رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگانا سو سال کی نیکیوں کو برباد کرتا ہے۔(معجم کبیر، 3/168، حدیث: 3023) یعنی اگر بالفرض وہ شخص سو سا ل تک زندہ رہ کر عبادت کرے تو بھی یہ بہتان اس کے ان اعمال کو ضائع کر دے گا۔

تعریف:کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔

حدیث1:حضرت علی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں فرمایا:تم میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی مثال ہے جن سے یہود نے بغض رکھا حتی کہ ان کی ماں کو تہمت لگائی اور ان سے عیسائیوں نے محبت رکھی حتیٰ کہ انہیں اس درجہ میں پہنچا دیا جو ان کا نہ تھا پھر فرمایا میرے بارے میں دو قسم کے لوگ ہلاک ہوں گے؛ محبت میں افراط کرنے والے،مجھے ان صفات سے بڑھائیں گے جو مجھ میں نہیں ہیں اور بغض کرنے والے،جن کا بغض اس پر ابھا رے گا کہ مجھے بہتان لگائیں گے۔(احمد)

حدیث 2: صحابۂ کرام سے فرمایا:مجھ سے اس پر بیعت کرو کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا،نہ چوری کرنا،نہ زنا،نہ اپنی اولاد قتل کرنا،نہ اپنے سامنے گھڑا ہوا بہتان لگانا اور کسی اچھی بات میں نا فرمانی نہ کرنا،تم میں سے جو وفائے عہد کرے گا اس کا ثواب اللہ کے ذمہ کرم پر ہے اور جو ان میں سے کچھ کر بیٹھے اور دنیا میں سزا پالے تو وہ سزا کفارہ ہے اور جو ان میں سے کچھ کرلے پھر رب اس کی پردہ پوشی کرے تو وہ اللہ کے سپرد ہے اگر چاہے معافی دے دے چاہے سزا دے۔(مسلم،بخاری)

حدیث 3: سات ہلاکت کی چیزوں سے بچو۔لوگوں نے پوچھا حضور وہ کیا ہیں؟فرمایا:اللہ کے ساتھ شرک،جادو، ناحق اس جان کو ہلاک کرنا جو اللہ نے حرام کی،سود خوری،یتیم کا مال کھانا،جہاد کے دن پیٹھ دکھا دینا،پاکدامن مؤمنہ بے خبر بیبیوں کو بہتان لگانا۔ (بخاری،مسلم)

حدیث 4:قبیلہ بکر بن لیث کا ایک شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے ایک عورت سے زنا کا اقرار چار بار کر لیا،چنانچہ اس کو سو کوڑے لگادیئے گئے،وہ کنوارا تھا پھر اس سے عورت پر گواہ مانگے،عورت بولی یارسول اللہ!اللہ کی قسم اس نے جھوٹ بولا تو اسے بہتان کی حد لگائی۔(ابو دود)

حدیث 5:سب سے بڑا بہتان اور سخت جھوٹ یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے سوا کسی اور کو اپنا باپ کہے یا جو چیز اس نے خواب میں نہیں دیکھی اس کے دیکھنے کا دعویٰ کرے یا رسول اللہ ﷺ کی طرف ایسی حدیث منسوب کرے جو آپ نے نہ فرمائی ہو۔(صحیح بخاری)

بہتان سے بچنے کا درس: جس کے سامنے کسی مسلمان پر کوئی بہتان باندھا جا رہا ہے اور کسی مسلمان پر بہتان تراشی کر کے اسے ذلیل کیا جا رہا ہو تو اسے چاہیے کہ خاموش نہ رہے بلکہ بہتان لگانے والوں کا رد کرے اور انہیں اس سے منع کرے اور جس مسلمان پر بہتان لگایا جا رہا ہے اس کی عزت کا دفاع کرے۔افسوس ہمارے معاشرے میں لوگوں کا یہ حال ہو چکا ہے کہ وہ کسی کے بارے میں ایک دوسرے سے ہزاروں غلط اور بے سروپا باتیں سنتے ہیں لیکن اکثر جگہ پر خاموش رہتے ہیں اور بہتان تراشی کرنے والوں کو منع نہیں کرتے نہ ان کا رد کرتے ہیں،یہ طرز عمل اسلامی احکام کے بر خلاف ہے اور ایک مسلمان کی یہ شان نہیں کہ وہ ایسا طرز عمل اپنائے۔اللہ پاک مسلمانوں کو عقل سلیم اور ہدایت عطا فرمائے۔

حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جہاں کسی مسلمان شخص کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جاتی ہو ایسی جگہ جس نے اس کی مدد نہ کی تو اللہ پاک وہاں اس کی مدد نہیں کرے گا جہاں اسے پسند ہو کہ اس کی مدد کی جائے اور جو شخص ایسے موقع پر کسی مسلمان شخص کی مدد کر ے گا جہاں اس کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جا رہی ہو تو اللہ پاک ایسے موقع پر اس کی مدد فرمائے گا جہاں اسے محبوب ہو کہ مدد کی جائے۔

بہتان کی چند مثالیں:ہمارے معاشرے میں بہتان کے حوالے سے بہت سی مثالیں مل جاتی ہیں ان میں سے چند یہ ہیں؛دنیاوی مفاد اور شہرت حاصل کرنے کے لیے اپنے سے زیادہ شہرت والے پر بہتان باندھا جاتا ہے،یا پھر بلند اور اعلیٰ مرتبہ حاصل کرنے کے لیے بھی بہتان باندھاجاتا ہے،پاکیزہ،پارسا اور نیک عورتوں پر بدکاری کی تہمت لگائی جاتی ہے اور ایسی عورتوں پر تہمت لگانے والے پر دنیا اور آخرت میں لعنت ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے اور پارسا عورتوں پر بہتان باندھنے والوں پر اللہ کی لعنت ہے۔

معاشرتی نقصانات:بہتان ایک مسلمان کی شان سے بعید ہے یہ تو منافقین کا شیوہ و عادت ہے،بہتان تراشی سے ایک اچھا خاصا بہترین معاشرہ فساد اور برائی میں مبتلا ہو کر رہ جاتا ہے،لوگوں پر بہتان لگانے والے کو سماج و معاشرے میں ناپسندیدہ سمجھا جاتا ہے،بہتان تراش شخص نظروں سے گر جاتا ہے،نیک بختیوں اور سعادتوں سے محروم کر دیا جاتا ہے۔

اللہ پاک ہمیں بہتان سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور نیکیوں پر استقامت عطا فرمائے۔آمین