پیاری پیاری اسلامی بہنو! اس مضمون میں عقیدہ ختمِ نبوت کے تحفظ پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا کردار بیان کیا جائے گا جن کے پڑھنے سے ان شاءاللہ عقیدہ ختمِ نبوت کو مزید تقویت و پختگی ملے گی۔ عقیدہ ختمِ نبوت صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین، سلف صالحین، علمائےکاملین اور تمام مسلمانوں کا اجماعی و اتفاقی عقیدہ ہے اور تمام صحابہ کرام اس آیت مبارکہ (مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(۴۰) (پ 22، الاحزاب: 40) ترجمہ: محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں میں پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے۔) پر مکمل یقین اور ایمان رکھتے تھے۔

حضرت ابوبکر صدیق کا کردار: مسلمانوں کے پہلے خلیفہ امیر المومنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے رسول کریم ﷺ کے زمانے میں نبوت کا جھوٹا دعوی کرنے والے مسیلمہ کذاب اور اس کے ماننے والوں سے جنگ کے لیے صحابی رسول حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی سربراہی میں 24 ہزار کا لشکر بھیجا جس نے مسیلمہ کذاب کے 40 ہزار کے لشکر سے جنگ کی۔ تاریخ میں اسے ”جنگ یمامہ“ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اس جنگ میں 1200 مسلمانوں نے جام شہادت نوش فرمایا جن میں 700 حافظ قاری قرآن صحابہ بھی شامل تھے جبکہ مسیلمہ کذاب سمیت اس کے لشکر کے 20 ہزار لوگ ہلاک ہوئے اور اللہ پاک نے مسلمانوں کو عظیم فتح نصیب فرمائی۔ (عقیدہ ختم نبوت، ص 26)

حضرت عثمان غنی کا کردار: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کوفہ میں کچھ لوگ پکڑے جو نبوت کے جھوٹے دعویدار مسیلمہ کذاب کی تشہیر کرتے اور اس کے بارے میں لوگوں کو دعوت دیتے تھے آپ رضی اللہ عنہ نے مسلمانوں کے تیسرے خلیفہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو اس بارے میں خط لکھا حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے جواب میں لکھا کہ ان کے سامنے دین حق اور لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ﷺ کی گواہی پیش کرو جو اسے قبول کر لے اور مسیلمہ کذاب سے علیحدگی اختیار کرے اسے قتل نہ کرنا اور جو مسیلمہ کذاب کے مذہب کو نہ چھوڑے اسے قتل کر دینا ان میں سے کئی لوگوں نے اسلام قبول کر لیا تو انہیں چھوڑ دیا گیا اور جو مسیلمہ کذاب کے مذہب پر رہے ان کو قتل کر دیا گیا۔ (عقیدہ ختمِ نبوت، ص 27، 28)

حضرت فیروز دیلمی کا کردار: نبی کریم ﷺ کے زمانے میں اسود عنسی نامی شخص نے یمن میں نبوت کا دعوی کیا سرکار دو عالم ﷺ نے اس کے شر و فساد سے لوگوں کو بچانے کے لیے صحابہ کرام سے فرمایا: کہ اسے نیست و نابود کر دو حضرت فیروز دیلمی رضی اللہ عنہ نے اس کے محل میں داخل ہو کر اسے قتل کر دیا رسول کریم ﷺ نے غیب کی خبر دیتے ہوئے مدینہ منورہ میں مرض وصال کی حالت میں صحابہ کرام کو یہ خبر دی کہ آج اسود عنسی مارا گیا اور اسے اس کے اہل بیت میں سے ایک مبارک مرد فیروز نے قتل کیا ہے پھر فرمایا فیروز کامیاب ہو گیا۔ (عقیدہ ختمِ نبوت، ص 26)

پیاری پیاری اسلامی بہنو! صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عقیدہ ختمِ نبوت سے ایک عظیم اور نہایت واضح پیغام ملتا ہے اور وہ یہ ہے کہ حضور ﷺ آخری نبی ہیں ان کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور جو بھی نبوت کا جھوٹا دعوی کرے وہ مرتد اور دین اسلام سے خارج ہے۔