جھوٹ
کا مطلب یہ ہے کہ حقیقت کے خلاف کوئی بات کی جائے جب کہ سچ یہ ہے کہ حقیقت کے
مطابق بات کی جائے،ہمیشہ سچ بولنا اور سچائی کا راستہ اپنانا جنت میں لے جائے گا
جبکہ جھوٹ کا راستہ اپنانا جہنم میں لے جائے گا۔ (تعلیمات قرآن،ص36 )
سب سے پہلے جھوٹ کس نے بولا :شیطان ابلیس
نے پہلا جھوٹ بولا تھا۔
لَّعْنَتَ اللّٰهِ عَلَى الْكٰذِبِيْنَ0جھوٹوں
پر اللہ کی لعنت ہے۔
5 فرامینِ مصطفیٰ :
1۔ جھوٹوں
پر الله پاک کی لعنت ہے۔
2۔ صدق کو لازم کر
لو کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے،آدمی
برابر سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ پاک
کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ تجھےفجور کی طرف لے
جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور
جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے یہاں تک کہ الله پاک کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔
3۔ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور
ہو جاتا ہے۔(بہار شریعت،حصہ:16،ص158)
معاشرتی نقصان : جھوٹ بولنے سے انسان دنیا میں ذلیل ہوتا ہے اور آخرت میں بھی عذاب کا سامنا
کرنا پڑے گا۔ جھوٹ بولنے سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے،جھوٹ بو لنا انسان کو تباہ
کردیتا ہے۔( تعلیمات قرآن،ص 36)
مثالیں : الله پاک نے قرآنِ پاک میں جھوٹ کے متعلق ارشادات فرمائے ہیں،جھوٹ بولنے سے اللہ پاک کی لعنت پڑتی ہے۔ جھوٹ یہ ہے کہ سچی بات
کا الٹ کہہ دینا جس کا حقیقت کے ساتھ کوئی تعلق ہی نہ ہو۔ اس کی بہت سی مثالیں ہیں
اور وہ یہ ہیں،کوئی چیز خریدتے وقت کہنا یہ
مجھے فلاں سے اس سے کم قیمت میں مل رہی تھی حالانکہ واقع میں ایسا نہ ہو،اسی طرح
بائع کا زیادہ رقم کمانے کے لیے قیمت خرید زیادہ بتانا۔