب علم، علم کے سمندر میں غوطہ لگاتا ہے، اس کی بوندوں سے استفادہ حاصل کرتا، لہذا ہر طالب علم پر ضروری ہے کہ جس طرح طالب علم اپنے استاد کا ادب و احترام بجا لاتا ہے، اسی طرح اپنی کتابوں کا بھی احترام کرے، کیونکہ"باادب با نصیب، بے ادب بے نصیب"

آدابِ کتاب:

کتاب کی تعظیم و توقیر، اس کے ادب و احترام کی مختلف صورتیں ہیں، جن میں سے چند یہ ہیں: ٭کتاب کے ادب کی نیت سے کتابوں کو بغیر وُضو ہاتھ نہ لگائے۔

٭اپنی کتابوں کی طرف پاؤں نہ کرے۔

٭ بیٹھتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھے کہ کتابوں کو کسی اونچی جگہ پر رکھے۔

٭تفسیرو احادیث کی کتابوں پر دوسری کتابیں نہ رکھی جائیں۔

٭ بلاضرورت کتابوں پر لکھنے سے گریز کیا جائے۔

٭اپنی کتابوں کو گرنے سے، پھٹنے سے اور خراب ہونے سے محفوظ رکھا جائے۔

٭کتابوں پر ادوات، قلم وغیرہ نہ رکھے۔

٭ کتابوں پر اپناسر، ہاتھ، رومال وغیرہ رکھنے سے بچے۔

٭ کتابوں کو اچھی طرح مزیّن اور آراستہ رکھے۔

٭کتابوں کو ان تمام چیزوں سے محفوظ رکھے، جس سے کتاب کو نقصان ہو۔

یہ تمام باتیں کتابوں کے ادب و احترام میں شامل ہیں،

کتابوں کےآداب میں بزرگانِ دین کے احوال:

ہمارے سلف صالحین رحمۃ اللہ علیھم اجمعین کتابوں کے ادب کا بہت اہتمام فرماتے، چنانچہ

حضرت شیخ شمس الدّین حُلوانی قدس سرہ النورانی سے حکایت نقل کی جاتی ہے کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:"کہ میں نے علم کے خزانوں کو تعظیم و تکریم کرنے کے سبب حاصل کیا، وہ اس طرح کہ میں نے کبھی بھی " بغیر وضو" کاغذ کو ہاتھ نہیں لگایا۔

حضرت سیّدنا امام سرخسی رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ ہے کہ ایک مرتبہ آپ رحمۃ اللہ علیہ کا پیٹ خراب ہو گیا، آپ کی عادت تھی کہ رات کے وقت کتابوں کی تکرار اور بحث و مباحثہ کیا کرتے تھے، پس اس رات پیٹ خراب ہونے کی وجہ سے آپ کو سترہ بار وضو کرنا پڑا، کیونکہ آپ علیہ الرحمۃ بغیر وضو تکرار نہیں کیا کرتے تھے ۔(تعلیم المتعلم طریق التعلم)

الغرض:

"علم ایک ایسی عزت ہے کہ جس میں کوئی ذلت نہیں" اور اس لازوال نعمت کی اہم کنجی"ادب "ہے، اس لئے ہر طالب علم پر لازم ہے کہ وہ کتابوں کا ادب واحترام کرے اور اس عظیم نعمت سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرے۔

اللہ عزوجل ہمیں بھی باادب بنائے، کیونکہ کہا جاتا ہے: المرمۃُ خیر من الطاعۃ۔یعنی ادب و احترام کرنا اطاعت کرنے سے زیادہ بہتر ہے۔


The Kabina Nigran of Welkom Kabina does Infaradi khoshis (Individual Effort) on Friday 7th May 2021 on an Islamic Sister   and makes her mind to wear burqah and niqaab (veil) through the Blessing of Dawat-e-islami and the effort made by the kabina nigran the Islamic sister is now wearing a niqaab (observing a veil).


کتابوں کا ادب

Sat, 22 May , 2021
2 years ago

کتابوں سے ہم مختلف علوم حاصل کرتے ہیں کتابیں انسان کی قیمتی دولت ہوتی ہیں، اور ہماری تنہائی کی بہترین ساتھی ہوتی ہیں۔ ایک اچھی اور بہترین کتاب ہمیں نیک، بااخلاق اور اچھا انسان بناتی ہے۔

ہمارے ہاں کتابوں اور بالخصوص دینی کتابوں سے دوستی کا اس قدر فقدان ہے کہ یہاں لوگ ہر قسم کی چیزوں پر بے بہا رقم خرچ کرتے ہیں مگر کتابیں نہیں خریدتے جس کی وجہ صرف مطالعے کے ذوق کی کمی ہے۔ وہیں کچھ لوگ مطالعہ تو کرتے ہیں لیکن یہ شکایت کرتے نظر آتے ہیں کہ پڑھتے ہوئے ہم بوریت کا شکار ہو جاتے ہیں یا ہم کچھ یاد نہیں رکھ پاتے وغیرہ وغیرہ، ان سب کے پیچھے دوسری بہت سی وجوہات کے ساتھ ایک اہم وجہ کتابوں کا ادب نا کرنا ہے کیونکہ کتابوں سے فوائد تبھی حاصل ہوتے ہیں جب ہم ان کا ادب کرتے ہیں۔ اور یہیں جب دینی کتابوں کی بات ہوتی ہے تو ادب کے تقاضے مزید بڑھ جاتے ہیں۔ ایک مشہور مقولہ ہے "باادب بانصیب بے ادب بد نصیب"

حضرت سیدنا شیخ شمس الائمہ حلوانی قدس سرہ سے حکایت نقل کی جاتی ہے کہ آپ رحمةاللہ تعالی علیہ نے فرمایا کہ: "میں نے علم کے خزانوں کو تعظیم و تکریم کرنے کے سبب حاصل کیا وہ اس طرح کہ میں نے کبھی بھی بغیر وضو کاغذ کو ہاتھ نہیں لگایا" .. (راہ علم صفحہ ٣٣)

اگر آپ بھی زیادہ سے زیادہ علم حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اپنی کتابوں کا ادب کیجیے۔

ان کو صاف ستھرا رکھیے۔ ان پر پلاسٹک شیٹ لگا کر ان کی حفاظت کریں۔ کتاب پر میلے ہاتھ نا لگاٸیں۔ اگر آپ کے ہاتھوں میں زیادہ پسینہ آتا ہو تو ٹشو پیپر کا استعمال کیجیے اس طرح آپ کی کتابیں خراب نہیں ہوں گی۔ کتاب میں نشانی رکھنے کے لیے صفحات کو فولڈ نہ کریں، ہمیشہ ربن یا کوئی دوسرا صفحہ رکھیں۔ کتاب پر اگر لکھنے کی ضرورت ہوتو پینسل استعمال کریں پین سے نہ لکھیں۔ کتابوں کی طرف پاؤں نہ پھیلائیں۔ کتابوں کو ہمیشہ اونچی جگہ رکھیں، کتابیں نیچے رکھی ہوں تو خود اونچی جگہ نا بیٹھیں۔ کتابوں پر قلم یا گلاس وغیرہ نہ رکھیں۔ کتاب ہمیشہ سیدھی رکھیں۔ کتابوں کو اٹھاتے اور رکھتے ہوئے احتیاط کریں کہ انکی جلد خراب نہ ہوں۔ کبھی بھی کسی کو کتاب پھینک کر یا کھسکا کر نا دیں بلکہ ہمیشہ ادب سے ہاتھ میں دیں۔

طلبائے علم دین چونکہ دینی کتابیں پڑھتے ہیں اس لیے ان کو خاص طور پر ادب کا خیال رکھنا چاہیے۔ ہمیشہ باوضو دوزانوں بیٹھ کر مطالعہ کریں۔ دینی کتابوں کو رکھتے ہوئے ان کی ترتیب کو ملحوظِ خاطر رکھیے یعنی سب سے اوپر سادہ قرآن پاک پھر کتب تفاسیر رکھیں اس کے بعد کتب احادیث رکھیں ان کے نیچے کتب فقہ اور ان کے بعد صرف و نحو اور دیگر کتب رکھیں، اپنی کتابوں کے ساتھ ٹیک نا لگائیں۔ کتابوں کو پھلانگ کر نہ گزریں کہ یہ ادب کے سخت خلاف ہے۔

اللہ پاک ہمیں کتابوں کا ادب کرنا نصیب فرمائے۔ آمین


Under the supervision of Majlis Islah-e-A’maal, Islah-e-A’maal Ijtima’at were conducted in Sandwell and Black Country, UK in previous days. 22 Islamic sisters had the privilege of attending these great Ijtima’at.

The female preachers of Dawat-e-Islami delivered Sunnah-inspiring Bayans, provided the attendees (Islamic sisters) the information about the booklet, ‘Nayk A’maal’ and gave the mindset of analyzing their deeds daily and becoming the practicing individuals of Nayk A’maal.


دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام  21، مئی 2021ء کو نگران حافظ آباد زون نے حافظ آباد کابینہ کا مدنی مشورہ لیا جس میں نگران کابینہ حافظ آباد، ڈویژن نگران، اراکین کابینہ، علاقائی نگران ، مدرسین و ناظمین جامعہ المدینہ و مدرسہ المدینہ، عطیات بکس ذمہ داران اور مدنی بستہ ذمہ دران نے شرکت کی۔

نگران حافظ آباد زون نے آپس میں محبتیں بڑھائیں کے موضوع پر بیان فرمایا۔ اسلامی بھائیوں کی مدنی عطیات کارکردگی پر تحائف و عیدی سے نوازا۔ مزید اسلامی بھائیوں کو نئے جذبے سے 12 دینی کام کرنے کا ذہن دیا۔27 مئی رکن شوری و نگران لاہور ریجن حاجی یعفور رضا عطاری صاحب کی حافظ آباد آمد کے حوالے سے کلام ہوا۔ (رپورٹ: محمد دانش عطاری حافظ آباد کابینہ کارکردگی ذمہ دار)

شوہر کا احترام:

حضرت سیّدتنا فاطمہ رضی اللہ عنہا نے اپنے الفاظ کے ذریعے اظہار کیا مولا علی رضی اللہ عنہ سے کہ "آپ تو میری رضا بلکہ اس سے بھی بڑھ کر ہیں"، اس سے ہمیں یہ سیکھنے کو ملتا ہے کہ ہمارے دل میں اپنے" بچوں کے ابو" کا احترام ہونا چاہئے اور ان کی رضا کے لئے کوشش کرنی چاہئے۔

مسلمانوں کے لئے دعا:

ہمیں اپنے مسلمان بھائیوں اور بہنوں کے لئے زیادہ سے زیادہ دعا کرنی چاہئے کہ مسلمان کی دعا اُس کی غیر موجودگی میں بہت جلد قبول ہوتی ہے۔(شانِ خاتون جنت، ص91)

شوقِ تلاوت:

سیّدہ زہرا رضی اللہ عنہا کھانا پکانے کی حالت میں بھی قرآن پاک کی تلاوت کرتی تھیں، ہمیں بھی تلاوت کرتے رہنا چاہئے۔(شانِ خاتون جنت، ص 92)

پڑوسیوں کی خیرخواہی:

خاتونِ جنت رضی اللہ عنہا کی سیرت سے ایک مدنی پھول یہ بھی چننے کو ملا کہ آپ ہمسایوں کے لئے زیادہ دُعا فرماتیں۔(شانِ خاتون جنت، ص101)

صداقت:

سیّدہ کا ئنات رضی اللہ عنہا خود سچی اور سچے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شہزادی ہیں، ہمیں بھی ان کی اس عادت کو اپنا کر اپنی دنیا و آخرت سنوار نی چاہئے۔(شانِ خاتون جنت، ص131)

والدِ محترم کا اِستقبال :

جب آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی شہزادی سیّدہ کائنات رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لے جاتے تو وہ ان کی تعظیم کے لئے کھڑی ہو جاتیں، ان کے ہاتھ مبارک کا بوسہ لیتیں اور اپنی جگہ پر بٹھاتیں، ہمیں بھی اپنے والدین کا ادب کرنا چاہئے۔

مخدومہ کائنات رضی اللہ عنہا کی سیرت سے ہمیں مزید بھی بہت سے مدنی پھول سیکھنے کو ملتے ہیں، جیسے

(1) نذر

(2) سخاوت

(3) ایثار

(4) کھانا کھلانا

(5) سادگی

(6) عاجزی وغیرھا

آپ رضی اللہ عنہا غربت پر صبر کرتیں، فاقے کرتیں اور پھر بھی ہر حال میں ربّ تعالیٰ کا شکر ادا کرتیں۔(شانِ خاتون جنت، ص148)

