حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا شہنشاہِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے چھوٹی مگر سب سے زیادہ پیاری اور لاڈلی شہزادی ہیں،  آپ کا نام" فاطمہ" اور لقب "زاہرہ" اور "بتول" ہے، آپ رضی اللہ عنہا کی ولادتِ باسعادت اعلانِ نبوت سے ایک سال قبل ہوئی۔

حضرت علی شیرِخدا رضی اللہ عنہ سے ان کا نکاح ہوا، ان کے شکم مبارک سے تین صاحبزادگان حضرت حسن، حسینرضی اللہ عنہ اور حضرت محسن رضی اللہ عنہ اور تین صاحبزادیوں حضرت زینب و کلثوم اور رقیہ رضی اللہ عنہن کی ولادت ہوئی۔

قابلِ رشک خاتون:

ایک مرتبہ سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ مسلمان عورت کے اوصاف کیا ہیں؟

انہوں نے عرض کیا کہ عورت کو چاہئے کہ خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرے، اپنی اولاد پر شفقت کرے اور اپنی نگاہ نیچی رکھے، اپنی زینت چھپائے، نہ خود غیر کو دیکھے اور نہ غیر اس کو دیکھنے پائے"، سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم صاحبزادی کا جواب سن کر خوش ہوئے۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:ترجمہ:"فاطمہ میرے جسم کا ایک ٹکڑا ہے، جو اس کو ناراض کرے گا وہ مجھ کو ناراض کرے گا۔"(صحیح بخاری، ج1 ، صفحہ نمبر532)

رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:سَیّدَۃُ نِسَاءِ اَہْلِ الْجَنَّۃِ۔ ترجمہ:"فاطمہ اہلِ جنت کی خواتین کی سردار ہیں۔"

آپ رضی اللہ عنہا گھر کا کام کا ج خود کرتی تھیں، آپ رضی اللہ عنہا اپنے شوہر کا احترام کرنے والی خاتون تھیں، ایک روز حضرت علی رضی اللہ عنہ گھرتشریف لائے اور فوراً کچھ کھانے کو مانگا، سیدہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ تین روز سے گھر میں اناج کا ایک دانہ تک نہیں، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا:"آپ نے بتایا نہیں، جواباً سیّدہ نے فرمایا اے شوہرِ محترم! میرے والدِ گرامی صلی اللہ علیہ وسلم نے رخصتی کے وقت مجھے یہ نصیحت کی تھی کہ میں کبھی کوئی سوال کر کے آپ کو شرمندہ نہ کروں۔"

پردہ کا اہتمام:

آپ رضی اللہ عنہا پردے کا اہتمام فرمانے والی خاتون تھیں، ایک دفعہ آپ رضی اللہ عنہا بیمار ہوگئیں، رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع ملی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک جانثار حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کو ساتھ لیا اور اپنی لختِ جگر کی عیادت کے لئے تشریف لے گئے، دروازے پر پہنچ کر داخلے کی اجازت مانگی، اندر سے سیدہ رضی اللہ عنہا کی آواز آئی، تشریف لائیے"

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" میرے ساتھ عمران حصین بھی ہیں۔" آپ نے عرض کی ابّا جان!"اس خدا کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سچا رسول بنا کر بھیجا ہے، میرے پاس ایک عبا کے سوا کوئی دوسرا کپڑا نہیں ہے کہ جس سے پردہ کروں، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر مبارک اندر پھینک دی اور فرمایا:" بیٹی اس سے پردہ کرلو۔"

سخاوت:

آپ رضی اللہ عنہا بہت سخی تھیں، آپ رضی اللہ عنہا سخاوت کی پیکر تھیں۔

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ساری رات ایک باغ سینچا اوراُجرت لے کر آٹا پیسا اور کھانا تیار کیا، عین کھانے کے وقت ایک مسکین نے دروازہ کھٹکھٹایا اور کہا" میں بھوکا ہوں" حضرت سیّدہ رضی اللہ عنہا نے وہ سارا کھانا اسے دے دیا، پھر باقی اناج میں سے کچھ حصّہ پیسا اور کھانا پکایا، ابھی کھانا پک کر تیار ہوا ہی تھا کہ ایک یتیم نے دروازہ پر آکر دستِ سوال دراز کیا، وہ سب کھانا اس کو دے دیا، پھر انہوں نے باقی اناچ پیسا اور کھانا تیار کیا، اس مرتبہ ایک مشرک قیدی نے اللہ کی راہ میں کھانا مانگا، وہ سب کھانا اس کو دے دیا، غرض سب اہلِ خانہ نے اس دن فاقہ کیا، اللہ تعالی کو ان کی یہ ادا ایسی پسند آئی کہ اس گھر کے قدسی صفات مکینوں کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔

وَیُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلٰی حُبِّہِ مِسْکِیْناً وَّیَتِیْماً وَّاَسِیْراً۔

ترجمہ کنز الایمان: اور کھانا کھلاتے ہیں اس کی محبت پر مسکین اور یتیم اور اَسِیر(قیدی) کو

(پ29، الدھر: 8)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی محبت:

حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اپنے والد سے بہت محبت کرتی تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنی بیٹی سے بہت محبت فرمایا کرتے تھے، ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ازراہِ محبت کھڑے ہو جاتے اور شفقت سے ان کی پیشانی کو بوسہ دیتے اور اپنی نشست سے ہٹ کر اپنی جگہ پر بٹھاتے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لے جاتے تو وہ بھی کھڑی ہو جاتیں، محبت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر مبارک چومتیں اور اپنی جگہ پر بٹھاتیں۔( ابو داؤد)

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات پر حضرت بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا کے قلبِ مبارک پر بہت ہی بڑا صدمہ گزرا، چنانچہ وصالِ اقدس کے بعد حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کبھی ہنستی دکھائی نہیں دیں۔

وصال :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چھ ماہ بعد 3 رمضان 11ھ منگل کی رات میں آپ نے داعی اجل کو لبیک کہا۔

حضرت علی یا حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے نمازِ جنازہ پڑھائی اور سب سے زیادہ صحیح اور مختار قول یہی ہے کہ جنت البقیع میں مدفون ہوئیں۔( مدارج النبوۃ، جلد 2، ص461)

(بحوالہ سیرتِ مصطفی اور اور ذکرِخاتون جنت)


سیّدہ  فاطمہ رضی اللہ عنہا کا ذوقِ نماز:

حضرت علامہ شیخ عبدالحق محدث دہلوی مولوی رحمۃ اللہ علیہ مدارج النبوۃ میں نقل فرماتے ہیں: حضرت سیدنا اِمام حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں"میں نے اپنی والدہ ماجدہ حضرت سیّدتنا فاطمہ رضی اللہ عنہا کو دیکھا کہ آپ (بسااوقات) گھر کی مسجد کے محراب میں رات بھر نماز میں مشغول رہتیں، یہاں تک کہ صبح طلوع ہو جاتی۔"

پیاری پیاری اسلامی بہنو! خاتونِ جنت رضی اللہ عنہا کو کس قدر عبادت کا شوق و ذوق تھا کہ پوری پوری رات اللہ عزوجل کی عبادت میں گزار دیتی تھیں، لہذا آپ رضی اللہ عنہا سے حقیقی الفت و محبت کا تقاضا ہے کہ ہم نہ صرف فرائض بلکہ سنن و نوافل کی ادائیگی کو بھی اپنا معمول بنائیں۔( المدینۃ العلمیہ، شانِ خاتون جنت، صفحہ نمبر 77، 76)

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خاتونِ جنت کو زہد کی تعلیم:

صحابی رسول حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ پیارے پیارے آقا، میٹھے میٹھے مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے شہزادی حضرت سیدتنا فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے تو آپ رضی اللہ عنہا نے اپنی گردن میں پہنا ہوا سونے کا ہار پکڑ کر عرض کی:یہ ابو الحسن(یعنی حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ نے مجھے تحفے میں دیا ہے۔ امام الزہدین، سید المحبوبین صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شہزادی رضی اللہ عنہا کی تربیت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:"اے فاطمہ! کیا لوگوں کے اس طرح کہنے سے تمہیں خوش ہوگی کہ" فاطمہ بنتِ محمد" کے ہاتھ میں آگ کا ہا رہے ۔یہ کہہ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے بغیر ہی تشریف لے گئے، اس کے بعدام السادات حضرت سیّدتنا فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا نے وہ ہار دے کر ایک غلام خریدا، پھر اسے آزاد کر دیا، جب نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کی خبر پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"اَلْحَمْدُلِلہِ الَّذِیْ نَجَّی فَاطِمَۃَ مِنَ النَّار۔یعنی سب خوبیاں اللہ عزوجل کو جس نے فاطمہ کو آگ سے نجات عطا فرمائی۔

اللہ عزوجل کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔ آمین بجاہ نبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم

پیاری پیاری اسلامی بہنو! دیکھا آپ نے پیارے پیارے آقا، مدینے والے مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شہزادی خاتونِ جنت حضرت سیّدتنا فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کی کیسی تربیت فرمائی، اگرچہ اسلامی بہنوں کو سونے کے زیورات پہننا جائز ہیں، لیکن امامُ الزاہد ین، سیّد المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شہزادی کو زہدکی تعلیم دیتے ہوئے اس سے منع فرما دیا، یاد رہے! اولاد کی صحیح دینی تربیت کرنا، انہیں علمِ دین کی لازوال نعمت سے بہرہ ور کرنا اور اچھے اخلاق سکھانا والدین کی ذمہ داری ہے۔(شان خاتون جنت، صفحہ نمبر388,386,387)

حضرت فاطمۃ الزہرہ رضی اللہ عنہا تو ا نتہائی درجہ باپردہ ہیں، آپ کا جنازہ بھی پردے میں اٹھایا گیا، یہاں تک کہ ایک روایت میں آتا ہے کہ بروزِ قیامت بھی آپ کے شرم و حیا کا مکمل لحاظ رکھتے ہوئے آپ رضی اللہ عنہا کی آمد پر تمام اہلِ محشر کونگاہیں جھکانے کا حکم دیا جائے گا۔( شان خاتون جنت، صفحہ نمبر353)

ہمیں بھی چاہئے کہ خا تونِ جنت رضی اللہ عنہا کی سیرت پر چلتے ہوئے زندگی بسر کریں۔


Under the supervision of Dawat-e-Islami South Africa Region Durban Kabina Nigran Held a bilmushafa (face to face) Madani Mashwara (meeting) with all zimidars (Responsible) Islamic Sisters of Durban Kabina at Faizan-e-Madina Phoenix on Wednesday 5th May 2021. The Kabina Nigran Islamic Sister had given Madani Pearls to all Responsible Islamic Sisters of Durban Kabina on increasing of all Madani Kaam (Activities), Making more minds of Islamic Sisters to give their FITRA and increasing on Madani Atiyat (donations), increasing of Kafan Dafan Tarbiyat (Bathing and Shrouding of the Deceased Islamic Sister) increasing on Madani Dora and all Madani activities. 


Under the Supervision of Dawat-e-Islami the Kabina Nigran Islamic Sister of Welkom Kabina has a Madani Mashwara on Wednesday 5th May 2021 with all zimidars (Responsible Islamic Sisters) of Welkom Kabina. The Kabina Nigran Islamic Sister gives madani pearls to her responsible Islamic sisters regarding the collection of Madani Atiyat (Donations) as well as Hadafs (Targets) to increase the weekly risala (booklet), donations and all Madani Kaam (Activities). 


Under the Supervision of Dawat-e-Islami the region nigran Islamic sister of South Africa has a madani, Mashwara (meeting) via skype on Tuesday 4th May 2021 with all Kabina Nigrans. Madani Pearls were given to Islamic Sisters regarding the Madani Atiyat collection (donations) and follow up on Madani Kaam was done as well Hadafs (targets) were given to each kabina nigran regarding their Madani Kaam (activities). 


جو لوگ ربّ العالمین کے در سے اپنی نسبت اُستوار کر لیتے ہیں اور حقِ بندگی ادا کرنے کے لئے اپنی زندگی وقف کردیتے ہیں،  وہ ساری کائنات کے لئےمعزز و محترم ٹھہرتے ہیں، دنیا ایسے لوگوں کی سیرتوں سے روشنی حاصل کرتی ہے، خواہ دنیا سے گزرے انہیں صدیاں بیت جائیں، انہی میں سے ایک عظیم ہستی حضرت سیّدہ، طیبہ، طاہرہ، زاہدہ، فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا ہیں۔

کہ ان کی سیرت ہمارے لئے مشعلِ راہ ہے اور ان کی سیرت سے تمام اسلامی بہنوں کو بہت درس ملتا ہے، زندگی کا کوئی پہلو ہو، بچپن سے لے کر جوانی اور وصال تک آپ رضی اللہ عنہا کی زندگی ہمارے لئے مشعلِ راہ ہے، بچپن سے متین، سنجیدہ اور پاکباز تھیں، اپنے کام خود فرماتی تھیں، کام کاج کے ساتھ عبادت بھی فرماتیں، اسی طرح پڑوس کا خیال کرنا لازمی سمجھتی تھیں، بخاری شریف کی بہت سی روایتوں سے پتہ چلتا ہے کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس صاحبزادی حضرت سیّدتنا فاطمہ رضی اللہ عنہا کا بھی یہی معمول تھا کہ وہ اپنے گھر کا سارا کام کاج خود فرماتیں، کنویں سے پانی بھر کر اور اپنی پیٹھ مبارک پر مشک لاد کر پانی لایا کرتی تھیں، چکی پیستی تھیں مبارک ہاتھوں میں چھالے پڑجاتے۔

مفتی امجد علی اعظمی فرماتے ہیں کہ عورت کے فرائض میں یہ بھی ہے کہ اگر شوہر غریب ہو اور گھریلو کام کاج کے لئے نوکرانی رکھنے کی طاقت نہ ہو تو اپنے گھر کا کام کاج خود کر لیا کرے، اگر گھریلو کام کاج تھکا دیں تو سیرتِ فاطمہ کے مطالعہ اور تسبیحِ فاطمہ کے ورد سے اس کا علاج کیجئے۔

حدیث مبارکہ:

امام حسن مجتبی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی والدہ ماجدہ کو دیکھا کہ رات کو مسجدِ بیت کے محراب میں نماز پڑھتی رہتیں، یہاں تک کہ نمازِ فجر کا وقت ہو جاتا، میں نے آپ رضی اللہ عنہا کو مسلمان مردوں اور عورتوں کے لئے بہت زیادہ دعائیں کرتے سنا، آپ رضی اللہ عنہا اپنی ذات کے لئے کوئی دعا نہ کرتیں، میں نے عرض کی، پیاری امّی جان! کیا وجہ ہے کہ آپ اپنے لیے کوئی دعا نہیں کرتیں، فرمایا" پہلے پڑوس ہے پھر گھر ۔"( مدارج النبوۃ، ج2)

اس واقعہ میں ان اسلامی بہنوں کے لئے کئیں نصیحت آموز مدنی پھول ہیں، جو نوافل تو درکنار فرائض سے بھی غفلت برتتی ہیں۔

پیاری اسلامی بہنو! سیرتِ فاطمہ پر ہمارے دل و جان قربان، آپ رضی اللہ عنہا کو اُمّتِ مسلمہ کا کس قدر د رد تھا کہ ساری ساری رات دعائیں مانگتی رہتیں، ہم نادا ن ہیں کہ ہمسایوں کا ہمیں خیال تک نہیں۔

آپ رضی اللہ عنہا کی گفتگو اور چال چلنے کا انداز بالکل آپ علیہ السلام سے مشابہت رکھنے والا تھا ۔

اسلامی بہنوں میں سے بعض تو چلا چلا کر باتیں کرتی ہیں، آپ رضی اللہ عنہا کی سیرتِ مبارکہ سے یہ بھی پتہ چلا کہ کسی سے چلا چلا کر بات نہیں کرنی چاہئے، بلکہ نرم لہجہ اپنائیے۔

مولا مشکل کشا حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے موت کے وقت وصیت فرمائی تھی کہ جب دنیا سے رخصت ہوجاؤں تو رات میں دفن کرنا تاکہ کسی غیر مرد کی نظر میرے جنازے پر نہ پڑے۔( مدارج النبوۃ، ج2)

تمام اسلامی بہنیں دنیا و آخرت میں کامیابی پانے، با پردہ، باعزت زندگی گزارنے اور شرم وحیا کے ساتھ جینے کا ڈھنگ سیکھنے کے لئے تبلیغِ قرآن و سنت کی عالمگیر غیرسیاسی تحریک دعوتِ اسلامی سے ہر دم وابستہ رہیں۔

آج مسلمان عورتوں کی حالت ایسی ہے کہ سر شرم سے جھک جاتا ہے ، پردے کا تصور ہی نہیں رہا۔

سنتوں کا ہو عطا درد مسلمانوں کو

فیشن کی ہے یلغا رسولِ عربی


Under the supervision of Dawat-e-Islami the country level zimidar (responsible) Islamic Sister of Neik Amaal (Booklet towards righteousness) had given out more neik amaal booklets to Islamic Sisters in Pietermaritzburg Kabina on Saturday 1st May 2021 whereby the country level zimidar (responsible) Islamic Sister had encouraged Islamic sisters to fill out the neik amaal booklet daily and explained to the Islamic Sisters its benefits and blessings of filling out and acting according to the 63 neik amaal (righteous actions).


شہزادی کونین،  ام السا دات، مخدومہ کائنات، دخترِ مصطفی، سردار خواتین جہان و جناں، حضرت سیّدہ، عابدہ، زاہدہ، محدثہ، مبارکہ، فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کی ہر ہر ادا نرالی سے نرالی ہے، کھانا پینا، اٹھنا بیٹھنا، چلنا پھر نا، سونا جاگنا، عبادت و ریاضت گویا ہر ہر پہلو ہماری زندگی کے ہر معاملے میں ہمارے لئے درس ہے، اگر یوں کہا جائے کہ زندگی کو بہترین گزارنے کے لئے ہم خاتونِ جنت رضی اللہ عنہا کی محتاج ہیں تو بے جانہ ہوگا۔

گھریلو کام کاج:

حضور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری شہزادی بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا خود تنور میں روٹیاں لگایا کرتی تھیں، گھر میں جھاڑو دیتیں اور چکی پیستیں، جس سے آپ رضی اللہ عنہا کے ہاتھوں میں چھالے پڑجاتے، رنگ مبارک متغیر اور کپڑے گرد آلود ہو جاتے، ایک دفعہ خادم کی طلب میں بارگاہِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوئیں، تو تسبیحِ فاطمہ کا تحفہ ملا۔

درس:مخدومہ کائنات رضی اللہ عنہا کی ذکر کردہ خوبیوں سے معلوم ہوا کہ آپ اپنی لاڈلی شہزادی کے لئے یہی پسند فرماتے ہیں کہ وہ گھر کے کام کاج خود ہی کریں، اس سے اسلامی بہنوں کے لئے راہِ عمل متعین ہوتی ہے۔( خاتونِ جنت)

پیاری اسلامی بہنو! ذرا سوچئے کیا ہم بھی اپنے گھر کے کام کاج خوشی سے خود سرانجام دیتی ہیں یا اس سے بیزار ہوکر والدین اور شوہر کی نافرمانی جیسا گناہ کرتی ہیں، یاد رکھئے! گھر کےکام کاج کرنا کوئی شرم کی بات نہیں، بلکہ اگر سنتِ صحابیات اور اچھی نیت کے ساتھ کیا جائے تو ثوابِ جاریہ بن جاتا ہے۔

خاتونِ جنت کا ذوقِ عبادت:

حضرت سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے دیکھا کہ حضراتِ حسنینِ کریمین سو رہے تھے اور آپ رضی اللہ عنہا ان کو پنکھا جھل رہی تھیں اور زبان سے کلامِ الہی کی تلاوت جاری تھی، یہ دیکھ کر مُجھ پر ایک خاص حالتِ رقت طاری ہوگئی۔"(شان خاتونِ جنت)

درس:پیاری اسلامی بہنو! آپ نے غور کیا کہ کس طرح خاتونِ جنت رضی اللہ عنہا کو تلاوت کا شوق تھا کہ وہ اپنی گھریلو مصروفیت میں زبان کو ذکر اللہ سے تر رکھتی تھیں، جبکہ ہماری مصروفیت میں جب تک گانے باجے اور موسیقی کا شور و غل نہ ہو، گویا کہ ہمارے گھریلو کام ہی مکمل نہیں ہوتے، اے کاش!سب اسلامی بہنوں کا یہ مدنی ذہن بن جائے کہ گھریلو کام کاج میں مشغولیت کے دوران اپنی زبان کو ذکرِ الہی سے تر رکھیں، اس سے نہ صرف گھر میں برکت ہوگی، بلکہ اولاد پر بھی اچھا اثر پڑے گا، کیونکہ بچے بھی وہی کرتے ہیں جو بڑوں کو کرتا دیکھتے ہیں۔

ایثار و سخاوت:

رسولوں کے سالار، نبیوں کے تاجدار صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ خوشبودار ہے:"یہ وہ دین ہے، جسے اللہ عزوجل نے اپنے لئے چن لیا اور تمہارے دین کی اصلاح سخاوت اور حُسنِ اخلاق ہی پر منحصر ہے، پس ان دونوں کے ساتھ دین کو آراستہ کرو۔"( جمع الجوامع، قسم الاقوال، جلد 2، صفحہ 232)

پیاری اسلامی بہنو!خاتونِ جنت کی ایثار و سخاوت کے تو کیا ہی کہنے، آپ خود کم اور دوسروں کو زیادہ کھلانے والی تھیں، حسنینِ کریمین رضی اللہ عنہما بچپن میں ایک دفعہ بیمار ہو گئے تو حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ اور فاطمۃ الزھرا اور خادمہ حضرت فضہ رضی اللہ عنہمانے ان شہزادوں کی صحت یابی کے لئے تین روزوں کی منت مانی، اللہ عزوجل نے صحت دی، نذر کی وفا کا وقت آیا، سب صاحبوں نے روزے رکھے، حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ ایک یہودی سے تین صاع جو لائے، خاتونِ جنت نے ایک ایک صاع تینوں دن پکایا، لیکن جب افطار کا وقت آیا اور روٹیاں سامنے رکھیں تو ایک دن مسکین، ایک دن یتیم اور ایک دن قیدی دروازے پر حاضر ہو گئے اور روٹیوں کا سوال کیا تو تینوں دن سب روٹیاں ان سائلوں کو دے دیں اور صرف پانی سے افطار کر کے اگلا روزہ رکھ لیا۔(شانِ خاتون جنت)

پیاری اسلامی بہنو! دیکھا آپ نے خاتونِ جنت فاطمۃ الزہرہ رضی اللہ عنہا کس قدر سخاوت و ایثار کے جذبے سے سرشار تھیں۔

غور کیجئے کہ کیا ہم بھی اللہ عزوجل کی راہ میں خوب دل کھول کر خرچ کرتی ہیں، عموماً اسلامی بہنیں خرچ کے معاملے میں اور سونے اور زیورات کے معاملے میں ہاتھ کھینچ کر رکھتی ہیں، پیاری بہنو یاد رکھئے!یہ مال و دولت ہر چیز اللہ عزوجل کی عطا ہے، ہمارااس میں کچھ بھی نہیں۔

مدنی پھول:جب انسان اللہ عزوجل سے مانگتا ہے تو لاکھوں کروڑوں کی چاہت کرتا ہے، لیکن جب اس کی راہ میں دینے کی باری آتی ہے تو جیب میں سکّے تلاش کرتا ہے۔

پیاری اسلامی بہنو! خاتونِ جنت رضی اللہ عنہا کی کس کس خوبی کا ذکر کیا جائے اور کس کو چھوڑا جائے، یقیناً آپ ہر ہر صفت میں عظیم سے عظیم تر ہیں، آپ کا ایک لقب"زاہدہ" یعنی دنیا سے بے رغبتی، ایک لقب"مبارکہ" یعنی بابرکت، ایک لقب"ذکیہ"یعنی پاک، بہرحال ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو بہت سے القابات سے نوازا اور ہر ایک کو بیان کرنا ہم جیسے گنہگاروں کے بس کی بات نہیں۔

پیاری اسلامی بہنو! اگر زندگی کے ہر ہر پہلو میں آپ رضی اللہ عنہا کی سیرت مبارکہ کو ملحوظِ خاطر رکھا جائے تو نہ صرف ہم خود بلکہ ہماری آنے والی نسلیں بھی اس پر عمل پیرا ہوں گی۔

اللہ تبارک و تعالی ہمیں خاتونِ جنت رضی اللہ عنہا کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


خاتون جنت حضرت فاطمۃالزہراء  رضی اللہُ عنہا کی زندگی ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے ان کی سیرت سے ہمیں بے پناہ اسباق ملتے ہیں انہی کی سیرت سے انہی کی آمد سے ایک باپ اور بیٹی کے مقدس رشتے کی اہمیت سامنے آئی حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالی عنہا ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے چھوٹی اور لاڈلی بیٹی تھی آپ کی زندگی سب مسلمانوں خصوصا ً خواتین کے لیے بہترین نمونہ ہے ۔

آپ رضی اللہ تعالی عنہ نماز کی بے حد پابند تھی آپ رضی اللہ تعالی عنہا ساری ساری رات نوافل پڑھتی یہاں تک کہ فجر کی اذان ہوجاتی۔ اور سب کے لیے دعا کرتی مگر اپنے لیے کوئی دعا نہ مانگتی۔ جس پر ایک دفعہ حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ نے سوال کیا کہ: کیا وجہ ہے کہ آپ اپنے لیے دعا نہیں کرتی ؟ فرمایا: "پہلے پڑوس ہے پھر گھر"۔

(مدارج النبوت (مترجم) ج، قسم پنجم باب اول ، ذکر اولاد کرام ص 623)

