محمد ثقلین عطاری(درجہ خامسہ جامعۃُ المدينہ فیضان امام غزالی گلستان کالونی فیصل
آباد پاکستان)
رب کائنات نے انسانوں کی راہ نمائی کے لئے انبیائے کرام کو
بھیجا جو لوگوں کو حق کی ہدایت دیتے رہے اور برے افعال سے منع فرماتے رہے اور
لوگوں کو اللہ کی وحدانیت کا درس دیتے رہے۔ جتنے بھی انبیائے کرام اس دنیا میں
جلوہ گر ہوئے ان سب کے واقعات اور صفات کو
اللہ نے قراٰنِ پاک میں بیان فرمایا۔ انہی انبیائے کرام میں سے ایک حضرت یحیٰ علیہ
السّلام بھی ہے۔ انبیائے کرام کی محبت دل میں اور زیادہ بڑھانے کیلئے آئیے ثواب کی
نیت سے حضرت یحیٰ علیہ السّلام کا ذکر کرتے ہیں۔
نام و نسب : آپ علیہ السّلام کا نام مبارک یحیٰ ہے
اور ایک قول کے مطابق آپ کا نسب نامہ یہ ہے یحیی بن زکریا بن لدن بن مسلم بن صدوق
سے ہوتا ہوا حضرت سلیمان علیہ السّلام بن حضرت داؤد علیہ السّلام تک جا پہنچتا ہے
( سیرت الانبیاء ،ص 667)
ولادت کی بشارت: آپ علیہ السّلام کے والد حضرت زکریا علیہ السّلام
کو الله شرف نبوت سے نواز تھا، لیکن ان کی کوئی اولاد نہ تھی، برسوں سے ان کے دل میں
فرزند کی تمنا تھی۔ چنانچہ آپ علیہ السّلام نے محرابِ مریم (وہ جگہ جہاں حضرت مریم
عبادت کیا کرتی تھی) میں دعا مانگی اور آپ کی دعا مقبول ہو گئی۔ اور اللہ پاک نے
بڑھاپے میں آپ کو ایک فرزند عطا فرمایا جن کا نام خود خداوند عالم نے ''یحییٰ''
رکھا اور اللہ پاک نے ان کو نبوت کا شرف بھی عطا فرمایا۔ اور ان کے اوصاف بھی بیان فرمائے۔ آئیے حضرت یحیٰ علیہ السّلام کے قراٰنی صفات ذکر
کرتے ہیں۔
(1) آپ علیہ
السّلام کا نام ''یحییٰ'' خود اللہ پاک نے رکھا اور آپ سے پہلے یہ نام کسی اور کا
نہ رکھا گیا۔ فرمانِ باری ہے:﴿ یٰزَكَرِیَّاۤ
اِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلٰمِ-ﹰاسْمُهٗ یَحْیٰىۙ-لَمْ نَجْعَلْ لَّهٗ مِنْ قَبْلُ
سَمِیًّا(۷)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اے زکریا ہم تجھے خوشی سناتے ہیں ایک لڑکے کی جن کا نام یحییٰ ہے اس کے پہلے ہم
نے اس نام کا کوئی نہ کیا۔ (پ16 ، مریم : 7)
(2)حضرت یحیٰ
علیہ السّلام کی صفات کا ذکر جو اس آیت میں ہوا۔ اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو
بچپن میں ہی نبوت عطا فرمائی۔ اور آپ علیہ السّلام کو حضرت زکریا علیہ السّلام کا جانشین کیا اور آل یعقوب کی
نبوت کا وارث بنایا ۔ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: ﴿وَ اٰتَیْنٰهُ الْحُكْمَ صَبِیًّاۙ(۱۲)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور ہم نے اسے بچپن ہی میں نبوت دی۔(پ16،مریم:12) ﴿یَّرِثُنِیْ وَ یَرِثُ
مِنْ اٰلِ یَعْقُوْبَ ﳓ وَ اجْعَلْهُ رَبِّ رَضِیًّا(۶)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: وہ میرا جانشین ہو اور اولادِ یعقوب کا وارث ہو اور اے میرے
رب اسے پسندیدہ کر۔(پ16،مریم:6) تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ آپ علیہ السّلام کو
دو سال کی عمر میں نبوت عطا ہوئی اور تین سال کی عمر میں آپ کی طرف وحی نازل کی گئی۔
(3) فرمانِ باری ہے : ﴿وَّ بَرًّۢا بِوَالِدَیْهِ وَ لَمْ یَكُنْ جَبَّارًا
عَصِیًّا(۱۴)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اپنے ماں باپ
سے اچھا سلوک کرنے والا تھا اور زبردست و نافرمان نہ تھا۔( پ 16، مریم:14)اس آیت میں
حضرت سے یحیٰ علیہ السّلام کی ایک صفت یہ بھی بیان ہوئی کہ آپ ماں باپ کے فرمانبردار اور ان سے اچھا سلوک کرنے
والے تھے کیونکہ اللہ پاک کی عبادت کے بعد والدین کی خدمت سے بڑھ کر کوئی طاعت نہیں
اور اس پر اللہ کا یہ قول دلالت کرتا ہے۔؟
(4) اللہ پاک
پارہ 16 سورہ مریم آیت نمبر 15 میں ارشاد فرماتا ہے۔ ترجمۂ کنز الایمان: اور سلامتی
ہے اس پر جس دن پیدا ہوا اور جس دن مرے گا
اور جس دن زندہ اٹھایا جائے گا۔ (پ16،مریم:15) یعنی جس دن حضرت یحیٰ علیہ
السّلام پیدا ہوئے اس دن ان کے لئے شیطان سے امان ہے کہ وہ عام بچوں کی طرح آپ علیہ السّلام کونہ چھوئے گا اور جس
دن آپ علیہ السّلام وفات پائیں گے اس دن ان کے لئے عذابِ قبر سے امان ہے اور جس
دن آپ علیہ السّلام کو زندہ اٹھایا جائے گا اس دن ان کے لئے قیامت کی سختی سے
امان ہے۔(صراط الجنان،6/78)
(5) فرمان باری ہے: ترجمۂ کنزالایمان: تو
فرشتوں نے اسے آواز دی اور وہ اپنی نماز کی جگہ کھڑا نماز پڑھ رہا تھا بیشک اللہ
آپ کو مژدہ دیتا ہے یحییٰ کا جو اللہ کی طرف کے ایک کلمہ کی تصدیق کرے گا اور سردار
اور ہمیشہ کے لیے عورتوں سے بچنے والا اور نبی ہمارے خاصوں میں سے۔(پ 3 ، اٰلِ عمرٰن : 39)اس آیت
میں حضرت یحییٰ علیہ السّلام کی چار صفات بیان ہوئی ہیں: اللہ نے آپ کو حضرت
عیسیٰ علیہ السّلام کی تصدیق کرنے والا۔ اہلِ ایمان کا سردار، قوت کے باوجود عورت
سے بچنے والا ۔صالحین میں سے ایک نبی بنایا۔
قارئین حضرات! ہمیں
بھی چاہیے کہ انبیائے کرام کی سیرت کا ذوق ، شوق کے ساتھ مطالعہ کریں تاکہ ہمارے
دلوں میں انبیائے کرام کی محبت میں اور زیادہ اضافہ ہو۔ الله کریم ہم سب کو نیک سیرت والا کردار اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین