ہمارے پیارے اسلام کا یہ حسن ہے کہ وہ اپنے ماننے والوں کو ماتحتوں اور محکوموں کے ساتھ شفقت کا برتاؤ کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔ کسی کا ماتحت یا نگران ہونا وقتی تعلق ہے ورنہ بحیثیت انسان سب برابر ہیں ہمارے معاشرے میں ملازمین پر سختی کرنے، انہیں مارنے یہاں تک کہ جلا دینے تک کے واقعات سامنے آرہے ہیں، ملازم کی ذرا سی بات پر لوگ آپے سے باہر ہو جاتے ہیں، چاہیے کہ ملازمین سے بھی حسنِ سلوک کرے اس کی غلطیوں کو نظر انداز کرے اور اچھے کام پر تعریف کرے۔

احادیث مبارکہ میں ملازم و نوکر کے حقوق بیان کیے گئے ہیں، چنانچہ

احادیث مبارکہ:

1۔ حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اپنے غلام کو مار رہا تھا کہ میں نے پیچھے سے ایک آواز سنی کہ اے ابو مسعود! سوچو کہ الله تم پر اس سے زیادہ قادر ہے جتنے تم اس پر ہو۔ میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہ رسول الله ﷺ تھے، میں نے عرض کیا: یا رسول الله یہ آزاد ہے الله کی راہ میں۔ تب رسول الله ﷺ نے فرمایا: اگر تم ایسا نہ کرتے تو تم کو آگ جلاتی یا آگ پہنچتی۔ (مشکاۃ المصابیح، 1/616، حدیث: 3353)

2۔ حضرت ابنِ عمر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا: تین اشخاص کو میں قیامت کے دن مشک کے ٹیلوں پر گمان کرتا ہوں: ایک وہ بندہ جس نے الله کا حق ادا کیا اور اپنے مالک کا۔ دوسرا وہ شخص جس نے اپنی قوم کی امامت کی اور وہ راضی ہیں۔ تیسرا وہ شخص جو دن اور رات پانچ نمازوں کی اذان دیتا ہے۔ (ترمذی، 3/397،حدیث: 1993)

3۔ حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ میں نے ابو القاسم ﷺ کو فرماتے سنا کہ جو مولیٰ اپنے مملوک کو تہمت لگائے اور وہ اس سے بری ہو تو قیامت کے دن اسے کوڑے لگائے جائیں گے، مگر یہ کہ واقعی وہ وہی ہو جو اس نے کہا۔ (مراۃ المناجیح، 5/163)

4۔ جب کسی کا خادم اس کے لیے کھانا تیار کرے پھر وہ کھانا لائے اور اس کی گرمی اور دھواں برداشت کر چکا ہو تو اسے اپنے ساتھ بٹھا لے کہ وہ کھائے لیکن اگر کھانا تھوڑا ہو تو اس میں سے خادم کے ہاتھ پر ایک دو لقمے رکھ دے۔یہاں خادم میں لونڈی غلام بلکہ نوکر چاکر سب شامل ہیں یعنی اگر کھانا کافی ہے تو اس پکانے والے خادم کو اپنے ساتھ دستر خوان پر بٹھا کر کھلائے اسے ساتھ بٹھانے میں اپنی ذلت نہ سمجھے جیسا کہ متکبرین کا حال ہے، جب مسجد اور قبرستان میں امیر و غریب آقا و غلام یکجا ہو جاتے ہیں تو یہاں بھی یکجا ہوں تو کیا حرج ہے۔(مراۃ المناجیح، 5/162)

رب تعالیٰ ہمیں حقیقی معنوں میں حقوق العباد بالخصوص ملازم و نوکر کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے، ہمارا سینہ پیارے آقا ﷺ کی محبت میں میٹھا میٹھا مدینہ بنائے۔ آمین یا رب العالمین