زُہد:

آپ رضی اللہ عنہا دنیا سے بے رغبت تھیں، جس کی وجہ سے آپ کا ایک لقب "زاہدہ"دنیا سے کنارہ کشی اختیار کرنے والی" بھی ہے۔

پردہ:

آپ رضی اللہ عنہا کا ایک بال بھی آسمان نے نہ دیکھا، آپ نے دنیا میں ہی نہیں بلکہ بعداَز وِصال بھی پردے کا اہتمام رکھا۔

وہ رِدا جس کی تطہیر اللہ دے

آسماں کی نظر بھی نہ جس پر پڑے

جس کا دامن نہ سہواً ہوا چُھو سکے

جس کا آنچل نہ دیکھا مہ و مہر نے

اس ردائے نزاہت پہ لاکھوں سلام

کسی نے کیا ہی پیارا شعر کہا ہے :

چُو زھراباش از مخلوق رُوپوش

کہ در آغوش شبیر بہ بینی

"یعنی فاطمہ کی طرح پرہیزگار، پردہ دار بنو تا کہ گود میں شبّیرِ نامدار اِمامِ حسین رضی اللہ عنہ جیسی اولاد دیکھو۔"

خاتونِ جنت اور امورِ خانہ داری:

سیّدتنا فاطمہ رضی اللہ عنہا کی سیرت کا مطالعہ کرنے سے یہ پتہ چلتا ہے کہ آپ خانہ داری کے امور میں کسی رشتے داریا ہمسائی کو مدد کے لئے نہ بلا تیں، نہ کام کی کثرت اور کسی قسم کی مشقت سے گھبرا تیں، چاہے خود فاقے سے ہوں جب تک شوہر اور بچوں کو نہ کھلا لیتیں، خود ایک لقمہ بھی منہ میں نہ ڈالتیں۔(شانِ خاتون جنت، ص273)

اللہ پاک ہمیں خاتونِ جنت رضی اللہ عنہا کی سیرت کے ان گوشوں پر عمل پیرا ہونے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم

خاتونِ جنت کی سیرت کو پڑھنے اور سمجھنے کےلئے مکتبہ المدینہ کی کتاب"شانِ خاتون جنت" کا مطالعہ فرمائیے ۔


فنانس ڈیپارٹمنٹ  دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام 22،مئی 2021ء کو عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں جامعات و مدارس میں فنانس کے نظام پر مدنی مشورہ ہوا جس میں جامعات و مدارس کے ریجن سطح کے تمام ذمہ داران سمیت اراکین زون ۔اراکین ریجن فنانس اور دیگر اکاؤنٹنٹ اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔

ریجنل ہیڈ فنانس ڈیپارٹمنٹ پاکستان محمد عدیل عطاری نے جامعات و مدارس میں فنانس کے نظام پر گفتگو کرتے ہوئے گوشوارہ (SMR)، پیشگی و عملی جدول، واجب الوصول اور دیگر موضوعات پر مدنی پھول دئیے۔ای رسید اہداف پر ورکنگ،طے شدہ شیڈول کے مطابق جدول پر عمل،گوشوارے کی چیکنگ پر کلام کیا۔(رپورٹ: آصف عطاری دفتر ذمہ دار معاون نگران فنانس ڈیپارٹمنٹ پاکستان )

فنانس ڈیپارٹمنٹ  دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام 21،مئی 2021ء کو عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں مدنی مشورہ ہوا جس میں جامعات و مدارس کے ریجن سطح کے تمام ذمہ داران سمیت اراکین زون ،اراکین ریجن فنانس اور دیگر اکاؤنٹنٹ اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔

معاون نگران فنانس ڈیپارٹمنٹ ابو محمد محمد مزمل عطاری نے جامعات و مدارس میں فنانس کے نظام پر گفتگو کرتے ہوئے گوشوارہ (SMR)، پیشگی و عملی جدول، واجب الوصول اور دیگر موضوعات پر مدنی پھول دئیے۔ای رسید اہداف پر ورکنگ،طے شدہ شیڈول کے مطابق جدول پر عمل،گوشوارے کی چیکنگ پر کلام کیا۔(رپورٹ: آصف عطاری دفتر ذمہ دار معاون نگران فنانس ڈیپارٹمنٹ پاکستان )