نیزآپ رضی اللہ تعالی عنہا اپنے گھر کا سارا کام خود کیا کرتی تھی اس کا ذکر مندرجہ ذیل حدیث سے ثابت ہے ۔

ایک دفعہ حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ تعالی عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک خادم کا سوال کیا چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "تمہیں ہمارے پاس خادم تو نہیں ملے گا تو کیوں نہ میں تمھیں ایسی چیز بتاوں جو خادم سے بہتر ہے؟ جب تم بستر پر جایا کرو تو33 مرتبہ سبحان اللہ 33 مرتبہ الحمداللہ اور 34 مرتبہ اللہ اکبر پڑھ لیا کرو۔ (صحیح مسلم)

مندرجہ بالا حدیث ہمیں اس بات کا درس دیتی ہے کہ ہمیں اپنے گھر کے کام خود انجام دینے چاہئیں اس سے آدمی چاک و چوبند بھی رہتا ہے اور گھریلوں چپقلش سے بھی نجات حاصل ہوتی ہے ۔

زندگی کا کام گزرنا ہے وہ گزر جائے گی پھر اس میں چاہے آپ نافرمان ، بداخلاق، شرابی، وغیرہ بن کر رہیں یا پھر سچا اور پکا مسلمان بن کر رہیں ، یا دین اسلام پر عمل کرنے والا بن کر رہیں یا پھر دنیاوی رنگوں میں گم، یہ ہم پر ہے۔

ہم کہتے ہیں وہ بھی تو یہ کرتا ہے میں کیوں نا کروں ! وہ گانا گا سکتا ہے وہ نماز چھوڑ سکتا ہے تو میں کیوں نہیں ! ارے بھائی آپ اس لیے نہیں ، کیونکہ آپ نے دنیا کو چھوڑ کر آخرت کو چنا ہے آپ نے دنیا کی نظروں میں نہیں بلکہ اللہ تعالی کی نظروں میں اعلی مقام حاصل کرنا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہونے کا فرض ادا کرناہے ۔

اور آخر میں تمام مومن عورتوں کے لیے ایک پیغام جس کا درس ہمیں خاتون جنت کی سیرت سے بھی ملتا ہے وہ یہ کہ خدارا پردے کا اہتمام کریں پردہ آپ کی شخصیت کو دباتا نہیں بلکہ ابھارتا ہے۔

خاتون جنت نے اپنی زندگی میں پردے کا خاص اہتمام کیا "حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے اپنی موت کے وقت وصیت فرمائی تھی کہ جب میں دنیا سے رخصت ہوجاؤں تو رات میں دفن کرنا تاکہ کسی نامحرم کی نظر میرے جنازے پر نہ پڑے۔

(مدارج النبوت (مترجم) ج، قسم پنجم باب اول ، ذکر اولاد کرام ، ص 623)

آج کی خواتین باقاعدہ پردہ کرنا تو دور سر پر دوپٹہ اوڑھنا بھی گناہ سمجھتی ہیں۔اس چھوٹے سے مضمون میں اتنی بڑی ہستی کے بارے سب کچھ لکھنا ناممکن ہے۔

مختصر یہ کہ ہمیں دین اسلام پر چلنے کے لیے اپنے اللہ تعالی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو راضی کرنے کے لیے کہیں بہت دور جانے کی ضرورت نہیں ہم صرف قرآن و سنت پر عمل کر کے بھی اعلی سے اعلی مقام حاصل کرسکتے ہیں۔

کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ "میں تم لوگوں کے درمیان دو چیزیں ایسی چھوڑ کر جارہا ہو ں جسے تم تھامے رکھو تو کبھی گمراہ نہ ہونگے اور وہ قرآن و سنت ہے"۔

اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمیں قرآن و سنت پر عمل کرنے والا بنائے اور ہمیں خصوصاً تمام خواتین کوخاتون جنت کی سیرت سے فیضیاب ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


تمام حمدو ثناء ربِّ ذوالجلال کے لئے اور تمام دُرود و سلام رب کے پیارے حبیب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہے،  سیرت سے مراد کسی بھی شخصیت کی عادات و اطوار، کردار و اوصاف ہوتے ہیں اور کسی بھی شخصیت سے ملنے والے موتیوں کو اپنی زندگی میں شامل کرنے سے قبل ان کی شخصیت کے بارے میں جاننا ضروری ہوتا ہے ۔

فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ"فاطمہ میری بیٹی، میرے بدن کی ایک بوٹی ہے، جس نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو ناراض کیا، اس نے مجھے ناراض کیا۔"ایک اور جگہ فرمایا:"فاطمہ رضی اللہ عنہا سیدۃ االنساء العالمین(تمام جہان کی عورتوں کی سردار اور سیدہ نساء اہل الجنۃ، اہلِ جنت کی تمام عورتوں کی سردار) ہیں۔(مشکوٰۃ، ص 568، مناقب اہلِ بیت و زرقانی، ج 3، ص 204)

آپ رضی اللہ عنہا زوجہ حضرت علی کرم اللہ وجھہ رحمتِ عالمیان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شہزادی، حضرت امام حسن، حضرت امام حسین و حضرت محسن رضی اللہ عنہ، زینب، ام کلثوم و رقیہ رضی اللہ عنہن کی والدہ ماجدہ اور تمام عالم کی عورتوں کی سردار اور اہلِ جنت کی تمام عورتوں کی سردار ہیں۔(سیرتِ مصطفی، ص 28 مدینۃ العلمیہ)

وہ ذاتِ مقدسہ کہ جواس لجپال گھرانے سے ہیں کہ جن کا بچہ بچہ نور کا ہے، ان کی سیرتِ پاک کے کیا کہنے ۔۔

صحابہ کی کنیز ہوں اور اہلِ بیت کی خادمہ

یہ سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی ہے عنایت یارسول اللہ

میں قربان ہوں ان کے نقشِ قدم پر

میرا دین و ایمان ان کی ادا ہے

رُکنِ شوریٰ نے فرمایا تھا کہ" علم راستہ ہے تو ذکر روشنی، ہمیں یعنی اِسلامی بہنوں کو اگر کامیابی کا زینہ طے کرنا ہے تو اپنے اسلاف سے متعلق علم بھی حاصل کرنا ہو گا اور ان کا مسلسل ذکرِ اطہر بھی کرنا ہوگا، تبھی ہم ان کے وصف و اوصاف کو اپنی زندگی کا حصّہ بنا پائیں گے۔

ہمیں حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کی سیرتِ مبارکہ سے والدین سے محبت، اولاد سے محبت، اپنے زوج کی خدمت، تقوی، پرہیز گاری، شکر،ذکر، فکر، خدمت، صلہ رحمی، حیاء، ایمان کی تقو یت، تربیت، گھر داری، سلیقہ شعاری، طریقہ، سلیقہ، مینجمینٹ، وقت کا صحیح استعمال غرض کیا کچھ نہیں ملتا، اگر اس میں سے چند موتی ہم اپنی زندگی کے بے ربط لمحوں میں شامل کر لیں تو ایک انمول ہیرا بن سکتے ہیں، لیکن افسوس اسلامی بہنیں اسے ظلم تصور کرتی ہیں، دیکھا جائے تو مرد وعورت دونوں ہی ایک جیسی محنت کر رہے ہوتے ہیں، وہ باہر کے تمام معاملات سنبھالتے ہیں اور یہ امورِ خانہ داری، دونوں کو ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہوئے چلنا چاہئے، اگر ایسا نہ ہو تو عورت کو صبر کرنا اور اپنی سردار حضرت بی بی فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کی حیاتِ طیبہ پر نگاہ کرنی چاہئے کہ جہاں وہ دن بھر کام میں مصروف ہیں اور پابندی وقت کے ساتھ نماز بھی ادا کر رہی ہیں اور لبوں پر شکایت کی بجائے حمدو ثناء ر ہے۔ سبحان اللہ

ہم بھی اگر تھکن کے وقت سنت پر عمل کرتے ہوئے تسبیحِ فاطمہ پڑھیں تو اثرات دیکھئے گا کہ تھکن دور ہو جائے گی اور آپ تازہ دم ہوں گی۔

ہم اگر والدین کی خدمت کی سنت ادا کریں گی تو دعاؤں سے نوازی جائیں گی اور ڈاکٹر نکلس ڈیونس اور پروفیسر سلین کین کی سائنسی تحقیق کے مطابق "والدین اگر اولاد سے خوش ہوں تو ان کی ہمدردیوں اور بھلی تمناؤں کے باعث غیر وئی شعاؤں کا سلسلہ اولادتک پہنچتا ہے، جو کہ جسم و اعصاب کو تقویت پہنچا تے ہیں اور انہیں نرم اور ملائم رکھتے ہیں، نیز والدین کا چھونا نفسیاتی بیماریوں اور ذہنی الجھنوں کو دور کرتا ہے۔(نیکی کی دعوت، مکتبۃ المدینہ)

ہمیں آپ رضی اللہ عنہا کی سیرت پاک سے درسِ انسانیت ملتا ہے کہ ساس اگر جھگڑا لُو ہے تو خاموشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے فرائض خوش اسلوبی سے اپنے نفس کو سمجھاتے ہوئے ادا کریں گی، تو عنقریب وہ بھی ہمارے لئے نرم گوشہ رکھیں گی، ہمیں اپنے غصّے کو دبانا ہے، لیکن شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے۔اپنے زوج کی خدمت کرنی ہے، لیکن حُدودِ شریعہ کے اندر، ہمیں اپنی اولاد کی تربیت کرنی ہے، مگر پہلے قرآن کریم سکھانا ہوگا، ان تمام اچھی باتوں کو سیکھنے کے لئے اللہ عزوجل نے ہمیں دعوت ِاسلامی کا پلیٹ فارم دیا ہے۔

پاک پروردگار ہمیں اپنے پیاروں کے ذکرِ خیر کے صدقے سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور دعوتِ اسلامی کابھرپور اسلامی کام کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے، نیز ہم سب کا خاتمہ بالخیر فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا

اونچے اونچے کے سروں سے قدم اعلیٰ تیرا

سیّدِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری لاڈلی صاحبزادی اپنے گھر کے سارے کام خود کیا کرتی تھیں، یہاں تک کہ جھاڑو اور چکّی بھی خود پیسا کرتی تھیں، اِس بنا پر ہمارے پیرو مرشد شیخِ طریقت، امیر اہلسنت بانی دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری نے ہماری رہنمائی کرتے ہوئے گھریلو کام کاج کرنے کا درس دیا، کہ اپنا کام اپنے دائیں ہاتھ سے کرنا سُنت ہے، اسلامی بہنوں کو اس پیاری پیاری سنت پر عمل کرنا چاہئے، اپنے گھر کے کام کاج خود کرنا اور بوقتِ نماز دیگر تمام مصروفیات ختم کر دینا سنت ہے، گھر میں رہتے ہوئے اسلامی بہنوں کا دست کاری کرنا اور کسبِ حلال کے زرائع اپنا نا سنتِ امُّ المؤمنین و سنتِ صحابیات ہے۔

