بہتان کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ
از بنت افضل،جامعۃ المدینہ معراجکے سیالکوٹ
رسول کریم ﷺ کا فرمان عالیشان ہے جس نے دن اور رات میں میری طرف شوق و محبت کی
وجہ سے تین تین مرتبہ درود پاک پڑھا اللہ پاک پر حق ہے کہ اس کے دن اور اس رات کے
گناہ بخش دے۔
بہتان کی تعریف:کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا
بہتان کہلاتا ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص55)
مثال اور وضاحت:اس کو
آسان لفظوں میں یوں سمجھئے کہ برائی نہ ہونے کے باوجود اگر پیٹھ پیچھے (غیر
موجودگی) یا روبرو (سامنے)وہ برائی اس کی طرف منسوب کر دی تو یہ بہتان ہوا،مثلا
پیٹھ پیچھے یا منہ پر کسی کو چور کہہ دیا حالانکہ اس نے کوئی چوری نہیں کی تو اس
کو چور کہنا بہتان ہوا۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص55)
بہتان کا حکم:بہتان تراشی حرام
گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص55)
آیت مبارکہ: ترجمہ کنز
الایمان:جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور
وہی جھوٹے ہیں۔(پ 14، النحل:105)(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص55)
فرمانِ مصطفیٰ:جو کسی مسلمان کی
برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی ہو اس کو اللہ پاک اس وقت ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(ابو داود،3 / 427،
حدیث: 3597) ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔(ظاہری گناہوں کی
معلومات، ص55)
بہتان تراشی کے گناہ میں مبتلا ہونے کے بعض اسباب:1)لڑائی جھگڑا 2)غصہ 3)بغض وکینہ 4)حسد 5)زیادہ بولنے کی
عادت 6)بد گمانی۔(ظاہری گناہوں کی معلومات)
بہتان تراشی سے بچنے کے لیے:
بہتان اور اس کے علاوہ بہت سارے گناہ زیادہ تر زبان سے ہی ہوتے ہیں،لہٰذا اسے
قابو میں رکھنا بہت ضروری ہے۔
قرآن و حدیث میں ذکر کئے گئے بہتان کے ہولناک عذابات کا مطالعہ کریں،اپنے
نازک بدن پر غور کرو کہ بہتان کے سبب اگر ان میں سے کوئی عذاب ہم پر مسلط کر دیا
گیا تو ہمارا کیابنے گا۔
سلام اور مصافحہ کرنے کی عادت اپنائیے ان شاء اللہ اس کی برکت سے دل سے بغض و
کینہ دور ہوگا اور محبت بڑھے گی اور ایک دوسرے پر الزام تراشی کا مرض بھی ختم
ہوگا۔
کسی کے خلاف دل میں غصہ ہو اور اس پر بہتان باندھنے کو دل چاہے تو فورا اپنے
آپ کو یوں ڈرائیے کہ اگر میں غصے میں آکر بہتان باندھوں گا تو گنہگار اور جہنم
کا حق دار قرار پاؤں گا کہ یہ گناہ کے ذریعے غصہ ٹھنڈا کرنا ہے اور فرمانِ مصطفیٰ
ﷺ ہے کہ جہنم میں ایک دروازہ ہے اس سے وہی داخل ہوں گے جن کا غصہ کسی گناہ کے بعد
ٹھنڈا ہوتا ہے۔
مسلمانوں کے بارے میں حسن ظن رکھیے بدگمانی اور شک کرنے سے پرہیز کریں۔۔(ظاہری
گناہوں کی معلومات، ص56)