جیسے ہر انسان والدین بھائی بہن اور بیوی اور شوہر
کے حقوق ہیں اس طرح نوکر اورغلام کے حقوق ہوتے ہیں، ہمیں ہمسایوں رشتہ داروں اور
پڑوسیوں کے ساتھ غلام اور نوکر کے حقوق کا بھی خیال رکھنا چاہیے، ذیل میں نوکر اور
ملازم کے چند حقوق پیشِ خدمت ہیں:
1۔ ہمیں نوکر و ملازم پر ان کی طاقت سے زیادہ بوجھ
نہیں ڈالنا چاہیئے۔
2۔ حدیث پاک میں ہے: جب تم میں سے کوئی اپنے خادم
کو مار رہا ہو وہ اللہ پاک کا واسطہ دے تو اس سے اپنا ہاتھ اٹھالو۔ (مراۃ المناجیح،
5/167)
3۔ حضرت
ابو مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ اپنے غلام کو ماررہے تھے۔ غلام نے کہا:
میں اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتا ہوں آپ نے اسے مارنا شروع کر دیا۔ پھر غلام نے
کہا: میں اللہ کے رسول ﷺ کی پناہ مانگتا ہوں تو انہوں نے اسے چھوڑ دیا۔ نبی اکرم ﷺ
نے ارشاد فرمایا: خدا کی قسم! اللہ تم پر اس سے زیادہ قادر ہے جتنا تم اس پر قادر
ہو۔ حضرت ابو مسعود فرماتے ہیں کہ پھر میں نے اس غلام کو آزاد کر دیا۔ (مسلم، ص 905،
حديث: 1659)
4۔ نوکر یا
غلام سے کوئی ایسا کام ہوجائے جو آپ کو ناپسند ہوا نہیں مارنا اور ڈانٹنا نہیں
چاہیئے، اللہ پاک کی رضا کے لیے معاف کردینا چاہیے۔
5۔ نبی کریم ﷺ اپنے خدمت گاروں سے کیسا سلوک فرماتے
تھے اس کی ایک مثال ملاحظہ کیجئے، چنانچہ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں
نے دس سال تک سفر و حضر میں حضور پرنور ﷺ کی خدمت کرنے کی سعادت حاصل کی، لیکن جو
کام میں نے کیا اس کے بارے میں آپ نے کبھی یہ نہیں فرمایا کہ تم نے یہ کام اس طرح
کیوں کیا؟ اور جو کام میں نے نہ کیا اس کے بارے میں آپ نے کبھی یہ نہیں فرمایا کہ
تم نے یہ کام اس طرح کیوں نہیں کیا؟ (ابو داود، 4/324، حدیث: 4774)
اللہ پاک ہمیں سب کے حقوق پورے کرنے کی توفیق
عطافرمائے۔ آمین