گھریلو کام کاج کرنے والی اسلامی بہن کی گھرمیں اہمیت ہوتی ہے، یوں اسے گھر میں مدنی ماحول بنانے میں آسانی ہوتی ہے، آج کل ڈپریشن اور ٹینشن کی شکایت عام ہے، اس سے بچنے کا بہترین نسخہ مصروفیت ہے ۔

ابنِ زہرا کو مبارک ہو عروسِ قدرت

قادری پائیں تصدّق میرے دولہا تیرا


ایک دفعہ حضرت فاطمہ کے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم آئے،  دیکھا کہ انہوں نے ناداری سے اس قدر چھوٹا دو پٹہ اوڑھا ہے، لیکن سرڈھانکتی ہیں تو پاؤں کھل جاتے ہیں اور پاؤں چھپاتی ہیں تو سر برہنہ ہو جاتا ہے، لیکن کبھی اپنے شوہر سے تنگ دستی کا گلہ شکوہ نہیں کیا، زہدو فقر کو اپنایا۔

صرف یہی نہیں بلکہ اکثر اوقات فاقے سےبھی رہنا پڑتا، ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر تشریف لے گئے تو حضرت فاطمۃ الزھراء رضی اللہ عنھا نے اپنے فاقے کا عالم بیان کرتے ہوئے عرض کی کہ میں نے اپنے پیٹ پر تین پتھر باندھ رکھے ہیں اور ہر پتھر ایک دن کی بھوک کی وجہ سے باندھا ہے۔

یہ آپ کی غربت کا حال تھا، لیکن دل صبرو شکر پر راضی تھا، زہد کا یہ حال تھا کہ ایک بار حضرت علی رضی اللہ عنہ نے آپ کو سونے کا ہار دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا تو فرمایا" کیوں فاطمہ!کیا لوگوں سے یہ کہلوانا چاہتی ہیں کہ رسول اللہ کی بیٹی آگ کا ہار پہنتی ہے، چنانچہ حضرت فاطمہ نے زہد اختیار کرتے اس کو فورا ً بیچ کر اس کی قیمت سے ایک غلام خریدلیا۔(نسائی)

ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی غزوہ سے تشریف لائے، حضرت فاطمہ نے بطورِ خیر مقدم کے گھر کے دروازوں پر پردہ لگایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم حسبِ معمول گھر آئے تو اس دنیوی سازوسامان کو دیکھ کر واپس آ گئے، حضرت فاطمہ کو ناپسندیدگی کا حال معلوم ہوا، تو پردہ چاک کردیا اور بچوں کے ہاتھ سے کنگن نکال ڈالے، بچے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں روتے ہوئے آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" میرے اہلِ بیت میں ہیں، میں یہ نہیں چاہتا کہ وہ ان زخارفِ دنیا سے آلودہ ہوں۔

حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو عبادت کا اس قدر ذوق تھا کہ پوری پوری رات اللہ عزوجل کی عبادت میں گزار دیتی تھیں۔

حیا اور پردے کا یہ عالم تھا کہ وصیت فرمائی کہ جب دنیا سے جاؤں تو مجھے رات میں دفن کرنا تا کہ میرے جنازے پر کسی نامحر م کی نظر نہ پڑے ۔(فتاوی رضویہ)

حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی سیرت کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ آپ خانہ داری کے کاموں کی انجام دہی کے لئے کبھی کسی رشتہ داریا ہمسائی کو اپنی مدد کے لئے نہیں بلاتی تھیں، نہ کام کی کثرت، مشقت سے گھبراتی تھیں، پڑوسیوں کے حقوق کا خیال رکھتیں، صدقہ وخیرات کرتی تھیں، ساری عمر شوہر کے سامنے حرفِ شکایت نہ لائیں، نہ فرمائش کی، اتنے مصائب و آلام آئے مگر زبان پر حرفِ شکایت نہیں، بلکہ راضی برضا رہیں۔

حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی حیاتِ مبارکہ کا ہر پہلو بیش بہا کمالات اور انمٹ خصوصیات کا مظہر ہے، دینِ اسلام کی بے لوث خدمت، نسبی و ازدواجی و دینی رشتوں سے بے پناہ محبت اور اولاد کی بہترین تربیت اور خلق خدا کی خیر خواہی کا درس ملتا ہے۔

اللہ پاک ہمیں خاتونِ جنت کی سیرت مبارکہ پر عمل کرنے اور ان کے اسوہ کے مطابق زندگی گزارنے اور جنت میں ان کا پڑوس نصیب فرمائے، اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم

صالحہ، صادقہ ، صائمہ، صابرہ

فاطمہ، کاملہ، زاہدہ، ذاکرہ

نورِ چشمِ نبی، عابدہ، شاکرہ

سیدہ، زا ہرہ، طیبہ، طاہرہ

جانِ احمد کی راحت پہ لاکھوں سلام