جیسے ہر انسان کے حقوق ہیں۔ ہمسایوں کے حقوق ہوتے ہیں، بیوی اور شوہر
کے حقوق ہوتے ہیں مہمانوں کے حقوق ہوتے ہیں، یوں ہی نوکروں اور غلاموں کے بھی حقوق
ہوتے ہیں۔
احادیث مبارکہ:
1️۔ حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ
وہ اپنے غلام کو ماررہے تھے۔ غلام نے کہا: میں اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتا ہوں آپ
نے اسے مارنا شروع کر دیا۔ پھر غلام نے کہا: میں اللہ کے رسول ﷺ کی پناہ مانگتا
ہوں تو انہوں نے اسے چھوڑ دیا۔ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: خدا کی قسم! اللہ تم
پر اس سے زیادہ قادر ہے جتنا تم اس پر قادر ہو۔ حضرت ابو مسعود فرماتے ہیں کہ پھر میں
نے اس غلام کو آزاد کر دیا۔ (مسلم، ص 905، حديث: 1659)
2️۔ اگر نوکر بیمار ہو تو اس سے اتنا زیادہ کام نہ
کروایا جائے نہ ہی اس پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ ڈالا جائے۔ 3۔ اگر اس کی کوئی
بات ایسی ہو جو ناگوار گزری ہو یا بری لگی ہو تو اسے اللہ پاک کی رضا کی خاطر معاف
کر دے۔
4۔ نبی کریم ﷺ اپنے خدمت گاروں سے کیسا سلوک فرماتے
تھے اس کی ایک مثال ملاحظہ کیجئے، چنانچہ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں
نے دس سال تک سفر و حضر میں حضور پرنور ﷺ کی خدمت کرنے کی سعادت حاصل کی، لیکن جو
کام میں نے کیا اس کے بارے میں آپ نے کبھی یہ نہیں فرمایا کہ تم نے یہ کام اس طرح
کیوں کیا؟ اور جو کام میں نے نہ کیا اس کے بارے میں آپ نے کبھی یہ نہیں فرمایا کہ
تم نے یہ کام اس طرح کیوں نہیں کیا؟ (ابو داود، 4/324، حدیث: 4774)