علوم دینیہ کا حاصل کرنا افضل ترین اعمال میں سے ہے۔ علم دین سے دل کو قرار حاصل ہوتا ہے۔ علم دین دل کو نور بصیرت و ہدیت سے جگمگاتا ہے۔اس سے بندے کی اخلاقی و سماجی زندگی میں نکھار پیدا ہوتا ہے ۔اور اس کے ذریعہ بندہ  نیک لوگوں کی منازل اور بلند رتبہ حاصل کرتا ہے۔ علم کے ساتھ ساتھ علما کے فضائل میں بھی قرآن و حدیث میں متعدد جگہ پر بیان فرمائے گئے ہیں ۔اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یَخْشَى اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُاؕ ترجَمۂ کنزُالایمان: اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں۔(پ 22،فاطر:28) حضرت سیدنا ابو اسود رحمۃُ اللہِ علیہ نے فرمایا: علم سے بڑھ کر عزت والی کوئی شے نہیں ۔بادشاہ لوگوں پر حکومت کرتے ہیں ۔جبکہ علما بادشاہوں پر حکومت کرتے ہیں ۔

علما کہ فضائل پر پانچ فرامین مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم :

(1)حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ اللہ پاک جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اسے دین کی سمجھ بوجھ عطا فرماتا ہے۔(بخاری کتاب العلم،ص 30 ،حدیث: 71)

(2)حضرت سیدنا ابو دردا رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں۔ جنہوں نے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے سنا ہے ۔کہ جو علم کے راستے پر چلتا ہے۔ اللہ پاک اس کے لیے جنت کا راستہ آسان فرمادیتا ہے ۔اور بیشک عالم کی فضیلت عابد پر ایسے ہیں ۔ جیسےچاند کی فضیلت بقیہ ستاروں پر۔ بے شک علما یہ انبیاء کے وارث ہیں اور انبیاء کوئی درہم و دینار کا وارث نہیں بناتے بلکہ علم دین کا علماءکو وارث بناتے ہیں ۔(ابن ماجہ ،ص 39 ،حدیث: 223)

(3)حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جس نے علما کی زیارت کی اس نے میری زیارت کی اور جو علما کی صحبت میں بیٹھا تحقیق وہ میری صحبت میں بیٹھا اور جو میری صحبت میں بیٹھا تحقیق وہ اللہ پاک کی صحبت میں بیٹھا۔(الترغیب و الترھیب ،ص 1300 ،حدیث: 2883)

(4)اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے : جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور بڑوں کی عزت و توقیر نہ کرے اور ہمارے علما کو نہ پہچانے (یعنی ان کا حق نہ پہچانے )وہ ہم میں سے نہیں ہے۔( جامع البیان العلم ،ص 48 )

(5)حضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے ۔کہ شافع امت جان رحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب عالم اور عابد پل صراط پر جمع ہوں گے۔ تو عابد سے کہا جائے گا ۔جنت میں داخل ہوجاؤ اور اپنی عبادت کے سبب نازونعم کے ساتھ رہو۔ اور عالم سے کہا جائے گا یہاں ٹھہرجاؤ اور جس شخص کی چاہوں شفاعت کرو اس لیے کہ تم جس کی شفاعت کرو گے قبول کی جائے گی۔(علم وعلماء کی اہمیت از مفتی قاسم عطاری دامت براکاتہم العالیہ )

علم دین سیکھنے کا جذبہ حاصل کرنے علماء کرام کا ادب واحترام سیکھنے کے لیے دعوت اسلامی کے پیارے پیارے مدنی ماحول سے ہردم وابستہ رہیں۔امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ اس حوالے سے اپنے مریدین اور محبین کو وقتاً فوقتاً تربیت فرماتے رہتے ہیں ۔اور فرماتے ہیں کہ دعوت اسلامی سے تمام وبستگان بلکہ ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علماء اہل سنت سےہر گز نہ ٹکرائیں بلکہ ان کا ادب و احترم کریں۔

آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں علماء اہلسنت کا ہمیشہ ادب کرنے والا بنائے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم