ہر نگران سے اس کے ماتحت کے بارے میں سوال کیا جائے
گا، جیسا کہ والدین سے اولاد کے بارے میں، استاد سے شاگردوں کے بارے میں اسی طرح
ذمہ دار سے اس کے ماتحت کے بارے میں اور مالکوں سے ان کے ملازموں کے بارے میں سوال
ہوگا۔ اس ضمن میں احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیں۔
احادیث مبارکہ:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے
ابو القاسم ﷺ کو فرماتے سنا کہ جو مولیٰ اپنے مملوک کو تہمت لگائے وہ اس سے بری ہو
تو قیامت کے دن اسے کوڑے لگائے جائیں گے مگر یہ واقعی وہی ہے جو اس نے کہا۔ (مراۃ
المناجیح، 5/163)
جب کسی کا خادم اس کے لیے کھانا تیار کرے پھر وہ
کھانا لائے اور اس کی گرمی اور دھواں برداشت کر چکا ہو تو اسے اپنے ساتھ بٹھا لے
کہ وہ کھائے لیکن اگر کھانا تھوڑا ہو تو اس میں سے خادم کے ہاتھ پر ایک دو لقمے
رکھ دے۔ یہاں خادم میں لونڈی غلام بلکہ نوکر چاکر سب شامل ہیں یعنی اگر کھانا کافی
ہے تو اس پکانے والے خادم کو اپنے ساتھ دستر خوان پر بٹھا کر کھلائے اسے ساتھ
بٹھانے میں اپنی ذلت نہ سمجھے جیسا کہ متکبرین کا حال ہے جب مسجد اور قبرستان میں
امیر و غریب آقا و غلام یکجا ہو جاتے ہیں تو یہاں بھی یکجا ہوں تو کیا حرج ہے۔(مراۃ
المناجیح، 5/162)
حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ آج کے پاس ایک
خزانچی آیا تو آپ نے اس سے فرمایا کہ تم نے غلاموں کو ان کا کھانا دے دیا بولا
نہیں فرمایا جاؤ انہیں دے دو کیونکہ رسول اللّٰه ﷺ نے فرمایا ہے کہ انسان کے لیے
یہی گناہ بہت ہے کہ مملوک سے اس کا کھانا روکے اور ایک روایت میں یوں ہے کہ انسان
کے لیے کافی گناہ یہ ہے کہ اسے ہلاک کر دے جس کو روزی دیتا ہو۔ (مراۃ المناجیح، 5/161)
جو اپنے غلام کو وہ حد مارے جو جرم اس نے کیا نہیں
یا اسے طمانچہ مارے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ اسے آزاد کر دے۔ (مراۃ المناجیح، 5/164)
حضرت ابن مسعود انصاری سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ
میں اپنے غلام کو مار رہا تھا کہ میں نے پیچھے سے ایک آواز سنی کہ اے ابو مسعود
سوچو کہ الله تم پر اس سے زیادہ قادر ہے جتنے تم اس پر ہو میں نے پیچھے مڑ کر
دیکھا تو وہ رسول الله ﷺ تھے میں نے عرض کیا یا رسول الله ﷺ یہ آزاد ہے الله کی
راہ میں تب رسول الله ﷺ نے فرمایا اگر تم ایسا نہ کرتے تو تم کو آگ جلاتی یا آگ
پہنچتی۔ (مشکاۃ المصابیح، 1/616، حدیث: 3353)
بدترین لوگوں میں سے ایک اپنے غلام کو کوڑے مارنے
اور اس پر ظلم کرنے والا اور ضرورت سے زیادہ کام ڈالنے والا ہے۔ الله پاک ہمیں
احسن طریقے سے اپنے حقوق بجا لانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین