محمد جنید
اسلم (درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ شاہ عالم
مارکیٹ لاہور، پاکستان)
اللہ تعالٰی
قرآن پاک میں ارشاد فرمایا :( لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ:) اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گا۔ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام نے اپنی قوم سے فرمایا’’اے بنی اسرائیل! یاد کرو جب تمہارے رب نے اعلان فرما دیا کہ
اگر تم اپنی نجات اور دشمن کی ہلاکت کی نعمت پر میرا شکر
ادا کرو گے اور ایمان و عملِ صالح پر ثابت قدم رہو گے تو میں تمہیں اور زیادہ نعمتیں عطا کروں گا اور اگر تم کفر و معصیت کے ذریعے میری نعمت
کی ناشکری کرو گے تو میں تمہیں سخت عذاب دوں گا۔ (روح البیان، ابراہیم، تحت الآیت: [5، 4] [399_400]
شکر
کی فضیلت اور ناشکری کی مذمت:اللہ
تعالٰی سے دعا ہے کہ مجھے حق سچ بیان کرنے کی توفیق عطا فرمائے (1)… حضرت عبد
اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی
عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جسے شکر
کرنے کی توفیق ملی وہ نعمت کی زیادتی سے محروم نہ ہو گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے ’’ لَىٕنْ
شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ‘‘ یعنی اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گا۔ جسے توبہ
کرنے کی توفیق عطا ہوئی وہ توبہ کی قبولیت سے محروم نہ ہو گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے((’’وَ هُوَ الَّذِیْ
یَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهٖ‘‘)) یعنی اور وہی ہے جو اپنے بندوں سے توبہ قبول فرماتا ہے ۔
(در منثور، ابراہیم، تحت الآیۃ: 5،7 /9)
(2)… حضرت
نعمان بن بشیر رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلی
اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی
نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا
اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثانی
والستون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی المکافأۃ بالصنائع، 6 / 516، الحدیث:9119)
(3)…حضرت
حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے
ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ
جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب
وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے
اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی
نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ،
1 / 484، الحدیث: 60)
(4)…سنن ابو
داؤد میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی
عَنْہُ کو ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگنے کی وصیت فرمائی ((’’اَللّٰہُمَّ اَعِنِّیْ
عَلٰی ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ‘‘)) یعنی اے اللہ ! عَزَّوَجَلَّ، تو اپنے ذکر، اپنے شکر اور اچھے طریقے سے اپنی عبادت کرنے پر میری مدد فرما۔ (ابو داؤد، کتاب الوتر، باب فی الاستغفار، 2
/ 123، الحدیث: 1522)
کچھ نا شکری کے نقصانات :
1" نا
شکری نعمتوں کے زوال کا ذریعہ ہے
2" نا
شکری اللہ کو ناراض کرنے کا سبب ہے
3" نا
شکری باعث ہلاکت ہے
4" نا
شکری اللہ کے عذاب کو بلانا ہے
5" نا
شکری نعمتوں میں رکاوٹ ہے
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالی اپنے فضل سے ہمیں کثرت کے ساتھ اپنا ذکر اورشکر کرنے کی توفیق عطا
فرمائے اور اپنی نعمتوں کی ناشکری کرنے سے محفوظ رکھے اور ہمیں چاہیے
کہ ہمیں اللہ تعالی کی نعمتوں کا زیادہ سے زیادہ شکر کرنا چاہئے اللہ تعالٰی سے
دعا کہ اللہ تعالٰی ہمیں اپنا شکر ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین